اکرام سے معمور ملا اعلیٰ سہارا
وہ رحم کا دھارا
اس کو ہے کہاں درد ملولوں کا گوارا
وہ رحم کا دھارا
آسودہ دلی اس کی ولاؤں کا حوالہ
وہ اولیٰ و اعلیٰ
عالم کے دروں مالک و مولا ہے ہمارا
وہ رحم کا دھارا
اُس اسمِ گرامی سے کسک دل کی مٹی ہے
اک مولا وہی ہے
ہے ردِّ الم سدِّ الم اس کا دوارا
وہ رحم کا دھارا
حل اس کی مدد ہی سے ہوئے سارے مسائل
وہ آس کا ساحل
ہوں کامراں ہر گام ہی گو دہر کا ہارا
وہ رحم کا دھارا
اک حکم اسی کا ہی ہوا ہر سے مدلل
اور کامل و اکمل
وہ آگہی اور علم و عمل کا ہے ادارہ
وہ رحم کا دھارا
اطہر کرے ہر دل کو وہی اسمِ محمدؐ
ہر روگ کا وہ رد
وہ سرور و سردار الٰہی کا دلارا
وہ رحم کا دھارا
ہر گام عطاؤں کا وہی کوہِ گراں ہے
وہ روحِ مہاں ہے
مدعس ہے وہ سائلؔ کی وہ ہر اک کا اُسارا
وہ رحم کا دھارا