وہ مولائے کل ہے صدائے حرم ہے
کرم ہی کرم ہے
وہ ہر کا سہارا وہ ہر سے اہم ہے
کرم ہی کرم ہے
احد کا وہ محرم دہ عالم کا سرور
دو عالم کا سرور
وہ مردِ مکرّم علوم وحکم ہے
کرم ہی کرم ہے
سماوی علوموں کا ماہر معلّم
عوالم کا حاکم
وہ امرِ الٰہی عطا کا عَلَم ہے
کرم ہی کرم ہے
دروں دل کے اُس کی وِلا ہے سمائی
ہے اعلیٰ کمائی
محمد مداوائے سِحرِ الم ہے
کرم ہی کرم ہے
دکھوں کا مداوا وہ دردوں کا مرہم
وہی اک ہے ارحم
کسک ہر مٹائے وہ ردِّ سدم ہے
کرم ہی کرم ہے
وہ سردار اعلٰی ، وہ سرکار اعلیٰ
عطاکار اعلیٰ
الٰہ کے کرم سے وہ مصرِ کرم ہے
کرم ہی کرم ہے
وہ مُکرم ،وہ معطی وہ مالک وہ سلطاں
عطا کا ہے اعلاں
وہ دارالاماںہے وہ دارالحرم ہے
کرم ہی کرم ہے
ہوا دہر سارا ہی اُس کا سوالی
وہ ہر اک سے عالی
سہارا وہ سائلؔ کا راہِ ارم ہے
کرم ہی کرم ہے