لیکن کیسے؟؟؟؟ کس نے بتایا چاچو کو؟؟؟ سمیر اب تک اس بات کے سرے تک نہیں پہنچ پا رہا تھا ۔
سمیر چاچو نے ہماری چیٹس پکڑی ہیں اپنے لیپ ٹاپ سے اور یہ حرکت تم کیسے کر آئے ہو یہ میری سمجھ سے بالکل بالاتر ہے اتنی بڑی غلطی تم نے کر بھی کیسے دی ہے۔ خود ہی سب ثبوت یہاں چھوڑ گئے تمہیں احساس بھی نہیں ہے یہاں مجھے اور ماما کو کیا کیا سننا اور سہنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔
کنزا مسلسل رو رہی تھی اس کے رونے سے یہ بات تو واضح تھی کہ ان کے گھر بہت تماشا ہوا ہے وہ لوگ برادری والے لوگ ہیں اور ان کے ہاں ایسے چکر پکڑے جانا بہت ہی معیوب بات سمجھی جاتی ہے۔۔ فضا دو جگہ پھنس چکی تھی ایک طرف ان کا میکہ تھا جو انھیں جان سے عزیز تھا۔۔ فضا سمیر کو پسند کرتی تھیں اگر اس طرح کوئی بات نہیں ہوتی تو وہ کبھی بھی سمیر جیسے لائق لڑکے کو کھونا نہیں چاہتیں ۔۔۔ سمیر ہر طرح سے اچھا رشتہ ثابت ہو سکتا تھا۔۔ لیکن کہتے ہیں نا کچھ چیزوں میں دیر نہیں کرنی چاہیے ہر کسی کو دوسرا موقع نہیں ملتا ہر کوئی اتنا بھی خوش نصیب نہیں ہوتا کہ جو سوچے وہ اس کے قدموں میں رکھ دیا جائے۔۔۔ سمیر چاہتا تو آتے ساتھ پہلا کام ہی گھر بات کرنا کرتا۔۔۔ موقع بھی تھا دستور بھی تھا لیکن وہ اور کسی اچھے وقت کا انتظار میں تھا جو شاید اب اس کے لئے برا وقت بن کر سامنے آ چکا تھا۔۔۔ بات بڑی پھوپھو کے گھر تک جا پہنچی تھی اور کسی بھی پل ان کے گھر کے دروازے پر دستک دینے ہی والی تھی وہ ابھی یہ سوچنے میں بزی تھا کہ دادا جان کو کیا جواب دے گا اور ان کے سامنے اپنی محبت کو کیسے کلیر کرے گا ۔۔۔ یہ بتائے گا کہ میری چیٹ پکڑی گئی ہیں جس میں ہم نے شاید اپنے بچوں تک کے نام بھی سوچے ہوئے تھے ۔۔ یہی حال ہے آج کل کے پیار کا سچا ہویا جھوٹا لوگ اس کو قبول کرنے سے ڈرتے ہیں باتیں صرف ایف بی یا میسجز تک ہی محدود رہ جاتی ہیں اور اس میں ہی لطف لے لیا جاتا ہے۔۔ اگر مان بھی لیں کہ محبت سچی اور پاک ہے تو اس کو نکاح میں بدل لو تاکہ اللہ بھی آپ سے خوش ہو۔۔ اللہ تو کہتا ہے اپنی من پسند لڑکی سے نکاح کر لو تو کیوں نکاح کو اس قدر مشکل بنا دیا گیا ہے ۔۔چار گواہ اور تین بول بولنا کیوں اس قدر مہنگا ہے کہ لوگ لڑکے کی اچھی جاب تک کا انتظار کرتے ہیں اور یہیں کہیں محبت دم توڑ دیتی ہے۔ یہ کہانی صرف سمیر اور کنزہ کی نہیں ہے یہ کہانی اس معاشرے کے ہر دوسرے لڑکا لڑکی کی کہانی ہے ۔۔ جو شاید محبت کرتے بھی ہیں اور اپنانا بھی چاہتے ہیں لیکن کہیں قسمت ساتھ نہیں دیتی تو کہیں گھر والے۔۔۔ سمیر ٹوٹا تھا بری طرح ٹوٹا تھا پیار کھونا آسان نہیں ہوتا اور وہ بھی ایسے بندے کے لئے جو sincere رہا ہو جو محبت کو امر کرنا چاہتا ہو۔۔۔۔
سمیر اب کیا ہوگا؟؟؟
کنزہ کو کہیں کوئی آس تھی کہ شاید کوئی بات بن جائے کوئی راستہ نکل آئے۔۔۔ دعا میں تو طاقت ہوتی ہے نہ اللہ تو سن لیتا ہے۔۔۔ وہ تو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔۔۔ لیکن بات ہوتی ہے " تقوی کی، یقین کی" جو اکثر لوگ نہیں کر پاتے کوئی ایک نہ ایک بیچ راستے سے چھوڑ دیتا ہے. ہار مان لیتا ہے اور اس طرح محبت اذیت بن جاتی ہء ۔۔ کوئی ایک تو آگے بڑھ جاتا ہے اور کبھی دونوں ہی آگے بڑھ جاتے ہیں کیونکہ اللہ صبر ڈال دیتا ہے یہی تو" سلسلہِ محبت" ہے جو چلتا رہتا ہے پہلے ماں باپ سے پھر بہن بھائی پھر آنے والی کوئی لڑکی ۔۔۔۔ ضروری نہیں محبت ایک ہی بار ہو ۔۔۔ جو یہ کہتے ہیں جھوٹ کہتے ہیں محبت دوبارہ بھی ہو سکتی ہے اور شاید پہلی محبت سے کہیں زیادہ شدید۔۔۔ اللہ جب ایک چھینتا ہے تو دوسرا عطا کر دیتا ہے ضروری نہیں کہ آپ پہلی محبت کو بھول جائیں وہ کہیں نہ کہیں زندہ رہتی ہے اچھے الفاظ میں اچھی یادوں میں۔۔۔
میں کچھ کرتا ہوں کہ کنزہ تم خود کو سنبھالو میں یہاں دیکھتا ہوں مجھ سے جو کچھ ہو سکا میں ضرور کروں گا تم ٹینشن نہ لینا اللہ بہتر کرے گا۔۔
اسی کے ساتھ سمیر نے کال بند کر دی وہ آگے کے بارے میں سوچ رہا تھا وہ یہ بات اچھے سے جانتا تھا کہ کچھ بھی اب آسان نہیں ہوگا بہت کچھ ہے جو جھیلنا پڑے گا ۔۔۔بہت روٹھیں گے بہت سوں کو منانا پڑے گا ۔۔۔اسی کے ساتھ سمیر نے فارس اور شانزے کو میسج کر دیا ۔۔۔اب وہی تھے جو کوئی اچھا مشورہ دے سکتے تھے وہ دونوں بہت دور اندیش اور عقلمند تھے ۔۔جبھی اپنی محبت کو فونز یا میسجز تک محدود نہیں رکھا تھا جیسے ہی دونوں کو احساس ہوا کہ اب وہ دونوں ایک دوسرے کا ہمسفر بننا چاہتے ہیں تو اسی پل دونوں نے منگنی کرلی اور کچھ مہینے ہی گزرے تھے کہ دونوں شادی کے لئے تیار تھے۔۔۔۔ ان کو اپنی منزل پتا تھی ۔۔ محبت کی پاک منزل نکاح ہے۔۔ اسی لیے اللہ نےان کا ساتھ دیا تھا ۔۔۔
* * *
امی بس اب کیا کر سکتے ہیں آج کل کے بچوں کی محبتوں کا۔۔
سمیہ ایک ایک بات اب اپنی امی کو بتا رہی تھی ویسے ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ بات کو ادھر سے ادھر کرنے میں کیا خوشی ملتی ہے۔۔۔
اچھا اللہ رحم کرے گا بیٹا بس اس طرح بچوں کے مسئلہ کی وجہ سے بڑوں میں خلش نہ پیدا ہو جائے۔۔۔
وہ بڑی تھیں مصالےدار باتوں سے زیادہ رشتوں کی پرواہ کرتی تھیں ۔۔۔
ہاں امی ویسے بات تو کافی بڑھ چکی ہے ذیشان بھائی بڑے غصے میں سلمان کو ساری بات بتا رہے تھے خیر غلطی تو دونوں سے ہوئی ہے لیکن بھڑک وہ یہاں زیادہ رہے ہیں یا ہو سکتا ہے کہ کنزہ کی بھی اچھی خاصی درگت بنی ہو
سمعیہ کو اس صورتحال میں اللہ جانے کیوں اتنا انٹرسٹ آگیا تھا کہ چسکے لے لے کر ایک ایک بات اپنی ماں ( ریحانہ پھپھو) کو بتا رہی تھی۔۔۔
ہاں ظاہر ہے فضا سلمان کی بہن ہے تو اس سے ہی بات کرے گا نا پہلے۔۔۔ خیر تم چپ رہو زیادہ ضرورت نہیں ہے اس مسئلہ میں پڑنے کی۔۔۔ ابھی بڑے زندہ ہیں وہ کوئی فیصلہ کر لیں گے تم کوئی مشورہ نہ دینا ۔۔۔
مائیں اپنے بچوں کو اچھے سے جانتی ہیں پھوپھو بھی اچھے سے واقف تھیں ۔۔۔ مائیں ہوتی ہیں جو شادی کے بعد بیٹی کی غیر ضروری طرف داری نا کرکے اس کے گھر بگڑنے سے بچا لیتی ہیں ورنہ کئی ماؤں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے بیٹیوں کے گھر تباہ کرنے میں۔۔۔۔ غیر ضروری طرفداری بھی بیٹی کو بڑھاوا دیتی ہے کہ جو کرنا ہے کرو پیچھے تمہاری ماں ہے لیکن ہاشم صاحب کی تربیت کا ہی نتیجہ تھا کہ انکے سارے بچے بہت سمجھدار اور رشتوں کا پاس رکھنا اچھے سے جانتے تھے جبھی انہوں نے اپنے بچوں کو بھی قابو میں رکھا اور اچھی تربیت کرنے کی بھرپور کوشش کی ویسے بھی ہر بچہ ایک سا نہیں نکلتا۔۔۔
مجھے کیا پڑی ہے اماں جو میں کوئی ٹوہ لینے لگوں میں تو خود وجدان کو بھی کہہ رہی تھی کہ تھوڑا دور ہی رہے زیادہ آنے جانے کی ضرورت نہیں ہے یہ نہ ہو کوئی ایشو ہی بن جائے۔۔۔
سمیہ یہ کہاں کی بات کہاں جور رہی تھی وہ تو سمجھ سے ہی باہر تھی ۔۔
وجدان نے تو اب جانا کم کر دیا ہے ویسے بھی اس کی فیضان سے ہی دوستی ہے اور وہ اکیڈمی سے ہمارے گھر آجاتا ہے تو وجدان کو جاننے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اور تم بلا بات وہم نہ پالو۔۔ ایسا کچھ نہیں ہوگا بے فکر رہو سیما بھابھی اور ثمرین بھابھی اچھے نیچر کی ہیں وہ کچھ بھی ایسا نہیں سوچتیں۔۔۔
ہاں امی لیکن ان کے گھر بھی جوان بیٹیاں ہیں میں تو بس اس لیے کہہ رہی تھی۔۔
سمیہ اب بات کو گول گول گھوما رہی تھی۔۔
اچھا تم رکھو اور بچوں کو دیکھو میں ذرا نماز پڑھو وضو کر کے بیٹھی ہوئی ہوں کب سے۔۔۔۔۔
یہ کہتے ساتھ ہیں ریحانہ نے کال منقطع کردی۔۔۔
* * *
کیا ؟؟؟ مجھے تم سے اس بے وقوفی کی ذرا بھی امید نہیں تھی مطلب ایسی بھی کیا آگ لگی تھی کہ اس کے ہی چاچو کے لیپ ٹاپ سے اپنی ائی ڈی لاگ ان کرلی اور لاگ آؤٹ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی بہت زیادہ ہی ڈیر ڈیول بننے کا شوق ہے۔۔ دل تو چاہا ہے یہ جوس کا گلاس تمارے سر پر دے مارو تاکہ تھوڑی عقل ٹھکانے لگے
فارس تو جیسے یہ سن کر بھی بپھر ہی گیا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ سمیر کا اس حرکت پر قتل ہی کردے۔۔
یار میری بات نہیں ہو پا رہی تھی اور موبائل خراب تھا اور تم لوگ بھی گئے ہوئے تھے تو مجھے یہی آئیڈیا درست لگا تھا اس ٹائم پر اور پھر لیپ ٹاپ کی بیٹری ڈیڈ ہوگئی تھی میں کیا کرتا۔۔۔
سمیر دل ہی دل میں بہت شرمندہ تھا لیکن اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت۔۔
مطلب عاشق صاحب سے انتظار نہیں کیا گیا ہم تو جیسے مر گئے تھے واپس ہی نا آتے پر اب ماشاء اللہ سے ہر روز بات کرنے کا سامان کر لیا آپ نے بات کیا کرنا اس کے چاچو سے رات رات بھر وہ تیرا عشق کا بھوت اچھے سے اتاریں گے۔۔۔
فارس شانزے کی پرواہ کیے بغیر کے ان دونوں کے علاوہ وہ بھی یہاں موجود تھی سمیر کی کلاس لینے میں لگا تھا۔۔
فارس تمہیں کیا ہوگیا ہے ایک تو وہ ویسے ہی پریشان ہے اور تم اس کی مدد کرنے کے بجائے اور سنائے جا رہے ہو۔۔
شانزے تھی کہ سمیر کے لئے بہت اداس ہو رہی تھی ۔۔۔
ہاں تو کیا کروں اس کی بارات لے کر جاؤں کیا فیصل آباد تا کہ اس کے دو عدد چاچو بڑی سی بندوق لیے میرا انتظار کریں کہ یہ بھی ساتھ موجود تھا ہوسکتا ہے اس کا سارا غصہ مجھ پر ہی نکال دیں۔۔۔ تمہارا ہونے والا شوہر اس منحوس کی نظر ہو جائے گا یہ منظور ہے تمہیں۔۔۔
فارس بولے چلے جا رہا تھا لیکن سمیر تھا کہ سر جھکائے بس اس کی بات سنے جا رہا تھا۔۔۔
ان کے پاس بندوقیں بھی ہیں؟؟؟
شانزے کے تو جیسے طوطے ہی اڑ گئے تھے۔۔
مطلب حد ہو گئی اچھی خاصی مثال کا ستیاناس کر دیا ان کے پاس کیوں ہونگی بندوقیں وہ کون سے گنڈے بدمعاش ہیں ۔۔ میرا پالا بھی ایسے لوگوں سے پڑ گیا ہے جہاں کوئی بات کرنے پر وضاحتیں بھی دینی پڑتی ہیں۔۔۔۔
ہاں تو تم کیوں فضول مثالیں دے رہے ہو جب کچھ کر نہیں سکتے تو خاموش بیٹھے رہو میں خود جاؤنگی سمیر کے گھر اور بات کرکے ان کو پیار سے سمجھاؤں گی۔۔۔
باجی آپ رہنے دو قسم سے یہ نہ ہو ہمارا نکاح خطرے میں پڑ جائے ان کے خاندان میں بیٹھک لگے گی۔۔۔ اب سمیر کے فیصلے کے لیے بہتر یہی ہے ان کو ہی فیصلہ کر کرنے دیا جائے ۔۔۔باقی ہم دعا کر سکتے ہیں اور میں جہاں تک ہو سکے مدد کرنے کے لئے تیار ہوں۔۔
یہ تو مدد کر رہا ہے تو بھائی رہنے دے میں خود ہینڈل کر لوں گا تو اپنے نکاح کی تیاری کر۔۔
سمیر اٹھتے ہی جانے لگا تھا ۔۔
اچھا بھائی مذاق کر رہا تھا میں ہوں تو تیرے ساتھ جو مدد چاہیے بول میں کرنے کے لیے تیار ہوں بس حکم کر دے۔۔۔
فارس جان دینے والے دوستوں میں سے تھا سمیر بہت اداس تھا وہ اچھے سے جانتا تھا لیکن اس کی حرکت پر اس کو دل کھول کر غصہ آیا تھا ۔۔ سارا غصہ نکال دینے کے بعد اب وہ پرسکون ہو کر سمیر کے لیے سوچنے لگا تھا۔۔۔
* * *
آج عارفین کی جاب کا پہلا دن تھا اور وہ بہت زیادہ خوش تھے ان کی مسکراہٹ دیکھ کر ہی میں جی اٹھی تھی آج وہ خاص تیار ہوئے تھے ... ٹائی اور کوٹ میں بلا کے حسین لگ رہے تھے کہ میں کہیں کھو سی گئی تھی ۔۔
چلو سب کو آج شام میں آئسکریم کھلاؤں گا۔۔
ان کے یہ کہتے ہی ہم سب خوشی سے جھوم اٹھے تھے اس ٹائم میں انٹر میں تھی اور میرا رزلٹ بھی کافی اچھا آیا تھا۔۔ عارفین نے مجھے اس کی ٹریٹ دینے کا وعدہ کیا تھا.. ہم سب ان کے آفس سے آنے کے بعد کراچی آئس کریم گئے اور میں نے خاص کرکے چاکلیٹ آئسکریم کھائی تھی عارفین نے مجھے بعد میں ایک پارسل بھی لے کر دیا تھا کہ یہ میری ٹریٹ ہے اس دن میں گھر آکے بہت خوش ہوئی تھی اور عشاء ، دعا کو بہت چرایا تھا۔۔ اور عشاء نے تو باقاعدہ عارفین سے لڑائی کی تھی۔۔۔۔ وہ بچپن سے مجھے خاص توجہ دیتے ہیں اور میرا خیال رکھتے ہیں۔۔ کل بھی میں ان کے ساتھ ہی کالج جاؤں گی اور وہ پر میرے لئے اور انمول بن جائے گا۔۔۔۔
رمشا آج پھر نیند سے کوسوں دور تھی ایسا اکثر ہوتا تھا وہ نیند نہ آنے کی وجہ سے ڈائری کے پرانے پنّوں کو پڑھنے لگتی تھی۔۔۔ جہاں یک طرفہ پیار کی حسین کہانی تھی وہ انہی لمحات میں کھو کر سو جایا کرتی تھی یہ ڈائری اس کی کُل زندگی تھی ۔۔ اکیلی بہن ہونے کی وجہ سے بہت سی باتیں وہ بھائی سے نہیں کر پاتی تھی اور دعا ، عشاء سے بھی دل کی بات کرنا ایسا تھا جیسے اخبار میں اشتہار چھپوانا۔۔۔ اس لیے اس نے اپنی ڈائری کو دوست بنا لیا جس سے وہ ہر بات دل کھول کر لیتی تھی۔۔۔۔۔ جس کی قلم اور کتاب سے دوستی ہو جائے پھر اسے کسی دوسرے کی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوتی۔۔۔۔ رمشا اپنی یکطرفہ محبت سے خوش تھی اس نے کبھی عارفین کو پانے کی خواہش نہیں کی تھی لیکن اب یہ ڈائری والا شخص اس کا ہمسفر تھا جس سے اب وہ بات تک نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔
* * *
دادا نے کمرے میں بلایا ہے بھائی ۔۔ بڑی پھوپھو بھی آئی ہیں کچھ باتیں چل رہی ہیں۔۔۔۔
فیضان نے سمیر کے روم میں آتے ہی اس کے چاروں طبق روشن کر دیئے تھے یہی ایک بیٹھک تھی جس وہ سے بچنا چاہ رہا تھا۔۔