’’تنقید تخلیق کے داخلی اور خارجی محاسن کو اجاگر کرنے مگر اجاگر کرنے کے اس عمل کو اپنے ذہن و ظرف کی تنگی اور ہر قسم کے ذہنی تحفظات و تعصبات سے پاک رکھنے کا نام ہے۔ تنقید قاری کو اس ذہنی فضا اور ثقافتی ماحول سے واقف کراتی ہے جس میں کسی فن پارے کی تخلیق ہوئی ہے۔ اس مضمر معانی کے نئے امکانات کو بھی تنقید ہی روشن کرتی ہے۔ یہ قاری کے ذہن اور تخلیق میں مضمر معنوی کائنات کے توسط سے تخلیق کار کی ذہنی فضا کے درمیان حائل ہونے والے پردوں کو ہٹانے کا کام کرتی ہے خود پردہ بن کر حائل ہونے کا کام نہیں کرتی۔‘‘
(تاثر اور تجزیہ: شمیم طارق، صفحہ نمبر ۱۴)