وہی ہے مولائے کُل اور اکمل
وہی اوّل
وہی ہر کا مددگارِ مکمل
وہی اوّل
علمدارِ ولا ہر سے گرامی
وہی حامی
امامِ مرسلاں ہے احمدِ مرسل
وہی اوّل
وہی ہے آسرا ہر دوسرا کا
کرم والا
کرے آلام کی وہ دور دلدل
وہی اوّل
ہوا اعلیٰ اُسی کا ہر سے عہدہ
مرا دعویٰ
دلوں کا وہ ہوا حکمِ مسلسل
وہی اوّل
وہی مولا وہی اعلیٰ و اولیٰ
وہی ماوا
الٰہی کی طرح ہر سے معوّل
وہی اوّل
کرم اس کا دو عالم سے ہے اعلیٰ
وہی مولا
مٹائے وہ مرا دردِ مسلسل
وہی اوّل
کوئی ہو دہر اور کوئی ہو موسم
وہی مرہم
مِرے ہر درد کا ہر دکھ کو وہ حل
وہی اوّل
وہی دائم عطا کا اسمِ کامل
کہو سائل
لکھوں ہوں اس کو عالم سے مدلّل
وہی اوّل