اخبار لے لو
اخبار لے لو
آج کی تازہ خبر اور انوکھی خبر
اخبار بیچنے والا آواز لگا رہا تھا سب اخبار میں مارکو کا چیلنج ابتدای صفحات پر نمایاں نظر آ رہا تھا دھرا دھر کاپیاں فروخت ہو رہیں تھیں اور ٹی وی چیلنز پر صحافی تبصرے کر رہے تھے کچھ کا خیال تھا کی یہ مجرم جلد ہی اپنے انجام کو پہنچے گا اور کچھ کا خیال تھا مجرم کوی انتہای چالاک اور عیار ہے اور کسی بل بوتے پر ہی اسنے سیکڑٹ سروس کو چیلنج کیا ہے جو بھی ہو عمران اپنے فلیٹ میں ناشتہ کر رہا تھا اور اخبار ٹیبل پڑا تھا جس کو عمران وقتاً فوقتاً اٹھا کر دیکھ رہا تھا ابھی وہ ناشتہ کر کے فارغ ہوا ہی تھا کہ واچ ٹرانسمیٹر پر بلیک زیرو کی کال آگئ
ہاں کالے صفر کیا بات ہے کہیں میرے لیے کوی لڑکی وڑکی پسند تو نہیں کر لی
سر مجھے لگتا آپ کے نصیب میں جو لڑکی ہے نہ اس وقت دوسروں کو چکر دے رہی ہو گی چھوڑیں آج کا اخبار دیکھا آپ نے؟؟؟
ہاں دیکھ لیا مارکو نے سیکڑٹ سروس کو چیلنج کیا ہے
تو آپ نے کوی ایکشن نہیں لینا میرے خیال سے مانٹو ہوٹل کے کمرہ نمبر 86 میں رات کو شاید مارکو ماریہ سے ملنے آے اگر کہیں تو اسکو وہیں دھر لیں گیں
نہیں مارکو تو اب سمجھو ہماری مٹھی میں ہی ہے بس مجھے اس جزیرے کا پتا چلانا ہے جس کو مارکو اپنا ہیڈ کواٹر کہتا ہے میرے خیال سے سفید زہر کی ایک بڑی تعداد وہں سے برآمد ہوگی اور دوسری بات یہ کی میں یہ بھی معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کس ملک نے مارکو یہ مشن سونپا تھا
عمران کا لہجہ سنجیدہ تھا
آپ مارکو کو قابو کر کے اس سے اگلوا لیں
بلیک زیرو نے کہا
ہر پہلو ہر نظر رکھنی پڑتی کالے صفر مارکو ان لوگوں میں سے نہیں ہے جن پر تشدد کارگر ہو وہ مر تو جاے گا مگر اپنی زبان نہیں کھولے گا میں بس اس انتظار میں ہوں کہ کب وہ ماریہ کو لے کر اس جزیرے پر جاے تاکہ ہم بھی اسکا تعاقب کرتے ہوے اس جزیرہ تک ہہنچ سکیں رہی بات چیلنج کی تو اس کو بھول جاو وقت آنے پر اس چیلنج کا ایسا جواب دیا جاے گا کہ جس کہ کہنے پر یہ چیلنج شائع کروایا گیا ہے شرمندہ اور رسوا ہو کر رہ جاے گا
عمران کا لیجہ سرد تھا
کیا مطلب کیا مارکو نے خود یہ چیلنج نہیں دیا
بلیک زیرو کے لہجے میں حیرت تھی
ہاں پیارے یہ جو چیلنج ہے نہ یہ بھی مارکو اس ملک کے کہنے پر دیا ہے جس نے اسکو یہ مشن سونپا تھا وہ ملک چاہتا ہے کہ سیکڑٹ سروس کی خوب بدنامی ہو مگر جب تک اللہ نے چاہا یہ ہاکسار ان جیسے مجرموں منہ توڑ جواب دیتا رہے گا
عمران کے لہجی درشتگی تھی
اوہ مطلب ایک تیر سے دو شکار کرنے کا سوچ رہا ہے یہ ملک
ہاں پیارے اب بس صفدر کی رپورٹ کا انتظار ہے کہ مارکو آیا کہ نہیں ہوٹل مانٹو میں چلو گڈ باے
اور اینڈ آل
عمران نے نےایک طویل سانس لیا پھر پاس پڑے اخبار کو اٹھا کر پڑھنے لگا
رات کے تقریباً ٣ بجے کا وقت تھا ہر طرف سناٹا ہی سناٹا تھا سمندر میں لہروں کا شور گھونج رہا تھا سمند میں ایک لانچ انتہای تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوے سمندر کا سینہ چیڑتی ہوی آگے بڑھ رہی تھی اسکے کچھ فاصلے پر ایک لانچ اسکا تعاقب کر رہی تھی اس لانچ پر عمران صفدر اور تنویر تھے اب اسے تقریباً ایک گھینٹہ پہلے صفدر نے رپورٹ دی تھی کہ مارکو مانٹو ہوٹل میں آچکا ہے اور وہ اس کمرہ میں ہے جس میں ماریہ موجود ہے عمران نے اسکو کہاتھا کہ وہ مسلسل ان پرنظر رکھے وہ بھی آرہا ہے مگر ابھی عمران آدھے راستے میں ہی تھا کہ اسے عمران کی طرف سے اطلاع موصول ہوی کہ مارکو اور ماریہ گاڑی میں بیٹھ کر کہیں جا رہیں ہیں ویسے انکا رخ ساحل کی طرف ہے عمران بھی اسی روڈ پو روانہ ہوگیا جس روڈ سے ساحل جانے کا رستہ تھا تھوری ہی دیر بعد وہ اور صفدر دونوں انکا تعاقب کر رہے تھے ساحل کے پاس پہنچے تو وہ وہاں ایک لانچ تیار کھری تھی مارکو اور ماریہ اس میں بیٹھ کر سمندر میں گم ہوگۓ عمران اسی خطرے کے پیش خطر ایک لانچ کا پہلے سے وہاں انتظام کر رکھا تھا تنویر عمران کے ساتھ ہی آیا تھا اب وہ تینوں بھی بھی اپنی لانچ میں بیٹھ کر اس لانچ کے تعاقب میں روانہ ہو گۓ تھے سمندر میں دونوں لانچز ورواں دواں تھیں دفعتاً تنویر بولا
اتنا گھڑاگ پھیلانے کی کیا ضرورت تھی ہم مارکو کو منٹو ہوٹل کے کمرے میں ہی پکڑ لینا چاہیے تھا
انداز جھلایا ہوا تھا
واہ تم تو بہت ذہین ہو گۓ ہو مجھے تو یہ خیال ہی نہ رہا
عمران تھورا سا شرمندہ کو بولا
تنویر کا سینہ پھول گیا
اچھا ویسے ایک بتانا میں تو رہا نرا کم عقل کا کم عقل مجھے ایک بات سمجھ نہیں آ رہی اگر میں مارکو کو ادھر کمرے میں ہی قابو کر لیتا اور اس سے اگلوابے کی کوشش کرتا کے وہ جزیرہ کہاں ہے جس پر اسنے سفید زہر کا زخیرہ اسٹاک کر رکھا ہے تو اگر وہ جزیرہ کا پتا بتانے کے بجاے موت کو ترجیح دیتا تو جزیرہ کا پتہ شہنشاہ افراسیاب یا برق رفتار نے آکر بتانا تھا
عمران کے لہجے میں گہرا طنز تھا تنویر کھوکھلی سی ہنسی ہنسا پھر چپ ہوگیا چہرہ پر خجالت کے آثار تھے صفدر اس کیفیت سے لطف اندوز ہو رہا تھا اچانک عمران بولا
مجھے دور ایک سیاہ سی لکیر نظر آرہی ہے جو کہ یقیناً جزیرہ ہے
تنویر اورصفدر نے جلدی سے آنکھوں سے دوربین لگای واقعی وہ کوی جزیرہ ہی تھا مارکو کی لانچ بھی اسی طرف بڑھ رہی تھی پھر اچانک مارکو کی لانچ اس جزیرے کے پاس جا کی رک گئ
پھر مارکو اور ماریہ لانچ سے اترے اور جزیرے پر پہنچ گۓ جزیرے کے کنارے پر کوی آٹھ دس آدمی کلاشنکوف اور مشین گنز لیے مارکو اور ماریہ لے استقبال کے لیے کھڑے تھے شاید مارکو نے انکو اپنے آنے کی اطلاع پہلے ہی بھجوا دی تھی پھر ماریہ اور مارکواپنے ساتھیوں کے ساتھ چلتے چلتے جزیرے میں گم ہو گۓ
ہو نہ ہو یہ وہی جزیرہ ہے جس کو مارکو نے ہیڈ کواٹر بنا رکھا ہے اور اس جزیرے پر ہی مارکو نے وائٹ ویژن کا اسٹاک کر رکھا ہےتنویر بولا
ہری اپ
عمران نے کہا انکی لانچ بھی جزیرے کے پاس پہنچ گئ تھی پھر تھوری دیر بعد وہ تینوں جزیرے پر موجود درختوں کی اوٹ میں تھے پورے جزیرے پر صرف ایک عمارت تھی جو کہ کہ کافی بڑی تھی وہ تینوں اسکی طرف بڑھنے لگے اچانک مارکو اور اسکے ساتھی اس عمارت سے نکلے ان سب کے ہاتھ میں ایک ایک بریف کیس تھا یہاں تک کہ ماریہ کا ہاتھ بھی خالی نہ تھا
جیسے ہی یہ ہمارے پاس سے گزریں گیں ہم نے انکو قابو میں کرنا ہے میں مارکو کو سنبھالوں گا صفدر تم ماریہ کو اور تنویر تم ہم دونوں کو کور کرنا
عمران نے سرگوشی کی
پھر جیسے ہی مارکو عمران کے پاس سے گزرا عمران نے یک بیک چھلانگ لگای اور اڑتا ہوا مارکو پر جا پڑا مارکو اس آفت نگہانی سے گبھرا گیا اسکے ہاتھ سے بریف کیس چھوٹ گیا ادھر صفدر نے ماریہ کو پکڑ لیا اسنے مزاحمت کی مگر صفدر کے سامبے اسکی ایک نہ چلی اچانک مارکو کے ستھیوں میں سے ایک نے مشین گن کا رخ عمران کی طرف کیا اس سے پہلے کی وہ گولی چلاتا ایک سنسناتی گولی اسکے سر پر ٹھک سے آکے لگی وہ ادھر ڈھیر ہوگیا یہ تنویر تھا جو کہ مارکو کے ساتھیوں کو ٹھکانے لگا رہا تھا ادھر مارکو نے سنبھلتےہی اپنی کہنی عمران کے ناک پر دے ماری عمران بلبلا ٹھا گرفت کمزور ہوت ہی مارکو کسی مچھلی کی طرح تڑپا اور عمران کی گرفت سے نکل گیا عمران نے اسکی ٹانگ میں اپنی ٹنگ اڑا دی وی دھڑم سے گڑا اگر اسنے اپنے ہاتھ زمین پر نہ رکھ لیے ہوتے تو اسکے چہرے کا بھرتا بن جانا تھا
بڑا ناز ہے تمہیں اپنے پر مارکو یہی غرور تمہیں لے بیٹھے گا
عمران بولا اسکے چہرے پر غصہ کے آثار تک نہ تھے جبکہ مارکو کا چہرہ لال بھبھوکا ہورہا تھا
عمران ابھی تمہیں نہیں پتا کہ مارکو کس طوفان کا نام ہے جب یہ طوفان آتا ہے تم جیسے خقیر تنکوں کو اپنے ساتھ لے آڑتا ہے
پھر اچانک مارکو نے اپنی جیب میں ریلور نکالا اور عمران پر تان لیا اس سے پہلے تنویر کچھ کرتا مارکو نے گولی چلا دی عمران سنگ آرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوے گولی سے صاف بچ گیا اب مارکو متواتر گولیںاں چلا رہا تھا اور عمران بندر کی چرح اچھل کود کر سنگ آرٹ سے گولیوں سے بچ رہا تھا اچانک مارکو کے ریلور سے ٹرچ ٹرچ کی آواز آی گولیاں ختم ہوچکین تھیں مگر عمران کا بال بھی بیگا نہیں ہوا تھا مارکو نے جھلا کر ریلوار عمران پر دے مارہ مگر عمران جھکای سے کر صاف بچ گیا اچانک عمران تیزی سے دوڑا ارو پستول سے نکلی ہوی گولی کی طرح مارکو سے جا ٹکرایا مارکو نیچے گڑ گیا عمران عمران نے اسکی ٹانگوں میں ٹنگیں پھسا کر مخصوص انداز سے جھٹکا دیا اچانک کڑک کی آواز آی جیسے کوی ہڈی ٹوٹی ہو عمران اور مارکو دونوں درد کے مارے چلا اٹھے
مارکو کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ چکی تھی عمران اس لیے چیخا تھا کہ مارکو نے اپنا ایک زوردار ہاتھ عمران کے ناک پر رسیدکیاتھا مارکو پڑا کراو رہا تھا اسکے سارے ساتھی بھی زخمی حالت میں پڑے کراہ رہے ان میں سے کچھ ملک عدم کی طرف راہی ہو چکے تھے تھوری دیر بعد عمران اس عمارت کی تلاشی لے رہا تھا عمارت کے ایک کمرے آلات کا جال بچھا ہوا تھا ان آلات سے مدد لے کر مارکو اپنے سارے ایجنٹوں کو یہیں سے ہدایات دیتا تھا عمران کو جس چیز کی تلاش تھی اس کا نام ونشان تک بھی نہ تھا اب عمران چیونگم کچلتے ہوے سوچ رہا تھا کہ ہو نہ ہو اس عمارت میں کوی خفیہ تہ خانہ ہے اتنے میں تنویر کمرے میں داخل ہو
اب کب تک یہاں محو استراحت فرمانی ہے جناب نے اور کس چیز کی تلاش ہے افلاطون کو
تنویر کہ لہجے میں طنز تھا
بس کیا کروں اپنے لیے کوی رفیقہ حیات تلاش کر رہا ہوں
عمران نے سرد آہ بھری
یہ منہ اور مسور کی دال ہنہ
تنویر نے بڑا سا منہ بنایا عمران نے اسکی بات کوی جواب نہ دیا دفعتاً اسنے دیوار کی جڑ میں پاوں مارا اور کسی دروازہ کے کھلنے کا انتظار کرنے لگا مگر بے سود
تنویر نے ایک طنزیہ نگاہ عمران پر ڈالی اور باہر کی طرف چل دیا عمران نے دوبارہ اسی دیوار کی جڑ میں پاوں مارا اچانک اسی دیوار میں ایک خلا سا نمودار ہوا جس میں سے سیڑہیاں نیچے جا رہیں تھیں
ہنہ اب تو دءواریں بھی میری دشمن ہونے لگیں اگر یہ پہلی ہی ٹھوکر میں کھل جاتی تو تنویر میرا کچھ رعب ہی پڑجاتا مگر مجال ہے جو اس دیوار سے ارے ارے
یعنی لاحولا ولا قوہ
پھر وہ سیڑھیاں نیچے اترتا چلا گیا تہ خانے کا منظر دیکھ عمران نے زور سے سیٹی بجھای ڈ
آدھے سے زیادی س
بڑے بڑے سفید پیکٹوں سے بھرا پڑا تھا جن میں سفید زہر کے سوا کچھ نہ تھا اسی تہ خانے کی ایک الماری میں سے اسے مارکو کے متعلق کچج دستاویزات بھی مل گیں جن کی رو سے عمران یہ پہچان چکا تھا کہ وہ کون سا ملک ہے جس نے اسکے ملک کے خلاف ایسی سازش کی تھی عمرانے نے وہ داستاویزات جیب میں ٹھونسی اور منہ چلاتا ہوا تہ خانے سے باہر نکل گیا پھر دو گھینٹو بعد بہت سے آدمی سفید زہر کے زخیرے کو سمند کے نذر کر رہے تھے ایک ایک پیکٹ کھول کو اسکا پوڈر سمندر میں بہایا جا رہا تھا تھوری دیر بعد عمران اپنے فلیٹ میں بیٹھا کافی پی رہا تھاکہ فون کی گھینٹی بجے عمران فون اٹھایا تو دوسری طرف کی آواز سن کر چونک اٹھا
تم میری توقع سے زیادہ نکلے مجھے امید نہیں تھی کہ ان پسیماندہ ملکوں میں ایست زہین ایجنٹ پایں جایں گی اس بار میرا مشن بڑی طرح ناکام رہا مگر میں جلد ہی واپس آوں گا تمہاری جیلیں اتنی مظبوط نہیں کی مارکو جیسے لوگوں کو رکھ سکیں
دواری طرف ماروکو تھا فون بند ہوچکا تھا مگر عمران نے ایسا منہ بنایا جیسے کوی کڑوی چیز نگل گیا ہو مگر تھوری دیر بعد اسکے خراٹے پورے کمرے مءں ایسے گھونج رہے تھے جیسے وہ گھوڑوں کا پورا اصطبل بیچ کر سویا ہو
ختم شد