ماہا تم نے الینہ کے ہاتھ میں وہ موبائل دیکھا تھا واؤ یار کم سے کم پچاس ہزار کا تھا
سونیا رات اپنی کزن کی شادی سے واپسی پہ ماہا سے بستر پہ لیٹے باتیں کرنے میں مصروف تھی
ماہا سنو وہ الینہ مجھے بتا رہی تھی کہ اس کے منگیتر نے اسے گفٹ کیا ہے
سونیا نے خوشی سے اچھل کر سیدھے بیٹھتے ہوئے کہا
امیزنگ یار کہاں ملتے ہیں ایسے منگیتر جو اتنے مہنگے موبائل گفٹ کرتے ہیں
مجھے بھی ایسا ہی ایک منگیتر چاہیے
سونیا نے جان بوجھ کر ماہا کو جلانے کے لیے بات لگائی
تو پھر میں کیا کروں؟
اگر الینہ کے مینگیتر نے اسے اتنا مہنگا گفٹ دیا ہے
ماہا نے تنک کر کہا
تم نہ بس سڑو سب کے ہاتھوں میں اتنی مہنگی چیزیں دیکھ کے
کیونکہ تمھارے والا وہ صائم میں تو تمھیں کیو موبائل بھی گفٹ کرنے کی اوقات نہیں ہے
سونیا نے ایک بار پھر ماہا کے اس فیصلے پہ اس پہ طنز کے تیر چلانے شروع کر دئیے
آپی فار گاڈ سیک مجھے کوئی انٹرسٹ نہیں ان فضول چیزوں سے
یہ موبائل، لیب ٹاپ یہ گاڑی بنگلے یہ سب مجھے اپنے بابا سے زیادہ پیارے نہیں ہیں
اور ڈیڈ نے میرے لیے جو بھی فیصلہ کیا میں اس سے بہت خوش ہوں
آپ بھی اب خدا کے لیے اس ٹاپک کو بند کر دیں
ماہا نے بڑی بہن کے مزید طعنوں سے بچنے کے لیے اس آگے دونوں ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
ہاں ہاں تم دیکھنا جب میں اپنے
شوہر کے ساتھ یہ لمبی کار پہ بیٹھ کے تمھارے گھر آیا کروں گی تو تمھیں پھر احساس ہو گا کہ تم نے صائم سے شادی کر کے اپنے پاؤں پہ خود کلہاڑی ماری ہے _________
کیا ہے اس کنگلے صائم کے گھر میں؟
تین مرلے کا ڈربے نما مکان جس میں لے جا کر تمھیں بند کر دے گا اور تم دن رات اس کی بیمار ماں کی خدمت کرتی رہنا
سونیا نے پھر ماہا کو حقیقت کا آئینہ دکھا کر ڈرانا چاہا
آپی میں دعا کرتی ہوں کہ آپ نے اپنے بارے میں جو بھی خواب دیکھے ہیں وہ سب پورے ہوں پر میں خوابوں کی دنیا میں نہیں رہتی
نہ ہی میرا ایسا کوئی خواب ہے
میرے لیے میرے ماں باپ کے اپنی اولاد کے لیے دیکھے ہوئے خواب ان کی خوشی ان کی محبت سے بڑھ کر کوئی شے عزیز نہیں ہے
شادی سے پہلے میرا باپ ہی میرے لیے سب کچھ ہے
میں ان کی خوشی میں خوش ہوں
اور شادی کے بعد اپنے شوہر کی خوشی ہی میں خوش رہ سکتی ہوں وہ جیسے اور جہاں مجھے رکھے میں اس پہ راضی رہوں گی
اور پلیز یہ اپنا نام نہاد خوابوں اور خیالوں کا فلسفہ میرے اوپر مت اپلائی کیا کریں
مجھے اپنی زندگی جینے دیں میرے لیے یہ بے جان چیزیں اپنوں کی محبت کے آگے کوئی معنی نہیں رکھتی
ماہا نے بیڈ پہ سائیڈ بدل کر کمبل اوڑھا اور سونے کی کوشش کرنے لگی
ماہا یہ سب نہ کتابی باتیں ہیں محبت، عزت ،چاہت
جب پیٹ میں کھانے کو نہیں ہوتا نہ تو ساری محبت ایک منٹ میں ہوا ہو جاتی ہے
جب باہر تقریب میں پہننے کے لیے ڈھنگ کا کپڑا نہ ہو گھر میں آئے مہمان کو بٹھانے کے لیے کوئی اچھی جگہ نہ ہو
جب سب کے بچے اچھے اور مہنگے سکولوں میں پڑھیں اور ہمارے وہی گھٹیا اداروں میں رلتے پھریں تو
پھر تم جیسی عورت کا دل کرتا ہے کہ یہ محبت محبت کا راگ الاپنے والے سارے نام نہاد افسانوں اور کہانیوں کو آگ لگا کر اس کی چتا میں خود بھی چھلانگ لگا کر جل مرے
سونیا نے ماہا کو ایک بار پھر اپنے فلسفے پہ قائل کرنے کی کوشش کی
سونیا مجھے نیند آ رہی ہے پھر کبھی اس پہ بحث کر لینا گڈ نائٹ
اور سونیا ماہا کی کم عقلی پہ ماتم کرتی ہوئی افسوس کرنے لگی
جو اپنی زندگی صائم کے ساتھ برباد کرنے جا رہی تھی
______________
ماہا سونیا جلدی آؤ دیکھو یہ تمھارے ڈیڈ کو کیا ہوا آ نکھیں نہیں کھول رہے
شگفتہ بیگم نے چلا کر آواز دیتے ہوئے کہا
لیکن جانے والے کبھی لوٹ کر نہیں آتے ۔۔۔۔۔۔ہم سب اس دنیا میں اپنے حصے کا وقت گزارنے آئے ہیں اور مقررہ وقت پورا کر کے واپس لوٹ جائیں گے ۔۔۔۔۔ ۔اور شمس بھی اپنے حصے کی زندگی گزار کر اپنے اصل جہان واپس لوٹ چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اپنے پیچھے اپنی اولاد کو بے سہارا کر گیا
شگفتہ بیگم کے لیے اپنی زندگی کی گاڑی رواں دواں رکھنے کے لیے ایک جنرل سٹور تھا اور شمس کا چھوٹا سا بیمہ جس کی رقم شگفتہ بیگم نے بیٹیوں کی شادی کے لیے بینک میں سنبھال کر رکھ لی
اور جنرل سٹور چلانے کے لیے ایک نوکر رکھ لیا
گھر کا خرچ جیسے تیسے چلنے لگا
ماہا نے انٹر اور سونیا نے گریجویشن مکمل کر لی
سہیل احمد نے اپنے دوست کے گھریلو حالات دیکھتے ہوئے شگفتہ بیگم کو ماہا کا سادگی سے نکاح کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ وہ اس گھرانے کا کچھ بوجھ بانٹ سکے
ایک ہفتے کے اندر اندر ماہا دلہن بن کے صائم کے گھر چلی گئی ____________
_شگفتہ بیگم بیٹی کے فرض سے سبکدوش ہو کر کافی سکون محسوس کر رہی تھی اور اب اس کا یہی خیال تھا کہ وہ سونیا کو بھی باعزت گھر سے رخصت کر سکے کیونکہ ایک اور بہت اچھا رشتہ اس کے لیے آیا تھا مگر اس نے پھر صاف انکار کر دیا تھا
اور شگفتہ بیگم بس خاموش ہو کے بیٹھ گئی
______________
ایک دن سونیا نے جینز کے ساتھ ریڈ فل فٹنگ میں ٹی شرٹ پہنی بالوں کو ایک نفیس سٹائل سے سیٹ کیا ہلکا ہلکا میک اپ کیا اور پھر عبایا پہن کے باہر آئی شگفتہ بیگم نے کوئی توجہ نہ دی کیونکہ وہ اکثر ایسی حرکتیں کرتی رہتی تھی
مما میں نے اپنی ایک دوست کو جاب کے لیے کہا تھا آج اس کی کال آئی تھی کہ اس کے آفس میں ایک سیٹ خالی ہے میں اپلائی کرنے جا رہی ہوں
شگفتہ بیگم نے کوئی جواب نہ دیا مگر اسے روکا بھی نہیں کیونکہ گھر کے مالی حالات پہلے ہی بہت خراب تھے اگر ان حالات میں سونیا کو نوکری مل جاتی ہے تو یہ بہت اچھا ہوتا
______________
سونیا راستے میں تھوڑی دیر کے لیے ایک پٹرول پمپ پہ رکی اور واش روم جا کے اپنا عبایہ اتار کے بیگ میں رکھا اور ایک بار پھر پرس سے میک اپ کٹ نکال کے اسے اچھی طرح سیٹ کیا
اور وہاں سے چند فرلانگ دور عائشہ کے بتائے ہوئے پتے پہ پہنچ گئی
بہت خوبصورت بلڈنگ میں آفس بنا ہوا تھا عائشہ نے بتایا تھا کہ اس کے آفس میں ایک ریسپشنٹ کی جگہ خالی ہے
پے بھی بہت اچھی ہے مگر اس کے باس کو ویل ڈریس بہت خوبصورت اور ماڈرن لڑکی چاہیے
اور عائشہ کے بتائے ہوئے حلیے کے مطابق ہی اس نے خود کو تیار کیا تھا
ٹائٹ جینز اور اس سے بھی ٹائٹ ٹی شرٹ میں اس کے بدن کا ایک ایک پہلو واضح ہو رہا تھا
ماڈلز جیسی ہائٹ اور فگر
اوپر سے گوری رنگت
سیاہ کھلے ماڈرن کٹ بال
نفاست سے کیے ہوئے میک اپ میں
جو بھی اسے دیکھتا وہ نظر ہٹانا بھول جاتا
اور انھیں خوبیوں کی وجہ سے سونیا پہلے ہی انٹرویو میں کامیاب ہو گئی
اور ان کے باس سر شعبان نے نہ صرف اسے جاب دے دی تھی بلکہ سونیا کی ڈریسنگ اس کی خوبصورتی اس کے انداز کی بھی بہت تعریف کی تھی جو اسے بہت اچھی لگی