میرے آنسووں کی کیا خبر اسے۔۔۔
وہ جسے میرا غم ادھورا لگتا تھا۔۔۔
وہ اپنے بال نوچ رہی تھی اسکی رگیں بھی پھول گئی تھی ۔۔۔وہ تکلیف سے نڈھال ہو گئی تھی۔۔۔
ظاہری تکلیف تو کوئی نہیں تھی اسے ۔۔۔دل کی تکلیف تھی۔۔۔وہ جتنا اسے روکتی اتنا اس کے بس سے باہر ہو رہا تھا۔۔۔
عماد کا نمبر مسلسل آف تھا۔۔۔آیت کو لگا تھا اسکی سانس رک جائے گی۔۔لیکن وہ سب کچھ برداشت کر رہی تھی ۔۔وہ مری نہیں تھی وہ زندہ تھی۔۔۔ابھی تو اسکے دل نے نجانے کتنا بے بس کر کے اسے توڑنا تھا۔۔۔
____________________
صبح کو آیت نے سامعہ کو کال کی تھی۔۔سامعہ آج ولیمے پے جانا ہے۔۔۔آیت نے پوچھا نہیں بتایا تھا۔۔۔
کیوں جانا ہے تمہیں۔۔۔سامعہ نے پوچھا تھا۔۔۔۔
کیونکہ میں اپنے دل کو دکھانا چاہتی ہوں وہ کتنا خوش ہے ۔۔۔اسے کسی اور کے ساتھ خوش دیکھ کے شاید دل کو اس سے نفرت ہو جائے ۔۔۔وہ دھوکہ دے رہا ہے شاید اس دل کو سمجھ آ جائے۔۔۔اور یہ مجھے اسکا بار بار خیال نا آنے دے۔۔۔آیت بے بسی سے بول رہی تھی۔۔۔
سامعہ کو بھی لگا تھا کہ اسے جانا چاہیے۔۔۔تاکہ آیت کو اپنی آنکھوں سے حقیقت دیکھ کے یقین آجائے۔۔۔
اور وہ خود کو مزید خوار نا کرے۔۔۔۔
فنکشن شام کا تھا۔۔۔وہ دونوں تیار ہوئی۔۔۔۔سامعہ نے گولڈن فراک پہنا تھا۔۔۔جس کے اوپر مہرون نقش نگاری کے پھول بنے تھے۔۔۔
آیت نے پیچ کلا کی شارٹ فراک پہنی تھی جو گھٹنوں سے ذرا سی اونچی تھی۔اس پے بھی بہترین سیلور امبرائڈری سے مزین تھی۔ سوفٹ سا میک اپ اور بالوں کو سٹریٹ کیا تھا۔۔۔پاوں میں ہیل پہنے اور ہاتھ میں سیلور کلچ پکڑے وہ ہال میں داخل ہوئی تھی ۔۔۔
وہیں سامنے ہی عماد پے نظر پڑی تھی جو فون پے کسی سے بات کرتا ہوا مڑا تھا۔۔۔
نیوی بلیو تھری پیس پہنے تھا۔۔۔آج کچھ لمحے کے لیے چہرے پے سمائل کی جگہ حیرانگی نے لی تھی۔۔۔
سامعہ اور آیت اپنے آفس کے کچھ کولیگز کے ساتھ ہی ٹیبل پے آ کے بیٹھ گئی تھی۔۔۔
عماد کی نظر بار بار آیت کی طرف بھٹک رہی تھی۔۔۔
_____________________________
عماد اور کنزہ کو فوٹو شوٹ کرواتے ہوئے آیت کا دل بھنچا تھا۔۔۔جب وہ ہاتھ میں ہاتھ ڈالے نیو نیو پوز بنا رہے تھے۔۔۔
آیت کو دھچکا لگا تھا۔۔۔انکے سٹیج پے بیٹھنے کے بعد آیت بوکے لے کے گئی تھی۔۔۔
بہت مبارک ہو آپ دونوں کو ۔۔۔آیت نے بہ مشکل عماد کے ساتھ بیٹھی کنزہ کو دیکھ کے کہا۔۔۔
تھینک یو۔۔۔کنزہ نے خوشی سے وہ بوکے پکڑا اور آیت نے عماد کو دیکھا جو نظریں پھیر گیا تھا۔۔۔
آپکو بھی بہت مبارک ہو. عماد۔۔۔سر آیت نے بہ مشکا الفاظ ادا کیے اور سٹیج سے واپس آتے ہی سامعہ کو گھر چلنے کا کہا تھا۔۔۔
چلو سامعہ گھر چلیں بس میرا دم گھٹ جائے گا یہاں۔۔۔آیت کی آنکھوں میں آنسو لہرائے تھے۔۔۔
عماد نے انکو جاتا دیکھا تھا۔۔۔
کہاں جا رہی ہیں آپ پلیز کھانا تو کھا کے جائیں۔۔وہ عماد کی ماما تھی۔۔۔
نہیں آنٹی بس ذرا ضروری کام ہے اس لیے ہمیں جانا ہے ۔۔۔سامعہ نے جواب دیا تھا۔۔۔
ارے بیٹا کام تو ہوتے رہتے ہیں ۔۔۔۔بیٹھو کھانا کھائے بنا نہیں جانا۔۔۔عماد کی ماما نے اسرارا کیا تھا۔۔۔
بہت اچھا ارینجمنٹ کیا ہے ۔۔۔سامعہ نے تعریف کی تھی۔۔۔
ہاں بیٹا کنزہ اور عماد نے ہی سب اپنی پسند سے کروایا ہے ۔۔۔آیت چپ چاپ کھڑی تھی۔۔۔
ماشاءاللّہ بہت پیاری بچیاں ہوں بہنیں ہو دونوں ۔۔۔
جی یہ تو میرے لیے بہنوں سے بھی بڑھ کے ہے۔۔۔یہ آیت ہے میری بیسٹ فرینڈ۔۔۔سامعہ نے آیت کا تعارف کروایا تھا۔۔۔
اچھا بہت پیاری بچی ہے ۔۔ ۔۔۔عماد نے تو اپنی کوئی پسند بتائی ہی نہیں تھی۔۔ورنہ اسکے آفس میں اتنی پیاری لڑکی تھی۔۔۔اس نے تو بتایا ہی نہیں۔۔۔
سامعہ اور آیت نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا تھا۔۔۔
چلیں ٹھیک ہے آنٹی ہم۔چلتی ہیں سامعہ کو آیت کی کنڈیشن کا اندازہ تھا۔۔
چلو ٹھیک ہے بیٹا ۔۔۔لیکن یہ ادھار رہا دوبارہ گھر آکے تم دونوں کو ڈنر کرنا پڑے گا۔۔۔عماد کی ماما شاید کچھ زیادہ ہی امپریس ہو گئی تھی۔۔۔
اوکے. . سامعہ اور آیت جانے کو مڑی تھی۔۔۔جب آیت کو چکر آیا اور وہ دروازے کے پاس جا کے سامعہ کی بانہوں میں جھول گئی تھی۔۔۔
آیت آیت ہوش کرو۔۔۔سامعہ بوکھلا گئی تھی۔۔۔سامعہ نے عمر کو کال کی تو وہ بھی ہال میں سے نکل آیا تھا پھر وہ سیدھے ہوسپٹل پہنچے تھے۔۔۔
کیا ہوا ہے سامعہ تم۔لوگ تو شادی میں گئے تھے ۔۔۔اچانک کیا ہو گیا آیت کو میری بچی کو ۔۔۔فاطمہ بھی ہوسپٹل پہنچ گئی تھی۔۔۔
آیت ہوش میں آگئی تھی ڈرپ لگی تھی اسے وہ ادویات کے زیرِاثر سو رہی تھی ۔۔۔
جب فاطمہ نے سامعہ سے پوچھا تھا۔۔۔
آنٹی پتہ نہیں اچانک اسکی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔۔۔
سامعہ مجھے پتہ ہے کوئی بات تو ہے ۔۔۔آیت بھی کچھ نہیں بتاتی دن بہ دن کمزور ہوتی جا رہی ہے جو بھی بات ہے مجھے بتاو ۔۔۔
سامعہ بیٹا میں نے آیت سے بار بار نہیں پوچھا کیونکہ وہ۔ہر بات خود بتا دیتی ہے اس بار بھی میں انتظار کر رہی تھی وہ خود بتا دے ۔۔۔
میں ماں ہوں اسکی مجھے پتہ ہے وہ کسی اذیت میں ہے تم۔بتاو مجھے کیا بات ہے۔۔۔فاطمہ روہانسی ہوئی تھی۔۔۔
سامعہ نے سب کچھ فاطمہ کو بتانے کا سوچا تھا۔۔۔
آیت کو رات گیارہ بجے ہوسپٹل سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔۔۔۔
فاطمہ نے اسے ایک منٹ کے لیے بھی اکیلا نہیں چھوڑا تھا۔۔۔وہ بہت ڈر گئی تھی ایک ہی سہارا تھا اسکا وہ اسے اس طرح رلتا ہوا نہیں دیکھ سکتی تھی ۔۔۔
آیت کا سیل آف تھا ۔۔۔فاطمہ نے اسے سکون کرنے کو کہا تھا۔۔۔
اور جب تک وہ نہیں سوئی تب تک وہ آیت کے ہاس بیٹھی رہی تھی۔۔۔
سامعہ اور عمر ہوسپٹل سے ہی گھر چلے گئے تھے۔۔۔
__________________________
اگلے دن عماد نے خود کال کی تھی۔۔۔
کیا حال ہے آیت کیسی ہو۔۔۔۔عماد کا وہی ٹھنڈا لہجہ۔۔۔
مر رہی ہوں کیونکہ زندہ تم رہنے نہیں دوگے۔۔۔آیت شدید غصے میں تھی۔۔۔
کیا ہوا ہے میں میں نے کیا کیا ہے آیت میں بھلا کیوں تمہیں زندہ نہیں رہنے دونگا۔۔۔عماد نارمل تھا۔۔۔۔
کیوں پھر بہت اچھی ہوگی آپکی وائف کوئی تعریف نہیں سنائی مجھے آپ نے۔۔۔آیت نے طنز کیا تھا۔۔۔۔
آیے یار مجھے کیا پتہ میرا سر درد تھا میں تو پین۔کلر لے کے سو گیا تھا۔۔۔۔عماد نے جواب دیا۔۔۔
اوہ۔۔۔اچھا تو نمبر کس خوشی میں بند تھا۔۔۔آیت نے پھر ہوچھا تھا۔۔۔
فرینڈز کے میسجز آ رہے تھے ۔۔۔جان بوجھ کے تنگ کر رہے تھے۔۔۔بھائی نے مجھے مسلسل سیل پے مصروف دیکھا تو سیل اپنے پاس آف کر کے رکھ لیا تھا پھر صبح دیا تھا سیل ۔۔
جھوٹ نا بولو عماد ۔۔۔تم مجھے پاگل سمجھتے ہو یا پاگل بنا رہے ہو آیت جھنجلائی تھی۔۔۔
میں جھوٹ کیوں بولوں گا کیا ہوگیا ہے تمہیں ۔۔۔ویسے بھی مجھے نہیں کرنی تھی یہ شادی ۔۔۔میں چھوڑ دونگا اسے۔۔عماد کی بات سن کے حیرانگی ہوئی تھی آیت کو۔۔۔
عماد تم ہوش میں۔بھی ہو کیا کہ رہے ہو ابھی کل شادی ہوئی ہے تمہاری۔۔۔اور تم اسے چھوڑنے کی بات کر رہے ہو۔۔۔۔
اسکی لڑکی کی زندگی خراب کرنا چاہتے ہو ۔۔۔اگر تم میری وجہ سے کہ رہے ہو تو تمہیں یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔مجھے جو دکھ تم نے دینا تھا دے دیا ۔۔۔اب میں کسی کے دکھ کی وجہ نہیں بننا چاہتی۔۔۔
اتنی سفاک نہیں ہوں میں کہ کسی کی خوشیوں کو نگل جاوں ۔۔۔وہ بہت خوش تھی تمہارے ساتھ اور تمہیں مزید مجھ سے جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے عماد ۔۔۔آیت خود اعتمادی سے بولی تھی۔۔۔
تم مجھ پے ٹرسٹ نہیں کر رہی ۔۔۔سمجھ کیوں نہیں رہی ہو میری بات کو۔۔۔۔۔۔۔
آیت نے کال بند کر دی تھی ۔۔۔اس میں اور ہمت نہیں تھی کہ وہ خودکو پھر دلدل میں ڈال دیتی۔۔۔
آیت تمہاری آنٹی ان لوگوں کو لے کے آنا چاہ رہی تھی ۔۔۔تم ٹھیک ہو جاو میں ہھر بلاوں گی انکو۔۔۔فاطمہ نے اسے بتایا تھا۔۔۔
وہ ٹی وی آن کر کے آیت کو بٹھا کے چائے بنا کے لا ئی تھی۔۔۔
آیت سمجھ گئی تھی کہ اسکی ماما رشتے کی بات کر رہی تھی۔۔۔۔
مجھے بتایا ہے سا معہ نے سب کچھ ۔۔۔فاطمہ نے اسے چپ دیکھ کے کہا تھا۔۔۔
آیت نے حیرانگی سے فاطمہ کی طرف دیکھا۔۔۔۔
دیکھو بیٹا۔۔۔محبت وہیں ہوتی ہے جہاں عزت ہو۔۔۔
جہاں آپکی سیلف ریسپیکٹ ہو۔۔۔
میں تو اپنی بیٹی کو بہت مضبوط سمجھتی تھی۔۔۔۔لیکن زندگی کے پہلے امتحان میں ہی میری بیٹی نے تو خود کو ہرا دیا۔۔۔
اپنی ویلیو ۔۔۔اپنی انا ۔۔۔اپنا وقار سب کچھ ایک ایسے شخص کے لیے بھول گئی ۔۔۔جو محبت کے نام کے مطلب سے بھی ناواقف تھا۔۔۔
فاطمہ کی باتوں سے آیت کی آنکھیں بھر آئی تھی۔۔۔۔
مجھے معاف کر دیں ماما ۔۔۔آیت ماں کے گلے سے لگ کے پھوٹ پڑی تھی۔۔۔
نہیں بیٹا اب اور نہیں رونا بس ۔۔۔ سنبھالو خود کو ۔۔۔فاطمہ نے اسکا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کے پیشانی پے بوسہ دیا تھا۔۔۔۔
چلو شاباش فریش ہو جاو میں تمہاری پسند کا لنچ بناوں گی آج ۔۔۔۔
آیت بنا کچھ کہے اٹھ کے چلی گئی تھی۔۔۔
اور فاطمہ اپنی بیٹی کا یہ حال دیکھ کے رو دی تھی۔۔۔
______________________
بہت مبارک ہو آپکو اللّہ آپکو ہمیشہ خوش رکھے۔۔۔آمین۔۔۔سب آفس میں اسے مبارکباد دے رہے تھے۔۔۔سامعہ نے اسکی منگنی کی خوشی سب میں اناوس کی تھی۔۔۔
عماد اپنے کیبن سے آیا تو آیت اپنے کام میں مشغول ہو گئی تھی ۔۔۔آیت اسکا نمبر بھی بلاک کر چکی تھی۔۔۔۔
عماد نے دو تین بار بات کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔آیت کا کوئی ریسپونس نا دیکھ کے اس نے بھی دوبارہ بات نہیں کی تھی۔۔۔
زندگی ایک بار پھر خاموشی سے بہنے لگی تھی...
آیت اب جلدی ہی ۔۔۔۔آیت ابراہیم ہونے والی تھی۔۔۔۔
وقت خاموش لہروں کی طرح پھسل رہا تھا۔۔۔وقت تو گزر گیا تھا لیکن آیت گزرے وقت کی کسک اپنے دل میں ابھی بھی محسوس کرتی تھی۔۔۔۔
یہ پہلی محبت کو پہلی ہونے کا بہت گھمنڈ ہوتا ہے شاید ۔۔اس لیے یہ بار بار اپنا احساس دلانے آتی رہتی ہے۔۔۔
کبھی رات کی تنہائی میں ۔۔۔کبھی کسی دکھ کے پیچھے چھپ کے ۔۔۔اور پھر ہمیں دوسروں کا دکھ بھی محسوس ہونے لگتا ہے ۔۔۔جو کہ اصل میں ہمیں دوسروں کے دکھ کے پیچھے اپنا دکھ نظر آرہا ہوتا ہے۔۔
ورنہ ہم ایسے کہاں کہ جو دکھ ہم پے نا گزرا ہو کسی دوسرے کا دیکھ کے ہماری آنکھوں میں آنسو آ جائیں۔۔۔۔
آیت بھی ایسی ہی ہو گئی تھی۔۔۔اسے تھوڑی سی بات پے رونا آ جاتا تھا۔۔۔
وہ کسی کے ساتھ دھوکا ہوتا دیکھتی یا دکھی ڈرامہ بھی دیکھ لیتی اسکی آنکھیں بھیگ جاتی تھی۔۔۔
کبھی کسی کی میٹھی رنگ برنگی باتیں ہمیں صراطِ مستقیم سے موڑ لاتی ہیں۔۔۔۔
اور پھر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اسی شخص سے ملنے والی بے رخی ہمیں برائی سے صراطِ مستقیم پے پہنچا دیتی ہے۔۔۔