یہ بچیاں آفت کی پڑیا ہیں ان کو سنبھالنا اتنا بھی آسان نہیں ہے۔۔۔۔ عارفین نے تھکے انداز میں دادا کی چیئر پر سر رکھ دیا۔۔
ہاں گودوں میں لے کر گھومنا ہے نا آپ کو تو ہمیں۔۔۔۔
عارفین بھائی آپ کا اب زیادہ ہو رہا ہے ۔۔پاپا کو آنے دیں میں انہیں ضرور بتاؤں گی۔۔۔ عشاء غصے میں لال پیلی ہوتی دھمکی دینے والے انداز میں بولنے لگی۔۔۔
ہائے میری پیاری!!!! سب سے اچھی بہن ہے میری ۔۔۔۔دعا سے بھی اچھی ۔۔۔, بیچ میں پاپا کہاں سے آ جاتے ہیں ہماری لڑائی میں ۔۔۔
عارفین کو اپنے پاپا سے کافی ڈر لگتا تھا ۔۔۔ عارفین عشاء، دعا اور فیضان تینوں سے بڑا تھا۔۔ لیکن ہمیشہ اپنی حرکتوں کی وجہ سے پاپا سے سب سے زیادہ ڈانٹ کھائی تھی ۔۔۔ لیکن پھر بھی بڑے ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ لاڈ اور پیار بھی عارفین کی جھولی میں آیا تھا ۔۔۔
دادا جان چائے ۔۔۔
رمشا چائے بنا کے دادا جان کے پاس آ چکی تھی جھکی نظروں سے دادا کو چائے پیش کرتے ہوئے ہلکا سا مسکرا ئ۔۔۔
ہائے میری پیاری بیٹی ۔۔۔۔دادا جان نے رمشا کے سر پر ہاتھ رکھ دیا۔۔
رمشا گھر میں سب سے مختلف تھی۔۔۔ بڑوں کا احترام کرنا اس کا اولین فرض ہوتا تھا وہ ہمیشہ سب کے لئے سوچتی اور دوسروں کے کام آنے میں خوشی محسوس کرتی تھی۔۔۔۔ رمشا کم گو اور انتہائی پڑھاکو ہونے کے ساتھ ساتھ شکل و صورت میں بھی کسی سے کم نہ تھی۔۔۔۔ یہی کچھ وجوہات رمشا کو گھر میں سب سے مختلف کرتی تھیں ۔۔۔
آگئی نمبر بڑھانے فوراً !!!عارفین نے آہستہ سے بولا جس کو دادا کو چھوڑ کر سب نے سنا تھا اور قہقہ مار کر ہنستے تھے۔
جس کا جواب رمشا نے صرف گھور کر دیا کیونکہ دادا سب کے ایک دم ہنسنے پر چونک گئے تھے۔۔۔
* * *
تو بھی چلنا ساتھ...
سمیر فارس کے گھر چائے پیتے ہوئے اس کو بھی فیصل آباد چلنے کے لیے اصرار کر رہا تھا ۔۔
یار میں کروں گا کیا؟؟؟ تمہارے سارے گھر والے ہوں گے میرا کیا کام وہاں..
فارس چائے کی چسکی لیتا اب سمیر کی طرف متوجہ ہو چکا تھا۔۔
کوئی بڑا نہیں جا رہا ہے صرف کزنز جا رہے ہیں اور لڑکیوں میں بھی سب تمہیں جانتی ہیں بچپن سے گھر آرہے ہو ۔۔۔۔تو بس تم چل رہے ہو ساتھ ہی میرے ۔۔۔ سمیر فیصلہ سنا چکا تھا۔۔۔
* * *
اٹھ جاؤ رمشاااااااا چلنا نہیں ہے کیا؟؟؟؟
عشاء اب رمشا کے سر پر کھڑے ہو کر دھاڑ نے لگی تھی۔۔
چار بجے کی ٹرین ہے ۔۔۔ کیا تم ابھی سے جا کر بیٹھ جاؤ گی؟؟؟
رمشاء گھڑی میں آٹھ بجے کا ٹائم دیکھ کر اب آگ بگولہ ہو گئی تھی۔
جس طرح کی تم نیستی ہو نہ ہم پکا لیٹ ہو جائیں گے۔۔۔ عشاء اپنے اسٹیپ کٹنگ بالوں کو پونی ٹیل میں باندھتے ہوئے فکرمندی سے بولنے لگی..
اچھا نیچے جاؤ سر تو مت کھاؤ۔۔۔ میری پوری پیکنگ ہے۔۔ تم جا کر دیکھو ابھی بھی تمہارا پورا بیگ بکھرا ہوا ہوگا۔۔
رمشا ، عشاء کی عادتوں سے واقف تھی کہ وہ اپنے کام چھوڑ کر دوسروں کے پیچھے پڑ جایا کرتی تھی۔۔۔
ارے میں نے تو کپڑے ہی کم رکھے ہیں تم نے جو ابھی نئی کرتیاں لیں تھی نااااا۔۔ ان میں سے ہی پہنو گی۔۔۔۔ عشاء اب شرارتی ہنسی ہنس رہی تھی۔۔۔
او میڈم !!!! میں نے ابھی تک ایک بار بھی نہیں پہنی۔۔۔ مجھے پتا تھا تمہاری نظر ان پر ہوگی۔۔
رمشا اب بھاگتی اپنے بیک چیک کرنے لگی تھی۔۔۔
چور نہیں ہوں میں عشاء ہستی ہوئی اب پاس آ چکی تھی..
ہاں تمہارا کیا بھروسہ ابھی سے چرا کر اپنے پاس رکھ لیں ہو رمشا بیگ میں اپنی کرتیاں دیکھ کر قدرے پرسکون ہو گئی تھی۔۔۔
دیکھا کیسے اٹھی فوراً۔۔۔ تمہیں اٹھانے کا بس ایک یہی طریقہ تھا اور جہاں تک رہی بات کرتیوں کی وہ تو میں ویسے بھی دیکھ لوں گی۔۔
ہاں ہاں مجھے پتا ہے تمہارا ۔۔۔۔
رمشا ہستی ہوئی اب عشاء کے سر پر ایک چپت لگا چکی تھی۔۔۔
تمہاری بہن جاگ گئی ہے؟؟ رمشا اپنی نیند کو ترک کر کے اب پہننے کے لئے کپڑے نکالنے لگی تھی۔۔
ہاں وہ تو صبح سے ہی تیار بیٹھی ہے اور شاید ماما کے ساتھ کچن میں لگی ہے۔۔۔۔ عشاء پاؤں پر پاؤں رکھے رمشا کے بیک پر نظر جمائے ہوئے بولی۔۔
اوہو تائی امی اکیلی لگی ہونگی ۔۔ میں بھی دیکھتی ہوں اور ہاں تم بھی چلو ساتھ یہ نہ پیچھے سے ہاتھ صاف کر لو۔۔۔۔ رمشا اب عشاء کو لئے کچن کی طرف چل دی تھی۔۔۔
* * *
سمیر تم کیوں لڑکیوں کو ساتھ لے جانے کے لیے تیار ہوگئے؟؟؟؟ پتا تو ہے وہ وہاں کی ایک ایک بات آ کر دادا جان اور اماں ابا کو بتائیں گی۔۔۔
عارفین اپنی حرکتوں کے پکڑے جانے کے ڈر سے اس پریشانی کے عالم میں سمیر کا سر کھا رہا تھا۔۔۔۔
اچھا مطلب تمہیں دادا جان کا نہیں پتا ؟؟؟ جب انہوں نے بول دیا تو بول دیا اب ان کے آگے تم بول سکتے ہو تو جا کے بول دو ۔۔۔۔ سمیر عارفین کو جواب دیتے ہوئے بیک کی پیکنگ کرنے میں لگا تھا۔۔
قسم سے اب تو اللہ ہی حافظ ہے۔۔۔ میں تو سوچ رہا ہوں جانا ہی ترک کر دو۔۔
مطلب اپنی حرکتوں سے باز آنے کے بجائے فیصل آباد نہ جانے کی بات کر رہے ہو ۔۔ سمیر نے اپنی شرٹ عارفین سے لے کر اب وہ بھی پیک کر دی تھی۔۔۔
ہاہا !! نہیں یار میں تو سدھر ہوا ہی ہوں۔۔۔۔
اوے یہ رنگ کس کی ہے؟؟؟
سمیر کے بیگ اٹھا کر سائیڈ پر رکھنے کی وجہ سے عارفین کی نظر بیڈ پر رکھی رنگ پر پڑی۔۔۔
ارے یہ رنگ!!! ابھی رمشا آئی تھی نہ چائے دینے۔۔ اس کی گر گئی ہوگی میں واپس کر دوں گا۔۔
سمیر نے فورا سے رنگ اٹھا کر پینٹ کی جیب میں ڈال لی۔۔۔
* * *
بلقیس پھوپھو بھی آ گئی ہیں ۔۔۔ اب تو تم اٹھ جاؤ فیضان۔۔۔۔
دعا، فیضان کی چادر کھینچ کر اس کے سر پر کھڑی ہو چکی تھی۔۔
واہ بڑی پھوپھو آگئی ہیں ۔سلمان بھائی بھی آئے ہیں ؟؟؟؟ فیضان بڑی پھوپھو کا سن کر اب جھٹ سے اٹھ گیا تھا۔
ہاں اور سلمان بھائی، سمیہ باجی اور عمار موحد کو بھی لائے ہیں ۔۔ دعا خوشی سے دونوں کے بارے میں بتانے لگی تھی۔۔۔
ان ہی کا انتظار تھا مجھے چلو تم جاؤ میں ریڈی ہو کر آتا ہوں۔۔۔
* * *
تائ امی مجھے آواز لگا دی ہوتی۔۔ میں آپ کے ساتھ ہیلپ کرا دیتی۔۔۔
رمشا کچن میں تائی امی کو اکیلے کام کرتا دیکھ کر افسوس کا اظہار کرنے لگی تھی۔۔
ارے نہیں میری بچی ثمرین صبح کرکے گئی ہے سارا۔۔
تم بچیوں کو اس لیے نہیں اٹھایا کہ تم لوگ تھک کر سوئی تھیں ۔۔
سیما کام کرتے کرتے رمشا کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے اس کی شرمندگی کو کم کر گئی تھیں ۔۔۔
عشاء ، رمشاہ اور دعا نے مل کر باقی کے ناشتے کا سارا اہتمام مکمل کیا اور ٹیبل پر سجا کر اب سب کو روم سے بلانے چلی گئی تھیں ۔۔
آج سب کے مل بیٹھنے کی خوشی میں بہت اہتمام کیا گیا تھا ۔۔۔۔ ناشتے میں سیما نے خود حلوا پوری بنائی تھی ۔۔آملیٹ پراٹھے، نان چنے کا لطف اٹھانے کے لیے آج سب ہاشم ولا کی شاندار لان میں موجود تھے۔۔۔۔
آج دادا ابو بہت خوش تھے اپنے بچوں بچیوں پوتو پوتیوں اور نواسے نواسیوں کو ہنستا خوش حال دیکھ کر وہ بھی جی اٹھے تھے۔۔۔۔۔
* * *
چھوٹی پھوپھو ابھی تک نہیں آئیں ۔۔ وجدان تو کہہ رہا تھا بس نکل رہے ہیں اس بات کو ماشاءاللہ سے دو گھنٹے ہوچکے ہیں۔۔۔
عارفین ناشتے میں مگن اب ریحانہ پھپھو کے نہ ہونے کا احساس سب کو دلا رہا تھا ۔۔۔
ہاں وہ امی نے کہا تھا ہمیں بھی لے لینا پھر سلمان کو کوئی کام کرتے ہوئے آنا تھا تو روٹ نہیں پڑا ۔۔۔
بس آنے ہی والے ہوں گے۔۔ سمیہ ( چھوٹی پھپھو کی بیٹی اور بڑی پھوپھو کی بہو تھی) سب کو پریشانی میں دیکھ کر بتاتی ہے تاکہ وہ لوگ ناشتے سے ہاتھ روک کر ان کا انتظار نہ کریں...
* * *
دادا جان دیکھیں عمار میری گود میں اب روتا نہیں ہے ....
عشاء خوشی سے چھ ماہ کے عمار کو گود میں لیے خوشی سے ہلا رہی تھی۔۔۔
بچارے کی شکل تو دیکھو کتنا ضبط کر کے لیٹا ہے اس کی گود میں کہ اگر رویا تو چڑیل کھا ہی نہ جائے۔۔۔۔
سمیر ہنسی روکتے کرتے ہوئے بریڈ بڑی مشکل سے نکلنے میں کامیاب ہوا۔۔۔۔
آپ دیکھ رہے ہیں دادا جان سمیر بھائی کو۔۔۔ عشاء کا موڈ آف ہو چکا تھا اور وہ عمار کو لئے بیچ ناشتے سے اٹھ کر چلی گئی تھی۔۔۔
سمیر تم بھی چپ نہیں رہ سکتے ضرور کچھ نہ کچھ بولنا ہوتا ہے ۔۔۔۔
ثمرین سمیر پر پر برہم ہونے لگی تھیں۔۔
جی چچی اب کوئی ان کی بہن صاحبہ کو کچھ بول دے تو فوراً بولتے ہیں یہ۔۔۔
عارفین، رمشا پر نظر جمائے چچی سے مخاطب تھا۔۔
جس کو محسوس کر کے رمشاہ ایک دم سٹپٹا گئی اور نظروں کو پلیٹ تک محدود کر لیا ۔۔
یار پلیز اب آپ لوگ شروع نہ ہوجانا ویسے بھی اب تیاری کرنے کا ٹائم ہونے والا ہے۔۔۔ یہ وجدان آخر رہ کہاں گیا ہے۔۔
فیضان بات کو دوسری طرف لے جانے میں کامیاب رہا تھا۔۔۔۔
ناشتہ شروع بھی کر دیا آپ لوگوں نے؟؟؟ چھوٹی پھپھو نے انٹری لی تھی
ارے آگئی تم ریحان!! کب سے تمہارا انتظار کر رہے تھے پھر شروع کردیا آجاؤ بسم اللہ کرو...
وجدان ماموں!!!! موحد اپنے ماموں کو دیکھ کر بھاگتا ہوا وجدان کے گلے لگ گیا ۔۔
ارے میرا شیر کہاں تھا اتنے دن سے ؟؟؟ وجدان موحد کو گود میں لیے چیئر پر بیٹھ جاتا ہے۔۔۔
اسکول جاتا ہے نہ ٹائم ہی کہاں ملتا ہے۔۔۔۔ سمیہ وجدان کے پوچھنے پر بتانے لگی تھی۔۔
اوہ ہاں اسکول دلوا دیا نا آپی آپ نے ۔۔ میں تو بھول ہی گیا تھا۔۔
جی میں سکول جاتا ہوں ماموں۔۔۔
موحد بہت خوشی سے وجدان کے ساتھ پراٹھے کا نوالا توڑنے لگا تھا۔۔
او بھائی کب سے ویٹ کر رہے تھے جلدی ناشتہ کرو اور چلو. "Chase" جانا ہے کھانے پینے کی چیزیں لینے کیلئے ۔۔ان لڑکیوں نے تو اپنی لمبی لسٹ دے دی ہے ۔۔
عارفین اپنا ناشتہ مکمل کر کے وجدان کے کندھے پر ہاتھ مارتا اب ریٹ ہونے چلا گیا تھا۔۔۔
* * *
کیا مطلب سلمان بھائی آپ نہیں جا رہے؟؟
ہاں فیضان موحد کا اسکول ہے۔ پھر آفس کا بھی کام آگیا ہے۔۔ تم بچے انجوائے کرنا اور بچیوں کا بھی خاص خیال رکھنا۔۔۔
اوہ آپ ہوتے تو اور مزہ آتا تھا چلیں خیر آپ کا کام بھی ضروری ہوگا ۔۔۔فیضان عمار کو گود میں لیے جھولا رہا تھا۔۔۔
ویسے سلمان تم جاتے تو مجھے تھوڑا اطمینان ہوتا بچیوں کا۔۔۔
سیما سلمان کے نہ جانے سے تھوڑی پریشان ہو رہی تھیں ۔۔
اماں ویسے یہ آپ نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ہماری بےعزتی کی ہے جو مجھے خصوصاً بہت محسوس ہوئی ہے۔۔
عارفین روم سے گزرتا سیما کی اس بات پر ٹھہر گیا تھا۔۔۔
مطلب کیا سمیر ویلا ہے؟؟؟؟ وہ کوئی کام نہیں کر سکتا ؟ بچیوں کا بھی خیال نہیں کر سکتا ۔۔ مجھے پتا ہے آپ میرے لئے تو یہ کہہ نہیں سکتیں ۔ لیکن مجھے سمیر کے لئے بہت برا لگ رہا ہے۔۔۔وہ اب سمیرکے برابر میں بیٹھ چکا تھا۔۔
تائی امی کو اچھے سے پتا ہے کون کیسا ہے اور کتنا لاپرواہ ہے تم اپنی وضاحت مجھ پر رکھ کر نہ کرو تو بہتر ہے۔۔۔
سمیر کو تو جیسے یہ بات تیر جیسی لگی تھی۔
ہاں سمیر تو ماشاء اللہ بہت سمجھدار اور رسپونسبل ہے ۔۔۔۔سلمان کے بعد مجھے اس پر خاص بھروسہ ہے۔۔
سیما کی تعریف کرنے پر ایک طرف تو سب خوب ہنسے تھے جبکہ دوسری طرف عارفین نے منہ بنا لیا تھا۔۔۔
عارفین تجھے پتا تو ہے تو سوتیلا ہے کیوں اسٹیمپ لگوانے آ جاتا ہے۔۔۔۔
عارفین منہ ہی منہ میں بڑبڑاتا اب روم سے اٹھ کر باہر جا چکا تھا۔۔۔
* * *
عارفین سمیر سے تین سال بڑا تھا۔۔ لیکن عارفین کی لابالی نیچر سے جہاں سب پریشان ہوتے تھے وہیں وہ سب کو خوش رکھنے اور جوڑ کے رکھنا خوب جانتا تھا۔۔۔ سمیر بھی بچپن سے شرارتیں اور ہنسی مذاق میں رہا لیکن جیسے ہی وہ پڑھائی کو لے کر فوکس ہوا وہ دوستوں اور مستیوں سے دور ہوتا چلا گیا۔۔۔