ماسی نے شفا کو قاسم کی انسٹرکشن کے مطابق کپڑے اور زیور لا کر دیئے جو شفا نے بغیر چوں چراں کے پہن لیئے شفا سمجھی اب بیوٹیشن بھی آئے ویسے بھی قاسم کوئ غریب بندہ تھوڑی تھا ارب پتی خاندان کا چشم و چراغ تھا مگر شفا کا خیال. خیال ہی رہ گیا
اوۓ ماسی جی بیوٹیشن کب آئے گی اسی شادی تو میں نے نہیں دیکھی نا میک اپ نا ڈیگ کچھ بھی نہیں شفا نے بھیگی آنکھوں سے کہا
ماسی کو شفا پر ترس آنے لگا کپڑوں کے دونوں بازوں لمبےتھے فٹنگ نا ہونے کے برابر اور گلا کافی گہرا شفا خود کو ان کپڑوں میں سنبھالنے کی کوشش کررہی تھی
سرخ رنگ کی کھلی سی قمیص پر رنگ برنگے موتیوں کا کام جو گلے اور بازوؤ پر تھا گھیر دار بلوں سے بھری شلوار ہلکے ہرے رنگ کی ساتھ سادہ سا رنگین ڈوپٹہ
...............💑
میراج نے گاڑی فل اسپیڈ سے ڈرائیور کی پورے راستے شفا کا نازک سا مجبور سا سراپا میراج کی آنکھوں کے سامنے گھوم رہا تھا چوبارے پر بزرگوں کی پنچائت بھیٹی ہوئ تھی
شفا اس وقت اندورنی حصے میں لمبا سا گھونگٹ اوٹھے سمت کر بیٹھی ہوئی تھی
ماسی نے شفا کے معذور بازوں کی آستین کاٹ دی تھی سو ابھی تھوڑی ایزی ہوچکی تھی
میراج کی دماغ کی نس پھٹنے لگی اتنی جلدی تو اسے نہیں ہونا چاہیۓ تھا ابھی تو محبت کی کونپل کھلی تھی وہ اتنی جلدی کیسے شفا سے دستبردار ہو جاتا
وہ خاموشی سے اندر بڑھا سائیں پیچھے سے کسی نے آواز دی جسے ان سنا کر کے آگۓ بڑھ گیا
سائیں ابھی میراج دو قدم ہی چلا تھا کہ کسی نے پھر آواز لگائ
بادلنخواستہ پیچھے مڑا ہاں کیا مسئلہ ہے میراج نے کرخت لہجے میں کہا
سائیں قاسم سائیں نے نکاح کے کاغذات پر نام نہیں لکھؤاۓ آپ بتادیں دلہن دلہا کا نام ایک آدمی ہاتھ میں کاغذات پکڑے جواب کا منتظر تھا
میراج کے دماغ میں کلک ہوا سوچنے لگا ہمم....
تم رکو میں آتا ہوں اندر جانے کے بجاۓ باہر چل دیا
................😍
زارا چیختے ہوۓ رو رہی تھی میراج میرا کیا قصور تھا جو تم مجھے یہاں بند کرکے چلے گئے
میں کوئ بھیڑ بکری تو ناتھی جو تم آپنے کزن کے لیۓ مجھے قید کر کے چلے گئے تم خود غرض وڈیرے ہو
نفرت ہے مجھے تم سے
میراج میں تم سے نفرت کرتی ہوں خبردار جو میرا خیال رکھنے کی کوشش کی یا معصوم بننے کی ایکٹنگ کی
غم و غصے سے آواز پھٹنے لگی
مگر یہاں اس کی صدائیں سننے والا کوئ نہیں
آنکھیں رونے کی شدت سے سرخ ہوگئیں
نفرت ہے مجھے.... سب سے نفرت ہے
کوئ ہے تمہں بتانے والا میراج جواب دو خاموش کیوں ہو تم تو کسی کو اپنے آگے بولنے نہیں دیتے میراج...
چیخ چیخ کر روتے ہوۓ بےبسی سے سوال کیا
..................😍😍
قاسم اپنے چوبارے کی طرف جا رہا تھا جلدی کی وجہ سے چھوٹے راستے پر گاڑی اتاردی رش ڈرائیور کرنے کی وجہ سے گاڑی انبییلنس ہوگئ
آہ قاسم کے سر پر گہری چوٹ آئی جون پورے چہرے پر پھیلنے لگا
میراج کے ملازم نے قاسم کو پہچان لیا وہ بھاگ ایک قاسم کی طرف آیا
قاسم نے گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلنے کی کوشش کی مگر چوٹ کافی گہری تھی اور مسلسل خون بہنے سے توازن بگڑ گیا
ملازم جلدی سے آگے بڑھانے سائیں سامنے چھوٹے سائیں کا گودام ہے وہاں لے جاتا ہوں آپ کو پٹی کرنے کے لئے ڈاکٹر بابو کوبھی لے آؤ گا قاسم کو سہارا دے کر کہتے ہوئے چلنے لگا
گودام پر پہنچ کر دروازہ کھولا اندر زارا رو رو کر سو چکی تھی سو پتہ نہ چلا کہ کون آیا ہے
....................😍😍