وہ مرادِ رُسل عالی اطوار ہے
وہ کرم کار ہے
مولائے کل ، امم کا وہ سالار ہے
وہ کرم کار ہے
والیِ عدل ، مصرِ عطا و کرم
وہ مٹائے الم
سائلوں کو کرم اس کا درکار ہے
وہ کرم کار ہے
ہے درودوں ، سلاموں کی وہ حصہ در
ہر سے ہے مالدار
وہ دُروں دہر کے آلِ اطہار
وہ کرم کار ہے
وہ کرے دور ہر وہم ہول و ملال
وہ اساسِ کمال
والیِ کل الٰہی کا دلدار ہے
وہ کرم کار ہے
دہر کے گل کدے اس کے دم سے کھِلے
مہر کے در کھُلے
اس کی حاصل عوالم کو مہکار ہے
وہ کرم کار ہے
سائرِ اسریٰ اللہ کا مہماں ہوا
ہر کا سلطاں ہوا
اک محمد ہی اسوارِ رہوار ہے
وہ کرم کار ہے
اُس کا اسمِ مکرم ہے دارالہمم
وہ ہے کوہِ کرم
ہر دو عالم کی سائل وہ سرکار ہے
وہ کرم کار ہے