ہرگھڑی اس کی ولا ہے
اک صدا ہے
وہ مسلسل ہی عطا ہے
اک صدا ہے
ہر کسی کا آسرا ہے
اک صدا ہے
داد رس ہر کا سدا ہے
اک صدا ہے
گمرہی کے وہ مٹائے
سارے سائے
وہ سدا راہِ ہدیٰ ہے
اک صدا ہے
اس سے عالم کی دمک ہے
اور مہک ہے
وہ سحر ہے وہ مسا ہے
اک صدا ہے
درد کا درماں وہی ہے
ہرگھڑی ہے
روگ کی دائم دوا ہے
اک صدا ہے
آگہی کا در وہی ہے
گھر وہی ہے
ہر کا سلطاں اور عُلا ہے
اک صدا ہے
ہر کلی دل کی کھلی ہے
لو لگی ہے
وہ ہے عالی اور عُلا ہے
اک صدا ہے
وہ الٰہ کا ہے حوالہ
لا محالہ
اس کا سائلؔ کہہ رہا ہے
اک صدا ہے