ہفتہ گزر گیا۔۔۔
مما بابا اور تائی جان کے بھرپور خیال اور علاج کے سبب اسکے سارے زخم بھر گئے۔۔۔
اب وہ ٹھیک تھا۔۔۔ مما اور بابا نے اس سے سچ اگلوانے کی پوری کوشش کی تھی۔۔۔
مگر وہ بھی شام تھا
۔۔
بات کو ٹالنا اچھے سے جانتا تھا۔۔۔۔
یار اب مجھے تیری ہیلپ چاہئے۔۔۔
وہ وارڈروب سے پہننے کے لئے ڈریس نکال رہا تھا۔۔۔
ساتھ ہی اس نے ساری بات اسکو بتائی تھی۔۔۔
بیڈ پے اسکا بچپن کا دوست شایان نیم دراز تھا۔۔۔
دیکھ بے شامی میرا خیال ہے۔۔ رات تو نے اچھے سے نیند نہیں کی۔۔۔
چل اب سو جا۔۔۔ اور اپنا خواب پورا کر لے۔۔۔ پھر اٹھ کر حقیقت میں واپس آ جانا۔۔۔
شانی نے ٹھیک ٹھاک اس پر طنز کیا۔۔۔
میرے جوتے کا سائز اور نمبر تو تجھے پتا ہے نا۔۔۔؟
شام نے ایک سوٹ نکال کر اسے دیکھا۔۔۔ مگر پسند نا آنے پر اسے پھینک کر دوسرا سوٹ نکالتے ہوئے بولا۔۔۔
اب زیادہ نا بڑھ۔۔۔!
اسکے اطمینان سے کہنے پر شانی نے منہ بنایا۔۔۔
کتنے بجے تک چلنا ہے۔۔۔؟
وہ شام سے وقت کا پوچھنے لگا۔۔۔
ابھی نکلنا ہے۔۔۔
وہ سوٹ سلیکٹ کر چکا تھا۔۔۔
تب ہی پلٹ کر اسکی طرف دیکھتا ہوا بولا۔۔۔۔
یار ابھی کیوں۔۔۔؟
تھوڑی دیر تک چل لیں گے۔۔۔
وہ سونے کا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔
تب ہی انگڑائیاں لیتا ہوا بولا۔۔۔
شام نے ایک سوٹ اٹھا کر اسے دے مارا۔۔۔
اٹھ دو منٹ سے پہلے۔۔۔ چینج کر کہ آ۔۔۔
پھر کاشی (کاشان) کو بھی لینے چلنا ہے۔۔۔۔
ہاں بس اسکی کسر رہ گئی تھی۔ ۔
اسے بھی اپنی کہانی سنانی ہوگی تو نے۔۔۔
شانی منہ بناتا ہوا بولا۔۔۔
پھر شام کے آنکھیں دکھانے پر اٹھ کر فریش ہونےچل دیا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ تینوں جنگل کی طرف رواں دواں تھے۔۔۔
کتنا خوبصورت پھول ہے۔۔۔
سحر نے اس تازے کھلے ہوئے پھول کی خوشبو سانسوں میں اتارتے ہوئے کہا۔۔۔
اسنے اپنے اردگرد نگاہ دوڑائی۔۔۔ اسکے ہر طرح پھول ہی پھول تھے۔۔۔رنگ برنگے۔۔۔!!
خوبصورت منظر۔۔۔!
بے اختیار اسکے منہ سے نکلا۔۔۔
اسنے اپنے لباس پر نگاہ ڈالی۔۔۔
ایک بڑے گھیرے والا ست رنگی فراک تھا۔۔۔
بلا شبہ وہ بہت خوبصورت تھا۔۔۔!
وہ اسے دیکھتی خوشی سے اچھلنے لگی۔۔۔
یہ میں کہاں پر ہوں۔۔۔؟
خوشی سے مسکراتے ہوئے اسکے ذہن میں یہ خیال آیا تھا۔۔۔
غرررررغررر۔۔۔۔۔۔
آواز پر سحر نے خوف سے مڑ کر دیکھا۔۔۔
ایک خونخوار بھیڑیا غراتا ہوا اسکی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔
سحر نے خوف زدہ ہو کر ادھر ادھر دیکھا۔۔۔ وہاں کوئی اسکی مدد کے لئے نہیں تھا۔۔۔
وہ بھیڑیا مسلسل اسکی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔
اسکے قدم پیچھے ہٹ رہے تھے۔۔۔
سحر سحر۔۔۔۔!!
کہیں سے راجو کی آتی آواز۔۔۔
میں شام عالم۔۔۔!
اس انسان کی آواز کہیں سے گونجی تھی۔۔۔
سحر کا پیر کسی پتھر سے ٹکرایا۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ سنبھلتی۔۔۔وہ بھیڑیا اس پر چھلانگ لگا چکا تھا. ۔۔۔
سحر سحر۔۔۔ اٹھ جاؤ۔
مورے۔۔۔ وہ بے اختیار چیخ مار کر اٹھی۔۔۔
راجو جو اسکے پیر کا انگوٹھا ہلاتا اسے اٹھا رہا تھا۔۔۔
چونک کر پیچھے ہوا۔۔۔
سحر نے گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔
وہ اسکا اپنا کمرہ تھا۔۔۔
وہی سیاہ دیواریں۔۔۔ سیاہ فانوس۔۔۔
اسکا سیاہ لباس۔۔۔ اور سامنے بیٹھا اسکا دوست راجو۔۔۔!!
وہ جلدی سے اپنے ماتھے سے پسینہ صاف کرنے لگی۔۔۔
کیا ہوا سحر۔۔۔؟
راجو نے پوچھا۔۔
اسنے فقط نفی میں سر ہلایا۔۔۔
ضرور برا خواب دیکھا ہوگا تم نے۔۔۔۔!
وہ سر ہلاتا ہوا بولا۔۔۔
سحر فقط اسے دیکھ کر رہ گئی۔۔۔
نہیں تو اسکا دل ابھی تک برے طریقے سے دھڑک رہا تھا۔۔۔
چلو۔۔۔ اٹھو۔۔ ہاتھ منہ دھو لو۔۔۔
پھر باہر چلتے ہیں۔۔۔
کیوں نا آج کچھ مستی ہو جائے۔۔
وہ اسکو خوش کرنا چاہتا تھا۔۔۔
سحر نے مسکرا کر سر ہلا دیا۔۔۔
گھومنے پھرنے کا سن کر اسکی طبیعت ایک دم فریش ہو گئی تھی ۔
میں نے مورے سے اجازت لے لی ہے۔۔۔
تم آج یہ جوڑا پہن سکتی ہو۔۔۔
راجو نے ہلکا گلابی اور سفید رنگ کا جوڑا اسکی طرف بڑھایا۔۔۔
جسے سحر نے خوشی سے تھام لیا۔۔۔
چلو جلدی کرو۔۔۔
وہ تیزی سے باہرنکل گیا تھا۔۔
بس کر یہیں پر روک دے۔۔۔۔ ابے بس کر۔۔۔ سن نہیں رہا کیا۔۔۔
شام نے چیخ کر ڈرائیو کرتے کاشی کو کہا۔۔۔۔
بے اختیار اسکے پیر بریکس پر پڑے۔۔۔
تاریخ گواہ ہے۔۔۔ کہ شام کبھی کوئی بات سلیقے تمیز اور کسی کی جان نکالے بغیر نہیں کر سکتا۔۔۔
شانی کی زبان میں
کھجلی ہوئی۔۔۔۔
بجا فرمایا۔۔۔!!
کاشی نے اسکی تائید کی۔۔۔
شام انکی باتوں پر غور کے بغیر باہر نکلا۔۔۔
وہ دونوں اسکو دیکھنے لگ گئے۔۔۔
ابے کاشی۔۔۔!
ریوالور لایا ہے نا ساتھ۔۔۔؟
اور گولیاں چیک کر لیں۔۔۔؟
یس باس۔۔۔!! سب تیار ہے۔۔۔
کاشی باہر نکل کر اسے سلیوٹ مارتا بولا ۔۔
جہاں ان دونوں کا قہقہہ گونجا تھا۔۔۔ وہیں شام نے انھیں گھور کر دیکھا تھا۔۔۔
چلو۔۔ مگر قدم پھوک پھوک کر اٹھانے ہیں۔۔۔ یہاں ہر قدم پر خطرہ ہے۔۔۔
وہ انہیں سمجھاتا ہوا بولا۔۔۔
اچھا مطلب ایسے۔۔۔
شانی نے نیچے پھونک ماری۔۔ اور ایک قدم رکھا۔۔۔
اسکی اس حرکت پر جہاں کاشی ہنسی سے لوٹ پوٹ ہونے لگا تھا۔۔۔
وہاں شام نے اسے گھورا۔۔۔
مگر شانی اسکی گھوری کو کسی خاطر میں نا لایا۔۔
بے اختیار شام کا بھی قہقہہ نکل گیا۔۔۔
ان دونوں نے مل کر شانی کو جھنجھوڑ ڈالا ۔۔۔
شانی کاشی اور شامی ان تینوں کا گروپ اسکول لائف سے لے یونی تک
S3
کے نام سے مشور رہا تھا۔۔۔ شانی اور کاشی مستی موج والے مزاج کے مالک تھے۔۔
مگر شام ان میں تھوڑا ریزرو نیچر کا مالک تھا۔۔۔ موڈ میں ہوتا تو اس سے بڑا جوکر کوئی نہیں تھا۔۔۔ اور جب غصّے میں ہوتا تھا تو کوئی اسکے قریب نہیں جا سکتا تھا۔
ٹب اسے شانی چڑھانے کے لئے کہا کرتا تھا ۔۔
جلا ہوا شامی کباب۔ ۔!!
مگر اس سب کے با وجود ان کی خوب بنتی تھی۔۔۔
چلو اب کیا یہیں سکتہ ہوگیا ہے۔۔۔
شام ان دونوں کو ٹہو دیا۔۔۔
ہاں چل۔۔۔!!
وہ دونوں ایک ساتھ بولے۔۔۔
ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے وہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑے۔۔۔
پھر شام کے تھپڑ جڑنے پر منہ بناتے آگے بڑھ گئے۔۔۔
دیکھو۔۔۔!!
شبنم کتنی خوبصورت لگ رہی ہے۔۔۔
راجو نے پتوں کے اوپر چمکتے ہوئے پانی کے ننھے ننھے قطروں کی طرف اشارہ کیا۔۔
ہاں۔۔۔ صحیح کہا۔۔
وہ ان قطروں کو اپنی پوروں پر چنتی ہوئی بولی۔۔۔
اچانک فضا میں عجیب سی آواز گونجی۔۔۔
سحر نے ڈر کر راجو کی طرف دیکھا۔۔۔
میں دیکھ کر آیا۔۔۔ راجو کہتا ہوا اس طرف بھاگ گیا.
راجو نہیں۔۔۔
راجو۔۔۔!!
سحر نے اسے پھر سے پکارا۔۔۔
پیچھے سے شام موقع دیکھ کر دبے قدموں سےاسکی طرف بڑھا۔۔۔
اور پیچھے سے سے جا کر اسکو بازؤں سے دبوچ لیا۔۔۔
سحر اس آفتاد پر بوکھلا گئی۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا یہ اسکے ساتھ کیا ہوگیا۔۔۔
شام نے مچلتی ہوئی سحر کو تیزی سے پوری طرح قابو کیا۔۔۔
اور اسکی گردن سے اسکے بکھرے بال ہٹاۓ۔۔۔
سامنے نشانی دیکھ کر وہ شاکڈ رہ گیااور جھٹکے سے سحر کا رخ اپنی طرف موڑا۔۔۔
بیٹا اسکی ایک اور نشانی تمھیں بتا دوں۔۔۔ اسکی گردن پر پیدائشی ایک نشان تھا۔۔ جلا ہوا۔۔۔ اگر وہ ہوا تو سمجھ لینا کہ یہ ہماری سحر ہے۔۔!!
اسکے ذہن میں تائ جان کی آواز گونجی۔۔۔
تم۔۔۔۔!! تم تو۔۔۔
اسنے سفید چہرہ لئے خود کو دیکھتی سحر کو دیکھا۔۔۔
جو خود کو چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی تھی۔۔۔
آنسو بہنا شروع ہو چکے تھے۔۔۔
اب تو چھڑوانے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔ اب تو میرے چنگل میں ویسے بھی بری طرح سے پھنس گئی ہو ۔۔
شام ابھی تک خواب کی سی کفیت میں بولا۔۔۔
اسکی بات سن کر سحر بری طرف سے کانپ گئی۔۔۔
سسکیاں لیتے ہوئے اس نے مورے آواز دینے کے لئے لب کھولے۔۔۔
مگر اس سے پہلے شام اسکے منہ پر کلورو فارم سے بھیگا ہوا رومال رکھ چکا تھا۔۔۔
تھوڑی سی مزاحمت کے بعد وہ شام کے کندھے پر سر ٹکا گئی۔۔ یقیناً وہ ہوش کھو چکی تھی۔۔۔
اسکو اپنے پاس دیکھ کر بے اختیار شام کے دل نے بیٹ مس کی۔۔۔
اس نے منہ کھولے خود کو اور اس لڑکی کو دیکھتے شانی اور کاشی کو دیکھا۔۔۔
اور ہلکی سی مسکراہٹ لئے انہیں چلنے کا اشارہ کیا ۔۔
وہ ویسے ہی منہ کھولے آگے کی طرف بڑھ گئے۔۔
شام بھی سحر کو لئے آگے بڑھ گیا۔۔ اس کے انگ انگ سے خوشی پھوٹ رہی تھی۔۔۔
یار کہاں پھنسا دیا تو نے۔۔۔ پچھلے دو گھنٹے سے ہم یہاں کی خاک چھان رہے ہیں۔۔۔
اور تیری وہ انڈین فلمز والی سٹوری کا کہیں سے سر منہ نظر نہیں آ رہا۔۔۔
نا وہ بھیڑیا۔۔۔ اور نا وہ انسان لڑکی۔۔۔!!
کاشی تھک کر بولا۔۔۔
چپ کر کہ چل لے۔۔ نہیں تو۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے کے وہ کچھ اور بولتا۔۔۔
پیچھے سے آتی آواز پر وہ چونک کر مڑے
۔۔۔۔
ابے۔۔۔ یہ ۔۔۔ یہ کیا بلا ہے۔۔۔ شانی ڈر کر بھاگتا ہوا شام کے پیچھے چھپ گیا۔۔۔ اور کاشی اسکے پیچھے۔۔۔!!
لگتا ہے اس کی کہانی میں ٹوئسٹ آگیا ہے۔۔۔
شانی کی دبی دبی آواز گونجی۔۔۔
شام نے ریوالور نکالا۔۔۔ اور سامنے کھڑے اس بھیڑیے پر تانا۔۔۔
وہ ایک بڑے سائز کا بھیڑیا تھا۔۔۔
جو منہ کھولے انکی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔ اسکے منہ سے لہو ٹپک رہا تھا۔۔۔ یقیناً وہ کوئی تازہ تازہ شکار کر کہ آیا تھا۔۔۔
یہ وہی بھیڑیا ہے۔۔۔ جس نے اس دن مجھ پر حملہ کیا تھا۔۔۔
شام نے نشانہ لگاتے ہوئے انکو کہا۔۔۔
وہ دونوں اوپر سے سر نکالتے اسکو دیکھنے لگے۔۔۔
پھر جھرجھری لے دوبارہ سے چھپ گئے۔۔۔
ادھر سےبھیڑیے نے شام پر حملہ کرنے کے لئے چھلانگ لگائی.۔۔
شام نے تیزی سے اس پر فائر کھول دیا۔۔۔
بھیڑیا ایک جھٹکے سے زمین پر جا گرا۔۔۔
واہ ویرو۔۔۔ کمال کر دیا۔۔۔
شانی نے شام کا کندھا تھتھپایا۔۔۔
میرا دشمن مر گیا۔۔ شام بڑبڑایا۔۔۔
باپ رے۔۔۔ پیچھے دیکھ۔۔۔
کاشی کی کانپتی ہوئی آواز پر وہ دونوں چونک کر مڑے۔۔
ادھر بہت ساری سرخ رنگ کی چمکتی ہوئی آنکھیں نظر آ رہی تھیں۔۔۔
وہ بہت سارے بھیڑیے تھے۔۔۔ انکا پورا گروہ تھا۔۔۔
اور اپنے ساتھی کے مرنے پر وہ غضب ناک ہو چکے تھے۔۔۔
اور شام مرے ہوئے بھیڑیے کے بارے میں غلط سوچ چکا تھا۔۔۔
کہ وہ۔۔۔۔۔
اسکا دشمن تھا۔۔۔!
اتنے سارے۔۔۔!
کاشی اور شانی رو دینے والے تھے۔۔۔
انکے بر عکس شام تھوڑا پریشان تھا۔۔۔
اسے اپنے دوستوں کی فکر تھی۔۔۔
کاشی یہ ریوالور پکڑ اور درخت پر چڑھ جا ۔۔
جلدی کر۔۔۔!!
اسنے تیزی سے ریوالور اسکے ہاتھ میں دیا۔۔۔ اور اسے جانے کا اشارہ کیا۔۔۔
وہ تیزی سے درخت کی طرف چڑھ گیا۔۔۔
اپنی جرابوں سے بندھے ہوئے دونوں چاقو نکل اور سامنے والے درخت پر چڑھ۔۔۔
اسنے شانی سے کہا۔۔۔
وہ بھیڑیے انھیں حرکت کرتا دیکھ کر اب قریب آ چکے تھے ۔۔ ۔
پر شامی تو۔۔۔!؟
میری فکر نا کر تو جا۔۔۔ وہ چیخا۔۔۔
اور اپنا چاقو نکالتے ہوئے پوزیشن سنبھال لی۔۔۔
وہ سب کے سب شام کے اردگرد کھڑے ہو گئے۔۔۔
شام فائر کروں۔۔۔؟
کاشی کی آواز ای۔۔
نہیں۔۔۔ وہ بلکل سیدھا کھڑا ہوا بولا۔۔۔
اگر انکو مزید چھیڑا تو اچھا نہیں ہوگا۔۔۔
پر شام۔۔۔!!
اس سے پہلے کہ مزید بولتا۔۔۔
ایک بھیڑیا شام کی طرف چھلانگ لگا چکا تھا۔۔۔
شام۔۔۔۔!!
کاشی کی چیخ گونجی۔۔۔۔
شام اپنے قدموں کو زمین پر جما کر نیچے کی طرف جھک گیا۔۔۔
کہیں سے اڑتا ہوا چاقو آیا۔۔۔ اور اس بھیڑیے کی گردن میں گھس گیا۔۔۔
واہ ویرو۔۔۔
کاشی شانی کو دوسرے درخت پر بیٹھا شاباشی دیتا ہوا بولا۔۔۔
آاا۔۔۔ شام کے چیخنے پر بے اختیار کاشی کا ٹریگر پر زور پڑ گیا۔۔۔
اپنے تیسرے ساتھ کو مرتا دیکھ کر سارے بھیڑیے ایک دم پیچھے ہونے لگے ۔۔۔
اور تیزی سے جنگل کے اندر غائب ہو گئے۔۔۔
انکو واپس جاتا دیکھ کر بے اختیار شام نے گہری سکون بھری سانس لی۔۔۔
وہ یار آج تم لوگوں نے کمال کر دیا۔۔
شام چلتا ہوا آگے بڑھا۔۔۔ ساتھ میں ایک مردہ بھیڑیا پڑا تھا۔۔۔ جسکی گردن میں چاقو گھسا ہوا تھا۔۔۔
ہاں نا۔۔۔شانی درخت سے اترتا ہوا بولا۔۔۔
شام۔۔۔!!
وہ چیخ کر اسے پکارتا دوبارہ درخت پر چڑھ گیا۔۔۔
اس سے پہلے شام اس سے کچھ پوچھتا۔۔۔
اسے اپنے پیر پر شدید اذیت تکلیف کا احساس ہوا۔۔۔
جسکو وہ مردہ سمجھ چکا تھا۔۔۔ اس میں ابھی تک جان باقی تھی۔۔۔
تب ہی وہ لیٹے لیٹے شام کے پیر اپنے دانتوں سے پکڑ چکا تھا ۔۔۔
آہ۔۔۔ شام کراہا۔۔۔
تکلیف کی شدّت کو محسوس کرتے ہوئے اسکے ذہن میں خیال آیا۔۔۔
بڑی مشکل سے اس نے جھک کر اسکی گردن میں گھسا ہوا چاقو کھنچا۔۔۔
وہ غراتا ہوا بری طرح سے تڑپا۔۔۔
شام نے ایک بار پھر وہ چاقو اسکو دے مارا۔۔۔
وہ ایک لمحے لمحے کے لئے تڑپا اور پھر ہمیشہ کے لئے ٹھنڈا ہوگیا۔۔۔
شامی۔۔۔ شامی میری جان تو ٹھیک ہے۔۔۔؟
وہ دونوں آ کر اس سے لپٹ گئے۔۔۔
میں ٹھیک ہوں۔۔
تم۔۔ تم لوگ یہاں پر مجھے قریبی تالاب میں لے جاؤ۔۔۔
میں ٹھیک ہو جاؤں گا۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے۔۔۔
کاشی نے اسے کندھے پر اٹھا لیا۔۔۔
اور مطلوبہ جگہ کی طرف بڑھ گئے۔۔۔
پانی میں اپنا پیر رکھنے کے بعد خون چلنا بند ہوگیا تھا۔۔۔ اور زخم کی تکلیف کا احساس ختم ہوگیا تھا۔۔
بس زخم کا ہونا باقی تھا۔۔
ایک اور ٹوئسٹ۔۔۔!!
شانی اسے اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا دیکھ کر بولا۔۔۔
کیوں بے لگی نا انڈین ڈراماز کی سٹورے۔۔۔؟؟
یقین ہی نہیں اتا۔۔
شام اسے دیکھ کر سنجیدگی سے پوچھتا ہوا بولا۔۔۔
صحیح کہ رہا ہے۔۔۔
وہ بے چارگی سے سر ہلاتے ہوئے بولے۔۔۔
ارے یہ اسکی آواز ہے۔۔۔!!
شام کچھ محسوس کر کہ بولا۔۔۔
لو جی۔۔۔ایک اور ٹوئسٹ۔۔۔!!
شانی بے چارگی سے بولا۔۔۔
اب کی بار کاشی اپنے قہقہے کو کنٹرول نہیں کر سکا تھا۔۔۔
شام بھاگ کر آگے گیا۔۔۔
اور دیکھنےلگا۔۔۔
جلدی آو۔۔
اسنے ان دونوں کو بلایا۔۔۔
جس جگہ وہ لڑکی غائب ہوجاتی تھی۔۔۔
اسی جگہ کے قریب سے اسکی آواز آ رہی تھی۔۔۔
دیکھتےہی دیکھتے وہ اس دیوار سے نمودار ہوئی۔۔۔
اسنے بہت پیارا لباس پہنا ہوا تھا۔۔۔ ہنستی مسکراتی وہ انکے سامنے تھی۔۔۔
شام کا منہ کھل گیا۔۔۔ وہ دونوں تو یہ دیکھ کر بیہوش ہونے والے تھے۔۔۔
یہ خیال مجھے پہلے کیوں نہیں آیا۔۔۔
شام کچھ سوچتے ہوئے بڑبڑایا۔۔۔
وہ اس جگہ دوسری بار بھی تو ایک عجیب سی دیوار سے گزر کر ہی آیاتھا۔۔۔
جسکا کوئی نام نشان نہیں تھا۔۔۔
رکو اسکی رہنے کی جگہ دیکھ کر آتے ہیں۔۔۔
وہ اس دیوار کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
قریب پہنچ کر اس نے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔۔۔ جس میں وہ آرام سے کامیاب ہوگیا۔۔۔
مگر ان دونوں کے سر بری طرح دیوار سے ٹکراۓ۔۔۔
ابے۔۔۔!!
وہ دونوں سر پکڑ کر چلاۓ۔۔۔
وہ اندر نہیں جا سکتے تھے۔۔۔
لیکن وہ تو اس لڑکی کا محرم تھا۔۔۔!!
اندر پہنچ کر اسنے ایک عجیب و غریب کمرہ دیکھنے کو ملا۔۔۔۔
جسکی ہر چیز سیاہ تھی۔۔۔
وہ ایک چمکتی ہوئی چیز کی طرف بڑھا۔۔۔
جسکی شیپ الماری جیسی تھی۔۔۔
اسنے اسے چھوا۔۔ اسکے دونوں پٹ کھل گئے۔۔۔
اندر ایک فراک لٹک رہا تھا۔۔۔
نیوی بلیو کلر کا۔۔۔!! اسکو حیرانی سے دیکھتے شام نے تیزی سے فون نکالا۔۔
اور گڑیا کی آخری دن والی تصویرنکالی۔۔۔
جس دن وہ گم ہوئی تھی۔۔
اور اسکی برہنہ لاش گھر ای تھی۔۔
وہ ایک جیسے فراک تھے۔۔
شام کا دل بری طرح سے دھڑکنے لگا تھا۔۔۔
دو نشانیاں صحیح ثابت ہو گئی تھیں۔۔۔
وہ اس فراک کو تھامے اس کمرےپر طائرانہ نظر ڈال کر باہر نکل گیا۔۔۔
جلدی نکلو۔۔۔ اس نے ان دونوں کو کہا۔۔۔
اور آگے بڑھ گیا۔۔۔
تھوڑی دور چلنے کے بعد اسے وہ نظرآگئی تھی۔۔۔ وہ کسی کو پکار رہی تھی۔۔۔۔
آخری نشانی دیکھنے کے لئے وہ اسکی طرف بڑھ گیا تھا۔۔۔۔
کچھ دیر میں ثابت ہوگیا تھا کہ وہ اسکی تھی صرف اسکی۔۔۔!