ارمان فریش ہو کے نیچے آیا نیچے کوئ نہیں تھا سب لڑکے آفس اور لڑکیاں کچن میں موجود تھیں۔۔
۔ارمان سیدھا کچن میں چلا گیا۔۔۔
سامنے اجالا چائے بنا رہی تھی اس کے پیچھے ثوبیہ برتن دھو رہی تھی۔۔۔۔
اجالا نے ارمان کو دیکھ لیا تھا لیکن پھر بھی انجان بھی رہی۔۔۔۔
عِشق والوں کِی آنکھیں کرتِی ہیں آنکھوں سے کلام
دِل سُنتا ہے دِل کِی اور دھڑکنیں کرتِی ہیں سلام۔۔
ارمان کی آواز سے ثوبیہ پیچھے مڑی۔۔۔
بھائ آپکو کچھ چائ تھا۔۔۔
ہاں نہی وہ میں۔۔میں آفس جا رہا ہوں تم ماما کو بتا دینا خدا حافظ ۔۔۔۔
ارمان اتنا کہہ کے باہر چلا گیا ۔۔۔۔۔
***********♡**********
اسلام و علیکم دادی۔۔۔۔
وعلیکم سلام میرا بچہ آگیا آج بڑی جلدی آگئے۔۔۔
راشدہ بیگم نے جنید کے سر پہ ہاتھ رکھ کے پوچھا۔۔۔۔
جی دادی آج آفس میں کوئ کام نہیں تھا تو سوچا گھر چلا جاوں۔۔۔
اور ارمان کہاں ہے وہ نہیں آیا۔۔۔
نہیں دادی وہ آفس میں ہے شاید آج رات دیر سے آئے وہ۔۔۔۔
اس نے اپنا کوٹ اتار کے کہا
اچھا جاو بیٹا آرام کرو۔۔
جی دادی۔۔۔
جنید اتنا کہہ کے اوپر سیڑھیوں کی جانب بڑھ گیا۔۔۔
اوہ کیا بات ہے آج کا دن بہت اچھا نکلا صبح سے حسین لوگ نظر آرہے ہیں۔۔۔
جنید اجالا کو دیکھ کے بولا جو چھت سے کپڑے لے کے نیچے جا رہی تھی۔۔۔
راستہ چھوڑو میرا۔۔۔
اس نے سپاٹ لہجے سے کہا۔۔
نا چھوڑوں تووو۔۔۔۔
جنید میرا راستہ چھوڑو۔۔۔۔۔
اجالا نے آنکھیں دیکھائ۔۔۔
ویسے اس دن تم نے بہت اعلی گیم کھیلی تھی تم نے وہ کام کیا جو میں چاہتا تھا۔۔۔۔
اجالا نے ناسمجھی سے جنید کی جانب دیکھا ۔۔۔۔
ارے ایسے نہ دیکھو میں سمجھاتا ہوں زوجاجہ اور علی کے نکاح کی بات کر رہا ہوں میں بھی یہی چاہتا تھا کہ زوجاجہ کا نکاح علی سے ہو جائے۔۔۔۔
آہاں تبھی۔۔۔وہی تو مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ تم اتنے چپ کیوں ہو آخر کچھ بول کیوں نہیں رہے تھے غیرت مند بھائ بھلا کیسے اپنی بہن کی عزت خراب کرنے والوں کو نہیں چھوڑتا اور تم۔۔۔
اب سمجھ آئ اس میں بھی تمہاری کوئ چال تھی۔۔۔۔
ویسے شرم کی بات ہے کہ تم ابھی بھی اپنی بہن سے فائدہ سوچ رہے ہو۔۔۔
شرم سے ڈوب مرو۔۔۔
اجالا نے افسوس سے سر ہلایا۔۔
ہاں صحیح کہا تم نے میں اب بھی اپنا ہی فائدہ سوچ رہا ہوں زوجاجہ کا نکاح علی سے ہو گیا اب آگے تم دیکھنا کیسے میں علی اور ارمان سے اپنا کام نکالتا ہوں۔۔۔
علی سے تمہیں کیا کام۔۔۔
اس کے نا سمجھی سے جنید کو دیکھ کے پوچھا۔۔۔
بھئ تم بہت بھولی ہو۔۔
میں تمہیں سمجھاتا ہوں۔۔
یہ جو بزنس ہے نہ اس میں صرف ارمان اور میرے شیرز نہیں ہیں اس بزنس میں علی کے بھی شیرز ہیں 40%-ارمان 40% علی کے اور اونلی 20% میرے شیرز ہیں۔۔۔
اب زوجاجہ کے ذریعے میں علی سے وہ شیرز اپنے نام کروا لونگا کیسا۔۔۔
۔اور پتا ہے یہ سب میں تم کو کیوں بتا رہا ہوں۔۔۔کیونکہ تم ان سب سے انجان ہو اور ایسے گیم میں مزہ نہیں آئےگا تم اپنی طرف سے کوشش کرو میں اپنی خوش جاری رکھتا ہوں۔۔۔۔
جنید کی بات پہ اجالا بے ساختہ ہنس دی۔۔۔
بہت اعلی پلین بنایا ویسے جوک اچھا تھا لیکن مزہ نہیں آیا۔۔۔تم کیا سمجھتے ہو زوجاجہ کے ذریعے تم وہ پورا بزنس اپنے نام کروا لوگے ناممکن زوجاجہ بھلے ہی تمہاری بہن ہے
لیکن اس میں انسانیت ہے جو کہ تمہارے اندر ختم ہوگئ بھائ جیسے کزن وہ جو تمہیں دل و جان سے چاہتے ہیں
تم پہ آنکھ بند کر کے بھروسہ کرتے ہیں ان کی پیٹ پہ چھورا گھونپ رہے تو شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔۔۔
او بی بی یہ بھاشن مجھے نہ دو اپنے پاس رکھو آگے کام آئےگا۔۔۔
اور تم دیکھنا میں تمہیں اتنا مجبور کر دونگا کہ تم خود میرے پاس آوگی ۔۔۔۔
اور ارمان کی تو وہ حالت کرونگا کہ تم خود مجھ سے اس کے رحم کی بھیک مانگو گی۔۔۔
جنید کی بات پہ اجالا اچانک بول پڑی ۔۔۔
ایسا وقت کبھی نہیں آئے گا
کہ میں تمہارے سامنے رحم کی بھیک مانگو تمہارے سامنے جھوکتی ہے میری جوتی اجالا سوائے اللہ کے اور کسی کے سامنے نہیں جھوکی۔۔۔۔۔
وہ تو وقت بتائے گا کہ کون کس کو جھکاتاہے ۔۔۔۔ویسے ابھی بھی آپشن ہے تمہارے پاس ارمان کو چھوڑ کے میرے پاس آجاو قسم سے اتنی محبت دونگا
کہ تم دو دن میں ارمان کی محبت کو بھول جاوگی ۔۔۔
***************
پاکیزہ ترین محبت یہ ہے کہ تم کسی شخص سے محبت کرو یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ تمہارا نہیں ہو سکتا،
اور اسے خوش دیکھنے کی دعا کرو۔۔۔۔
ہاہاہاہا تم صرف میری محبت ہو اور اسے میں کیسے بھی کر کے حاصل کر ہی لونگا۔۔۔۔
جنید نے اس کی بات مذاق میں اڑائی ۔۔۔۔۔
ہمیں زندگی میں ایسے بہت سے لوگ ملتے ہیں جو ہم سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں۔۔
اور وہ غلط بھی نہیں ہوتے بس اُنکو غلط فہمی ہو جاتی ہے!!
جب اپ کسی کو عزت اور اعتبار نا دے سکو تو سمجھ لینا چائیے کہ جہاں عزت اور
اعتبار نہیں تو وہاں محبت کیسے ہو سکتی ہے؟؟؟
اپنے اپ کو اور دوسرے کو مزید دھوکہ دینے سے بہتر ہوتا ہے کہ حقیقت کو تسلیم کر لیا جاۓ ۔۔۔
اور ایک دوسرے کو دعاؤں میں
رخصت کر دیا جاۓ۔۔۔۔۔
ویسے تقریر تو کافی اچھی کی ہے لیکن مجھ پہ کوئ اثر نہیں ہوا۔۔۔۔
وہ خمینگی سے ہنسا۔۔۔
ہاں اثر ہو بھی کیسے پتھر بھی کبھی پگلاہے۔۔کانٹے بھی بھلا کبھی پھول بنے ہیں ۔۔۔۔۔
دیکھتے ہیں۔۔۔۔
فلحال میری نظروں کے سامنے سے دفع ہوجاو آج میرا موڈ بہت اچھا ہے میں تمہارے منہ نہیں لگنا چاہتی۔۔۔
اجالا اتنا کہہ کے نیچے چلی گئ۔۔۔
***********♡************
اجالا پانی پینے اپنے کمرے سے نیچے جا رہی تھی
کہ سامنے سیڑیوں میں ارمان سر گھٹنوں میں دیے بیٹھا تھا
اجالا چپ چاپ ارمان کے پہلو میں بیٹھ گئ پانچ منٹ تک ارمان کو دیکھتی رہی۔۔۔
اجالا تمہیں پتا ہے جب تم نے وہ غزل میرے لیے پڑھی تھی تو میری کیا کیفیت تھی۔۔
۔ارمان آنکھ بند کر کے سر جھکائے بیٹھا تھا۔۔۔
اجالا جو ارمان کو دیکھنے میں مصروف تھی اچانک بوکھلا گئ دو سیکنڈ بعد سنبھل بھی گئ۔۔۔
ہوش والوں کو خبر کیا، بےخودی کیا چیز ہے
عشق کیجے، پھر سمجھیے، زندگی کیا چیز ہے
ان سے نظریں کیا ملیں روشن فضائیں ہو گئیں
آج جانا پیار کی جادوگری کیا چیز ہے
ارمان آنکھیں بند کیے غزل سنارہا تھا۔۔۔۔۔۔
کھلتی زلفوں نے سکھائی موسموں کو شاعری
جھکتی آنکھوں نے بتایا، مےکشی کیا چیز ہے
ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی
اور وہ سمجھے نہیں یہ خاموشی کیا چیز ہے۔۔۔۔۔
غزل کے ختم ہوتے ہی اپنی نظریں اجالا کی طرف پھریں۔۔۔۔
تم ابھی تک سوئے نہیں ۔۔۔
اجالا نے بات بدلی۔۔۔
"خیالِ یار میں۔۔۔۔۔۔نیندوں کا تصور کیسا۔
آنکھ لگتی ہی نہیں، آنکھ لڑی ہے جب سے"
اجلا ارمان کا شعر سن کے مسکرا دی۔۔
اچھا میرے ذہن میں بھی ایک شعر آیا ہے سناوں ۔۔۔
ہمممم ۔۔۔۔
ارمان نے آنکھ بند کر کے جواب دیا۔۔۔
اُٹھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُٹھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کر دیکھیں گے لوگ
ہم بیٹھ جائیں گے جب برابر میں تمھارے۔۔۔
ہائےےے مت کرو یار مجھے خوشی کے مارے ہاٹ اٹیک آجائے گا۔۔۔۔
ارمان کی بات پہ اجالا مسکرا دی
۔۔۔
اچھا میرے آنے سے پہلے کس کے خوابوں خیالوں میں کوئےہوئے تھے۔۔
❤تصور میں، تخیل میں، خوابوں میں، خیالوں میں❤
❤میری بےتاب نظروں نے جدھر دیکھا تمھیں دیکھا❤
___________
"لوگ پڑھ لیتے ہیں میری آنکھوں سے تیرے پیار کی شدت۔۔۔۔۔۔
"مُجھ سے اب تیرے عِشق کی اور حفاظت نہیں ہوتی۔۔
ارمان تم سے کوئ نہیں جیت سکتا
اوکے میں جا رہی ہوں سونے گڈنائٹ۔۔۔۔۔
اجالا اتنا کہہ کے سیڑھیوں کی جانب بڑھ گئ ۔۔۔۔۔۔ارمان ۔۔۔۔۔۔اجالا نے اوپر سے ارمان کو آواز دی۔۔۔۔
جو سر جھکائے بیٹھا تھا اجالا کی آواز پہ گردن موڑی۔۔۔
تیرے کھردرے لفظ کٹار پیا
کریں دل پہ میرے وار پیا
میں کوجی، کملی جھلی سی
تو وقت کا ہے سرکار پیا
میں لکھنا پڑھنا جانوں نا
تیرا اک اک لفظ شاہکار پیا
میرے چاروں اور ہے نور مگر
بن تیرے سب بےکار پیا۔۔۔!!!!
اجالا شعر پڑھ کے اپنے کمرے کی جانب بھاگ گئ۔۔۔۔
نیچے ارمان نے اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کے آنکھیں بند کر دیں۔۔۔
مر گیا میں اسکے پیار میں۔۔۔۔
***********♡********
گڈ مارننگ ایوری ون۔۔۔۔
ارمان نے ڈرائنگ ٹیبل کے پاس آکے کہا۔۔۔
ہائے کمبخت یہ گاڈ منگ کیا ہوتا ہے تمیز نام کی چیز ہے کہ نہیں سلام کرتے ہیں کچھ شرم کرو۔۔۔
اسلام و علیکم ورحمتہ اللہ ۔۔۔ارمان نے ادب سے دادی کو سلام کیا۔۔۔
وعلیکم سلام یہ ہوتی ہے مومن کی نشانی آئندہ انگیز کی دکان کھولی نہ تو جوتے پڑیں گے۔۔۔
اوکے دادی ۔۔۔۔۔
ارمان ایک ہاتھ سینے پہ رکھ کے جھکا۔۔۔
میرا بچہ۔۔۔۔
یار دادی یہ غلط بات ہے پہلے آپ ڈانٹتی ہیں پھر پیار کرتی ہیں۔۔۔
بھائ شکر کرو ڈانٹ کے پیار بھی کرتی ہیں ہم سے پوچھو ہمیں تو ڈانٹ ہی ملتی ہے۔۔راحم بیچارگی جیسا منہ بنا کے بولا ۔۔۔
ہاں تو تم اسی لائق ہو کہ دادی تم کو پیار کریں۔۔۔ارمان دادی کے گلے میں بازو ڈال کے بولا۔۔۔
میرا پیارا بچہ جیتا رہے ۔۔۔۔۔
جینے کی دُعا بهی کوئی دُعا ہوئی بهلا۔۔۔۔!
ہمیں دُعا دیجیے صرف اُن کے ساتھ کی۔۔۔۔۔
ارمان کرسی گھسیٹ کے بولا۔۔
یار تم میں سے کسی نے ارمان کو دیکھا ہے
اپنے کمرے میں نہیں ہے میں پورے کمرے میں ڈھونڈ آیا وہاں کہیں بھی نہیں ہے پتا نہیں کہاں گھس کے سو رہا ہے کمینہ ۔۔۔
علی غصے سے بول رہا تھا۔۔۔علی کی جانب ارمان کی پشت تھی تبھی علی ارمان کو نہ دیکھ سکا۔۔۔۔
علی ارمان ناشتہ کر رہا ہے تم بھی بیٹھ جاو۔۔۔
ارمان کی امی نے کہا۔۔۔۔
ہیں ۔۔۔ارمان تو یہاں ہے میں کب سے تجھے ڈھونڈ رہا ہوں
اور تو آج اتنی جلدی اٹھ گیا۔۔۔
آج دیر تک سونے کا ارادہ تھا میرا
کسی نے شرارت سے کہہ دیا وہ آیا ہے۔۔۔۔۔
ارمان نے ایک آنکھ دبائ۔۔۔
ابے یار بس کردے اب ایک اور مرتبہ شعر سنایا نہ تو یہ چائے کا کپ تیرے اوپر پھینک دونگا۔۔۔ارحم نےغصے سے کہا۔۔۔
ویسے مجھے بھی ایک شعر یاد آیا ہے میں سناو کیا۔۔۔
اجالا ارحم کو دیکھ کے بولی۔۔
میں جا رہا ہوں تم دونوں ایک دوسرے کے شعر سنو اور سناو حد ہو گئ ارحم غصے سے بیگ اٹھا کے باہر نکل گیا۔۔۔
بچیاں سب ناشتہ کر لیں تو برتن اٹھا لینا میں اماں کو دوائیاں دےدوں ۔۔۔چلیں اماں آپکی دوائیوں کا ٹائم کو گیا۔۔۔
نغمہ بیگم راشدہ بی بی کو سہارا دے کے اوپر لے گئیں۔۔۔
ہاں تو اجالا تو شعر سنانے والی تھی نہ تو سناو ۔۔۔زوجاجہ نے کہا۔۔۔۔
کیا بات ہے بھئ آج کل زوجاجہ کو شعر اچھے لگ رہے ہیں۔۔ثوبیہ نے شرارت سے علی کی جانب دیکھا۔۔
۔جو پورا سر نیچے جھکائے اپنی ہنسی روکھنے کی کوشش کررہا تھا۔۔۔۔
دنیا کو اگر پتہ چل جاۓ کتنا چاہتی ہوں تجھے۔۔۔۔
آدھی رشک سے مر جاۓ آدھی حسد سے مر جاۓ۔۔۔۔۔
آخری لائن اجالا نے جنید کی جانب دیکھ کے پڑھا ۔۔۔۔۔جنید ارمان کی برابر والی کرسی پہ برجمان تھا وہ اچھے سے سمجھ گیا کہ یہ شعر نہیں طنز تھا۔۔۔اگر اجالا اکیلے ہوتی تو جنید اس شعر کا جواب ضرور دیتا لیکن ابھی ڈائننگ ٹیبل میں سب موجود تھے۔۔۔
اوے ہوئے کس کے لیے شعر تھا بھئ۔۔۔۔
کسی کے لیے نہیں تھا بس کل کہیں پڑھا تھا تو ذہن میں آگیا۔۔۔
کیا بات ہے ارمان تیری لت یہاں سب کو لگ گئ ۔۔۔۔
اوکے میں آفس جا رہا ہوں خدا حافظ ۔۔۔
ارمان اتنا کہہ کے باہر نکل گیا۔۔
زوجاجہ اور علی کا نکاح تو ہو
گیا اب شادی کا ارادہ کب ہے مجھے تو جلدی اپنی بیٹھی چائ ہے کب سے ارمان ہے
اپنے علی کے سر ہے سہرا سجوانے کا۔۔۔
بہو ہم تو اسی وقت رخصتی کر دیتے لیکن
تمہارا ہی بیٹا نہیں مانا دو سال کا وقت مانگا ہے۔۔۔۔
دیورانی جی ہمارے بھی بیٹے ہیں ہم تو ابھی تک کوئ آس لگا کے نہیں بیٹھے
اور ایک آپ ہیں اتنی جلدی بیٹے کی شادی کی جلدی ہے۔۔۔
بھئ تم دونوں بھلے ہی اپنے بیٹوں کی نہ کرو لیکن مجھے جلدی ہے مجھے علی کے سر ہے سہرا سجائے دیکھنا ہے۔۔۔۔۔
ارے نغمہ تمہارا تو ایک ہی بیٹا ہے اور اتنی جلدی ہے شادی کی اور یہاں آمنہ کے تو تین بیٹے ہیں اسے تو کوئ ٹینشن نہیں ہے دیکھو کیسے آرام سے ہے۔۔
آمنہ تم اپنے بیٹوں کی کب شادی کرو گی کوئ لڑکی نظر میں ہے کہ نہیں ۔۔۔
جیٹھانی جی میں تو روز کہتی ہوں
لیکن ارمان شادی کے لیے مانتا ہی نہی کہتا ہے پہلے اپنا بزنس سیٹ کرونگا پھر شادی
رہی بات راحم اور ارحم کی تو جب تک بڑے بیٹے کی شادی نہیں ہوجاتی
تب تک دونوں کی بھی نہیں ہوگی شادی اور فاطمہ کے تو رشتے بھی آرہے ہیں لیکن کوئ مناسب رشتہ نہیں آیا ابھی تک۔۔۔
اور تم جنید کی شادی کب کر رہی ہو۔۔۔
بھئ وہ اپنی مرضی کا مالک ہے میں کچھ بولوں تو منہ کو آتا ہے۔۔۔۔۔
اچھا ایک بات تو بتائیں یہ خرم اجالا کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گیا کیا نہ کوئ فون آیا
خیر خیریت بھی نہیں پوچھی پانچ مہینے ہوگئے اجالا کو یہاں آئے ہوئے
اب اجالا کے آگے کے بارے میں بھی تو سوچے نہ خرم بس اپنی زندگی سوار رہا ہے بہن کی تو ہوش ہی نہیں ۔۔۔۔۔
کیا پتا امریکہ جا کے کسی گوری سے شادی کرلے اور اس لڑکی کو ہمارے سر پہ مسلت نہ کر دے۔۔۔
چاچی آپ پریشان نہ ہوں میں آپ کے سر پہ مسلت نہیں ہونگی آج خرم بھائ سے بات ہوئ ہے اس مہینے کی آخر میں بھائ آرہے ہیں۔۔۔
آپ کو اپنا گھر مبارک۔۔۔چلی جاونگی یہاں سے بہت جلد۔۔۔۔اجالا جو کب سے پردے کی اوٹ میں چھپی اپنی چاچی کی باتیں سن رہی تھی
آخری بات پہ غصے میں تلملا گئ ۔۔۔۔۔
**********♡********