اٹھ بھی جاؤ عشاء کل تو بڑا کہہ رہی تھی کالج جانا ہے یہ وہ آج تمہاری آنکھ ہی نہیں کھل رہی ہے۔۔۔
دعا یونیفارم چینج کر چکی تھی لیکن عشاء میڈم کی نیند ہی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔۔
ارے بس ہو گئی ہوں ۔۔۔
عشاء نیند میں گویا ہوئی۔۔
کیا ہو گئی ہو؟؟؟؟
دعا کو شدید غصہ آیا اور اس نے عشاء کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔۔
بدتمیز ،جاھل ذرا تمیز نہیں چھوٹی بہن کو تھوڑی شفقت سے اٹھا دو۔۔ اتنا اچھا خواب دیکھ رہی تھی میں کسی کی شادی ہو رہی ہے اور میں حسین و جمیل دوشیزہ بن کر اس کی شادی اٹینڈ کر رہی ہوں بس تیار ہو رہی تھی کہ تم نے مجھے اٹھا دیا۔۔۔
اچھا ایسا کرو واپس سو جاؤ اور شادی کا کھانا کھا کر ہی اٹھنا اب...
دعا غصے میں بیگ جمانے لگی۔
ارے نہیں کھانے میں تو دیر لگ جائے گی ابھی تو بارات بھی نہیں آئی تھی یو نو نہ کراچی کی شادی کبھی ٹائم پر نہیں ہوتی۔۔۔
عشاء ایسے معصوم بن کر بول رہی تھی جیسے واقعی کھانا نہ کھانے کا دکھ لگ گیا ہو ۔
یااللہ کیا یہی ایک نمونی آپ نے میرے متھے مارنی تھی۔۔
دعا نے جیسے سر ہی پیٹ لیا تھا۔۔
اوئے باجی تم ہزار نوافل بھی پڑھ لو نا تو میری جیسی بہن نہیں ملے گی۔۔عشاء نے بیڈ سے کھڑے ہو کر بالوں کا جوڑا باندھا اور واش روم کی طرف چل دی
اچھا سنو کہیں نوافل پڑھ ہی نہ لینا اللہ تعالی نے سن لی تو اس عمر میں بہن پالنی پڑے گی۔۔ ہائے اللہ میری دوستیں میرا کتنا مذاق اڑائیں گی توبہ توبہ۔۔۔
عشاء اپنے ہی منہ میں بڑبڑ کرتی اب واش روم میں گھس گئی تھی اور دعا دیر تک اس کی بے تکی بات پر ہنستی رہی۔۔
* * *
رمشا کی جیسے ہی آنکھ کھلی عارفین کو حد درجہ قریب پا کر ڈر گئی رمشا کو عارفین سے نفرت محسوس ہوئی ایک سیکنڈ کے اندر اندر اس نے خود کو عارفین سے دور کر لیا وہ یہ چہرہ برداشت نہیں کر سکتی تھی رات کی کچھ جھلکیوں کو ذہن میں لاتے ہی اس کی آنکھیں بھیگنے لگی۔۔۔ کیسے کوئی اتنا ظالم ہو سکتا ہے؟؟؟ رمشا تیار ہو کر اس روم سے باہر آ چکی تھی یہ روم اب اس کو کاٹنے کو دوڑ رہا تھا
* * *
اسلام علیکم بھابی جی!!
دعا کی نظر جیسے ہی رمشا پر پڑی بے ساختہ اس کے منہ سے نکل گیا۔۔۔
وعلیکم السلام کہاں چلی دعا؟؟؟
دعا کو تیار دیکھ کر رمشا دعا سے پوچھے بنا نہ رہ سکی۔۔۔
کالج جا رہی ہوں یار آج تو ویسے بھی چھٹی کا کوئی جواز نہیں ہے۔۔۔
دعا نے برا سا منہ بنا کر کہا۔۔
اور میں ؟؟ مجھے تو بتا دیتی تم۔۔۔ اب میری تو چھٹی ہو جائے گی۔۔
رمشا کو جیسے یاد ہی آگیا تھا کہ وہ خود بھی بی ایس سی کی سٹوڈنٹ تھی۔
ارے اب تمہیں کیا پڑھنے کی ضرورت شادی شدہ ہو گھر بار سنبھالو۔۔
عشاء کو تو جیسے چُل ہی تھی ٹانگ اڑانے کی۔۔۔
تم بھی جا رہی ہوں عشاء؟؟؟
رمشا، عشاء کی بات کو سنی ان سنی کر کے اس کو بھی تیار دیکھ کر پریشان ہو گئی۔۔
ہاں جی بھابھی آپ کے مزے ہیں کہ پڑھائی سے جان چھوٹ گئی ہماری تھوڑی ہمیں تو پڑھنا ہی پڑے گا۔
عشاء کو تو جیسے اپنے نصیب پر دل کھول کر رونا آیا۔۔
میں دادا جان سے بات کروں گی انہوں نے ایسا تو نہیں کہا تھا کہ پڑھائی چھوڑنی پڑے گی۔
رمشا کو پڑھائی سے خاص لگاؤ تھا اور اب اس طرح بیچ سے پڑھائی ہرگز نہیں چھوڑنا چاہتی تھی۔۔
تمہیں کس نے کہہ دیا ہے کہ تم پڑھائی چھوڑو گی ؟؟؟ پیر سے تم بھی ان کے ساتھ کالج جایا کرو گی اور سن لو یہ میرا حکم ہے۔
عارفین کہاں سے برآمد ہوا تھا یہ تو تینوں ہی نہیں جانتی تھیں لیکن اس کے روب سے رمشا سمیت وہ دونوں بھی ڈر گئی تھیں ۔۔۔
رمشا رکی نہیں نا ہی جواب دیا ۔۔۔ عارفین کی شکل دیکھتے ہی اس کے اندر نفرت کی ایک لہر سی دوڑ گئی تھی وہ اپنی زبان اس بے حس انسان کے آگے نہیں کھولنا چاہتی تھی۔۔
* * *
ویسے آج بھائی کو ہوا کیا تھا؟؟؟؟
دعا عشاء سے بات کرتی ہوئی کالج کے اندر داخل ہوئی۔۔
اللہ جانے مجھے خود بدلے بدلے سے لگ رہے تھے عشاء موبائل میں گھسی پکس ادھر سے ادھر کر رہی تھی۔۔
تمہیں اپنا ہوش ہو تو کچھ سمجھ آئے نہ اگر ابھی سی آر نے موبائل چھین لیا تو لگ پتا جائے گا تمہیں اندر رکھو اسے تم بہت ہواؤں میں اڑ رہی ہو پاپا کو بتانا پڑے گا۔۔۔
اچھا نہ رکھ دیا بس آج پکس دکھا دو پھر آئندہ نہیں لاؤں گی
عشاء نے جھٹ سے موبائل واپس بیگ میں ڈال لیا تھا۔۔۔
* * *
کیسی ہے میری گڑیا؟؟
ثمرین نے رمشا کو کچن میں آتا دیکھا پیار سے اس کو پکارا
میں ٹھیک ہوں امی!!
رمشا نے اپنے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ کبھی بھی کوئی بات ادھر سے ادھر نہیں کرے گی جو تکلیف میرے مقدر میں ہے وہ میں اکیلے ہی جھیلوں گی۔۔۔
سیما نے بھی اس کے گال پر پیار کیا اور تینوں ناشتہ بنانے لگ گئی۔۔
اماں ناشتہ دے دیں مجھے آفس کے لئے دیر ہو رہی ہے
عارفین کچن میں جھانکتا آواز لگا گیا تھا۔۔۔۔ ایک تو اس لڑکے سے بھوک نہیں برداشت ہوتی اٹھتے سے اٹھتے ناشتے کی طلب ہو جاتی ہے۔۔
سیما نے جلدی جلدی کب میں چائے نکالنا شروع کی۔۔
اب آپ کو کیا ٹینشن لے تو آئی ہیں آپ بہو ۔۔۔ رمشا دے آئے گی عارفین کو ناشتا۔ ۔
ثمرین کی بات پر رمشا کے جسم میں کپکپاہٹ طاری ہونا شروع ہوگئی وہ اس سے جتنا دور رہنے کی کوشش کر رہی تھی اتنے ہی یہ لوگ سبب بنا رہے تھے۔۔
ہاں یہ لو رمشا عارفین کو دے آؤ
سیما نے بھی فٹافٹ رمشا کے ہاتھ میں ٹرے تھما دی
جی اچھا!
رمشا کے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں تھا
وہ ٹرے ہاتھ میں لیے ڈائننگ ٹیبل پر پہنچ گئی۔۔
عارفین اخبار پڑھنے میں مصروف تھا
دھراااممم!!! ایک جھٹکے سے رمشا نے عارفین کے آگے ٹرے پٹکھی اور اگلے ہی لمحے وہاں سے نکلنے لگی۔۔
عارفین نے ایک گرفت سے رمشا کا ہاتھ تھاما اور اس کو خود سے حد درجہ قریب کر لیا۔۔
رمشا نے آنکھیں بند کر لیں لیکن منہ سے ایک لفظ نہیں نکالا دل میں تو بہت زیادہ زہر تھا جو وہ باہر نکال سکتی تھی لیکن وہ عارفین فراز نہیں تھی رمشا خالد تھی اپنی خاموشی سے سامنے والے کو شکست دینے والی۔۔۔
رمشا کے ہاتھ میں ٹیس اٹھنے شروع ہوئی لیکن درد کی پرواہ کیے بغیر وہ ایک دم ہاتھ چھڑا کر وہاں سے چلی گئی۔۔۔
* * *
عشاء مجھے ایک لڑکا بلیک میل کر رہا ہے۔۔ عشاء کی دوست مناہل آج کافی ٹائم بعد اپنی دوست سے مل کر اس سے گلے لگ کر رونے لگی تھی۔۔۔
مطلب ؟؟؟ کون؟؟؟؟ کیسے؟؟؟؟؟
عشاء کے لیے یہ چیز نئی تھی کہ کوئی بلیک میل بھی کر سکتا ہے وہ ہمیشہ سے گھر کی چار دیواری میں رہی تھی اور سب نے اسے بہت بچوں کی طرح پالا تھا اس لیے وہ باہر کی دنیا سے ناآشنا تھی ۔۔۔۔
میری ایک لڑکے سے انٹرنیٹ پر بات ہوئی اور ہماری اچھی دوستی ہو گئی وہ مجھ سے محبت کرنے لگا اور آخرکار مجھے بھی اس سے محبت ہوگئی ہم دن رات بات کرتے تھے تم پوچھتی تھی نہ میں کالج کیوں نہیں آ رہی ؟؟ میں کالج جاتی تھی لیکن میں اس لڑکے کے ساتھ کالج کے باہر سے ہی چلی جاتی تھی ہم دونوں میں پکس کا تبادلہ شروع ہونے لگا وہ مجھ سے الٹی سیدھی پکس کا مطالبہ کرتا اور جب میں ماننے سے انکار کرتی تو ناراض ہوجاتا تو بالآخر مجھے اس کی بات ماننی پڑتی اب وہ مجھے ان پکس کو لے کر بلیک میل کر رہا ہے کہ وہ انہیں انٹرنیٹ پر ڈال کر مجھے بد نام کر دے گا۔۔۔۔
مناہل زاروقطار رو رہی تھی لڑکیاں بھی کتنی بے وقوف ہوتی ہے نا لڑکوں کی باتوں میں آکر اپنی عزت کو نیلام کر دیتی ہیں ۔۔
عشاء کی سمجھ میں بات نہیں آرہی تھی لیکن اس نے اس کی ہر بات میں ہاں میں ہاں ملانی شروع کر دی اب وہ اپنی دوست کے غم میں برابر کی شریک ہو چکی تھی اور اس کی مدد کرنے کا وعدہ کرکے گھر آگئی۔
* * *
رمشا اپنی ڈائری لکھنے میں مگن تھی جب عارفین اندر آیا وہ جھٹ سے ڈائری تکیے کے نیچے چھپا گئی عارفین نظر انداز کرکے الماری سے کپڑے ڈھونڈنے لگا تھا رمشا بھی نظریں پھیر کر اٹھ کر کمرے سے باہر جانے لگی
رکو ! یہ شرٹ استری کر کے دو۔۔
عارفین بھی بڑا ہی کوئی عجیب شخص تھا ایک طرف تو رمشا سے شدید نفرت کرتا تھا اور دوسری طرف اس سے اپنے کام بھی کروا رہا تھا۔۔۔
رمشا نے کوئی جواب دینا ضروری نہیں سمجھا اور ہاتھ سے شرٹ لے کر استری کرنے لگی اتنی دیر میں عارفین شاور لے کر باہر بھی آ گیا تھا اللہ جانے شاور لینے گیا تھا یا باتھ روم کی شکل دیکھنے گیا تھا شاید کوئی پانچ منٹ ہی ہوئے ہوں گے اور وہ باہر آ گیا تھا
ہوئی نہیں کیا ابھی تک؟؟؟؟
عارفین اس کے سر پر کھڑے ہوکر دھاڑا۔۔۔ رمشا ڈر سے ہر بڑا ہی گئی تھی من میں تو آیا کہ استری میں ٹائم لگتا ہے لیکن اس جیسے شخص کے آگے کچھ بولنا اپنے الفاظ ضائع کرنے کے برابر تھا وہ اب جلدی جلدی ہاتھ چلانے لگی عارفین بنا شرٹ کے مرر کے سامنے کھڑے ہو کر بال بنانے لگا۔۔۔ رمشا استری کر کے فورا بھاگنے لگی کہ اس کو سامنے دیکھ کر اور کوئی نیا کام یاد نہ آ جائے۔۔
دادا کو بتاؤں گا کہ کیسی پھوہر لڑکی سے شادی کرا دی ہے جو شوہر کو شرٹ ہاتھ میں بھی لا کر نہیں دے سکتی
عارفین شیطانی ہنسی ہنس رہا تھا اس کا پلان اس کو ہر طرف سے زچ کر دینے کا تھا ۔۔۔
گھبراتے گھبراتے شرٹ اٹھا کر اس کے ہاتھ میں دی لیکن شرک کو چھوڑ کر اس کا ہاتھ زور سے پکڑ گیا تھا
رمشا کو شدید غصہ آیا لیکن وہ اب بھی کچھ نہ بول پائی
دل تو چاہتا ہے تمہارے یہ ہاتھ اس گرم استری کے نیچے رکھ کر جلا دوں لیکن میں اتنا بھی بے رحم نہیں۔
عارفین شرٹ پکڑ کر پہنے لگا تھا۔۔
رمشا درد اور تکلیف سے اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی جیسے اس نے اس کا ہاتھ استری کے نیچے رکھ ہی دیا ہو لوگ صحیح کہتے ہیں زبان کے دیے گئے گھاؤ ہمیشہ زیادہ ہوتے ہیں۔۔۔ عارفین اسے زبان کے گھاؤ کے ذریعے توڑ رہا تھا ۔۔۔ رمشا کافی دیر اس بے رحم شخص کو دیکھتی رہی لیکن جیسے ہی اس کی آنکھیں بھیگنے لگیں وہ روم سے باہر آگئی۔۔۔
* * *
دادا جان میں کام کے سلسلے میں دوبئی جا رہا ہوں اور مجھے کچھ عرصہ بھی لگ سکتا ہے وہاں۔۔۔
دادا کے روم میں اس وقت ہر کوئی موجود تھا اور سب ہی اس کی بات سے شوکڈ ہوئے تھے۔۔
کیوں بیٹا ایسا بھی کیا کام جو یہاں نہیں ہو سکتا؟؟؟
دادا نے کبھی بھی اپنے بچے اتنی دور نہیں بھیجے تھے
دادا جان وہ کمپنی دبئی میں بھی آؤٹ لیٹ کھولنا چاہ رہی ہے تو وہاں کے سارے انتظامات دیکھنے ہیں ہیں جب تک وہاں مکمل سیٹ اپ نہ ہو جائے میں نہیں آ سکوں گا۔۔۔۔
عارفین نے دادا اور باقی لوگوں کو سمجھانے کی بہت کوشش کی آخرکار بہت ڈیٹیل اور ایک ایک انفارمیشن دینے کے بعد فراز نے بھی اجازت دیدی
عارفین کو پیر کو نکلنا تھا اور اسی سلسلے میں پیکنگ کرنے لگ گیا تھا۔۔۔