کرے ساری مہموں کو وہ آساں
وہ ہے سلطاں
مِلا اہلِ وِلا کو اُس کا احساں
وہ ہے سلطاں
اُسی کا عالی اسوہ ، عالی اُسریٰ
عالی عہدہ
وہ ہے رحماں کا اور اُس کا ہے رحماں
وہ ہے سلطاں
اُسی ممدوحِ عالم کا ہوں مادح
وہ ہے سامع
ملی اُس در سے دائم ہر کو مہراں
وہ ہے سلطاں
وہی مُورد محامد کا ہوا ہے
اک صدا ہے
ہوا مولا مرا اللہ کا مہماں
وہ ہے سلطاں
مدرس ہے علوم و آگہی کا
ہر کسی کا
وہی اسلام کا سالار ،ہاں ، ہاں
وہ ہے سلطاں
وہی آلام کا دکھّوں کا دارُو
اور ہر سُو
وہی عالم دُروں ہے سُکھ کا ساماں
وہ ہے سلطاں
وہی مولا ہمارا مدعا ہے
آسرا ہے
کرے سارے مَعارک کو ہراساں
وہ ہے سلطاں
اُسی در کا ہوں سائلؔ اور گداگر
ہر سے ہٹ کر
مرے دکھوں کا ، دردوں کا وہ درماں
وہ ہے سلطاں