وہ ملوموں کا اک حوصلہ آگئے
آسرا آ گئے
مرحیٰ مرحیٰ وہ مولی الوریٰ آگئے
آسرا آ گئے
سائلوں کی دعا کے رسا آگئے
آسرا آ گئے
موسمِ گُل کی مہکی ہوا آگئے
آسرا آ گئے
وہ عوالم کی روحِ رواں لا گماں
ہے وہی حکمراں
سارے عالم کا وہ سلسلہ آ گئے
آسرا آ گئے
حاملِ علم و اِدراک اور آگہی
سرمدی والہی
وہ الٰہی کی لے کر صدا آگئے
آسرا آ گئے
ہر کسی کو اماں اُس کے گھر سے ملی
اُس کے در ملی
ہر کسی سے وریٰ الوریٰ آگئے
آسرا آ گئے
ہر کسی کا مسلسل الم ہے گھٹا
اور ملی ہے دوا
وہ گداؤںکی مہر و ولا آگئے
آسرا آ گئے
ہر کسی کو ہی حاصل ہوئی ہے اماں
لا گماں لاگماں
مہر کا لے در وہ کھلا آئے
آسرا آ گئے
وہ الم کے گرائے ہے کوہِ گراں
اور ورائے گماں
مصدرِ مہر صلِّ علیٰ آگئے
آسرا آ گئے
ہر سوالی کی وردِ لساں اک صدا
وہ کرم وہ عطا
سائلوں کا دلی مدعا آگئے
آسرا آ گئے