اسکی آنکھ جھٹکا لگنے سے کھلی۔۔۔۔
وہ بے اختیار آنکھیں مسلتا اٹھ بیٹھا۔۔۔
اوہ۔۔۔۔!! میں یہیں سو گیا تھا۔۔۔۔
اسنے اردگرد نگاہ دوڑائی۔۔۔۔
رات کا آغاز ہو چکا تھا۔۔۔۔
اوہ۔۔۔!! یہاں تو رات ہو گئی ہے۔۔۔۔ اور واپس جاتے ہوئے فل خطرہ ہو سکتا ہے۔۔۔۔
میرا خیال ہے مجھے یہیں رکنا پڑے گا۔۔۔
اس سوچ کو لئے اسے اپنا آپ بے بس محسوس ہوا۔۔۔
وہ کیسے یہاں رہ سکتا تھا۔۔۔
مگر مجبوری تو انسان سے کچھ بھی کروا سکتی ہے نا۔۔۔
ایک فیصلہ کرتے ہوئے وہ اٹھا۔۔۔ اور درخت پر چڑھنے لگا۔۔۔۔
اپنی شرٹ اتار کر اسنے اپنے آپ کو مضبوطی سے تنے سے باندھ دیا۔۔۔۔
اب وہ خالی بنیان پہنے ہوئے تھا۔۔۔
وہ۔۔۔وہ لڑکی کون تھی۔۔۔۔
درخت کی لکڑی سے ٹیک لگاۓ وہ اس انجان لڑکی کے بارے میں سوچنے لگا۔۔۔۔
شاید یہاں جنگل کی سیر کرنے آئی ہو۔۔۔۔
نہیں۔۔۔ اسنے خود ہی اپنے خیال کی نفی کی۔۔۔۔
اسکا لباس۔۔ عام انسانوں جیسا نہیں تھا۔۔۔
یس!!!! اسنے سر ہلایا
وائٹ ڈائمنڈ۔۔۔۔!!
وائٹ ڈائمنڈ سے اسکے ڈریس پر ڈیزائننگ کی ہوئی تھی۔۔۔۔
وہ ہاتھ کی مٹھی بنا کر گال پر رکھتے ہوئے اس انجان لڑکی کے بارے میں سوچنے لگا۔۔۔۔
پتا نہیں وہ مجھے انسانوں میں سے نہیں لگتی تھی۔۔۔۔
یا شاید میرا وہم۔۔۔۔
اسنے اپنی جیب سے رومال نکالا۔۔۔۔ اور بالوں کی لٹ نکالی۔۔۔۔
آنکھوں کے قریب لا کر وہ اسے دیکھنے لگا۔۔۔۔
آنکھیں بند کر کہ وہ گہری سانس لئے اس لڑکی کو تصور میں لاے دیکھنے لگا۔۔۔۔
سفید روشنی میں چمکتی ہوئی گہرے سیاہ بالوں والی لڑکی اسکے سامنے آ گئی۔۔۔۔
اسنے ایک جھٹکے سے آنکھیں کھولیں۔۔۔۔
اور ایک نظر اپنے ہاتھوں میں موجود بالوں کو دیکھا۔۔۔۔
یہ سیم ہیں۔۔۔۔۔!!
وہ مان گیا۔۔۔۔ مطلب ایک ہی لڑکی ہے۔۔۔۔
مگر۔۔۔۔۔ کیسے؟!!!
وہ جھنجھلا گیا۔۔۔۔ خیر جو بھی ہے صبح دیکھا جائے گا۔۔۔۔
اسنے فون نکالا۔۔۔۔
اور مما کو مسیج کرنے لگا۔۔۔۔
"مما میں آج فرینڈ کے گھر سٹے کروں گا۔۔۔میرا ویٹ مت کیجئے گا۔۔۔"
توقع کے عین مطابق مما کے کئی سوالات آنا شروع ہوگئے۔۔۔
کہاں۔۔۔؟ کونسا دوست۔۔۔؟
کب بنا۔۔۔؟
کیا کرتا ہے۔۔۔۔
مما بھی نا کبھی کبھی حد کرتی تھیں۔۔۔۔!
وہ بے زاری سے فون آف کر گیا۔۔۔۔
آہ۔۔۔۔ اچانک اسے اپنے بازو پر تکلیف کا احساس ہوا۔۔۔۔ شاید کوئی زہریلا کیڑا کاٹ گیا تھا۔۔۔۔
اسنے دانت پے دانت جماۓ درد کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔
درد پوری بازو میں سرائیت کرتا جا رہا تھا۔۔۔۔ کافی دیر وہ برداشت کرتا رہا۔۔۔ اب وہ ہلکی ہلکی غنودگی میں جا رہا تھا۔۔۔
سر پیچھے ٹکاۓ وہ مدہوشی کی حالت میں آنکھیں موند گیا۔۔۔
تھوڑی دیر میں وہ ہوش و خروش سے بیگانہ ہو گیا تھا۔۔۔۔۔
تب ہی تھوڑی دیر بعد کسی کے نازک ہاتھ اسکی طرف بڑھے تھے۔۔۔۔۔!
لباس چینج کرنے کے بعد وہ کمرے میں آئی۔۔۔
راجو بستر پر سکڑا سمٹا سو رہا تھا۔۔۔
اسنے بے زاری سے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔
اسکا ابھی سونے کا بلکل موڈ نہیں تھا۔۔۔
نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔۔۔
اسنے مورے کے کمرے میں جھانکا۔۔۔ وہ گہری نیند سو رہی تھیں۔۔۔۔
آہن عبادت کے لئے گیا ہوا تھا۔۔۔۔
وہ باہر نکل آئ۔۔۔
باہر کے کھلے ماحول میں اسنے گہرا سانس لیا۔۔۔۔
باہر آ کر اسے ہلکی ہلکی ٹھنڈ کا احساس ہوا۔۔۔
تھوڑی دیر ادھر ادھر ٹہلنے کے بعد وہ اپنے پسندیدہ درخت کی طرف بڑھی۔۔۔
وہاں بیٹھ کر وہ سارے جنگل کا نظارہ کر سکتی تھی۔۔۔۔
وہ پھرتی سے درخت پر چڑھنے لگی۔۔۔
جیسے ہی وہ درخت پر چڑھی۔۔۔
کسی کو وہاں دیکھ کر بےاختیار اسکی چیخ نکل گئی۔۔۔۔
منہ پر ہاتھ رکھے وہ پیچھے ہونے لگی۔۔۔۔
بے اختیار وہ لڑکھڑائ۔۔۔
اسنے سہارے کے لئے ہاتھ ادھر ادھر پھیلاۓ۔۔۔
اس سے پہلے وہ گرتی۔۔۔
اسکے ہاتھ میں کسی کا ہاتھ آگیا۔۔۔۔
اسے مضبوطی سے پکڑے اسنے دوسرے ہاتھ سے تنے کو پکڑا۔۔۔۔
اور اپنے رکے ہوئے سانس کو بحال کیا۔۔۔
عالم کا وجود ذرا سا سائیڈ پے ہوتا لڑھک گیا۔۔۔۔
بیہوشی میں ہی اسکا ہاتھ نیچے لٹک رہا تھا۔۔۔
جسے گرتے ہوئے سحر نے تھام لیا تھا۔۔۔
سحر جلدی سے درخت پر چڑھنے لگی۔۔۔
کیوں کہ جس کپڑے سے اس انسان نے خود کو قابو کیا تھا۔۔
وہ ڈھیلا ہو رہا تھا۔۔۔
درخت پر چڑھتے ہی اسنے بے اختیار گہرا سانس لیا۔۔۔
وہ درختوں پے چڑھنے ،دوڑنے اور بہت سے کاموں میں ماہر تھی۔۔۔۔
یہ سب اسے راجو نے سکھایاتھا۔۔۔۔
مگر جو کچھ آج اسکے ساتھ ہوا وہ کبھی نہیں ہوا تھا۔۔۔
اسنے ایک نگاہ اپنے سامنے پڑے اس وجیہہ
نوجوان پر ڈالی۔۔۔
اسکے بھی سحر کی طرح گہرے سیاہ بال تھے۔۔۔
سیاہ بادلوں نے آسمان کو ڈھانپا ہوا تھا۔۔۔
بارش کا امکان لگ رہا تھا۔۔۔
عالم ابھی تک بیہوش تھا ۔۔۔۔ سحر تھوڑا سا اسکے قریب ہوئی۔۔۔
اوہ۔۔۔ یہ تو وہی ہے۔۔۔
جو آج دوپہر میں ملا تھا۔۔۔
وہ اسکو غور سے دیکھنے پر چونک گئی۔۔۔۔
پھر نگاہ اسکے بازو پر پڑی۔۔۔ جو کندھے سے لے کر کہنی تک نیلی ہو گئی تھی۔۔۔ زہریلا ڈنگ۔۔۔!! وہ اسے دیکھتے ہی بولی۔۔۔
لگتا ہے اسی وجہ سے بیہوش ہے۔۔۔
اسکا بازو اٹھا کر اسکا معائنہ کرتے ہوئے وہ خود سے بولی۔۔۔
بیچارہ۔۔۔۔!!
ایک نگاہ اسکے چہرے پر ڈالتے ہوئے وہ سر نفی میں ہلاتی افسوس سے بولی۔۔۔
پھر کچھ سوچ کر درخت کے ساتھ پتوں سے بھری لڑی سے لٹکتی ہوئ دوسرے درخت پر چڑھی۔۔۔
اور یہ عمل کئ بار دوہراتے ہوئے وہ کافی دور نکل آئ۔۔۔
نیچے اتر کر وہ تھوڑا چلنے کے بعد ایک ہریالی سے بھری جگہ پر پہنچی۔۔۔
جہاں بہت سی جڑی بوٹیاں تھیں۔۔۔۔
اپنا مطلوبہ پودا توڑنے کے بعد وہ ایک درخت کے پاس آئ اور وہاں سے کچھ پتے توڑے۔۔۔
اسکے بعد ایک پتھر اٹھا کر صاف جگہ پر اسنے اس خاص جڑی بوٹی کو کوٹا۔۔۔۔
پتے میں اس مرہم نما چیز کو بھر کر اسنے وہ دوائی بنا لی۔۔۔
اور درختوں پر سے چھلانگیں لگاتی اپنے مطلوبہ درخت پر پہنچی۔۔۔۔
جہاں وہ اسی حالت میں پڑا تھا۔۔۔
اسکا بازو نیچے جھول رہا تھا۔۔۔
تھوڑا جھجک کر اسنے اسے سیدھا کیا۔۔۔
اسے باندھوں گی کیسے۔۔۔۔؟
اسنے دوائی ہاتھ میں اٹھاۓ سوچا۔۔۔
ایک نظر اپنے جھلملاتے لباس پر ڈالی۔۔۔
نہیں اگر میں نے اپنے کپڑا باندھا تو یہ میرے لۓ صحیح نہیں ہوگا۔۔۔۔
اسنے نفی میں سر ہلایا۔۔۔
اور جس شرٹ سے وہ لڑکا بندھا ہوا تھا۔۔۔
اسکو تھوڑا سا پھاڑ کر اس میں وہ مرہم رکھ کر اسکے متاثرہ حصے پر باندھ دیا۔۔۔
"اب تم ٹھیک ہو جاؤ گے۔۔۔ یہ بہت پر اثر ہے۔۔۔ تمہیں جلد ٹھیک کر دے گا۔۔۔۔"
عالم کو دیکھتے ہوئے وہ ہلکی سی مسکراہٹ سے بولی۔۔۔۔
اور درخت سے نیچے اتر گئی۔۔۔۔
واپس جاتے ہوئے اسنے ایک نگاہ پھر سے اس پر ڈالی۔۔۔
""ویسے انسان بہت پیارے ہوتے ہیں۔۔۔۔""
اپنی سوچ پر وہ خود ہی مسکرا اٹھی۔۔۔۔
ہلکی ہلکی رم جھم شروع ہو چکی تھی۔۔۔
شاید اب یہ جاگ جائے۔۔۔
اسنے اب زور پکڑتی بارش کو دیکھا۔۔۔۔
مجھے چلے جانا چاہیے ۔۔۔ کہیں یہ مجھے دیکھ نا لے۔۔۔۔
وہ تیزی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔
اپنے چہرے پر مسلسل کچھ گرتا محسوس کر کے اسکی آنکھ کھلی۔۔۔ اس نے مندی مندی آنکھوں سے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔
وہ ہوش میں آ چکا تھا۔۔۔
اوپر کی طرف چہرہ کر کے اس نے اپنے اوپر گرنے والی چیز کو دیکھنے کی کوشش کی۔۔۔۔
رین۔۔۔۔!!
وہ بولتا ہوا جھٹکے سے اٹھا اور سیدھا ہونے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔۔
بارش اب فل زور پکڑ چکی تھی۔۔۔
درختوں کے پتوں سے چھن چھن کر آتے پانی کی بوچھاڑ میں وہ مکمّل بھیگ چکا تھا اور سر پر پانی پڑنے سے اسکا دماغ بیدار ہوگیا تھا۔۔۔۔
اپنی شرٹ کی گرہ کھول کر وہ سیدھا ہو کر بیٹھا۔۔۔۔
بازو میں ٹیس سی اٹھی تھی۔۔۔
اسنے بے اختیار نچلا لب کچلتے ہوۓ بازو پر ہاتھ رکھا۔۔۔۔
مگر تکلیف زدہ جگہ پر کوئی چیز محسوس کر کہ وہ چونکا۔۔۔۔
بازو سامنے کر کہ وہ دیکھنے لگا۔۔۔
اسے یہ دیکھ کر جھٹکا لگا۔۔۔ کہ اسکی شرٹ کے کپڑے میں لپٹا ہوا کوئی مرہم تھا جس کو اسکی متاثرہ جگہ پر باندھا گیا تھا۔۔۔
واٹ۔۔۔۔۔؟؟
وہ شاکڈ رہ گیا ۔۔۔
یہ۔۔۔یہ کس نے کیا۔۔۔۔؟
اسنے پٹی اتاری۔۔۔ اور اسے کھول کہ دیکھا۔۔۔
اندر اس عجیب سی مرہم نما چیز کو دیکھ کر اسے دھچکا لگا۔۔۔
اسنے اپنی بازو کو دیکھا۔۔۔
زہر کا اثر ختم ہو چکا تھا۔۔۔ بازو پر نیلاہٹ ختم ہو گئی تھی۔۔۔ اب بازو نارمل تھی۔۔۔ بس تھوڑا تکلیف کا احساس باقی تھا۔۔۔۔
یہ کون کر رہا ہے آخر۔۔۔۔؟؟
وہ سر ہاتھوں میں گرا گیا۔۔۔۔
چند لمحے ایسے بیٹھنے کے بعد اس نے جھنجھلا کر چہرہ اوپر اٹھایا۔۔۔۔ اور برستی بارش کو ناگواری سے دیکھا۔۔۔
نیچے اترنا پڑے گا۔۔۔۔
وہ اپنی سوچ کو عملی جامہ پہناتا اترنے لگا۔۔۔۔
جب ہی درخت کی لکڑی میں اٹکے چھوٹے سے چمکتےکپڑے پر اسکی نظر پڑی۔۔۔۔
جب سحر نیچے گرنے لگی تھی تب ہی اسکی قمیض کا حصہ اٹک کر پھٹ گیا تھا۔۔ جس کی اسے خبر بھی نا ہو سکی تھی۔۔۔
اسنے تیزی سے اسے اٹھایا۔۔۔
سٹرینج۔۔۔ ویری سٹرینج۔۔۔۔!!
اس چمکتے کپڑے کو محویت سے دیکھتے ہوئے وہ دھیرے سے بولا ۔۔
یہاں سب کچھ بہت عجیب ہے۔۔۔
یہاں کچھ گڑبڑ ہے۔۔۔
کچھ تو کرنا پڑے گا۔۔۔
درخت سے نیچے اتر کر وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔
اور کہیں پناہ تلاش کرنے کے لئے آگے بڑھ گیا۔۔۔
وہ کھڑکی کے پاس کھڑی اسی لڑکے کو دیکھے جا رہی تھی۔۔۔ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہ ہوش میں آنے کے بعد کیا کرتا ہے۔۔۔
جب اس نے تھوڑی سی حرکت کی۔۔۔ تو وہ ایک لمحے کے لئے ڈر گئی۔۔۔
مگر دل کو مضبوط کر کہ کھڑی رہی۔۔۔ وہ جانتی تھی کہ ہوش میں وہ کبھی اسکے سامنے نہیں جا سکتی تھی۔۔۔ یہ تو وہ بیہوش تھا تو اپنی رحم دلی کے سبب اسکی مدد کر گئی۔۔۔
اب وہ درخت سے اتر رہا تھا۔۔۔
اسکا رخ سحر کے کمرے کی طرف تھا۔۔۔ مگر وہ اس لئے مطمئن تھی کہ انکا گھر انکے قبیلے کے فرد کے سوا کوئی نہیں دیکھ سکتا تھا۔۔۔
اسنے ذرا سا جھک کر آسمان کو دیکھنا چاہا۔۔۔ بارش اب ہلکی ہو رہی تھی۔۔۔
دونوں ہاتھوں میں چہرہ تھامے وہ اسکی ہر حرکت کو دیکھنے لگی۔۔۔
عالم اپنی شرٹ سر پر کرتا بارش سے بچنے کے لئے جگہ تلاش کر رہا تھا۔۔۔
مگر کوئی خاص جگہ نہیں مل رہی تھی۔۔۔
تھوڑی دیر بعد بارش کے ہلکا ہونے پر اسنے شکر ادا کیا۔۔۔
تب ہی اسے ایک جگہ پر دھواں اٹھتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔
وہ حیران ہوتا اس جگہ کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔۔
کہ رات گئے اس جنگل میں کون ہو سکتا تھا
وہ چوکنا سا ایک ایک قدم اٹھا رہا تھا۔۔۔۔ بھیڑیوں والا حادثہ وہ خود کے ساتھ نہیں بھولا تھا۔۔۔
درختوں کی آڑ میں چلتا ہوا وہ جیسے ہی اس جگہ کے قریب پہنچنے والا تھا۔۔۔۔
کہ وہاں سے آنے والی آواز اور منظر پر خوف سے بے اختیار اسکے قدم رک گئے۔۔۔
کالا جادو۔۔۔؟؟ وہ حیران ہوا.۔۔۔
"آئ تھنک آئ ایم رائٹ۔۔۔!!"
وہاں پر ہوتا ہوا عمل دیکھ کر وہ سر ہلاتا ہوا بولا۔۔۔ جو کچھ اسکے ساتھ یہاں ہو چکا تھا
"شام۔۔۔۔؟ آخر شام کو کہاں سے ڈھونڈوں۔۔۔ اور اس سحر کا نکاح آخرکب ہوا اس سے۔۔۔۔؟؟"" جلد مجھے اسکا پتا چاہئے
۔""
وہ جو بھی تھا نہایت غضب ناک ہو رہا تھا۔۔۔۔
شام۔۔۔۔؟؟
عالم کے لب سرگوشی کے انداز میں کھلے۔۔۔
وہ تو۔۔۔۔!!
اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور سوچتا ۔۔۔ ادھر سے آنے والی آواز نے اسے برے طریقے سے چونکا دیا۔۔۔۔
""تیرا شکار تیرے بہت قریب ہے اور تو مجھ سے سوال کرتا ہے۔۔۔۔""
سرگوشی نما آواز۔۔۔۔!! عالم نے اس پر غور نہیں کیا۔۔
عالم نے اس آواز کو کانوں میں محسوس کر کہ پیچھے مڑ کر دیکھا۔۔۔
اسکی آنکھیں چمک اٹھی تھیں۔۔۔
وہ تیزی سے اس طرف لپکا تھا۔۔۔۔
وہ کہاں چلا گیا۔۔۔
جیسے ہی عالم اسکی نظروں سے اوجھل ہوا۔۔۔
وہ تھوڑا آگے ہو کر جھانکتی خود سے بولی۔۔۔
ایک نظر راجو پر ڈالی۔۔۔ وہ نیند میں ہی تھوڑا سا ہل رہا تھا۔۔۔
دبے دبے قدم اٹھاتی وہ باہر نکل گئی۔۔۔
بارش بلکل رک گئی تھی۔۔۔
ماحول صاف تھا۔۔۔
گیلی مٹی کی بھینی بھینی خوشبو اسکے نتھنوں سے ٹکرائ
۔۔
گہری سانس لیتے ہوئے اس خوشبو کو خود میں اتارتی آگے اس کی تلاش میں بڑھنے لگی۔۔۔
آؤچ۔۔۔ چلتے چلتے اسکا پیر اچانک کسی چیز سے ٹکرایا۔۔۔
جس سے ہلکا سا شور ہوا۔۔۔۔
اسنے ناگواری سے نیچے دیکھا۔۔۔
وہ کوئی ٹین کا ڈبا تھا جو اسکے پیروں سے ٹکرایا تھا۔۔۔
"مورے بتاتی تھیں۔۔۔کہ انسانوں کو صفائ کی بلکل تمیز نہیں ہوتی۔۔۔ انکا جہاں دل کرتا ہے وہ گندگی پھیلاتے ہیں۔۔۔
مگر مورے نے ہمیشہ اسے صفائ ستھرائ کرنا اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنا سکھایا تھا۔۔۔ کیوں کہ انجانے میں کسی کا کیا نقصان ہو جاۓ ۔۔۔ کون جانے۔۔۔۔!"
شور کی آواز سے وہ تھوڑا گھبرائ۔۔۔
کہیں مورے اٹھ نا جائیں۔۔۔
اسنے گھبرا کر سوچا۔۔۔۔
اور واپس جانے کے لئے پلٹ گئی۔۔۔ ابھی وہ اپنے گھر کے قریب ہی پہنچی تھی۔۔۔
کہ کسی نے پیچھے سے آ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔۔۔
وہ بے اختیار دبی چیخ سے اسکی طرف کھنچتی ہوئی تھوڑے فاصلے پر آ رکی۔۔۔۔
درختوں کے پتوں سے ٹپکتا پانی وہیں ٹھر گیا۔۔۔۔
سحر کی آنکھیں خوف سے پھیل گئیں۔۔۔۔
اسکی نظریں اپنے ہاتھ پر پڑی۔۔۔ جو عالم کے ہاتھ میں سختی سے دبا ہوا تھا۔۔۔۔
خوف سے وہ وہیں جم گئی۔۔۔
اسنے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ سے نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے نم آنکھوں سے اسے دیکھا۔۔۔۔
جو گہری نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
اسکی مزاحمت پر اسنے جھٹکا دے کر مزید سختی سے اسے پکڑا۔۔۔۔
کون ہو تم۔۔۔۔؟؟
اسکے سوال پر سحر کا دل اچھل کر حلق میں آ گیا۔۔۔
وہ خاموش رہی۔۔۔
چلو پہلے میں اپنے بارے میں بتاتا ہوں۔۔۔ اس سہمی ہوئ لڑکی کو دونوں بازؤں سے پکڑ کر اسنے درخت سے ٹکا دیا۔ ۔۔۔
تو سنو۔۔۔ اسکو غور سے دیکھتے ہوئے وہ بولا۔۔۔
سب سے پہلے۔۔۔!!
میرا نام ہے "شام عالم۔۔۔"!!!
وہ ہلکی سی مسکراہٹ سے بولا تھا۔۔۔