اُسی کے دوارے سے ہر لو لگی ہے
وہی لامعی ہے
درِ مہر وا ہے درِ آگہی ہے
وہی لامعی ہے
وہ لمعِ الٰہی وداع اور اوّل
وہ کامل مکمل
مددگار ہر کا وہ ہر کا ولی ہے
وہی لامعی ہے
وہ اسریٰ کا راہی ، وہ ہر اک کا ماہی
وہ ہر دکھ کا ماحی
الگ اُس کا ہی طرّہ ءِ سروری ہے
وہی لامعی ہے
وہ ہادی وہ مہدی وہ والی وہ حامی
گرامی گرامی
معطّر اُسی سے ہی ہر ہر گھڑی ہے
وہی لامعی ہے
سُوئے آلِ اطہر اے مملوکو آؤ
اسے دُکھ دکھاؤ
کہ آل اُس کی ہر دم کرم کر رہی ہے
وہی لامعی ہے
وہ سرور ، وہ سردار، مہدی و ہادی
کرم کا ہے عادی
وہی ہے وہی ہے صدائے دلی ہے
وہی لامعی ہے
وہ داور کے سارے اوامر کا حاکم
وہی اک ہے راحم
وہی ساطعی ہے وہی لامعی ہے
وہی لامعی ہے
اُسی کا ہی سائلؔ گداگر ہُوا ہے رہ
معطّر ہُوا رہ
کہ اُس سےہی گمراہی دل کی مٹی ہے
وہی لامعی ہے