یادوں کو بُھلا دِینا ہر نقش مٹا دِینا لکھے تھے جو میں نے تم میں وہ خط بھی جلا دِینا
اِے موت میری تُجھ سے بس اِتنی گذارش ہے تُربت پہ وہ جب آئے تُم مجھ کو جگا دِینا
یادوں کو بُھلا دینا ہر نقش مٹا دِینا
دِیتا ہے صدا اکثر یہ زیر زمین کوئی اِس راہ سے جب گذرو دو ہاتھ اُٹھا دِینا
یادوں کو بُھلا دینا ہر نقش مٹا دِینا
اِے جانِ وفا میں تو کچھ دیر کا مہمان ہوں کُچھ اور ٹھہر جانا کُچھ اور صدا دِینا
یادوں کو بُھلا دینا ہر نقش مٹا دِینا
دِیکھے جو وہی کہہ دِے یہ شخص تو اپنا ہے میت کسی عاشق کی اِس طرح سجا دِینا
یادوں کو بُھلا دینا ہر نقش مٹا دِینا
اَنجام محبت پر رونے سے ملے گا کیا جلتی ہوئی شمع کو یہ بات بتا دینا
یادوں کو بُھلا دینا ہر نقش مٹا دِینا
کوئی اُور نہ ہو زخمی اِس راہِ تمنا میں شاہد اِن راہوں سے کانٹوں کو ہٹا دینا
یادوں کو بُھلا دینا ہر نقش مٹا دِینا