اماں ابا جی کی حرکتوں کی وجہ سے خاندان کا کوئی لڑکا مجھے پسند نہیں کرتا روتے ہوئے کہا
ارے اب ہم کیا کریں یہ تو شکر کر دادی جان کا جس نے تیرے ابا کے پر کاٹےنورین نے نیلم کو خود میں بینچ کر کہا
اماں کب تک چلے گا ایسے ابا کی گناہوں کی سزا ہم کیوں بھگتیں
آنسوؤں میں روانی آگئ
چل میری دھی ناشتہ کر اپنی بڑی امی کو بھی دے آنا کل سے تیرا پوچھ رہی ہیں
اپنی سوکنوں کا بہنوں کی طرح خیال کرتیں ہیں ابا کو کبھی منع نہیں کیا ایسا کرنے سے نیلم نے دکھ سے کہا
بس کرو اب ناشتہ کرو نورین نے جھڑکا
..................😍😍
نکلو یہاں سے ورنہ جان لے لوں گی شفا پاگلوں کی طرح ملازمہ پر جھپٹی
ملازمہ ہڑبڑا کر باہر بھاگی اتنے میں میراج سیڑھیاں پھلانگتا اوپر آیا
کیا ہوا ہے شفا کو.. ملازمہ کے گھبراتے انداز کو دیکھ کر جلدی سے پوچھا
وہ سائیں بی بی پاگل ہے.. ملازمہ نے جلدی سے بغیر سوچے سمجھے کہا
جان سے مار ڈالوں گا اگر آئندہ ایسی بکواس کی تھی تو نکلو اب.. میراج نے کمرے کی جانب بڑھا
......................😍😍
میراج نے شادی کر لی ہے اور لڑکی برادری کی ہے مگر باپ کی نوکری شہر میں تھی سو وہیں رہتی تھی ماں تو پہلے ہی اللہ کو پیاری ہوگئ تھی
دادی نے بارعب انداز میں سب کو مخاطب کر کے کہا
ولیمہ اگلے مہینے میں رکھا ہے میں اپنے بچے کی شادی دھوم دھام سے کروں گی
آخر میں دادی کی آنکھیں بھیگ گئی
میراج کی تین مائیں تھیں مگر سگی اماں کا انتقال ہوگیا تھا
جب میراج گود میں تھا تب سے دادی نے دل و جان سے میراج کی پرورش کی
......................😍😍
شفا کیا ہوا آپ کو.. جلدی سے کہتا بیڈ پر شفا کے پاس آیا
شفا نے بھیگی آنکھوں سے میراج کو دیکھا میراج اندر تک ہل گیا
چہرہ دونوں ہاتھوں کے پیالے میں بھر لیا اس کی آنکھوں میں دیکھتا شفا کی تکلیف کم کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا
شفا بے اختیار میراج کے سینے سے لگ گئی میراج کا دل پھٹنے لگا
مجھے یہاں نہیں رہنا.. کانپتی آواز میں میراج کے سینے کے اندر سے آواز آئ
تو پھر کہاں جانا ہے.. میراج نے پتھریلی لہجے میں پوچھا
یہاں سے بہت دور.. میراج کا سہارا لے کر بولی
دھیرے دھیرے شفا کے بالوں پر ہاتھ پھرنے لگا شفا کے بالوں پر ہونٹ رکھ کر دنوں بازؤں سے خود میں بینچا
شفا کو اپنی پسلیاں ٹوٹتی محسوس ہوئیں
ایک ہی بازوں تھا خود کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگی
یہ کیا کر رہی ہو ..میراج نے مخمور لہجے میں واپس پاس کیا
چھوڑو مجھے ورنہ میں چلاؤں گی.. شفا غصے سے بولی
چپ ہوجاؤ.. میراج ڈپٹ کر بولا
اچھا چھوڑو مجھے.. روہانسی ہو کر بولی
میراج نے فورا بازوں کھولے
اوکےجیسے آپ کی مرضی.. میراج نے پیار سے کہا
شفا میراج کے حصار سے نکل کر دور ہٹی
میراج تھوڑا قریب کھسکا
ایک بات.. میراج بے انگلی کے اشارے سے کہا
ہاں.. شفا نے مختصر جواب دیا
یہاں کوئ بھی آپ کی انسلٹ نہیں کر سکتا اور اگر کوشش کی کسی نے تو جان سے جاۓ گا .
میراج نے لمحہ ضائع کیئے بغیر شفا کے گالوں کو چوم لیا
چلو آپ یہ میرا فون پکڑو اور اپنے لیۓ ڈریسز آڈر کر لو میں آپکا بریک فاسٹ بھجواتا ہوں
میراج شفا کے حلیے کو دیکھ کر زیر لب مسکرایا اور باہر کی جانب بڑھ گیا
....................😍😍
آپی بھائ کہاں چلے گئے. زارا کی چھوٹی بہن کئ بار یہ سوال کرچکی تھی اب زارا برداشت کی آخری حدوں پر تھی
چھوٹے اسے باہر لے کر جاؤ میرے سر میں بہت درد ہے اور بھائ رات کو آجاۓ گا ویسے بھی اس کا ہمارا سوا ہے ہی کون
آنکھوں میں آۓ سیلاب کو بے دردی سے پیچھے دھکیلا تاکہ چھوٹے بہن بھائی پریشان نہ ہوں
جان سے پیارے بھائی کی گمشدگی نے زارا کا رہا سہا حوصلہ بھی چھین لیا
ناصر بھائ جب گۓ تھے اماں درشتی سے ماں کی طرف پلٹی
آپ جانتی تھی نا کہ ناصر بھائ شفا کو چاہتے ہیں آپ ہی نے شفا کو نکالا ہے.. زارا کڑے تیوروں سے دیکھتی ہوئ بولی
خالدہ کے تو اوسان خطا ہو گئے
کک.. کیا بکواس کر رہی ہے خود گئی ہے میں کیوں نکالوں گی اسے..
بس اماں یہ بھی پتہ لگ جاۓ گا کس نے شفا کو نکالا ہے. زارا غصے سے کمرے سے باہر نکل گئی
...............😍😍😍
اماں میراج کہاں ہے کھانے کی میز پر میراج کو نا پا کر قاسم نے شرمندہ لہجے میں کہا
سب نے عجیب نظروں سے دیکھا
وہ میں بات کرنا چاہ رہا تھا.. جلدی سے تصحیح کی
میں یہاں ہوں سیڑھیاں اترتا میراج گرے شلوار سوٹ پر بلیک واسکٹ پہنے ہمشہ کی طرح وجہہ خوبرو لگ رہا تھا
مجھے تجھ سے بات کرنی ہے. قاسم نے دھیرے سے کہا
مگر مجھے نہیں کرنی. میراج نے نظریں پھر کر جواب دیا
قاسم کا سانس رک گیا میراج کا جواب سن کر
.................😍😍
شفا دیر تک گالوں پر ہاتھ پیرتی
میراج کے بارے میں سوچ رہی تھی
کیا یہ شخص کیوں فلموں والی حرکتیں کر رہا تھا. شفا حیرانگی سے شیشے تک آئ
شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنا جائزہ لینے لگی
میں تو ہیروئن نہیں ہوں کیا فلموں کے ولنز کی طرخ میرا استعمال کررہا ہے اسے حرکتیں تو فلموں میں بھی نہیں ہوتیں
..شفا نے اپنی عمر کے مطابق سوچا
شیشے کے سامنے پڑے پرفیومز کھول کھول کر اسپرے کرنے لگی
ان میں سے تو کوئ خوشبو نہیں ہے جو اس کے پاس سے آتی ہے
تھگ کر واپس بیٹھ گئ
چلو میں زرا فرش ہو جاؤ. خود کلامی کرتے ہوئے واش روم کی جانب بڑھ گئی
.........................😍😍