ہر علم و آگہی کا ہے ادراک کا مدار
اسوارِ راہوار
مُورد وہی ہے وحیِ سماوی کا کُلہ دار
دلدارِ کردگار
کوئی کہاں ہے اُس سا کسی دہر کے دُروں
اس واسطے کہوں
ہر ماہ رُو سے مولا محمد ہے طرح دار
اللہ کا دُلار
اُسوہ مِرے رسول کا اکرام کا ہے در
کاہے کا ہم کو ڈر
مہرو عطا و رحم وکرم اُس کے گھر کا کار
اِک ہے وہی دوار
اِک اُس کی ہی رسائی سرِ سدرہء عُلا
ہر دہر کی صدا
عالی رسول طائرِ سدرہ کا ہے سوار
مہراں کا کوہ سار
دارالسلام اس کے گدائی کو ہی ملے
ہر سُو ہی گُل کھلے
صلِّ علیٰ محمدِِ ہر کا الم گسار
ہے حلمِ کردگار
معمورہء رسول سے ہر دم کروں رَوَاں
ہے کہ رہی لساں
اُس کی گداگری سے ہوں ہر طرح کامگار
وہ مہر کا حصار
ارسال کر رہا ہے الہ ہر گھڑی سلام
ہر سے عُلا کلام
اس واسطے ہے مدحِ محمد مآل کار
سائل ہے مدح گار