فارس تو وہاں کی پولیس سے رابطہ کر یاد وہ لوگ بھاگ بھی سکتے ہیں۔
سمیر پولیس اسٹیشن پہنچ چکا تھا اور ساری کی ساری تفصیلات اس نے فارس کو بتا دیں۔۔
ہاں میں ابھی ہر پولیس اسٹیشن میں یہ خبر پہنچا دیتا ہوں وہ لوگ نہیں بھاگ سکیں گے فارس نے کال کرنی شروع کر دی تھی ۔
چلو ہم وہاں کے لئے نکلتے ہیں راستہ لمبا ہے ہوسکتا ہے وہ عشاء کو بھی ساتھ لے گئے ہوں لیکن ابھی کچھ بھی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا تم بھی ساتھ چلو گے؟؟؟
فارس نے موبائل کی طرف قدم بڑھا دئیے...
ہاں میں بھی چلوں گا سمیر بھی ساتھ ہی بیٹھ گیا۔
* * *
سمیر ایک دم کہاں بھاگا ہے؟
عارفین باہر لان میں ہی بیٹھ گیا تھا اور سمیر کو تیزی سے باہر جاتا دیکھ کر رمشا سے پوچھنے لگا جو ابھی ابھی لان میں داخل ہوئی تھی۔
عشاء کی کال آئی تھی اس نے وہ ایڈریس بتایا ہے جہاں اس کو رکھا گیا ہے۔ سمیر فارس کے ساتھ اس کو بازیاب کرانے گئے ہیں بس اللہ سے دعا ہے کہ وہ خیر خیریت سے گھر واپس آ جائے پتہ نہیں کس حالت میں ہوگی کچھ کھایا بھی ہوگا یا نہیں۔
رمشا جہاں عشاء کی خبر ملنے پر خوش تھی وہیں اس کے دل میں بہت سے وسوسے بھی جنم لے رہے تھے وہ آج کل کے ماحول سے واقف تھی لوگ کیسے کسی کی زندگی تباہ کر دیتے ہیں اور عشاء سے رمشا کو دلی لگاؤ بھی تھا اس نے ہمیشہ اسے اپنی چھوٹی بہن سمجھ کر پیار کیا تھا۔
اچھا اللہ رحم کرے میں تو صبح شام بس اسی کے لیے ہی دعائیں کر رہا ہوں وہ مجھ سے چھوٹی ہے اور جب تک میں اسے تنگ نہیں کر لیتا میرا کھانا ہضم نہیں ہوتا تھا کیونکہ وہ جلدی ہی چڑھ جایا کرتی تھی اور اس کا وہ سوجا ہوا منہ مجھے ہنسنے پر مجبور کردیتا ہے۔ وہ جتنا غصہ ہوتی ہے مجھے پتہ ہے اتنی ہی اندر سے کمزور ہے جذباتی ہے لیکن معصوم ہے کسی کا برا نہیں چاہ سکتی مجھے وہ شدت سے یاد آئی ہے۔ صحیح کہتے ہیں پاس ہوتے ہوئے لوگوں کی قدر نہیں ہوتی اور تھوڑا ہی کوئی دور ہوا اس کی اصل اہمیت سامنے آ جاتی ہے۔
جی مجھے پتا ہے آپ کا بانڈ بہت اچھا تھا آپ بھی دعا کریں اور گھر کا ہر بندہ بھی دعا کر رہا ہے اللہ بہت کریم ہے وہ سنتا ہے انشاء اللہ آج ہی وہ ہمارے پاس واپس آ جائے گی۔
رمشا نے عارفین کو سنبھالنے کی بہت کوشش کی وہ بہت مجبور تھا۔ اللہ کہیں نہ کہیں انسان کو اس کے کیے کا بدلہ دے ہی دیتا ہے جو آپ بو گے وہ کل کو کاٹنا بھی پڑے گا ایسا نہیں کہ کسی نے بددعا دی تھی لیکن اللہ دیکھتا ہے سنتا ہے وہ بہتر حساب کرنے والا ہے۔ جب اللہ نے ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا درس دیا ہے۔ آپ کسی کو تکلیف نہ پہنچاؤ آپ کے کسی عزیز کو تکلیف نہیں پہنچے گی عارفین کو لگتا تھا یہ مکافات عمل ہے ۔ اس نے رمشا کو تکلیف دی وہ آگے اس کی بہن تک آگئی۔
* * *
کنزہ کیا سوچ رہی ہو؟؟؟
رحما اس کے پاس آکر بیٹھ گئی تھی۔
یہی کہ زندگی میں کیسے ہر لمحہ بدل دیا کیسے میری محبت کو مجھ سے چھین لیا۔ دنیا میں اور لوگوں کو بھی تو محبت مل جاتی ہے نہ تو ان میں میرا نام کیوں درج نہ ہو پایا۔ میری دعائیں کم تھی؟؟؟ میرا خلوص کم تھا؟؟؟ میرا پیار کم تھا ؟؟؟ تو آخر کیوں سمیر نے ہمت نہیں کی؟؟؟ کیوں نہیں کہا کنزہ میں تمہیں لینے آجاتا ہوں تم میری ہو۔۔۔ ان سوالوں کا جواب مجھے کبھی مل بھی پائے گا یا نہیں کل میری شادی کر دی جائے گی مجھ سے کیوں نہیں پوچھا جا رہا ہے کہ تم خوش بھی ہو کہ نہیں؟؟؟ ویسے پوچھیں گے بھی کیوں انہیں پتا ہے میں خوش نہیں ہوں۔ رحما تمہیں کیا لگتا ہے میں کبھی شہروز کے سامنے نظر اٹھا کر چل بھی پاؤ گی میں نے اس کی آنکھ میں اپنے لیے نفرت دیکھی ہے وہ عزت کبھی نہیں کرے گا میری وہ بات الگ تھی اگر یہ سب نہ ہوا ہوتا تو شہروز سے شادی کرنے میں مجھے کوئی ڈر نہ ہوتا۔ لیکن مجھے سمیر سے شکایت ہے میں نے اسے اپنی پسندیدگی سے آگاہ کیا تھا یہ نہیں بولا تھا کہ وہ مجھ سے بھی پیار کرے اور اگر وہ کرنے کے لئے تیار تھا تو ساتھ کیوں نہیں دیا اتنی آسانی سے کہہ دیا شہروز سے شادی کر لو۔۔۔ میری کوئی فیلنگ نہیں ہیں ؟؟؟؟ میں زندہ لاش بنتی جا رہی ہوں مجھ میں کوئی احساس زندہ نہیں رہا۔
کنزہ کے پاس بس یہ ایک بہن ہی تھی جو جس سے وہ اپنے دل کی باتیں کیا کرتی تھی۔
کنزا میں تمہیں ایک بات بتانا چاہتی ہوں جو اب تک ماما نے تمہیں نہیں بتائی اور نہ ہی مجھے بتانے دی۔ بابا نے اور چاچو وغیرہ نے سمیر بھائی کے گھر والوں کی بہت بےعزتی کی ہے اور ماما نے ہی سمیر بھائی کو فورس کیا کہ وہ گھر بات نہ کریں ان کی منتیں کی۔ جس کی وجہ سے ہی سمیر پیچھے ہٹ گئے تم ان کے لئے دل میں برائی نہ رکھو یہ سب باتیں گھر والوں نے چھپ کر کیں تھی لیکن میں نے یہ سب سن لی تھیں ۔
رحما نے کنزہ کو سب سچائی بتانا ہی مناسب سمجھا۔۔
لیکن رحما ایسا کیوں ہوتا ہے کوئی سمجھ کیوں نہیں رہا یہ میری زندگی کے ساتھ برا ہوگا نہ کہ اچھا لیکن میں نے مان لیا کیوں کہ مجھے اپنے ماں باپ کی عزت عزیز تھی لیکن رحمہ میرا دل مر چکا ہے مجھ میں کچھ باقی نہیں رہا۔خیر چلو تم جاؤ باہر کام وغیرہ دیکھو میں تھوڑی دیر سو لوں گی۔
کنزا دل سے بہت مایوس اور پریشان تھی اور ہونا بھی چاہیے پیار کھونا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا بہت کچھ جھیلنا ہوتا ہے زندگی بھر کا ایک روگ ہوتا ہے جو وہ دو لوگ اپوے دل میں رکھ کر جیتے رہتے ہیں۔۔۔
* * *
عشاءءءءءءءء!!!
سمیر عشاء کو خون میں لت پت دیکھ کر حواس باختہ ھو گیا تھا وہ بالکل بے جان پڑی تھی چاروں طرف خون ہی خون تھا سمیر کی آنکھیں بھیگنے لگیں جس کا ڈر دل میں لیے وہ سارے راستے آیا تھا وہ اسی حالت میں تھی وہ آگے نہ بڑھ پایا۔ دل تھا کہ ڈوبنے لگا تھا پانچ دن بعد وہ اسے دیکھ رہا تھا وہ آج بھی کالج کے یونیفارم میں ہی تھی لیکن آج وہ سفید کی جگہ لال تھا۔ سمیر زمین میں بیٹھتا چلا گیا وہ چیخ رہا تھا، چلا رہا تھا، رو رہا تھا۔ سمیر کی روتے روتے ہچکیاں بندھنے لگیں ۔ فارس بھی برابر میں کھڑا رونے لگا تھا وہ چھوٹی تھی معصوم تھی اس کی حقدار نہیں تھی جو اس کے ساتھ ہوا تھا ۔۔
سمیر سمیر سمیر!!! عشاء کی نبض چل رہی ہے ہمیں اسے فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جانا ہوگا۔
فارس آس پاس کی جانچ پڑتال کرنے لگا تھا اس نے عشاء کا پاؤں ہلتے ہوئے دیکھا اور اسے محسوس ہوا کہ وہ سمیر کو پکار رہی ہے۔۔
عشاء اٹھو شہزادی میری بات سنو میری آواز آرہی ہے تمہیں؟؟؟ شاباش آنکھیں کھولو۔
سمیر ہسپتال لے جانے تک عشاء کو مسلسل آوازیں دیتا رہا وہ بے ہوش تھی بھی اور نہیں بھی کبھی آنکھ کھول کر سمیر کا نام لے لیتی تو کبھی واپس عنودگی کی حالت میں چلی جاتی
فارس تیز چلو کافی بلیڈنگ پہلے ہی ہوچکی ہے اور زیادہ بہا تو عشاء کو زیادہ نقصان ہوگا۔
سمیر کا بس چل رہا تھا کہ اڑھ کر عشاء کو ہسپتال پہنچا دے وہ تکلیف میں تھی جو سمیر محسوس کرسکتا تھا وہ ہسپتال پہنچنے تک مسلسل اسے ہلاتا رہا اور آخر کار وہ قریبی ہسپتال پہنچ گئے۔ عشاء کا ٹریٹمنٹ شروع ہوگیا تھا اللہ کا کرم ہوا تھا کہ گولی اس کا بازو چھو کر نکل گئی تھی تکلیف درد اور بھوک کی کیفیت کی وجہ سے وہ اس وقت ڈاکٹر کے ساتھ ہی ڈھیر ہوگئی۔ وہ ڈاکٹر موقع پر فوت ہوگئے تھے کیونکہ ان پر ہی نشانہ لے کر فائر کیے گئے تھے۔
* * *
عشاء کیسی ہو میری بیٹی؟؟
سیما نے پیار سے اسے پکارا ۔ 24 گھنٹے کے بعد عشاء کو مکمل ہوش آیا تھا اس سے ملنے کی کسی کو اجازت نہیں تھی اس لیے سمیر نے سب کو گھر میں ہی رہنے کا کہا تھا کہ وہ اکیلا ہسپتال رہ لے گا۔ عشاء انتہائی کمزور ہو چکی تھی اتنے دن بغیر کچھ کھائے پیے وہ بالکل ڈھانچا سا لگ رہی تھی ویسے بھی اس کی صحت کوئی زیادہ نہ تھی لیکن اب اور بھی زیادہ پتلی معلوم ہو رہی تھی۔
میں ٹھیک ہوں ماما!!
عشاء نے آہستہ سے ہونٹ ہلائے اس کے دل و دماغ میں ڈر و خوف بیٹھ گیا تھا وہ جواب بھی ڈر ڈر کے دے رہی تھی۔۔
شاباش یہ بات ہوئی نہ مجھے پتا ہے میری بیٹی تو بہت اسٹرونگ ہے . وہ جلدی سے ہی ٹھیک ہو جائے گی
سیما نے پیار سے عشاء کا ماتھا چوما۔
عشاء خاموش رہی وہ کچھ بولنا نہیں چاہتی تھی جو اس نے سہا وہ بیان کرتی تو شاید تکلیف میں اور بھی اضافہ ہو جاتا جو وہ اب برداشت کرنے کی حالت میں نہیں تھی۔ دعا رمشا بھی آکر ملیں اور عشاء کو خوب لپٹا کر پیار کیا۔ دعا نے اس کے لئے بہت اچھا اچھا کھانا بنایا تھا وہ جانتی تھی کہ اس کی بہن بھوکی ہوگی۔
یہ لو کھاؤ تمہارے لئے سب لائی ہوں۔
دعا نے ڈبے اس کے سامنے رکھ دیے جس میں اس کی پسند کی ہر چیز موجود تھی بریانی چائنیز اور آئس کریم لیکن عشاء کا ری ایکشن سپاٹ تھا اس نے خوشی کا اظہار نہیں کیا بس خاموشی سے وہ چیزیں دیکھنے لگی۔
مجھے بھوک نہیں ہے!
عشاء نے یہ کہتے ہی آنکھیں بند کر لیں۔
کیسے نہیں ہے بھوک؟؟؟
سمیر نے ابھی ہی روم میں اینٹری لی تھی اور بھوک والی بات پر سوال کر بیٹھا۔
بس ایسے ہی!
عشاء نے آنکھیں بند کئے ہوئے ہی جواب دیا۔
چلو میں بھی نہیں کھاتا جب میری عشاء کو ہی نہیں کھانا تو۔۔ تائی امی آپ کو پتہ ہے میں نے بھی اتنے دن سے کچھ نہیں کھایا دیکھیں کمزور ہوگیا ہونا اور عشاء نے بھی نہیں کھانا اور میں اور کمزور ہو جاؤں گا پھر بیمار ہوں گا اور ایسے ہی بیڈ پر لیٹنا پڑے گا اور میری عشاء کو میرا خیال ہی نہیں۔۔
سمیر نے رونے کی ایکٹینگ شروع کر دی وہ جانتا تھا عشاء کے اندر احساس کا مادہ بہت زیادہ ہے وہ دوسروں کے بارے میں زیادہ سوچتی ہے۔
آپ نے کیوں نہیں کھایا میری وجہ سے کیا؟؟ عشاء نے فوراً آنکھیں کھول لی تھیں اور سمیر سے پوچھ بیٹھی۔
اور نہیں تو کیا جب تم نے کچھ نہیں کھایا تو میں کیسے کھاتا اور گھر میں کوئی بھی نہیں کھانا کھا رہا تھا سب تمہارا انتظار کر رہے ہیں چھوٹو۔
سمیر نے پیار سے عشاء کی ناک کھینچی تھی۔
کھول بھی لو دعا اب یہ ڈبے سمیر بھائی بھوکے ہیں۔۔
عشا نے غصے سے دعا سے کہہ کر ڈبے کھلوا لیے۔
یہ لو پہلے میری گڑیا کھائے گی پھر میں۔
سمیر نے نوالہ بنا کر عشاء کے منہ میں ڈالا وہ کافی بھوکی تھی اس لیے جلدی جلدی کھانے لگی عشاء کا دل رکھنے کے لیے خود بھی کھاتا رہا تھا اس طرح عشاء نے پیٹ بھر کر کھانا کھا لیا تھا۔ لیکن اس کے منہ پر سنجیدگی ہنوز برقرار تھی وہ اضافی کچھ نہیں بول رہی تھی ہاتھ کی کپکپاہٹ بھی جاری تھی جو وہ چھپا رہی تھی لیکن وہاں موجود ہر بندہ اس کی ذہنی حالت سے واقف تھا وہ یہ سب جلدی نہیں بھلا سکتی تھی لیکن اگر پورا گھر ساتھ دیتا تو جلدی ریکور ہو سکتی تھی۔
چلو آپ لوگ گھر جاؤ یہ آپ آرام کرے گی۔
سمیر نے سب کو باہر جانے کا کہا۔
بیٹا تم بھی چلو فیضان رُک جائے گا تم بھی تھکے ہوئے ہو
سیما نے سمیر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا
جی تائی امی میں بھی ساتھ چلتا ہوں تھوڑی دیر میں فریش ہو کر آ جاؤں گا۔
سمیر سب کو لیے گھر کے لئے نکل گیا۔
* * *
سمیر اپنے روم میں آکر لیٹ گیا وہ بہت تھکا ہوا تھا تھوڑا آرام کرنا چاہتا تھا لیکن موبائل کھول کر میسج پڑھنے لگا اس کے پاس میسیج کا انبار لگا ہوا تھا وہ ایک ایک کر کے میسج کھولنے لگا جب ایک دم اس کی نظر کنزہ کے نام پر جا کر رک گئی۔ اس کے کئی میسج آئے تھے جس کو سمیر نے کھول کر پڑھنا شروع کیا۔
سمیر کیسے ہو؟؟؟ امید کرتی ہوں اچھے ہو گے میں تمہیں مس کرتی ہوں لیکن میسج نہیں کر پا رہی تھی لیکن آج دل اداس ہوا تو سوچا آخری میسج کر ہی لوں۔ سمیر تمہارے کہنے پر کل میں نکاح تو کر رہی ہوں لیکن میرا دل نہیں مان رہا میری سانسیں میرا ساتھ چھوڑنے لگی ہیں میرے دل میں درد ہونا شروع ہو جاتا ہے جب میں یہ سوچتی ہوں کہ میں کل کسی اور کی ہو جاؤ گی اس کی ہو جاؤ گی جس کی نظروں میں میں نے اپنے لیے نفرت دیکھی ہے۔ پتا ہے سمیر جب اللہ آپ کو اپنے پاس بلانے والا ہوتا ہے تو احساس ہو جاتا ہے آپ کو میں وہ احساس محسوس کر رہی ہوں۔ اگر زندگی رہی تو ویسے بھی مردہ ہی ہی رہوں گی ۔میں تمہیں معاف کرتی ہیں اور تم بھی مجھے کر دینا کیونکہ میں نے تمہارے لئے دل میں بدگمانی رکھی تھی پر اب نہیں ہے اپنا خیال رکھنا تمہاری کزہ ذیشان۔۔
سمیر کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے وہ ایک ایک لفظ میں کنزہ کا درد محسوس کر سکتا تھا یہ محسوس کر سکتا تھا کہ وہ یہ میسج روتے ہوئے کر رہی ہے ۔۔ سمیر نے موبائل چھوڑ دیا اور آنکھیں بند کر لیں۔
سمیر بھائی سمیر بھائی کنزا آپی کا کل رات انتقال ہو گیا۔
دعا نے آکر فوراً سمیر کو اطلاع دی۔۔ پھپھو نے فون کرکے ان کے گھر بتایا تھا۔
کیا؟؟؟
سمیر تھوڑی دیر سکتے کی حالت میں آگیا وہ ابھی تھوڑی دیر پہلے والے میسج کو سوچنے لگا تھا جو رات کے تھے وہ واقعی ہار گئی تھی۔ جو سچا پیار کرتے ہیں پھر وہ کسی دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا سوچتے تک نہیں ہیں وہ اپنی موت کو بھانپ گئی تھی اس کی سانسیں ساتھ چھوڑنے لگی ہیں جبھی آخری میسج سمیر کو کر کے آنکھیں بند کر لیں اور اس کے پانچ منٹ بعد ہی اس کی روح آسمان میں پرواز کر گئی تھی۔۔