امن کا بھیجا ہوا سامان کوریئر سے حیا کو مل گیا تھا امن کی محبت نینا کے لیے ان تحائف کی طرح ہی انمول تھی یہ تحائف امن کی محبت سے زیادہ اس کی دی ہوئ عزت تھی امن نینا کے لیے کیسے پاکیزہ جذبات رکھتا ہے یہ تحائف ان کی ترجمانی کررہے تھے حیا آج ہی یہ سب مبرکات نینا کو پہنچانا چاہتی تھی اس لیے سلمان کے آتے ہی تیار ہوگئ تھی سلمان سے یہی کہا تھا کہ ان دونوں بہنوں کی اسکول کی دوست رہی ہے جس نے یہ تحائف بھیجے حیا سلمان سے شرمندہ تھی جھوٹ بولنے کے بعد ضمیر بھی ملامت کررہا تھا کہ چھپائ برائ ہی جاتی ہے اور میں سلمان سے چھپارہی ہوں یعنی میں غلط ہوں پر اس سب سوچوں غالب یہ فکر تھی کہ جلد ہی امن کے تحائف نینا تک پہنچادے
_____________________
نینا جی آپ کو تبرکات مل گئے
امن سب کچھ نینا کو پہنچانے کو بے قرار تھا
جی بہت شکریہ سب ہی بہت خوبصورت متبرک چیزیں ہیں امن یہ سب ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گی
نینا بھی بہت خوش تھی
اور امن بھی خوش تھا
ﺗﻢ ﺭﮐﮫ ﻧﮧ ﺳﮑﻮﮔی ﻣﯿـﺮﺍ ﺗﺤفہ
ﺳﻨﺒﮭـﺎﻝ کر
ورنہ ﺩﻭﮞ ﺭﻭﺡﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺗﺠﮫ
ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ
نینا میری عرض یاد ہے ناں
امن نینا کو یاد دلانا چاہتا تھا کہ ایک بار ملنا چاہتا ہے اس نے نینا کی زندگی کا ایک پورا دن نہ سہی چند ایک لمحے مانگے تھے
کبھی تم سامنے آؤ
ہمیشہ خواب بن کر خواہشوں کی آنکھ میں
تم گُم ہی رہتے ہو
لرزتے سائے کی صورت ہمیشہ دسترس سے دور رہتے ہو
کبھی تم سامنے آؤ
تمہیں وہ خوف دکھلاؤں
کہ جو خوابوں کے اکثر ٹوٹ جانے پر
کسی کی مردہ انکھوں سے ٹپکتاہے
تمہیں سمجھاؤں دیواروں سے باتیں کیسے ہوتی ہیں
کوئی بھی بات جو ہوتی نہیں وہ کس قدر تکلیف دیتی ہے
بدن کے چاک پر خواہش کی مٹی سے کھلونے کیسے بنتے ہیں
جدائی اور تنہائی کے ڈر سے
بدن یوں ڈھیر ہوتا ہے
کہ جیسے بارشوں میں کوئی کچا گھر پگھلتا ہے
سنو!جب بھی اُداسی قد سے بڑھ جائے
تو پستی کا بہت احساس ہوتا ہے
مِرا وجدان تم کو دیکھ کر ہی وجد میں آتا ہے
تو میں شعر کہتا ہوں یا خود کو روند دیتا ہوں
کبھی تم سامنے آؤ کہ میری چند غزلیں اور نظمیں نا مکمل ہیں
تمہیں کھونے کے ڈر سے
اب تمہیں پانے کی خواہش بھی نہیں دل میں
مگر پھر بھی کبھی تم سامنے آؤ
امن آپ کیا کہہ رہے ہیں ایسا کیسے ممکن ہے آپ کو میری عزت کی ذرا پرواہ نہیں آپ کو میں ایسی کیوں لگی کب میرے کردار میں لغزش دیکھی کس بات سے اندازہ لگایا کہ میں چھپ کر ملوں گی آپ سے
نینا کو بہت غصہ آیا تھا امن کی فرمائش پر دونوں دوستوں کے بیچ محبت حائل ہوگئ تھی محبت جو دونوں کو تھی مگر مختلف سمتوں میں امن کی محبت نینا اور نینا کی سمت گوہر کی طرف تھی
تم نے کیسے سوچا امن تمہاری رسوائ کا باعث بنے گا نینا امن تو تمہیں عزت دینا چاہتا ہے اپنی عزت بنانا چاہتا تھا پر تمہاری خوشی سب سے اہم ہے بس ایک بار تمہیں دور سے دیکھ کر لوٹ آئونگا اکیڈمی کے باہر کھڑا ہوجائونگا جب تم چلی جائو گی خاموشی سے پلٹ آئونگا پلزز نینا بس ایک بار مجھے تمہیں دیکھنا ہے
اک ملاقات سر شام نہیں کرسکتا
یاد رکھ میں تجھے بدنام نہیں کرسکتا
یہ محبت مجھے اجداد سے ورثے میں ملی ہے
کیا کروں اور کوئی کام نہیں کر سکتا
رات تو خیر تیرے اور تعلق ھے مگر
کیا کوئی دن بھی میرے نام نہیں کر سکتا
نینا نے کچھ روز پہلے ہی کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ جوائن کیا تھا اور امن کو معلوم تھا کہ وہ کہاں ہے
نینا پلززز مان جائو اگلے ماہ آئونگا میں ابھی سے بتا رہا ہوں مجھے میری نینا کو دیکھنا ہے فقط ایک بار دیکھنا ہے اس کے بعد جیسے کہوگی سب مانوں گا بس ایک بار مان جائو
یہی اک قصہ تم سے کہنا ہے
درد مجھ کو ملا ہے سہنا ہے
دیکھو دو چار پل کی بات ہے بس
مجھے تم سے ضروری ملنا ہے
اس کی یادوں نے مار ڈالا ہے
اس کی یادوں میں مجھکو جینا ہے
آنکھوں کی پیاس ہے تری آنکھیں
تیری آنکھوں سے جام پینا ہے
یہ کنارے بدل رہا ہے روز
اس سمندر کو اب اترنا ہے
آو تھوڑا قریب آو جان
جان کو جان سے گزرنا ہے
سانس باقی ہے سانس میں کیونکر
مر گیا ہوں میں مجھکو مرنا ہے
ابھی تو ایک دن جلا ہوں بس
ابھی تو روز روز جلنا ہے
نیندوں نے خوابوں میں سلا دیا ہے
سنو بس ابکے مجھ کو جگنا ہے
ہم کبھی ایک ہو نہیں ہو سکتے
مجھکو مرنا ہے تجھ کو جینا ہے
نینا امن کی اس نئ فرمائش پر حیران بھی تھی اور پریشان بھی کیا کرے کیسے انکار کرے ابھی بہت وقت ہے امن کو سمجھادے گی ہاں امن مان جائے گا
______________
میں نے سوچ رکھا تھا
تم سے مل کر بارش میں
سردیوں کی سختی کو
نرم سا بنا دیں گے
کھڑکیوں کے شیشوں پر
بارش کی بوندوں کا
انگلیوں کے پُوروں سے
اپنے اِس تعلق کا
نقش سا بنا دیں گے
پر یہ تب ہی ممکن تھا
تم اگر ملے ھوتے ..
حیا باجی میں آپ کے شہر آئونگا نینا سے ملنے اسے کہیں ایک بار دیکھنا ہے اسے امن کو جینے کے لیے نینا کو ایک بار دیکھنا ہے اپنی آنکھوں کو اس کے دیدارسے معتبر کرنا ہے اپنے خوابوں کو زندگی دینی ہے
امن جانے کس رو میں حیا سے سب کہہ گیا تھا جانتا تھا حیا کبھی نہیں ساتھ دے گی
امن یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ کو نینا کی عزت کی ذرا پرواہ نہیں
باجی بس دیکھنا ہے اسے ایک بار بس اور کچھ خواہش کب کی جون کے مزار پر جانا ہے ساحل پر اس کو پکارنا ہے اور بس ایک بار دیکھنا ہے
امن جانے کیا کیا سوچے بیٹھا تھا
امن محبت کا تعلق روح سے ہوتا ہے آپ آج صرف دیکھنے کی خواہش کررہے ہو کل ملنے کی کرو گے اور یہ سلسہ شروع ہوجائے گا
محبت خواہشوں کی پرستش نہیں ہوتی
محبت کی تکمیل محبوب سے ملنے کی محتاج نہیں محبت کی تکمیل تو اس کسک کا حصول ہے جو محبوب کے لیے دل میں رہتی ہے جو روح پر قابض ہوجاتی ہے آنکھوں کو دیدار کی نہیں اس نمی کی ضرورت ہوتی ہے جو خدا سے رشتہ استوار کردے خود کو معتبر کرنا ہے تو نینا کو مل کر نہیں اللہ کو پاکر کرو جب اللہ کی خوشی مانگو گے تو وہ تمہیں وہ خوشی بھی دے گا جو تمہاری طلب ہے امن محبت آسمانی تحفہ ہے جسم کے لیے نہیں روح کے لیے اتارا گیا ہے
حیا کی سب باتیں سچ تھیں پر بس ایک بار وہ نینا کے سخنوں کو جینا چاہتا ہے اپنے خوابوں میں دیکھنے والی شبیہہ کو حقیقت میں دیکھنا چاہتا ہے ایک بار نینا کے شہر جانا ہے بس ایک بار
حیا امن کی باتوں سے متفکر تھی جیسے جیسے دن گزر رہے تھے امن کا اسرار بڑھ رہا تھا وہ نینا کو تو منا ہی رہا تھا پر حیا کو بھی بار بار دہرا رہا تھا کہ اس کی زندگی کے لیے ایک ملاقات ضروری ہے آج پھر نینا کے سمجھانے پر کہ وہ نہیں مل سکتی امن غصے میں تھا
حیا باجی کہانیوں میں افسانوں میں لوگ مر جاتے ہیں دکھ سے کلیجہ پھٹ جاتا ہے برین ہیمرج ہوجاتا ہے ہارڈ اٹیک ہو جاتا ہے
بس کرو امن کیا کہنا چاہتے ہو سیدھی طرح بتائو
امن کی باتیں حیا کو ڈرا گئیں تھیں
بس یہی کہ حقیقی زندگی میں دکھ کی انتہا پر پہنچ کے بھی زندہ رہنا ضروری کیوں ہوتا ہے
گریہ کی شدتوں میں وہ عکس بہہ گیا
اک شخص آنسوؤں کی روانی میں مر گیا
اب مرکزی کردار کوئی اور شخص ہے
میں تو اے یار تیری کہانی میں مر گیا
نینا کے لیے گوہر کا پرپوزل آیا تھا گھر والوں کو بھی اعتراز نہیں تھا حیا اسی سلسلے میں آئ تھی کہ نینا کی رضامندی جاننے کہ رسم ادا ہوسکے باقی بڑوں میں سب طے ہوچکا تھا
نینا خالہ جانی نے گوہر کے لیے تمہیں مانگا ہے امی اور بابا کو گوہر پسند ہے تمہاری کیارائے ہے
آج اتنے دن بعد نینا خوش تھی
آپی جیسے آپ سب کی خوشی
دل میں رقص کرتی خوشی کو چھپا کر گھر والوں کی رضامندی پر بات چھوڑ دی تھی
نینا ایک بات اور ہے اگر تم خفا نہ ہو
حیا نے جھجکتے ہوئے پوچھا
جی آپی کہیے آپ کو اجازت کی ضرورت کیوں پڑگئ
نینا آج بے حد خوش تھی اسی خوش دلی سے بہن کو جواب دیا
نینا امن تم سے ملنے آنا چاہتا ہے اکیڈمی کا اڈریس یقیناً تم نے دیا ہوا ہے
حیا نے اضطراب سے اپنی انگلیاں باہم پھنسا رکھی تھی نینا پہلے ہی اس سے دور ہوگئِ تھی اب کہیں مزید خفا نہ ہو جائے
نہیں آپی ایڈریس نہیں دیا کب اکیڈمی جوائن کی تو ویسے ہی سرسری سا تذکرہ کیا تھا
نینا امن بہت اچھا ہے پر ہمارے معاشرے کی کچھ مان مریادا ہے اس کو پار کرکے صرف رسوائ ہی رسوائ ہے نینا تم سے والدین کی عزت جڑی ہے بابا نے اپنی بیٹیوں پر ہمیشہ فخر کیا ہے کبھی بیٹا نہ ہونے کا دکھ نہیں کیا نینا بابا کے مان کو مت توڑنا بابا کا فخر ہو تم ان کی نگاہیں ان کی بیٹی کی وجہ سے کسی کے سامنے جھک گئیں تو دنیا کی ہر بیٹی اپنے والدین سے شرمندہ ہوجائے گی
امن بہت اچھا ہے