اُس ارحمِ عالم کی عطا رحم دلی ہے
سردار وہی ہے
عاصی کی اماں مولا محمدؐ کی گلی ہے
سردار وہی ہے
دردوں کو مٹائے وہی آلام ہٹائے
امداد کو آئے
رگ رگ کے دروں مہرِ محمدؐ ہی ڈھلی ہے
سردار وہی ہے
وہ روک ہے آلام کی گھاؤ کی دواہے
اور مہر و ولا ہے
ہردرد کے مارے کا مددگار وہی ہے
سردار وہی ہے
اک صلِّ علیٰ اسمِ کرم اُس کا ہوا ہے
دلدارِ الٰہ ہے
اُس کی ہی عطاؤں سے کسک دل کی ٹلی ہے
سردار وہی ہے
اکرام کا ، مہراں کا وہی ساہرہ لوگو
ہر سلسلہ لوگو
اِس طرح سے امداد عوالم کی ملی ہے
سردار وہی ہے
درکار اگر درد کے ماروں کو دوا ہے
اک در وہ کھلا ہے
اِک ساگرِ اکرام محمدؐ کی گلی ہے
سردار وہی ہے
ہر مدحِ معرّا کو کرم اس کا ہے حاصل
وہ اکمل و کامل
سرکار کی اک مہر سےہر مدح لکھی ہے
سردار وہی ہے
سائلؔ کو ملا دہر دروں مدحی حوالہ
اکرام ہے اعلیٰ
اور عمرِ رواں مدح کے ساماں سے لدی ہے
سردار وہی ہے