حیا نے ٹھیک کیا یا غلط وہ نہیں جانتی تھی پر اتنی خبر ضرور تھی کہ امن نے اگر نینا کو کھودیا تو حیا بھی بھائ کو کھودے گی حیا امن کے لیے معتبر نینا کی نسبت سے ہی تھی وہ تو بہن تھی امن تو اس سے جڑی ہر خاص و عام چیز کو محبوب رکھتا تھا ایک وقت میں امن چائے سے دور بھاگتا تھا پر جب نینا کی پسند کا علم ہوا تو امن کے لیے چائے اتنی ہی ضروری ہوگئ جتنی زندہ رہنے کے لیے سانسیں ضروری ہیں حیا جانتی تھی اگر نینا خفا ہوئ تو امن حیا سے خفا ہوجائے گا
پر اس بات کا اطمینان بھی تھا کہ امن پہلے نینا سے کہہ چکا ہے نینا ہی چھپا رہی ہوگی دل پھر بھی بے چین تھا آدھی رات کو نیٹ آن کرلیا تاکہ امن سے بات ہوسکے امن رات بھر جاگتا رہتا تھا حیا جانتی تھی. اس کی نیند روٹھ چکی ہے ساری رات میں کسی پہر بھی امن کو مسج کرلو فوراً جواب ملتا تھا
نیٹ آن کرتے ہی امن کا مسج آگیا تھا
کہاں تھیں آپ کب سے آف ہیں
امن کے مسج سے ہی بے چینی ظاہر تھی
میں پہلے کب اس وقت آنلائن ہوتی ہوں سورہی تھی
حیا نے بہانہ بنایا
مجھے سزائے موت سنا کر خود سورہیں تھیں میری سانسیں روک کر اطمینان کی نیند آئ ہوگی اگر آپکو پتہ چل ہی گیا تھا کہ میں نے نینا سے بات نہیں کی تو کیا ضروری تھا اسے کہنا میں نے آپ سے کہا بھی تھا میں نینا کی محبت پانہیں سکتا مگر مجھ سے اس کی دوستی مت چھینیں پر آپ تو وہی کریں گی ناں جو آپ کو اچھا لگے گا میں نے نینا سے بے طلب محبت کی ہے اور اس کا اعلان ضروری نہیں سمجھتا مجھے تو بس اس کی خوشی چاہیے وہ گوہر کے ساتھ خوش ہے تو امن بھی خوش ہے
امن کی محبت نینا کی طلب نہیں اس کی خوشی کی طلب ہے میں تو بس اسے ہمیشہ چاہتے رہنا چاہتا تھا میں نے تو محبت میں محبوب کی طلب بھی نہیں کی پر آپ سے کچھ برداشت نہیں ہوا وہ میری بات نہیں سن رہی پلزز اس سے کہیں میری کال اٹھائے میں پاگل ہورہا ہوں
امن بہت پریشان تھا جانے نینا اب کیا کرے
امن وہ اس وقت سورہی ہوگی میں صبح بات کرونگی
حیا کے ٹالنے پر امن طیش میں آگیا
میں نے کیا بگاڑا تھا آپکا آپکو بہن مانا عزت دی اور آپ نے ایک ہی جھٹکے میں سب ختم کردیا کس چیز کا بدلہ لیا ہے مجھ سے میں مرجائونگا دیکھیے گا پچھتائیں گی آپ خود کو کبھی معاف نہیں کرسکیں گی بھائی کی.موت کی ذمہ داری آپ کے سر ہوگی اور یہ بات کبھی سکون نہیں لینے دے گی آپ کو
امن بہت غصے میں تھا جانے کیا کیا بول گیا تھا خود نہیں جانتا تھا امن یہ نہیں جانتا تھا یہ الفاظ مادی خصوصیات رکھتے ہیں خنجر سے زیادہ کاری زخم دیتے ہیں سیلاب سے بڑی تباہی برپا کردیتے ہیں ان سے لگے گھائو روح کو ایسے زخمی کرتے ہیں کہ پرواز ہونے تک درد روز اول کی طرح سہنا پڑتا ہے
حیا کی آنکھوں سے اشک جاری تھےاچھا ہے امن آپ کو مرجانا ہی چاہیے سب روگ ختم کردیتی ہے موت پرسکون ہوجائیں اور نینا وہ چند دن روئے گی پھر شادی ہوجائے گی شوہر بچوں کی مصروفیت میں کبھی امن کی یاد بھی آئی تو کہے گی کیسا نادان تھا بھلا کوئ یوں بھی جان دیتا ہے اور امن کی ماں جوان بیٹے کی موت کی خبر سنتے ہی مرجائے گی انہیں مرنا ہی ہوگا ورنہ بہو کو بیوگی کی چادر اوڑھے دیکھے روز امن کی موت منائے گی روز مرے گی
یہ سب حیا کو تکلیف دے رہا تھا پر امن کو آئینہ دکھانا ضروری تھا آنسو اب پورا چہرہ بھگو چکے تھے
اور زرنش جسے آپ کچھ نہیں سمجھتے جس کے احساسات جذبات آپ کے لیے بے معنی ہیں جو آپ کے آنگن میں پھول کی آبیاری کرنے والی ہے
وہ زرنش جس سے روز اول سے بے وفائ کے مرتکب ہوئے ہیں وہ زرنش امن شاہ جس کے حصے کی محبت کسی اور کے لیے مختص کردی آپ نے وہی زرنش آپ کی وفادار رہے گی ساری عمر اس روگ کے ساتھ ساتھ آپ کے اس پھول کو بھی پالے گی جسے پہلے ہی یتیم کرنے کے در پر ہیں آپ
وہ معصوم پھول لوگوں کی ٹھوکروں میں رہے گا کیونکہ یتیموں کو ہمارے معاشرے میں یہی ٹھوکریں دی جاتی ہیں نفرت میں پلتے ہیں ایسے بچے اچھا ہے یہی اس کے لیے بہتر ہے محبت ملے گی ہی نہیں تو کسی سراب سے محبت نہیں کرے گا امن کا مرنا ہی اچھا ہےکیونکہ یہ زندگی تو امن کی ہے
صرف امن کی
اپنے ہی کہے الفاظ اس کی روح کو گھآئل کرگئے تھے دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپائے حیا بے تحاشہ رودی تھی
حیا کی باتیں امن کو سن کرگئیں تھیں چند لمحوں کے لیے الفاظ گونگے ہوگئے تھے
حیا باجی کیا کروں میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے میں نینا کی خفگی سہہ نہیں سکتا بس غصے میں بہت بول گیا پلزز معاف کردیں اپنے چھوٹے بھائی کو بس دکھ یہ ہے کہ وہ جانے کیا سوچ رہی ہوگی مجھے کچھ کہنے کا موقع تو دے میری کوئ بات سنے تو سہی ایسے بدگمان تو نہ ہو امن بے بسی محسوس کررہا تھا اور یہی چیز اسے اشتعال دلا رہی تھی
ابھی سے چھوڑ گئ وہ ابھی تو اس کے شہر میں جانا تھا اس کی سب خواہشیں امن فرض سمجھ کرپوری کرے گا نینا ساتھ نہ بھی ہو پر اس کے ساتھ ہر اسے جگہ پر اسے ساتھ ہونے کا احساس دلائے گا نینا اپنا سپنا امن کی آنکھوں سے دیکھے گی ابھی تو بچھڑنے کا وقت نہیں آیا تھا
ابھی تو جذبات نرم ہونٹوں کی اوٹ
سرگوشیوں میں گم تهے ابھی تو ہم
گفتگو کے سانچے میں ڈھل رہے تهے
ابھی تو جذبے مچل رہے تهے
ابھی تو دل پگھل رہے تھے
ابھی فلک سے بهی رشتے پختہ نہیں ہوئے تھے
ابھی تو اڑان میں تهی
ابھی تو پہلے جہان میں تهی
ابھی زمانے کو اپنی نظر سے تکنا تها ہم کو
ابھی تو بادل امڈ رہے تهے محبتوں کے
صداقتوں کے
عقیدتوں کے
ابھی تو نقشے سنور رہے تهے
ابھی ہوائیں تهمی ہوئیں تهیں
ابھی گھونسلے بکهرنے کے دن نہیں تهے
تو مان لے نا........
یہ تیرے بچھڑنے کے دن نہیں تهے
تو ایسے بچهڑا کے سارے موسم
اداس لمحوں کی سازشوں میں گهر گئے ہیں
ہمارے جذبات مر گئے ہیں
تو ایسے بچهڑا
بہار رت بهی خزاں جیسی لگی ہے
ابھی تو گلشن میں پھول' خوشبو کو ہاتھ باندھے
یہ کہ رہے ہیں
یہ اپنے کھلنے کے دن تهے لیکن
ہمیں خزاں کے ہاتھ بیچا گیا ہے کیوں کر؟؟؟؟
سنو میری جاں!
یہ ایسا کرنے کے دن نہیں تهے
ابھی بچھڑنے کے دن نہیں تهے...