ہے اسمِ محمدؐ دلوں کی صدا ہے
وہ کامل عطا ہے
اسی سے دو عالم کو اک حوصلہ ہے
وہ کامل عطا ہے
اسی سے ہی عالم کا مکھڑا ہے دمکا
ہے کاہے کا کھٹکا
وہی والیِ کُل دلوں کی ولا ہے
وہ کامل عطا ہے
ہے عالم کے سلطاں کا ہردم ہی احساں
وہی لمعِ دوراں
وہی موسمِ گل کی کومل ادا ہے
وہ کامل عطا ہے
وہی ہر کا والی ، وہی ہر کا ہم دم
وہ مردِ مکرّم
وہ امداد ہر کی الم کی دوا ہے
وہ کامل عطا ہے
وہ ساری امم اور ملل کا ہے والی
ہوں اس کا سوالی
اسی کے ہی آگے مِرا مدّعا ہے
وہ کامل عطا ہے
ہے اسمِ محمدؐ دلوں کی صدا ہے
وہ کامل عطا ہے
اسی سے دو عالم کو اک حوصلہ ہے
وہ کامل عطا ہے
دروں دہر کے وہ ہے الہام والا
وہ اکرام والا
کہ در، مہر کو اس کا دائم کھلا ہے
وہ کامل عطا ہے
عوالم کا والی ہے ہر اک سے عالی
وہ اولیٰ و عالی
اسی واسطے ہر گداکہہ رہا ہے
وہ کامل عطا ہے
عطاؤں کی دائم وہی راس والا
مری آس والا
وہ اک ہی الٰہ کا حوالہ ہوا ہے
وہ کامل عطا ہے
اے سائلؔ وہ عالم کی روحِ رواں ہے
وہ ہر سے کلاں ہے
وہ اِدراک سے لاگماں ماورا ہے
وہ کامل عطا ہے