وہ محوِ کرم،محوِ عطا ،مہرِ کمالی
ہر دہر کا والی
ہم دم وہی ،دم دم وہی سرکار ہے عالی
ہر دہر کا والی
وہ ارحمِ اعدا ہے وہ اوہام کا رد ہے
ہر گام مدد ہے
والا وہی ، اولیٰ وہی ، اعلیٰ وہی ، عالی
ہر دہر کا والی
کوئل کی کہک ،دل کی دھڑک ،گل کی مہک ہے
عالم کی دمک ہے
وہ مُوردِ لولاک ہے وہ روحِ معالی
ہر دہر کا والی
وہ سارے ملولوں کا ہوا مکرِم و معطی
مملوک کا حامی
ٹھکرائے ہوئے لوگ ہوئے اس کے سوالی
ہر دہر کا والی
وہ ہر سے کلاں ، ہر کی اماں ، ہر سے مہاں ہے
اور اُس سا کہاں ہے
ہر درد کی ہر دکھ کی گھڑی رحم سے ٹالی
ہر دہر کا والی
وہ مہرِہُدیٰ، عالی عطا، دل کی صدا ہے
وہ صلِّ علیٰ ہے
حاکم وہی ، مولا وہی ، مالک وہی ، والی
ہر دہر کا والی
معمورہء احمد ہوا ارحام سے معمور
ہر دل ہوا مسرور
وہ سارے گداؤںکے ہے احوال کا حالی
ہر دہر کا والی