چھ۔۔چھوڑو۔۔۔ چھوڑو۔۔۔ مجھے۔۔۔!!
وسیع و عریض کمرے میں جہازی سائز کا بیڈ جس پر سفید رنگ کی چادر بچھی ہوئی تھی۔۔۔
اس پر وہ لیٹی نیند میں ہی بری طرح بے چین ہو رہی تھی۔۔۔
سر ادھر ادھر پٹختی وہ شدید بے چینی کا شکار تھی۔۔۔ یہ شام کا فلیٹ تھا جس میں وہ سحر کو بےہوشی کی حالت میں لایا تھا۔۔۔
ایک چیخ مار کر جھٹکے سے وہ اٹھ بیٹھی۔۔۔۔
گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے اس نے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔ وہ کمرہ اسکے لئے انجان تھا۔۔
خوف سے اسکا دل برے طریقے سے دھڑکنے لگا۔۔۔
اور پھر اسے یاد آیا۔۔ کہ اس انسان نے کیسے اسے اچانک پکڑا تھا۔۔۔ "اور پھر۔۔۔ جب میں نے مورے کو بلانے کی کوشش کی۔۔۔اس نے میرے منہ منہ پر کپڑا رکھا۔۔۔ اور آگے۔۔ آگے کیا ہوا تھا۔۔۔؟" وہ سوچنے لگ گئی۔۔۔
کچھ یاد نا آنے پر بے بسی سے آنسو اسکی آنکھوں سے نکلنا شروع ہوگئے۔۔۔
"سحر میری جان۔۔۔"
کہیں سے مورے کی شفقت بھری آواز گونجی۔۔۔
وہ بے اختیار ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔مگر انھیں نا پا کر پھر سے رونے لگ گئی۔۔
دروازہ کھلنے اور پھر لاک ہونے پر وہ چونک کر سیدھی ہوئی۔۔
کک۔۔۔ کون ہو تم۔۔۔۔۔؟؟
اور مجھے یہاں کیوں لاے ہو۔۔۔۔؟
وہ اس گہرے سیاہ بالوں والے پرکشش لڑکے کو اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر گھبراتی ہوئی بولی۔۔۔۔
انسان۔۔۔۔۔!! ہوں میں۔۔۔
اور اگر۔۔۔۔۔!!
تمھیں پتا چل جائے میں کون ہوں۔۔۔ تو تم شاید یقین نا کر پاؤ۔۔۔
وہ اسکے پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا۔۔۔
اسے اپنے قریب دیکھ کر وہ بری طریقے سے مچلتی خود کو چھڑوانے لگی۔۔۔
مگر ہاتھ پیر بندھے ہونے کی وجہ سے ناکام رہی۔۔۔۔
تت۔۔۔تو بتاؤ تو سہی کون ہو تم۔۔۔۔؟
اسکی سنہری آنکھوں میں بے تحاشہ خوف جھلک رہا تھا۔۔۔۔
تمہارا شوہر۔۔۔۔۔!!!
بیس سال پہلے کا۔۔۔۔ چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی ۔۔۔
اب بتاؤ کیسے بچو گی مجھ سے۔۔۔۔؟ اپنے شوہر سے۔۔۔۔۔!!
اسکا لہجہ جھلسا دینے والا تھا۔۔۔۔
مطمئن انداز میں وہ بولتا اسکے سر پر دھماکہ کر گیا۔۔۔۔
وہ ساکت سی اسے دیکھے گئی تھی۔۔۔۔
میں جنات سے ہوں اور تم انسان۔۔۔۔۔! تم میرے شوہر نہیں ہو سکتے۔۔۔۔ یہ جھوٹ ہے۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ بولنے کے قابل ہونے پر چلائ۔۔۔
تم یہ نہیں کہ سکتی۔۔۔۔ کیوں کہ تم حقیقت جانتی ہو کہ تم۔۔۔۔
ایک انسان ہو۔۔۔۔۔!!
وہ اپنے مخصوص لب و لہجے میں بولتا اسے فکر کے سمندر میں غرق کر گیا تھا۔۔۔
بات تو واقع ہی سچ تھی۔۔۔۔!!
بھیانک سچ۔۔۔۔۔!! وہ شاکڈ ہی رہ گئی۔۔ یہ شوہر والی بات وہ کیا کہ رہا تھا۔۔۔۔
اب سچ سچ بتا دو۔۔ کہ تم نے یہ "جنات" کی بات کیوں کی ۔۔۔؟
سحر نے جھٹکے سے سر اٹھا کر بے یقینی سے اسے دیکھا۔۔
وہ جلد بازی میں اسے کیا بتا گئی تھی۔۔۔
کک۔۔۔ کچھ نہیں۔۔۔!!
وہ نفی میں سر ہلاتی ہوئی بولی۔۔۔
اوہ رئیلی۔۔۔؟؟
وہ اسکے قریب کھسکا۔۔۔
وہ صاف انداز میں اسے وارن کر چکا تھا ۔۔۔
نہیں۔۔ نہیں۔۔۔ وہ پیچھے کھسکتی رونے لگی۔۔۔
شام نے نہایت اطمینان سے اسے دیکھا۔۔۔ اسے اپنی گڑیا کے رونے سے کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی۔۔۔
اسے اس وقت صرف اپنے سوال کا جواب چاہیے تھا۔۔۔
بتاؤ۔۔۔ جنات کا نام کیوں لیا۔۔۔؟ وہ بھیڑیا کون تھا۔۔۔؟ وہ چھپی ہوئی دیوار۔۔۔ تمہارا وہ عجیب سا کمرہ۔۔۔ اور یہ فراک۔۔۔؟؟
وہ فراک اسکے سامنے پٹختا ہوا چیخا۔۔۔
سحر کی زبان تالو سے چپک گئی۔۔۔ سفید چہرہ لئے وہ شام کو دیکھے گئی۔۔ جسکے غصیلے تاثرات اسے مزید وجیہ بنا رہے تھے۔۔۔
اس سے تو آج تک کبھی کسی نے اتنی اونچی آواز میں بات نہیں کی تھی۔۔۔
اور پھر وہ اس اجنبی سے کیسے نا ڈرتی۔ جو خود کو اسکا محرم کہ کر اس پر چیختا اس سے وہ راز پوچھ رہا تھا۔۔۔ جو اسکے سارے خاندان کو برباد کر سکتا تھا۔۔۔
میں سچ کہ رہی ہوں میں اس بھیڑیے کو نہیں جانتی تھی۔۔۔ اور میں تو ویسے ہی جنگل۔۔۔ مم۔۔ میں آئ تھی۔۔۔
اسنے زندگی میں پہلی بار جھوٹ بولا تھا۔۔۔ اور اس تکلیف کو وہ محسوس کر سکتی تھی۔۔۔
"لگتا ہے تمہیں جھوٹ بولنا نہیں آتا۔۔۔"
وہ طنزیہ اس پر ہنسا۔۔۔
سحر بے بسی سے اسے دیکھ کر رہ گئی۔۔
پھر اسکو قریب آتا دیکھ کر بے اختیار پیچھے کھسکتی تکیے سے جا لگی۔۔۔
شام ایک ہاتھ اسکے سائیڈ پے رکھتا اسکا فرار کا راستہ بند کر گیا۔۔۔
*جتنی جلدی ہو سکے بتا دینا۔۔ تمہارے لئے بہتر ہوگا۔۔۔"
وہ اسکی آنکھوں میں جھانکتا ہوا بولا۔۔۔
سحر بس سفید پڑتی رنگت کے ساتھ اسے دیکھے گئی ۔۔
بے شک اس نے اسے چھوا نہیں تھا۔۔۔ مگر اسکی سانسوں کی تپش خود پر وہ محسوس کر سکتی تھی۔۔۔
شام جھکا۔۔۔ سحر بے اختیار سختی سے آنکھیں میچتی نیچے کو جھک گئی۔۔
اور اسکے ماتھے پر پر پورے حق کے ساتھ اپنی محبّت کی پہلی نشانی ثبت کی۔۔۔
ایک جھٹکے سے وہ اٹھا اور کمرے سے نکل گیا۔۔۔
سحر جھٹکے سے اٹھ بیٹھی۔۔۔ بے ترتیب سانسوں پر کنٹرول ہی نہیں ہو رہا تھا۔۔۔
وہ جو اس خوش فہمی میں مبتلا تھی کہ اس نے اسے نہیں چھوا۔۔۔
اسکی اس حرکت پر شاکڈ رہ گئی۔۔۔
اسنے اپنے ماتھے کو چھوا۔۔۔ اسے وہ اذیت محسوس نہیں ہوئی۔۔۔ جو آہن کے چھونے سے ہوتی تھی۔۔
اسے آج ایک عجیب سی کفیت محسوس ہوئی۔۔۔۔ جو اس نے پہلے کبھی نہیں محسوس کی تھی۔۔۔
مورے۔۔۔ وہ اب روتی ہوئی مورے کو پکارنے لگی تھی۔۔۔۔
وہ کسی پاگل کتے کی طرح زمین پر لیتا ہوا تھا۔۔۔ تین دن مسلسل قید میں رہنے کی وجہ سے اسکی حالت بہت خراب تھی۔۔۔
ورنہ روز کسی معصوم جان کا شکار کرتا کیوں کہ اسکا خون پینا تو اسکی بھوک مٹانے کا سامان تھا۔۔۔
تین دن کیسے وہ برداشت کر پاتا۔۔۔
اسکی سزا ختم ہونے میں تھوڑا سا وقت باقی تھا۔۔۔
وقت گزرتا گیا۔۔۔۔
گھنٹے منٹوں میں اور منٹ سیکنڈز میں۔۔۔
اور پھر۔۔۔۔
وقت پورا ہوا۔۔۔!!!
وہ زنجیریں جن سے وہ بندھا تھا۔۔خود با خود غائب ہونے لگیں۔۔۔
آزاد ہوتے ہی وہ گہرے گہرے سانس بھرنے لگا۔۔۔ بیشک یہ تین دن اسکے اذیت ناک دن تھے۔۔۔
مورے نے اسے اس انسان کو تکلیف دینے پر تین دن قید کر دینے کی سزا دی تھی۔۔۔
کھانا پینا اور کسی کا ملنا تک بھی اسکے لئے بند تھا۔۔۔
وہ نہیں چاہتی تھیں۔۔۔ کہ اسکا بھی انجام اپنی بہن جیسا ہو۔۔۔ وہ انکی اولاد تھا۔۔۔
اسکو تکلیف میں دیکھ کر وہ خود بھی بے چین تھیں۔۔۔
مگر اسکی بھلائی کے لئے یہ کرنا ضروری تھا۔۔۔
""مگر جنکے دلوں پر مہر لگ جائے۔۔ ان پر کوئی سزا جزا اثر نہیں کرتی ۔۔""
وہ لڑکھڑاتے قدموں سے چلتا باہر نکلا۔۔۔
مورے سامنے کھڑی تھیں۔۔۔ وہ انکی طرف بڑھا۔۔ مگر وہ اسے ناراضگی سے دیکھتیں وہاں سے چلی گئیں۔۔۔
وہ وہیں کھڑا رہ گیا۔۔۔ اسکی آنکھوں کا رنگ نیلا ہو رہا تھا۔۔
مورے۔۔۔ مورے۔۔۔
وہ تسبیح اٹھاۓ ذکر کرنے میں مشغول تھیں۔۔۔
تب ہی راجو بھاگتا ہوا انھیں پکارتا انکے پاس آیا۔۔۔
ارے خیر سے آؤ۔۔۔
کیا ہوا اتنی جلدی میں کیوں ہو۔۔۔؟؟
وہ اسکی طرف پلٹی۔۔۔
مورے۔۔۔ مورے سحر۔۔۔ ۔۔ نن۔۔۔ نہیں ہے۔۔۔!! وہ غائب ہے۔۔۔
اسکی بات سن کر مورے کو گویا کرنٹ لگا۔۔۔وہ چونک کر کھڑی ہوئی تھیں۔۔۔۔
وہ آنکھیں بند کیئے کمرے کے وسط میں کھڑی تھیں۔۔۔۔
آتش دان سے آگ کے شّعلے اچھل اچھل کر ہوا میں گم ہو رہے تھے۔۔۔
سحر۔۔۔۔!
سحر سے ملا دو۔۔۔
سحر۔۔۔
انہوں نے آنکھیں بند کئے یہ کلمات پڑھے۔۔۔
ایک سفید سی روشنی کمرے میں پھیلی۔۔۔ اور بڑھتی ہی چلی گئی۔۔۔
کمرہ روشنی سے بھر گیا تھا۔۔۔
میری سحر۔۔۔؟
وہ بھرائ ہوئی آواز میں بولیں۔۔۔
""فکر مت کر۔۔۔۔! وہ جسکے پاس بھی ہے۔۔۔ وہ اسکا محافظ ہے کوئی لٹیرا نہیں۔۔۔""
اس وجود میں سے روشنی نکل نکل مورے کے چہرے کو چمکا رہی تھی۔۔۔
وہ وجود جنات کے بزرگوں میں سے ایک تھا۔۔۔
پر مجھے اپنی سحر سے ملنا ہے۔۔۔
وہ زد کرتی ایک چھوٹے بچے کا سا رویہ اختیار کئے ہوئے تھیں۔۔۔۔
تو تو کیا چاہتی ہے۔۔۔ وہ اپنے اصلی محرم کی چھوڑ کر ترے پاس آ جائے۔۔۔ مت بھول بیٹیاں پرائ ہوتی ہیں ۔۔ اور تیری بیٹی تو پرائ ہونے کے ساتھ دشمن کے وار سے بھی محفوظ ہو گئی ہے۔۔۔۔
کک۔۔۔ کیا مطلب دشمن کا وار۔۔۔؟
مورے گھبرا گئیں۔۔۔
مگر اس روشنی کو غائب ہوتا دیکھ کر بے اختیار اسکی طرف لپکی تھیں۔۔۔
آقا بتائیں تو صحیح۔۔۔!
کیسا دشمن کیسا وار۔۔۔۔؟
وہ رونے لگیں۔۔۔سحر کے بنا انکا دل بیٹھا جا رہا تھا۔۔۔
مگر کوئی جواب نہیں ملا۔۔۔
پھر دروازہ کھٹکنے کی آواز پر وہ جلدی سے آنسو صاف کرتیں پلٹی۔۔۔
دروازے پر آہن سر جھکاے کھڑا تھا۔۔۔
اب کیا کرنے آئے ہو یہاں۔۔۔؟
وہ منہ پھیرتی ناراضگی سے بولیں۔۔۔
مورے مجھے معاف کر دیں۔۔۔ مورے خدارا مجھے معاف کر دیں۔۔۔
وہ انکے قدموں میں گر کر گڑگڑانے لگا تھا۔۔۔
میں دوبارہ ایسا کبھی نہیں کروں گا۔۔۔
مورے آپ نے میری بات تو نہیں سنی۔۔۔۔
وہ لڑکا سحر کو تنگ کر رہا تھا۔۔۔
اور آپ تو جانتی ہیں نا۔۔ کہ میں سحر سے کک۔۔ کتنی محبّت کرتا ہوں۔۔۔
نا چاہتے ہوئے بھی اسکا لہجہ لڑکھڑا گیا۔۔۔
مورے نے بغور اسے دیکھا۔۔۔
جو بھی ہے اب وہ اسے لے جا چکا ہے۔۔۔۔
وہ رخ پلٹتے ہوئے آنسو روکتیں بامشکل بولیں۔۔۔
کک۔۔ کیا کہ رہی ہیں آپ۔۔۔۔؟
وہ بجلی کی تیزی سے انکے قدموں سے اٹھا۔۔۔
ہاں کیوں کہ وہ اسکا محرم تھا۔۔۔
وہ اسے جتاتی ہوئی بولیں۔۔۔
آہن کو سمجھ نہیں آ رہی تھی۔۔ کہ یہ کیا ہو رہا تھا۔۔۔
وہ اسکا دشمن اسکے شکار کو اڑا کر لے گیا تھا۔۔۔ اور اسے خبر تک نا ہوئی تھی۔۔۔
وہ کس قدر بدھو نکلا۔۔۔اسکا خود کو اسے اندازہ ہو گیا تھا
۔۔
وہ تیزی سے باہر جانے کے لئے پلٹا۔۔۔
مگر پیچھے سے مورے کی آواز پر اسے رکنا پڑا۔۔۔
"" کہاں جا رہے ہو؟"
"اپنی سحر کو واپس لینے"
"تمہاری سحر۔۔۔؟"
مورے طنزیہ ہنسی۔۔۔
"ہاں میری سحر۔۔۔"
وہ اتنی ہی مضبوطی سے بولا۔۔۔
"اب تک تو شاید وہ اسے اپنی بنا چکا ہو"
مورے کی آوازکسی خدشے کے تحت لڑکھڑائ تھی۔۔۔
جب کہ انکی بات سن کر آہن کو زور دار جھٹکا لگا تھا۔۔۔ وہ یہ کیسے برداشت کر سکتا تھا۔۔۔
اب کی بار وہ اپنے روپ میں آتا وہاں سے غائب ہونے لگا تھا۔۔۔
مگر مورے نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔۔۔
"بیٹا محبّت وہ ہوتی ہے۔۔۔ جس میں ہوس جیسے جذبات کا عمل دخل نا ہو۔۔ جس میں ہمیں محبوب کی ہر اس چیز کا خیال کرنا پڑتا ہے۔۔۔ جو اسکے بھلے اور اسکی خوشی کا سامان ہے۔۔ "
مگر مورے۔۔۔۔
وہ کچھ کہنا چاہتا تھا۔۔۔
مگر وہ ہاتھ اٹھاتی اسکی بات کاٹ گئیں۔۔۔
" سحر وہاں نا خوش صحیح مگر اسکا بھلا یہی ہے کہ وہ اپنے محرم کے پاس رہے۔۔"
کیوں کہ یہاں پر رہ کر وہ اپنے دشمن کے ساۓ میں رہتی۔۔۔ جو کہ مجھے منظور نہیں تھا۔۔۔
انکی آخری بات سن کر آہن گڑبڑا گیا۔۔۔
مگر اگلے ہی لمحے وہ انکی ٹانگوں سے لپٹ گیا۔۔۔
مورے جیسا آپ کہیں۔۔۔!!
وہ اسکے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرنے لگیں۔۔۔
یقیناً وہ انکی بات سمجھ گیا تھا۔۔۔
وہ گھٹنوں میں سر دئے رونے کا شغل جاری رکھے ہوئے تھی۔۔۔
شام تھوڑی دیر پہلے کھانا سائیڈ ٹیبل پر یہ ہدایت دے کر رکھ گیا تھا۔۔۔ کے سارا کھانا اسے ختم کرنا ہے۔۔۔ اور اسکے بعد اسے اسکے سوال کا جواب چاہیے تھا۔۔۔
اسکی بات سنتے ہی اسے اپنی بھوک مرتی ۔۔۔ اور خوف پھر سے زندہ ہوتا محسوس ہوا تھا۔۔۔
""مورے کیا آپکو یہی محبّت تھی۔۔۔ جو مجھے ڈھونڈنے بھی نہیں آئیں۔۔ کہ آپکی سحر زندہ بھی ہے یا مر گئی۔۔۔"'
وہ سسکیاں بری طرح سے روتی ہوئ بولی۔۔۔
" سحر میری جان ۔۔۔ میری ہر سانس کے ساتھ تمہارا خیال چلتا ہے۔۔۔" تم تو میرے دل کا ٹکڑا ہو۔۔ اپنی مورے سے بد گمان مت ہو میری جان۔۔ سحر۔۔۔!""
اپنے قریب سے آنے والی اس آواز پر سحر گھٹنوں سے سر نکالتی چونک کر ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔
مورے۔۔۔ اس نے کانپتی ہوئی آواز میں پکارا۔۔۔۔
کھڑکیوں کے پاس پردے زور سے پھڑپھڑاۓ۔۔۔
وہاں ایک روشنی سی پھیلی۔۔۔ ایک بھینی بھینی سی خوشبو۔۔!
سامنے مورے کا وجود ظاہر ہوا۔۔۔
اور وہ سحر کے سامنے جا کر بیٹھ گیا۔۔۔
سحر ابھی تک بے خیالی بے یقینی سے انہیں دیکھے جا رہی تھی۔۔۔
اسے یقین نہیں تھاکہ یہ مورے ہیں۔۔۔
اسے یہ بھی وہی خیال لگا۔۔۔ جو کب سے وہ مورے کا اپنے پاس ہونا محسوس کر رہی تھی۔۔۔
سحر میرے بچے۔۔۔!!
مورے نے اسکے سر پر ہاتھ پھیرا۔۔۔
وہ ہوش میں آئ۔۔۔
مورے۔۔۔۔؟
اسکی آنکھیں بے یقینی سے پھیلیں۔۔۔
ہاں میری جان۔۔۔ تمہاری مورے۔۔!!
مورے۔۔۔وہ سختی سے انہیں لپٹ گئی۔۔ اسے ڈر تھا کہ وہ اسے پھر سے نا چھوڑ کر چلی جائیں۔۔۔
مورے آپ آخر آ ہی گئیں۔۔۔۔
آپکو پتا ہے آپکی سحر کتنا روئ ہے۔۔
آپ نے اتنی دیر کیوں کر دی۔۔۔ اسکے آنسو اب بھی جاری تھے۔۔۔
مگر اب کی بار انکے جذبات میں فرق تھا۔۔
وہ خوشی کے آنسو تھے۔۔۔
"بیٹا آقا نے بہت مشکل سے اجازت دی ہے۔۔۔"
چھوڑیں مورے باقی باتیں گھر چل کر۔۔ ابھی یہاں سے چلیں۔۔۔۔مجھے آہن سے بھی ملنا ہے۔۔۔"
وہ انکی بات پر دیہان دئے بغیر جلدی سے بولی۔۔۔
"نہیں سحر۔۔!"
مورے کی آواز کانپ رہی تھی۔۔۔
"کیوں مورے؟"
سحر کی آواز ان سے زیادہ کانپی تھی۔۔۔
"اپنے محرم کے ساتھ رہو بچے۔۔۔"
"تم اب میرے ساتھ نہیں جا سکتی۔۔۔ اسکی اجازت نہیں ہے۔۔۔"
وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی۔۔۔
مو۔۔۔۔رے۔۔۔؟
ہاں سحر۔۔۔!
یہ لڑکا تمہارا شوہر ہے۔۔۔!
تمھیں پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ تم انسان ہو۔۔۔
وہ اسکا چہرہ تھامنے کی کوشش کرتی اسے سمجھانا چاہتی تھیں۔۔۔۔ مگر اس نے وحشت زدہ ہو کر انکے ہاتھ جھٹک دئے۔۔۔
"آپ مجھے نہیں لے کر جائیں گی۔۔۔؟"
وہ سپاٹ چہرہ لئے بولی۔۔۔
سحر۔۔۔ میری بیٹی۔۔۔!
مورے کچھ کہنا چاہتی تھیں۔۔۔
میری بات کا جواب دیں مورے۔۔۔ وہ چلائ۔۔۔
آنسو ٹوٹ ٹوٹ کر بکھرتے جا رہے تھے۔۔۔
"نہیں۔۔۔!"
وہ فقط ایک لفظ کہ کر خاموش ہو گئیں۔۔۔
سحر کی حالت دیکھ کر انکا کلیجہ منہ کو آ رہا تھا۔۔۔
نہیں۔۔۔ مورے ایسا مت کریں ۔۔۔ میں مر جاؤں گی۔۔۔
مورے آپ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہیں۔۔۔
آپکو اللّه کا واسطہ۔۔۔!!
وہ انکے آگے ہاتھ جوڑنے لگی۔۔۔
اسکی یہ حالت دیکھ دیکھ کر مورے کا وجود زلزلوں کی زد میں آگیا۔۔۔
بیشک اسکے لئے اچانک یہ حقیقت تسلیم کرنا بہت مشکل تھا۔۔
کسی اجنبی کو بغیر کچھ جانے اپنا محرم تسلیم کرنا۔۔۔ مگر۔۔۔!
سحر میرے بچے ایسا مت کرو۔۔۔ وہ سحر کی جنونی حالت دیکھ کر بے حد خوف زدہ ہوگئی تھیں۔۔۔ جو ان سے سختی سے لپٹی ہوئی تھی۔۔۔۔
دروازہ کھلنے کی آواز پر وہ دونوں چونکی۔۔۔
کوئی لاک ہول میں چابی گھما رہا تھا۔۔۔
مجھے جانا ہوگا سحر۔۔۔ مورے اٹھنے لگیں۔۔۔ نہیں مورے۔۔۔ نہیں۔۔۔ مجھے ساتھ لے جائیں ۔۔وہ انکے پیر پکڑنے لگی۔۔۔
سحر بچے چھوڑو۔۔۔ میں کل پھر آوں گی۔۔۔
نہیں نہیں ۔۔ بس مجھے ساتھ لے جائیں۔۔
آآا۔۔ وہ بیڈ سے نیچے جا گری۔۔۔
دروازہ کھلنے پر مورے کو مجبورا طاقت کا زور لگانا پڑا تھا۔۔۔۔
نتیجتا وہ نیچے جا گری تھی۔۔۔
باہر کھڑی مورے نے بے اختیار روتے ہوئے منہ پر ہاتھ رکھا۔۔۔
وہ اپنی سحر کیسے تکلیف دے آئ تھیں۔۔۔
"سحر۔۔۔!" کیا ہوا۔۔؟
اندر داخل ہوتا شام تیزی سے اسکی طرف لپکا۔۔۔
اور اسکو سیدھا کیا۔۔
اسکی حالت دیکھ کر اسکا دل کانپ گیا۔۔۔
رو رو کر سوجی ہوئی آنکھیں اور چہرے پر آنسوؤں کے گہرے گہرے نشانات۔۔۔
گگ۔گڑیا۔۔۔؟
وہ با مشکل بولا۔۔۔
مجھے اپنی مورے کے پاس جانا ہے۔۔۔
وہ اسکے کندھے پر سر ٹکاۓ مدہوشی سے بولی۔۔۔
شام نے افسوس سے اسے دیکھا۔۔۔
پھر اسے اٹھا کر بیڈ پر بٹھایا۔۔۔۔
سحر ویسے ہی غائب دماغی سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔وہ گہرا سانس لیتا خاموش ہوگیا۔۔۔۔
چند لمحے بعد اسنے کچھ اٹھا کر اسکے سامنے رکھا۔۔۔
کھولو اسے۔۔۔۔!
وہ مسکرا کر اسے دیکھتا ہوا بولا۔۔۔
اور بتاؤ کونسا سوٹ کل اپنی مورے سے ملنےکے لئے پہن کر جاؤ گی۔۔۔؟
اسکی بات سن کر وہ جھٹکے سے سیدھی ہوئی۔۔۔۔
اور اسکی طرف بے یقینی سے دیکھا۔۔۔
وہ نرم سی مسکراہٹ لئے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
تھوڑی دیر پہلے والی سختی کا شبہ تک نہیں تھا۔۔۔
سحر کے ہاتھ بے اختیار شاپنگ بیگ کی طرف بڑھ گئے۔۔۔
بغیر دیکھے اس نے ایک سوٹ نکال کر اسکی طرف کر دیا۔۔۔
شام نے مسکراکر اس وائٹ میکسی کو دیکھا۔۔۔
اور اسے لے کر سائیڈ پر رکھ دیا۔۔۔
اور پھر اسکی طرف جھکا۔۔۔
سحر بےاختیار خوف سے آنکھیں بند کۓ پیچھے جا چپکی۔۔۔۔
یہ سوٹ چینج کر لو جا کے۔۔۔! فریش ہو جاؤ ۔۔ وہ رہا واشروم۔۔۔۔
وہ اسکی طرف سوٹ بڑھاتا ہوا بولا۔۔۔۔
چہرے پر شریرمسکراہٹ تھی۔۔وہ اسے تنگ کر رہاتھا۔۔۔۔
سحر نے جھٹکے سے سوٹ پکڑا۔۔۔۔اور سپیڈ پکڑتی واشروم میں جا گھسی تھی۔۔۔ اسکی تیزی پر شام اپنا قہقہہ نہیں روک پایا تھا۔۔۔۔