وہ مردِ صالح ہے ہر سے اکمل
وہ ہر سے اوّل
کہا اُسی کا ہوا معوّل
وہ ہر سے اوّل
اسی سے اوکڑ مری ٹلی ہے
اماں ملی ہے
وہی ہے مدعس وہی مومّل
وہ ہر سے اوّل
ملول لوگوں کی آس والا
وہ راس والا
الہ کا دلدار اعلیٰ مرسل
وہ ہر سے اوّل
ہوئی اسی سے مہم ہراساں
وہ عالی سلطاں
کرے الم کی وہ دُور دلدل
وہ ہر سے اوّل
اُسی سے عالم ہوا معطر
وہی ہے سرور
وہ موسمِ گل اساسِ کومل
وہ ہر سے اوّل
کرم سے لکھی ہے مدحِ احمد
ہے عکسِ سرمد
ہوئی ہے اس واسطے مدلل
وہ ہر سے اوّل
وہی رُسل کا امام ٹھہرا
مدام ٹھہرا
اسی کو لکھا وداع و اوّل
وہ ہر سے اوّل
اسی سے ہر اک الم ہٹا ہے
کہ ڈر مٹا ہے
ہے اسم اس کا مُہمّوں کا حل
وہ ہر سے اوّل
کروڑ ہا ہوں سلام اس کو
مدام اس کو
مرا محمد مہِ مکمل
وہ ہر سے اوّل
وہی کمالِ عطا ہے سائلؔ
وہی ہے کامل
دلوں کا وہ حکمراں مسلسل
وہ ہر سے اوّل