وہی لمعِ سرمدی اور سحر
وہی اسم وَر
مِرا دل ہوا ہے اُسی کاگھر
وہی اسم وَر
وہی رکھے عہدہ کلاں کلاں
وہی حکمراں
وہی دُور ہر کا کرے ہے ڈر
وہی اسم وَر
وہی ہر گھڑی ہے عطا کرے
وہ دعا کرے
وہی سائلوں کا ہے داد گر
وہی اسم وَر
وہی اِک مراد و مرام ہے
وہ امام ہے
مِرا مولا رحم و عطا کا گھر
وہی اسم وَر
مِرا مدعا مِرا سلسلہ
مِرا واسطہ
ہے مدد اُسی کی ڈگر ڈگر
وہی اسم وَر
وہی لاگماں ہے مِری اماں
وہی ہے کلاں
وہی ہے اِدھر وہی ہے اُدھر
وہی اسم وَر
وہ اساسِ علمِ مآل ہے
وہ کمال ہے
ہوا سہرا دہر کا اُس کے سر
وہی اسم وَر
مرِی کھوٹ دل سے ہے مٹ گئی
وہ عطا ہوئی
کہاں رہ گئی ہے کوئی کسر
وہی اسم وَر
وہی روح و دل سرُور دے
وہ عطور دے
کرے رحم کی وہ عطا مطر
وہی اسم وَر
کرے دُور دل سے وہ گم رہی
وہی ساطعی
ہُوا دل سے اُس کا ہوں مدح گر
وہی اسم وَر