الگ ہے مری ہر سے مدح سرائی
ہے اعلیٰ کمائی
محمد کے در کی کروں ہوں گدائی
ہے اعلیٰ کمائی
ہے اسمِ محمد ہی راحم سراسر
مرادوں کا گوہر
کہ کالک ہمارے دلوں سے مٹائی
ہے اعلیٰ کمائی
کرے دور اوہام عالم کا والی
وہ رحمِ کمالی
ملے ہے اسی در سے ہر کو رہائی
ہے اعلیٰ کمائی
معطر کرے اس کی مہکار ہر سُو
وہ دمکائے ہر رُو
ہوا کوئے احمد سے ہو کر ہے آئی
ہے اعلیٰ کمائی
ادھر آؤ لوگو وہ مولا کا در ہے
وہی ہر سے ور ہے
لو آلام اور دکھوں کی دوائی
ہے اعلیٰ کمائی
مرا مدعا ہے وہ ہر سے عُلا ہے
وریٰ الوریٰ ہے
مری ہر صدا اور مری دہائی
ہے اعلیٰ کمائی
مسائل کا حل ہے وہ حلمِ الٰہی
وہ رحمِ الٰہی
ملی سائلوں کو الم سے رہائی
ہے اعلیٰ کمائی
اُسی در کا سائلؔ ہوں اور ہوں گداگر
وہ دلدارِ داور
مری عمر کی ہے ولا ہی کمائی
ہے اعلیٰ کمائی