لو اسمِ کرم مولا کا، آلام ہٹاؤ
لو اُس سے لگاؤ
در اُس کے کھڑے ہو کے دکھ درد مٹاؤ
لو اُس سے لگاؤ
وہ ردِّ الم اور ہے اوہام کا ماحی
وہ دہر کا ماہی
اللہ کا کہا اعلیٰ کہ لو اس سے لگاؤ
لو اُس سے لگاؤ
وہ حل ہے مہمّوں ، کا وہی آسرا ہر کا
ہے کاہے کا کھٹکا
آلام اُسی ارحمِ عالم کو دکھاؤ
لو اُس سے لگاؤ
وہ مصرِ کرم ، مصرِ عطا ، والیِ لولاک
گہوارہ ء ادراک
وہ مُکرِم ومُعطی ہے کہاں اُس سا ہے ۔۔۔۔لاؤ
لو اُس سے لگاؤ
سرکار محمدؐ کا کہاں ٹالے الٰہی
ہے دل کی گواہی
اے مولائے کُل سرورِ عالم کے گداؤ
لو اُس سے لگاؤ
دو اُٹھ کے سلامی کہ وہ مہراں کی مطر ہے
وہ لمعِ سحر ہے
وہ آگئے سرکار رہِ دہر سہاؤ
لو اُس سے لگاؤ
مسرور ہے سائلؔ اسی معمورے کا ہو کے
ہر گام ہے لہکے
اور وردِ لساں اک ہے صدا آؤ ارے آؤ
لو اُس سے لگاؤ