اللہ کے اسمِ گرامی سے ،کہ وہ کمال مہر والا، کمال رحم والا ہے۔
وَرَالمُعّرا طورِ کلام کے مُوسِّس ،محامد وَرَالمُعّراکے لکھاری کی رائے
امامِ مدحِ مُعّرا کی رائے
”ا“ سے مُعّرا
معطی کے کرم سے رہے مسرور مکرم
مسعود و مُسلَّم
وہ سعد کہ در مدحِ محمّد رہے دم دم
معمور و مُصمّم
”ٹ“ سے مُعّرا
اس طور کا اک سعد ہے موسوم ہے سائلؔ
مداحی کا عامل
ہے مدحِ مُعّرا کا مسلسل وہی حامِل
اور ماہرِ کامل
”ح“ سے مُعّرا
ہے والیِ لولاک اسی سائلؔ کی لکھائی
اور اس کی کمائی
مولا کی وِلا اس کے رگ و رگ ہے سمائی
ہے مہرِ ہدائی
”د “ سے مُعّرا
ہے والہیِ سائلِؔ صالح کا حوالہ
ہر اس کا رسالہ
عالی ہُوا کم اُس کے علوآگے ہمالہ
اس طور ہے والہ
”ڈ“ سے مُعّرا
سائلؔ کا ارادہ ہُوا لکھے رسالہ
معمول سے وکھرا
ہو طُول سوائے کا، ہر اک مصرعہ اُس کا
اور ہووے مُعّرا
”ر“ سے مُعّرا
مدّاحِ محمّد کو سلام آئے عُلا سے
ماحولِ سما سے
ہاں، مادحِ صالح کو وہ مملو ہے وِلا سے
ہے سعد سدا سے
”ڑ“ سے مُعّرا
اللہ کی عطا ہوا اِکمال ارادہ
ٍعدل اُس کا ہے وعدہ
وہ رحم کرے رحم کا کر کر کے اعادہ
ہے مرحمہ دادہ
”س“سے مُعّرا
مدّاحی ِممدوحَ الٰہی وہ عمل ہے
مہروں کا مَحل ہے
ہر وہم کا، ہر روگ کا ، ہر درد کا حل ہے
اِک امرِ اٹل ہے
”ص“سے مُعّرا
اِک اور رسالہ ہے کہ در مدحِ مُعّرا
سائل ؔ کا لکھا
اِس طور کا سادہ ہے ولے اِ س طرح کا عمدہ
کم ہی کوئی ہو گا
”ط“ سے مُعّرا
موسوم رسالہ ہوا وہ "ارحمِ عالم"
مدّاحیِ صلعم
حاصل ہوا ، صدری اوارڈ، اس کو مسلّم
عالی ہے وہ اِک دم
”ع“ سے مُعّرا
مدّاحی کا اس طور محرّر سائلؔ
لے سارے وسائل
دِل اس کا ہوا والہیِ مدح سے گھائل
کس طور ہے لائل
”ک“سے مُعّرا
معمور ہے دِل مدحِ محمد سے سراسر
ہے روح معطّر
ہے مدح گری ہی سےمداوائے دلدّر
دِل واریِ داور
”گ“ سے مُعّرا
وہ سعد ہےسائلؔ کہ ملی مہرِ مدامی
اللہ ہوا حامی
ہے "ماہِ حرا"اس کی اَمَر عطل کلامی
سو سو ہو سلامی
”ل“سے مُعّرا
ہے داورِ دہر آسرا اور اس کا سہارا
معطعیِ گدارا
محرومیِ آوردہ کہاں اس کو گوارا
واحد ہے وہ دورا
”م “سے مُعّرا
اس دوار کے آوردہ ہوئے سعد طوالع
وصّال سواطع
اس در کے گدا سارے کے سارے ہوئے رائع
اعدا ہوئے والع
”و “سے مُعّرا“
کس طرح مکرّر سے کری مدح سرائی
عالی ہے رسائی
کہ مدحِ مُعّرا کی مسلسل ہے لکھائی
دائم کی کمائی
”ہ“سے مُعّرا
در احمدِ مرسل کے لگا سائلِ مادح
مرحیٰ دلِ مادح
اے مرحیٰ حصول و حصل وحاصلِ مادح
اور محصلِ مادح
”ء“سے مُعّرا
اے مالکِ کُل!اور وِلا اس کو عطا ہو
معمورِ وِلا ہو
مداحی محمد کی کی اسی طرح سدا ہو
اور وصلِ عُلا ہو
”ی“سے مُعّرا
ہو سائلِ مادح کو علُو اور الٰہا
ہر دور الٰہا
آساں ہو سدا،عاطلہ و عور الٰہا
اس طور الٰہا
حواشی
1۔ استاذالاساتذہ، علامہ سید مختارعلی گیلانی شاہ المعروف مختار گیلانی جنھیں علمائے معاصرین اور ماہرینِ کلامِ مُعرّا ، امامِ مدحِ مُعرّا کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔موصوف کلامِ ورالمعرّا کے بانی اور مؤسس ہیں انھوں نےاِس اُسلوبِ نگارش میں نعتیہ مجموعۂ کلام " محامد ورالمعرّا" تصنیف کیا جو کہ چھے زبانوں میں غیر منقوط اور مخصوص ترتیب کے ساتھ مُعرّا حروفؐ تہجی سے بھی باب وار ،خالی ہے،موصوف نے اپنی منظوم رائے بھی مذکورہ ورالمُعرّا اُسلوب میں لکھی ہے۔
2۔ معطی: عطا کرنے والا، اللہ کریم کے صفاتی اسمائے حسنہ میں سے ایک اسم
3۔ سائلؔ: مصنف ِ رسالہ
4۔ والیِ لولاک : جناب منظر پھلوری کا معروف غیر منقوط نعتیہ مجموعہ
5۔ والہی : محبت
6۔ وکھرا : منفرد و ممتاز
7 ۔ طول سوائے کا مصرعہ: یعنی صنفِ مستزاد، جس میںزیرِ دست نعتیہ مجموعہ تصنیف کرنے کا جھابِ منظر پھلوری نے ارادہ کیا ہے۔اور اللہ کریم نے ان کا ارادہ پورا فرمایا۔
8۔ ارحمِ عالم: موصوف منظر پھلوری صاحب کا دیگر غیرمنقوط نعتیہ مجموعہ جس پر اوّل صدارتی تمغہ سے نوازا گیا تھا۔
9۔ صدرئی اوارڈ: صدارتی تمغہ
10۔ لائل : وفا دار (انگریزی زبان میں)
11۔ ماہِ حرا : جناب منظر پھلوری کا دیگر غیرمنقوط نعتیہ مجموعہ
12۔ عطل کلامی :یعنی صنعتِ عاطلہ یا معرّا میں کلام
13۔ سعد طوالع : نیک ستاروں/ برجوں والے لوگ
14۔ وصّالِ سواطع :بلندیوں کو چھو لینے والے لوگ
15۔ رائع: ایسے افراد جو اپنے حسن یا شجاعت کی بنا پر دوسروںکو متعجب کر دیتے ہیں۔
16۔ والع: کاذب جھوٹا
17۔ عاطلہ و عور : صنعتِ غیر منقوط
ابوالحماد سید مختارعلی گیلانی
میاں چنوں