یاد میں تیری جاگ جاگ کے ہم رات بھر کروٹیں بدلتے ہیں
ہر گھڑی دِل میں تیری اُلفت کے دِھیمے دِھیمے چراغ جلتے ہیں
جب سے تو نے نگاہ پھیری ہے دِن سُونا تو رَات اَندھیری ہے
چاند بھی اَب نظر نہیں آتا اَب ستارے بھی کم نکلتے ہیں
لُٹ گئی وہ بہار کی محفل چُٹ گئی ہم سے پیار کی منزل
زِندگی کی اُداس رَاہوں میں تیری یادوں کے ساتھ چلتے ہیں
تُجھ کو پا کر ہم میں بہار مِلی تُجھ سے چُھٹ کر مگر یہ بات سُنی
باغبان بھی چمن کے پھولوں کو اَپنے پیرو ں سے خود مسلتے ہیں
کیا کہیں تُجھ سے کیوں ہوئی دُوری ہم سمجھتے ہیں اَپنی مجبوری
تُجھ کو معلوم کیا تیرے لیے دِل کے غم آنسو میں ڈھلتے ہیں