تم بچے پھر کب نکل رہے ہو فیصل آباد کے لیے؟؟؟؟ سیما تائی امی نے کچن سے آواز لگائی تھی۔۔۔۔۔
مامی !سمیر بھائی اور سلمان بھائی ابھی باہر گئے ہوئے ہیں ان کے آنے کے بعد آج ڈیسائیڈ کریں گے ہم لوگ۔۔۔۔
فیضان ، عارفین اور وجدان لاؤنج میں بیٹھے کرکٹ دیکھنے میں مشغول تھے۔۔۔۔ وجدان نے زور سے آواز لگا کر اطلاع دی۔۔۔
حد ہی ہوگئی ہے یار آج تو کوئٹہ نے ناک کٹوا دی۔
وجدان نے برا سا منہ بنا کر فیضان کی طرف دیکھا۔۔
بیٹا میں نے کہا تھا نہ آج ہمارا کراچی جیتے گا تم لوگ مان ہی نہیں رہے تھے۔۔۔ عارفین خوشی سے چڑاتا،، بالوں میں ہاتھ پھیرتا اب صوفے سے کھڑا ہو چکا تھا۔۔
عارفین بھائی ہم دونوں جس ٹیم کے ساتھ ہوتے ہیں آپ ان کی خلاف ٹیم کے ساتھ ہوتے ہیں۔۔ فیضان ناراض ہوتا آپ ٹی وی آف کر چکا تھا۔۔
امی کھانا کب تک تیار ہو گا ؟؟ عارفین ہنستا ہوا اب کچن کی طرف چل دیا تھا۔۔
چچی مزے کی خوشبو آرہی ہے خیر تو ہے۔۔
عارفین یہ کہتا پتیلی کھولنے لگا تھا۔
بریانی !!!!
ہاں آج سب بچے گھر ہو اور سنڈے بھی ہے ۔۔۔اچھا ہوا وجدان بھی آ گیا میں نے سوچا بریانی اور کڑھائی بنا لیں۔۔۔ ثمرین چچی ہستی ہوئی سلاد بناتے ہوئے اب عارفین کو بتانے لگی تھیں ۔ ۔
واہ پھر آپ کہیں تو کام وام چھوڑ کر ہم گھر ہی بیٹھ جاتے ہیں۔۔ اچھا کھانا تو ملے گا۔۔ عارفین کھیرا اٹھاتے ہوئے آپ اپنی امی کی طرف مڑ کر آنکھ مار کر کہنے لگا تھا۔۔۔
دیکھا سیما بھابی اس کی حرکتیں جیسے عام دنوں میں تو ہم اس کو کھانا دیتے ہی نہیں۔۔۔۔
ارے میں نے یہ کب کہا چچی جی آپ کے کھانوں کے تو ہم سبھی دیوانے ہیں۔۔۔
خیر تو ہے آج زیادہ ہی مکھن لگ رہا ہے۔۔۔
سیما اب اس کی طرف آ کر گھور کر دیکھنے لگی تھیں ۔۔
نہیں اماں میں تو ایسے ہی بس عارفین زبان دانتوں میں لیتا اب نکل چکا تھا۔۔۔۔۔
* * *
بھائی پہلے ہی سوچ لیتا تجھے چاہیے کیا تھا۔۔ فارس ایک گھنٹے سے مارکیٹ میں گھوم کر تھک چکا تھا۔۔
فارس مجھے اگر پتہ ہوتا تو اس طرح کے گھٹیا آئیڈیاز دے گا کبھی نہیں لاتا تجھے ۔۔۔ سمیر ہر دکان پر نظر گھما رہا تھا۔۔
ہاں تو میں تمہاری طرح اتنا نہیں سوچتا بس لے لیتا ہوں اور جس کو دے دیتا ہوں اسے پسند بھی آتا ہے اور خوش بھی ہوتے ہیں ۔۔
فارس فخریہ انداز میں بتاتے ہوئے اگلی دکان دیکھ رہا تھا ۔۔
ہاں اللہ خوش رکھے اور انہیں ہمت بھی دے۔ یہ چھوڑو یہ لاکٹ دیکھو۔۔ سمیر کی آنکھیں اس لاکٹ پر جم سی گئی تھیں ۔۔
ہاں اچھا ہے لے لو جب آخرکار کچھ پسند آہی گیا ہے تو ۔۔۔
فارس نے بھی اب سکون کا سانس بھرا تھا آخر ایک گھنٹے کی کھجل خواری کے بعد سمیر کو کچھ پسند آیا۔۔
ہاں یہی کرتا ہوں۔۔
بھائی یہ پیک کر دو اور اور یہ رنگ بھی ۔۔۔ رنگ پر نظر پڑتے ہی سمیر نے وہ بھی اب دوکاندار کے حوالے کردی۔۔
یار فارس بس اسکو یہ گفٹ پسند آجائے۔۔۔ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے سمیر اپنے بچپن کے دوست فارس سے پوچھتا ہے۔
ارے یار سمیر ٹینشن مت لے۔ضرور پسند آئے گا اور نہ آیا تو واپس لے انا کسی اور کو دینے کے کام آئے گا۔۔۔ فارس قہقہہ مار کر ہنسا۔۔
چپ کر کمینے ! اللہ کرے بس اس کو پسند آجائے یہ پہلا گفٹ ہے جو میں اس کو دے رہا ہوں۔۔۔
مذاق کر رہا ہوں یار یہ بتا تو نے گھر میں بات کی کہ نہیں۔۔
یار ابھی فیصل آباد جانے کا میرا مقصد یہی ہے کہ پہلے اس سے ملوں اور پھر گھر والوں سے بات کرو
سمیر آج خوش تھا وہ کہانی جو نوعمری میں شروع ہوئی تھی اب وہ اسے انجام تک لے جانا چاہتا تھا۔۔۔
* * *
آج میرے موبائل پر ایک میسج آیا ہوا تھا جیسے ہی میں نے موبائل کھولا اور ایف بی چلانے کے ارادے سے ایپ اوپن کی تو ایک unknown میسج دیکھ کر کھٹک گیا... کسی کا "ہاءے سمیر "کا میسیج تھا.. میں نے بھی ہائے کا جواب دے دیا ۔۔۔لیکن میں بہت بے تاب تھا کہ یہ ہے کون؟؟ یہ ان دنوں کی بات تھی جب میں نے نئے نئے جوانی میں قدم رکھے تھے میں میٹرک کا طالب علم تھا ۔۔۔بات ہوتی رہی اور اس کی ہر بات سے یہ محسوس ہوتا تھا کہ وہ مجھے بہت اچھے سے جانتی ہے۔۔ میں روز کسی کشمکش کا شکار ہو جاتا کہ یہ بات تو صرف میرے کزنز کو پتہ ہے یہ لڑکی یہ سب کیسے جانتیہے۔۔۔۔
ان دنوں بات کرنا بھی مشکل تھا کیونکہ ہمارے گھر میں نیٹ نہیں تھا اور میں بڑے ابو کے گھر جاکر نیٹ یوز کیا کرتا تھا ایک دن میں نے فورس کیا کہ تم بتاؤ تم کون ہو؟؟؟ وہ پہلے تو گھبرائیں پھر اس نے بتا دیا کہ وہ کنزا ہے۔۔۔۔۔۔ ہاں کنزا۔۔۔۔۔
کنزا میری بڑی پھوپھو کی نوازی!!! دکھنے میں بہت اسٹائلش اور شوخ۔۔۔ دودھ سی گوری اس لڑکی پر ہر آنکھ ایک بار ضرور ٹہر جاتی تھی کنزا ہر ایک کی لاڈلی تھی ہر کوئی اس پر اپنا پیار لٹایا کرتا تھا۔۔۔
پہلے تو مجھے عجیب لگا لیکن اب مجھے اس کی عادت ہو چکی تھی باتیں چلتی گئیں ایک دن اس نے ہمت کرکے مجھے بول دیا کہ وہ مجھے پسند کرتی ہے ۔۔۔۔ میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور میں جواب میں کچھ نہیں بول پایا۔۔۔۔۔ وہ جواب سننا بھی نہیں چاہتی تھی۔۔۔ وہ بس مجھے پسند کرتی تھی یہ بتانا چاہتی تھی وہ بار بار اظہار کرتی تھی اور میں چپ رہتا تھا مجھے ڈر تھا بڑے کیا سوچیں گے ۔۔۔
لیکن ایک دن اس کے پوچھنے پر کہ سمیر میں تمہیں پسند نہیں اور تم بات نہیں کرنا چاہتے تو میں تنگ نہیں کروں گی۔۔۔۔
اس دن پتہ چلا کہ ڈر کیا ہوتا ہے..... مجھے پیار تھا!! شدید پیار ۔۔۔۔۔ہاں میں مان رہا ہوں۔ مجھے پیار تھا لیکن اسے بتاؤ کیسے؟؟ ویسے ہی جیسے اس نے کہا!! دل سے آواز آئی اور میں نے کہہ دیا کہ تم بھی مجھے بہت پسند ہو ...
آج وہ بہت خوش ہوئی اور میں اس سے زیادہ خوش تھا۔۔ عجیب سا احساس تھا جو آج سونے نہیں دے رہا تھا ۔۔۔۔ ہاں محبت کا احساس کسی کے مل جانے کا احساس تھا شاید پہلی محبت کی کشش تھی جو انگڑائی لے رہی تھی۔۔۔۔ سال بیتتے گئے ۔۔۔۔ملنا تو تھا نہیں کیونکہ وہ فیصل آباد رہتی تھی اور میں کراچی۔۔۔۔ تو جب بھی بات ہوئی میسج پر ہوتی 3 سال بعد میرا انٹر کمپلیٹ ہوا تو میں گھومنے فیصل آباد گیا۔۔۔۔ وہ دن ہائے وہ دن بہت یاد گار تھے بہت زیادہ اتنے کہ میں جب ان کے بارے میں سوچتا ہوں تو انہی لمحات میں چلا جاتاہوں۔۔
۔ سمیر اپنی ڈائری لکھتے ہوئے انہی لمحات میں جارہا تھا لیکن لکھتے لکھتے اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب اس کی آنکھ لگ گئی اور ہاتھ میں رنگ اور لاکٹ لیے وہ انہی لمحات کی سیر کو نکل گیا۔۔۔۔
* * *
عارفین بھائی ہم لوگ بھی چلیں گے بھئی ... عشاء اب عارفین کے سر ہو چکی تھی....
عشاء میں نے کچھ ڈیسائیڈ نہیں کیا سب پلان سمیر کا ہے..
نہیں بھئی کوئی لڑکی نہیں جائے گی!!! تم لوگ گھر رہو۔۔ ہم تمہیں کہاں لیے لیے پھریں گے۔۔ وجدان نے لقمہ دیا۔۔۔۔
ہاں اور میں یہ ہونے دوں گی۔۔۔۔۔۔ عشاء نے بھی آستین چڑھا لی تھیں ۔۔
وجدان بھائی آپ تو رہنے دیں خود تو ہر وقت نکل جاتے ہیں ادھر ادھر اور ہمیں منع کر رہے ہیں اللہ پوچھے گا آپ کو۔۔۔ رمشا غمگین سی ہو کر صوفے پر بیٹھ گئی تھی۔۔۔
یار رمشا منہ نا لٹکاؤ تمہارے ہی بھائی صاحب کا پلان ہے تم ہی انہیں مناو۔ عشاء اب اس کے سر کھڑے ہو کر رمشاء کو اٹھا رہی تھی۔۔۔
ابھی تو وہ سو کر نہیں اٹھے۔۔۔۔ اٹھتے ہیں تو بات کرتے ہیں تم حوصلہ رکھو۔۔۔ رمشا بےزار سی کچن کو چل دی تھی۔۔۔
رمشاہ تمہیں چلنا ہے تو میں سمیر سے بات کر سکتا ہوں۔۔۔۔ عارفین نے پیچھے سے رمشا کو آواز لگائی
نہیں جی شکریہ میرے بھائی ہیں میں خود بات کر لوں گی۔۔۔ رمشا اب جا چکی تھی۔
ارے ارے دادا ابو کب کام آئیں گے ؟؟؟ عشاء ایک دم اچھل کر دعا کے پاس آئی۔۔
دادا ابو نماز پڑھ رہے ہوں گے اس ٹائم دعا نے ٹائم دیکھتے ہوئے کہا..
دو بج رہے ہیں دادا ابو ایک بج کے 15 منٹ پر نماز ختم کر لیتے ہیں تمہیں کیا پتا ۔۔ عشاء نے اب دعا کے ہاتھ ہی مور ڈالے۔۔
رمشا پیچھے آؤ ہمارے جلدی۔۔۔ تین لوگوں کا زور زیادہ پڑے گا ۔۔
* * *
السلام علیکم پیارے دادا جان... آج کا سلام اتنا پرجوش تھا کہ دادا ابو ٹی وی دیکھتے دیکھتے جھٹکے سے مڑے۔۔۔۔
وعلیکم السلام عشاء بیٹا خیریت تو ہے ضرور کوئی مصیبت آنے والی ہے ورنہ سلام کا یہ انداز صرف تب آیا جب کوئی نئی آفت یا نئی فرمائش نے جنم لیا۔۔۔
ہوگئی کتے والی؟؟؟ فیضان نے پیچھے سے ہسنی روکتے ہوئے کہا۔۔
تم کیوں آئے ہو پیچھے وہاں بیٹھے نہیں رہ سکتے تھے۔۔۔۔ عشاء نے دانت پیستے ہوئے آہستہ سے کہا۔۔۔
دادا جان ویسے ہمیں کبھی کبھی یقین ہو جاتا ہے ہم آپ کی سگی پوتیاں نہیں ہیں آپ کے تو بس یہ پوتے اور نواسے ہیں۔۔ دعا نے ایکٹنگ کا آغاز شروع کیا۔۔
دعا ہماری تو صرف دادی تھیں اللہ بخشے بس ہم لوگ آدھی بات ہی بولتے تھے اور وہ پورا کر دیتی تھیں بنا جتائے ۔۔۔۔عشاء نے تو حد ہی کر دی تھی ایکٹنگ کی بادشاہ ہونے کا ثبوت وہ ہمیشہ باخوبی دیا کرتی تھی۔۔
ہاں یار عشا اللہ نے ہماری اتنی جوان دادی کو بلالیا کیسے وقت بیت گیا دو سال ہوگئے دادی کو اللہ کے پاس گئے ہوئے دعا نے بات کو طول دیا۔۔۔
بس کر دو دادا نے رو دینا ہے تمہاری باتوں پر عارفین نے اس کے کان میں بولا اور ہنستے ہوئے دادا کے گلے لگ گیا۔۔۔۔
نانا جان ایک بات نوٹ کی ہے آپ نے نانی کو جوان بولنے کا مطلب کیا ہے ان کا کہ آپ بوڑھے ہو گئے ہیں نانی تو جوان تھیں ان کو کیا پتا ہے ہمارے نانا جان کو تو ابھی ایک حسین دوشیزہ مل سکتی ہے ۔۔
وجدان نے تو حد کر دی تھی۔۔ پھینکنے کی ہر حد کراس کرتا جو بول گیا تھا پھر خود اس بات کو سوچ کر ہنسا جس پر دادا بھی ہنس دیئے ۔۔۔۔
یہ تم سب آئے کس لئے ہو میرے کمرے میں ضرور کچھ دال میں کالا ہے ۔۔۔۔۔دادا جان نے ہنستے ہوئے سب کو باری باری دیکھ کر کہا یہ سب ان کی جان تھیں۔۔۔ یہی سب تھے جنہوں نے ان کی جان سے عزیز بیوی کے مر جانے کا احساس بھی نہیں ہونے دیا تھا کوئی ایک نہ ایک ضرور ان کے پاس موجود رہتا تھا۔۔۔
دادا جان دیکھیں عارفین بھائی، سمیر بھائی ،فیضان بھائی، سلمان بھائی اور وجدان پانچوں فیصل آباد فضا آپی کے دیور کی شادی میں جا رہے ہیں اور ہمیں نہیں لے کے جا رہے ہیں۔۔۔ ہم سب کی بھی چھٹیاں ہیں ہم سب جانا چاہتی ہیں۔۔
ہاں بچیاں ٹھیک تو کہہ رہی ہیں تم لوگ لے کر جاؤ ساتھ انہیں بھی۔۔۔۔ دادا نے جیسے حتمی فیصلہ سنا ڈالا تھا۔۔۔۔