امن کا سکون چھیننے کے لیے یہ کافی تھا کہ نینا کے دل میں گوہر کی محبت گھر کرگئ ہے وہ جو گھر جاکر سب بھول جانا چاہتا تھا اس کی آنکھیں سونا بھول گئیں تھیں
نیند سوتی ہے میرے بستر پہ
اور میں ٹہلتا ہوں رات بھر ..
محبت بھی عجب وبال ہے محبوب سے منسوب ہر شے ہر رشتہ سے محبت ہونے لگتی ہے محبوب کے گلی کوچے سے انسیت ہوجاتی ہے تو رقیب پر بھی نظر رہتی ہے امن نے گوہر کو بھی فرینڈ ز لسٹ میں ایڈ کرلیا تھا یہ محبوب کے محبوب سے محبت تھی یا رقابت تھی یہ سب اس پر نظر رکھنے کے لیے کررہا تھا یا نینا کی محبت یہ امن کی سمجھ سے قاصر تھا بہر حال نظر رکھے یا نظر کرم یہ سب نیناکی محبت میں ہی کیا تھا دن بھر امی کے ڈاکومنٹس اور عزیزواقارب کی نظر ہو رہے تھے اور رات نیند کی منتظر رہتی تھی نینا کا ورد کرتے رات بسر نہ ہوتی تھی اور دن تھے کے گزررتے جارہے تھے امن کی چھٹیاں ختم ہوگئیں تھیں امن کی شعوری کوشش تھی کہ زرنش کو تحفظات نہ ہوں اس کی ضرورت کی ہر چیز اسے مہیا کررہا تھا مگر ان سب میں امن بھول گیا تھا کہ عورت مرد کی نظر بخوبی پہنچانتی ہے امن جو ظاہر کررہا تھا سب ٹھیک ہے تو کیا واقعی سب ٹھیک ہے بظاہر سب ہی ٹھیک ہے پر کوئ خلش تو ہے زرنش کے لیے سوچ کے در وا ہوچکے تھے وہ انجان تھی پر نادان نہیں تھی اور امن کی بھول تھی کہ وہ اس کے بہلاوے سے بہل جائے گی عورت کو ہار سنگھار سے منسوب چیزوں سے محبت ہوتی ہے اس کی کمزوری گہنے ہوتے ہیں مگر وہ یہ سب کس کی نظروں میں معتبر ہونے کے لیے کرتی ہے یہ امن بھول رہا تھا کپڑے جوتے اور دوسری چیزیں بیوی کے سامنے ڈھیر کرنے کے بجائے اسے محبت بھری نظر سے دیکھ لیتا اپنی محبت کا اعتماد بخش دیتا تو وہ مطمئن ہوجاتی مگر امن بھی تو مجبور تھا اپنے حصے کی محبت تو کسی اور کے لیے سنبھال رکھی تھی اور جس کے لیے تھی وہ بھی اتنی ہی انجان تھی جتنا امن زرنش کے احساسات سے انجان تھا امن واپسی سے پہلے امی کو تاکید کرنا نہیں بھولا تھا کہ حرم میں اور ریاض الجنة میں جس جائے نماز پر نماز اور نفل ادا کریں وہ سنبھال رکھیں اجواء کھجور اور زم زم ایک بہت خاص دوست کو تحفہ کرنا ہے امن اپنی معصوم نینا کو یہ انمول تحفے دے کر اظہار کرنا چاہتا تھا کہ اس کی حرمت بھی ان باحرمت تحائف جیسی ہے امن کے دل میں شیطان کا گزر نہیں ہے اس محبت میں اس کے دل میں اس کی نینا بہت محترم ہے خاص ہے
______________________
آج امن کی واپسی تھی وہ نینا کو بتانا چاہتا تھا کہ وہ واپس آرہا ہے نینا کی اس دن کی فکر امن کا سیروں خون بڑھاگئی تھی وہ امن کے لیے پریشان تھی اور امن آج پھر نینا کو وہی انتظار سونپنا چاہتا تھا نینا کا فکر کرنا اسے بہت بھاتا تھا نینا کا سیل آف تھا تو امن نے حیا کو میسج کردیا
باجی کیسی ہیں میں واپس آرہا ہوں نینا کو کیسے بتائوں اس کا سیل آف ہے
نینا کو بتانا کیوں ضروری ہے حیا نے امن کے میسج کے جواب میں سوال کیا تھا
وہ خفاہوجائے گی کہ بتایا نہیں
امن نے جواب دیا س کے ہونٹوں پر اس دن کے منظر نے مسکراہٹ بکھیر دی تھی
اتنی فکر کیوں رہتی ہے نینا کی خفگی کی
حیا نے پھر نیا سوال کردیا
بھول گئیں آپ اس دن مرغا بنایا تھا پھر مانی تھی آج نجانے کون سی سزا دے
امن حیا کو بتاتے ہنس رہا تھا سب یاد کرکے
امن مجھے سمجھ نہیں آتی آپ دونوں کی دوستی کی
حیا نے جھنجلا کر میسج کیا
کیوں باجی نہ سمجھنے والی کون سی بات ہے
امن حیا کی بات سے پریشان ہوا تھا ایک دم باجی کو کیا ہوا ہے امن اور حیا ان چند دنوں میں ہی بہت بے تکلف ہوئے تھے امن کے لیے حیا بالکل پریشے جیسی ہی تھی پیاری بہن اور بہترین دوست
امن سچ بتائوں مجھے آپکی باتیں پریشان کرتی ہیں ان پندرہ دنوں میں میں نے آپ سے جتنی بھی بات کی وہ نینا سے شروع ہو کر نینا پر ختم ہوتی ہیں آپ اور نینا ہر وقت ان ٹیچ رہتے ہیں ایک دوسرے کی ہر بات ہر کام پر نظر ہوتی ہے شیئر کرتے ہیں یہ دوستی کا کون سالیول ہے آپ نے بتایا آپ کی نئی شادی ہوئی ہے پر میں نے غور کیا کہ آپ اور نینا رات دیر تک بھی باتیں کرتے ہیں آپ چند دنوں کے لیے گھر گئے تھے پر آپ نینا نینا اور آپ بس یہی دیکھا ہے میں نے مجھے نہیں سمجھ آئی اس دوستی کی
حیا نے اپنے سارے شکوک امن کے سامنے رکھ دیے تھے
ان سب باتوں کا کیا مقصد ہے باجی کیا کہنا چاہتی ہیں
امن حیا کا مقصد خوب سمجھ رہا تھا ہر کیا کرتا اس کے پاس جواب نہیں تھا
امن آپ میری بات کا مطلب اور مقصد جان چکے ہیں انجان مت بنیں مجھے جواب دیں آپ کے اور نینا کے بیچ کیسی دوستی ہے یہ کیسا رشتہ ہے
اچھا باجی مجھے نکلنا ہے پھر بات ہوگی امن فرار چاہ رہا تھا اور اس کو یہی راستہ مناسب لگا تو خدا حافظ کہہ دیا
____________________
نینا اور گوہر کا جھگڑا ہوگیا تھا نینا نے غصے میں اپنا موبائل آف کرلیا تھا گوہر کا کہنا تھا نینا بہت ان پریکٹیکل ہے خوابوں میں رہتی ہے حقیقت کو فیز کرنا نہیں جانتی اسے خود کو بدلنا چاہیے گوہر کی باتیں نینا کو دکھی کر گئیں تھیں
گوہر کے لیے وہ خود کو نہیں بدلے گی وہ جو ہے جیسی ہے گوہر کو اسے ایسے ہی قبول کرنا ہوگا
امن بہت پریشان تھا کل سے نینا سے رابطہ نہیں ہوا تھا وہ اب پہنچنے والا تھا اب وہ کیا کرے حیاکے سوال اسے حیا سے رابطے سے روک رہے تھے پر مرتا کیا نہ کرتا کے اسے حیا کو میسج کرنا پڑا
باجی نینا ٹھیک تو ہے ناں سچ بتائیں اسے کیا ہوا ہے اس کا موبائل مسلسل بند ہے
امن کی بےقراری حیا کو مزید مشکوک کررہی تھی اور کل حیا کی باتوں کا جواب دینے کے بجائے وہ چلا گیا تھا
کیا بات ہے اتنی پریشانی کیوں ہورہی ہے آپ کو کیا بات کرنی ہے حیا سے
نہیں باجی بس فکر ہورہی تھی
پہلے میرے سوالات کا جواب دیں پھر بتاتی ہوں اسے کیا ہوا ہے
امن مزید پریشان ہو گیا تھا تو کوئی بات ہے اب حیا کی بات کا جواب دینا ضروری تھا اور امن حیا سے جھوٹ نہیں بول سکتا تھا اسے بہن کہا نہیں مانا تھا یہ دل کا رشتہ تھا پر خون کے رشتے سے معتبر تھا
اسے کسی سے محبت تھی
اور وہ میں نہیں تھا
یہ بات مجھ سے زیادہ اسے رلاتی تھی
"علی زریون"
حیا باجی وہ کسی اور کو چاہتی ہے وہ میں نہیں ہوں میری قسمت میں صرف پرچھائی ہے اس کی پہلے خواب میں دیکھتا تھا اب حیقت ک روپ میں سامنے آئی بھی تو میری دسترس سے دور ہے میں کچھ بھی سوچوں کیا فر پڑتا ہے اس کادل تو گوہر کی محبت سے آباد ہے امن کادکھ اس کی تکلیف حیا کو اس کے حرف حرف سے نظر آرہی تھی
حیا کے لیے دونوں باتیں ہی حیران کن تھیں امن کے لیے وہ مشکوک ضرور تھی پر دل میں یقین تھا وہ غلط ہے پر گوہر کے لیے تو وہ سوچ بھی نہیں سکی اب اسے گوہر اور نینا کی کچن کی باتیں اور نینا کے سرخ چہرے کی حیا یاد آرہی تھی حیا کا سر چکر رہا تھا امن نینا کے متعلق پوچھ رہا تھاپر وہ جواب دینے کی حالت میں کب تھی
______________________
عجب ﭘﺎﮔﻞ ﺳﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮨﮯ......
ﻣﯿﺮﯼ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﮩﮑﺘﯽ!!
ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﯽ!!
ﮔﻨﮕﻨﺎﺗﯽ!
ﺧﻮﺍﺏ ﺳﯽ گہری ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺳﺒﮭﯽ ﺭﻧﮕﻮﮞ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﮯ
ﻭﻩ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮯ ﻗﺮﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺒﮭﯽ ﻣﻌﻨﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ
ﺍُﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ!
ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﮯ ﺗﺤﺎﺷﺎ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﻭﺍﻻ
ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ ﺩﺍﺳﺘﺎﻧﯿﮟ ﺍُﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ
ﮨﺮ ﺍﮎ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﭘﺮ ﺍُﺱ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻭﻩ ﺍُﺱ ﺳﮯ ﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ!
ﻣﺮﯼ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺤﻮﺭ ﮨﻮ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺑﻦ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮧ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﯿﮑﺎﺭ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ
ﻣﺮﺍ ﮨﺮ ﺩﻥ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ سوچ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﺳﮯ ﺍُﮔﺘﺎ ﮨﮯ
ﻣﺮﯼ ﮨﺮ ﺷﺎﻡ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮨﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﯽ ﮨﻮ
ﻣﺮﯼ ﮨﺮ ﺭﺍﺕ ﮐﺮﺏِ ﻧﺎﺭﺳﺎﺋﯽ ﺳﮯ ﺳﻠﮕﺘﯽ ﮨﮯ
ﺍﮔﺮ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﻨﮩﺎ ﮐﺮﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﭽﺘﺎ
ﺍُﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ!
ﮐﮧ ﯾﮧ ﺷﺐ ﮔﺌﮯ ﺗﮏ ﺟﺎﮔﻨﮯ ﻭﺍﻻ
ﺟﺴﮯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ
ﻭﻩ ﮐﯿﻮﮞ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﮯ؟
ﺍُﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺧﻮﻑ ﻻﺣﻖ ﮨﮯ؟
ﻭﻩ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻨﺴﺘﺎ؟
ﻭﻩ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﮭﭗ ﭼﮭﭗ ﮐﮯ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ؟
ﺍُﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ
ﻣﮕﺮ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﮯ
ﺍُﺳﮯ ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﺳﻤﺠﮭﺎﮰ
ﮐﮧ ﺩﻝ ﯾﻮﮞ ﻧﺎﺭﺳﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺗﭙﺶ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻧﻮﮞ ﺗﮏ ﺳﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ
ﺟﺴﮯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ
ﻭﻩ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻨﺎ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ
ﺍُﺳﮯ ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﺳﻤﺠﮭﺎﮰ!...
ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮯ ﺗﺤﺎﺷﺎ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﻭﺍﻻ
ﮨﺮ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﭘﮧ ﺍُﺱ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ
ﻣﯿﺮﯼ ﻭﯾﺮﺍﻥ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮐﺌﯽ ﺳﭙﻨﮯ ﺳﻤﻮ ﺟﺎﺅ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺑﻦ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﮨﻮﮞ
ﻣﺮﯼ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺅ
امن کی بھیجی یہ نظم حیا کی آنکھیں نم کرگئیں تھیں اسےتو خوش ہونا تھا کہ امن جو بھی چاہے نینا اس رستے کی مسافر نہیں پر حیا کوتو بھائی کادکھ رلارہاتھا
آج حیا کو معلوم ہوا کہ ان چند دنوں میں امن اسے کتنا عزیز ہوگیا تھا
______________________
نینا نے جیسے ہی موبائل آن کیا امن کی کالز اور میسجز آئے ہوئے تھے اسے یقین تھا گوہر نے رابطے کی کوشش کی ہوگی مگر اس کے کو اثرات اس کا موبائل نہیں دے رہا تھا امن کے میسجز دیکھ کر نینا سچ میں اس کی ناراضگی کے ڈر سے پریشان ہوگئ تھی گوہر کی بے اعتنائی بھول گئی تھی اب صرف امن کی فکر ستارہی تھی دو دن سے بات نہیں ہوئی تھی یقینا امن ناراض ہوگا امن کو ڈرتے ڈرتے کال ملادی
امن کیسے ہیں نینا کی کال امن میں روح پھونک گئی تھی وہ گھر آکر تھکان سے لیٹا تھا یہ تِھکن سفر سے زیادہ ذہنی تھکن تھی نینا کی کال سب بھلا گئی
کیسی ہو نینا میں بہت پریشان ہوگیا تھا کہاں غائب تھی امن نے ایک ہی سانس میں کئ سوال کردیے تھے
امن سوری وہ موبائل آف تھا آپ ناراض ہونگےنینا کی آواز بھیگنے لگی تھی
امن کیسے ان انکھوں میں آنسو برداشت کرسکتا تھا ان آنکھوں کے آنسو بہانے کے لیے امن کی آنکھیں تھیں نینا میں ناراض نہیں ہوں بس پریشان ہوگیا تھا آپ بتائیں کیسی ہیں
نینا کی زندگی.میں امن کی بغیر امن کہاں ہے
آپ کی نینا پریشان تھی امن میرا گوہر سے جھگڑا ہوگیا تھا میں نے غصے میں موبائل آف کردیا تھا
نینانے امن کی نینا کہہ کر امن کو ایک لمحے کی خوشی دے کر دوسرے ہی لمحے گوہر کی محبت سنا کر درد دے دیا تھا یہ نادان لڑکی کیسے ستم کرتی ہے کبھی جان بھی پائے گی امن نے تکلیف سے آنکھیں بند کی تھیں
پر اسے نینا کادکھ سننا تھا
ارے یہ کیا بات ہوئی نینا جو بھی جھگڑا ہے اسے بات چیت سے حل کرو موبائل آف کردینا بات ہی نہ کرنا یہ تو غلط ہے ایسے رشتوں میں دوریاں آتی ہیں
امن مجھے نہیں کرنی ان سے بات جانتے ہیں انہوں نے مجھے ایک بار بھی کال کرنے کی کوشش نہیں کی کوئی میسج نہیں کیا گھر کا نمبر تو آن تھا نہیں بھی آنا تھا گھر کال کرسکتے تھے پر انہیں مجھؑ سے بات نہیں کرنی تھی نینا تو امن کی سے ایسے نخرے اٹھوانے کی عادی تھی اور یہی امید گوہر سے لگائ تھی
ہوا کیا ہے نینا
امن گوہر پوچھ رہے تھے کہ میر ی. خواہشات کے بارے میں تو میں نے کہا دو خواہشات ہیں میری جنہیں ضرور پورا کرنا ہے آپ کے ساتھ جون کے مزار پر جانا ہے اور ساحل پر آپ سے ہم قدم ہوکر چلنا ہے غروب ہوتے سورج کی طرف رخ کرکے عہد لینا ہے وفائوں کا امن کو اپنی خواہشات نینا سے سن کر خوشی تو ہوئی پر اس نے ہمسفر گوہر کو چنا تھا یہ دکھ اس خوشی پر بھاری تھا
گوہر اس بات پر غصے میں کہنے لگے کہ میں خوابوں میں رہتی ہوں نان پریکٹیکل ہوں کتابوں نے میرا دماغ خراب کردیا ہے شاعری سے میرے دماغ میں خلل ہوگیا ہے یہ سب باتیں فلموں ناولوں میں اچھی لگتی ہیں حقیقت کی دنیا سے ان کا کوئ تعلق نہیں اور جون کے مزار پر کیوں جانا ہے وہ کوئی اولیاء اللہ نہیں ایک شرابی شاعر تھا سچ کہوں تو وہ سائیکو تھا
بس امن اس سے زیادہ برداشت نہیں تھی مجھ میں وہ جون کو برا کہہ رہے تھے میں نے صرف یہ کہا کہ میں ایسی ہی ہوں وہ ابھی سوچ لیں اور موبائل بند کردیا
امن کے پاس ان باتوں کا جواب کہاں تھا وہ خود نینا جیسا تھا
-
خواب کیسے بھی ہوں ساحرہ!
یہ تو ہجراں کی ماری ہوئی
سرخ آنکھوں کا کچھ بھی نہیں چھوڑتے
اور غم کے مسافر جو ہوں
کب بھلا خواب ان کے سہانے ہوئے
چاہے کتنے بھی ہوں
خواب میں دیو قد چین ، آدم نما گر جو دیکھیں
تو تعبیر میں دکھ ملیں۔۔
خواب میں لال پریاں جو دیکھیں
تو کتنی شبیں آنکھ رو رو گزارے
کبھی شاہزادہ کوئی شاہزادی کو لینے چلا آئے
یا
ایک گڈے کی گڈی سے شادی کراتی ہوئی
ایک بچی کی مسکان
خوابوں میں گر راستہ بھول آئے کبھی،
تو مری ساحرہ تجھ کو معلوم ہے
اس کی تعبیر میں کتنی رسوائیوں کے بھنور دیکھنے پڑتے ہیں
خواب آنکھوں کی درگت بناتے ہوئے کچھ نہیں سوچتے
چاہے جیسے بھی ہوں
اور بھیانک اگر ہوں
تو پھر ان کی تعبیر سے کیسی امید ۔۔؟
اے میرے خوابوں کی دنیا میں گم ساحرہ !
آنکھ تھکتی نہیں
آنکھ خوابوں سے تھکتی نہیں
خواب تیرے جو ہوں
چاہے کیسے بھی ہوں
ایک مدت ہوئی خوشبوؤں کے سفر پر چلے تھے
تو خوابوں کے کتنے محل ہم بناتے گئے
ہم نے سوچا نہ تھا
ہم نے ہر گز یہ سوچا نہ تھا
ان کی تعبیر تکلیف دیتی رہے گی سدا
ہم اگر سوچتے بھی تو پھر بھی کبھی باز آتے نہیں
آنکھ کے پھوٹنے کا کوئی خوف بھی تو نہیں تھا ہمیں
چاہے ہم جانتے تھے کہ
یہ خواب آنکھوں کا کچھ بھی نہیں چھوڑیں گے
اب یہ عالم ہے ہم بس اسی کو عقیدہ سمجھتے ہیں
خوابوں کی تعبیر
غم کے مسافر جو ہوں
ان کے خوابوں کی تعبیر
دوزخ کی بھٹی میں پیہم جلا کر یہاں بھیج دی جاتی ہے
چاہے جیسے بھی ہوں،
خواب
آنکھوں کا کچھ بھی نہیں چھوڑتے ۔۔
اچھا نینا ہم ہیں راہی پیار کے پھر ملینگے چلتے چلتے
امن نے جواب نہ دے کر بھی سب جواب دے دیے تھے