افراد تمثیل
سربالا: تہذیب مغربی کی دلدادہ ایک نوجوان خاتون
منوہر: شانتی نکیتن کا ایک عاشق مزاج طالب علم
منظر
صبح کا وقت، گوشۂ چمن، چشمے کی روانی، طیور کے چہچہے، آہنی بنچ، ایک مرد، ایک عورت، ایک کتا
مقام: حدیقۂ نباتات، کلکتہ
زمانہ: عصر جدید
منوہر (مضمحل لہجہ میں): سُربالا! کس قدر حیرت انگیز امر ہے۔ میں عرصۂ دراز سے تمھاری محبت میں گرفتار ہوں، مگر تم کو ذرا بھی احساس نہیں۔
سُربالا (لبوں کو چباتے ہوئے): نہیں منوہر! تمھارا خیال ہے۔ میں محبت کا جواب محبت سے دیتی ہوں، مگر تم خود اس حقیقت کو محسوس نہیں کرتے۔
(نگاہیں جھک جاتی ہیں)
منوہر (خفیف تبسم کے ساتھ): تو پھر کیوں نا ہم ایک دوسرے کے شریکِ حیات بن جائیں؟ کیا تمھیں کچھ پس و پیش ہے؟
سُربالا (مصنوعی حیا سے): ہرگز نہیں، یہ تو میری دلی آرزو ہے۔ میں تیار ہوں، جب جی میں آئے، چاہے کل ہی سہی۔
(چار متبسم لب، ایک طویل بوسہ)
پردہ گرتا ہے