"کیا۔۔۔کیا مطلب کیا ہے آپ کا میں آپ ایسا لگتا ہوں؟" وصی نے پوچھا
"ہاں۔۔۔تو میں یقین کیسے کروں آپ پر اور کیوں جاؤں آپ کے ساتھ؟" اس نے کہا
"تو مت جاؤ۔۔آپ ہی کا فائدہ تھا۔۔مجھے کوئی شوق نہیں آپ کو اپنے ساتھ لے جانے کا" وصی نے تلخ لہجے میں کہا
"کتنے کا تھا وہ بتا دو میں پیسے دے دیتا ہوں" وصی نے کہا۔۔
اور وہ کھڑی سوچنے لگی۔۔
"نہیں اس کا یہ مطلب نہیں تھا آپ تو برا ہی مان گئے۔۔" پاس کھڑی لڑکی نے آگے بڑھ کر کہا۔۔
"دیکھیے میں ایسا ویسا لڑکا نہیں ہوں میں بس ہیلپ کرنا چاہ رہا تھا۔۔وہ بھی اس لیے کہ میری غلطی کی وجہ سے یہ نقصان ہوا" وصی نے سمجھانا چاہا۔۔
"چلی جا ایسا لڑکا نہیں ہے یہ۔۔اور اگر نہیں لیا تو اتنے پیسے دوبارہ کہاں سے لائے گی کہ نیا خرید سکے" اس نے نور کو سائیڈ پر لے جا کر سمجھایا۔۔
"یہ جارہی ہے آپ کے ساتھ آپ پلیز اسے دلوا کر اس کے گھر ڈراپ کردیجیے گا" وہ کہتی وہاں سے چلی گئی۔۔
اور نور وصی کے ساتھ چل دی۔۔
"حور۔۔اٹھو جلدی" شائستہ بیگم نے کمرے میں آتے ہی کہا۔۔
وہ ہاتھ میں کتاب لیے کچھ پڑھ رہی تھی۔۔
ان کی بات پر حیران ہوئی۔۔
"کیا ہوا مما؟" حور اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
"تیار ہوجا جلدی باہر شفی کھڑا ہے انتظار کر رہا ہے۔۔"
"کہاں جانا ہے ؟"
"وہ مارکیٹ جا رہا ہے تمہیں ساتھ لے جانا چاہتا ہے"
"کیوں؟ مجھے کیوں؟"
"ایسے ہی گھومانے کے لیے۔۔جلدی تیار تیار ہوکر آ"
"مما مجھے نہیں جانا"
"میرے پاس منت کرنے کا ٹائم نہیں ہے حور۔۔میں کھانا بنانے جا رہی ہوں۔۔" وہ کہتی وارڈ روب کی طرف گئی۔۔
"یہ پہن کر آ جلدی۔۔" انہوں اسے ڈریس تھمایا
"مما۔۔۔" حور نے منہ بنایا
"حور اب تم بچی نہیں رہی۔۔۔ہر چیز کو سمجھا کرو۔۔" انہوں نے غصہ سے کہا۔۔
اور حور ڈریس پکڑ کر چینج کرنے چلی گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ باہر بیٹھا انتظار کر رہا تھا۔۔
کہ شائستہ کی آواز پر اٹھ کھڑا ہوا۔۔
"شفی۔۔ حور تیار ہے۔۔" پھپھو نے کہا۔۔
اور اس کی نظر برابر میں کھڑی حور پر پڑی۔۔
جو بلیک فراک پہنے گلے میں دوپٹہ ڈالے، لمبے بالو کو چٹیا بنائے، نظریں جھکائے کھڑی تھی۔۔وہ سادگی کو ہر روپ جھلکا رہی تھی۔۔بلیک رنگ اس کی گوری رنگت پر کھل سا گیا تھا۔۔
وہ چند لمحے اسے یونہی دیکھتا رہا۔۔
"چلیں۔۔۔" پھر مسکرا کہا
اور وہ اثبات میں سر ہلاتی اس کے ساتھ ہو لی۔۔
وہ گاڑی میں نظریں جھکائے بیٹھی تھی۔۔
جب کہ شفی کی نظر بار ںار اس پر جا رہی تھی۔۔
"حورین" آخر شفی نے خاموشی کو توڑا۔۔
"جی" اس نے اسی انداز میں کہا۔۔
"تم اتنی کیوں رہتی ہو۔۔میں نے بچپن تمہیں ہمیشہ چپ ہی دیکھا ہے۔۔" شفی نے کہا
وہ خاموش بیٹھی اس کی بات سنتی رہی۔۔
"کچھ بولو گی نہیں؟" شفی نے گہری نظروں سے دیکھا۔۔
"نہیں" اس نے نفی میں سر ہلایا۔۔
"کیوں۔۔؟" شفی نے پوچھا
دیکھو جو بھی زہن میں ہے دل میں ہے مجھ سے شئر کرسکتی ہو۔۔۔ہماری منگنی ہونے والی ہے" شفی نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"آپ۔۔۔میں نے۔۔۔مما کو منع کیا تھا۔۔" حور کی ہلکی سی آواز اس کے کانوں میں پڑی
"کیا منع کیا تھا؟" شفی نے پوچھا
"کہ۔۔۔آپ۔۔کو میں۔۔پسند نہیں۔۔۔وہ میری بات نہیں مان رہی" حور نے نظریں جھکائے کہا۔۔
میں نے کب کہا میں تمہیں پسند نہیں کرتا؟" شفی نے پوچھا۔۔
"وہ۔۔آپ۔۔" وہ نظریں جھکائے بول رہی تھی شفی کو قریب محسوس کرتی جھٹکے سے پیچھے ہٹی۔۔
"بولو" شفی جو اس پر جھکا تھا اسے دیکھ ہنسنے لگا۔۔
"یار تم اتنا آہستہ بولتی ہو مجھے سنائی نہیں دیتا اس لیے قریب ہوکر سننے کی کوشش کر رہا تھا۔۔" وہ صفائی دینے لگا۔۔
مگر حور مزید گھبرا گئی تھی۔۔
تبھی شفی نے گاڑی روکی۔۔
اس نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔
"چلو۔۔ شاپنگ کرتے ہیں" وہ کہتا گاڑی سے اترا۔۔
وہ بھی اتر گئی۔۔
وہ اسے لیے شاپنگ مال کے اندر داخل ہوئے۔۔
وہ دونوں سیڑھیاں چڑھتے اوپر گئے کہ سامنے سے وصی پر اس کی نظر پڑی۔۔
جو ایک لڑکی کے ساتھ چلتا جارہا تھا۔۔
"ایک منٹ یہاں رکو میں آتا ہوں۔۔" وہ کہتا تیزی سے بھاگتا اس کی طرف گیا۔
"وصی" وہ اپنی دھن میں چلتا جارہا تھا شفی کی آواز پر پلٹا۔۔
"شفی۔۔تو یہاں" وصی حیران ہوا۔۔
شفی نے جانچتی نظروں سے پاس کھڑی لڑکی کو دیکھا۔۔
"کیا بات ہے میرے بھائی دن بدل رہے ہیں" شفی نے ابرو اچکائی۔۔
"ایسی بات نہیں ہے شفی" وصی اس کی بات کا مفہوم جانتے ہوئے صفائی دینے لگا۔۔
"وہ تو دکھ رہا ہے میرے بھائی" شفی نے شرارت سے کہا۔۔
نور پاس کھڑی ان کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔
"شفی۔۔تو غلط سمجھ۔۔۔۔"وصی نے کچھ کہنا چاہا۔۔
"ددا کو بتاتا ہوں بیٹا۔۔" شفی نے کہا۔۔
تبھی ایک بچہ ان دونوں کے پاس آکر رکا۔۔
"انکل آپ کی بہن بلا رہی ہے آپ کو" بچہ شفی سے مخاطب تھا۔۔
"بہن۔۔" شفی چونکا
"بہن کون؟" وصی نے کہا
"وہ وہاں کھڑی ہے" بچے نے اشارہ کیا۔۔
جہاں کچھ فاصلے پر کھڑی حور یہاں وہاں دیکھ رہی تھی۔۔
وصی نے اس طرف دیکھا۔۔
پھر زور دار قہقہہ اس کے حلق سے نکلا۔۔
شفی نے ناگواری سے اسے گھورا۔۔
"بہن۔۔۔۔" وصی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہورہا تھا۔۔
"یہ ہنسنے کی بات ہے" شفی نے کہا
"او۔۔بھائی تو اب شادی کرلے۔۔۔ورنہ۔۔کچھ ٹائم بعد حور کو تیری بیٹی سمجھیں گے لوگ" وصی نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
شفی کو اس کی ہنسی سے چڑ ہورہی تھی۔۔
"یہ بہن نہیں ہے ان کی" نور نے پوچھا۔۔
"بہن نہیں۔۔۔ نصف بہتر ہے" وصی نے ہنسی روکی۔۔
"اور یہ کون ہے۔۔نصف بدتر؟" شفی نے چبا کر کہا
نور اس بار اس کا اشارہ سمجھ گئی تھی۔۔
"نہیں آپ غلط سمجھ رہے ہیں" نور نے کہا۔۔
"بیٹا اب ددا کو جواب دینا۔۔" شفی کہتا پلٹ گیا۔۔
اور وہ دونوں حیرت سے اسے دیکھنے لگے۔۔
وصی نے اسے ویسا ہی ماڈل دلا دیا تھا۔۔
اور اب وہ اسے اس کے گھر ڈراپ کرنے جارہا تھا۔۔
وہ خاموشی سے ڈرائیور کر رہا تھا۔۔
"تھینک یو" نور نے کہا
"کس لیے؟" وصی نے اسے دیکھا
"یہ دلوانے کے لیے" نور نے ماڈل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
"میں نے توڑا تھا تو مجھے ہی دلوانے تھا" وصی نے سادگی سے کہا
"ہمم۔۔۔وہ آپ کے بھائی تھے؟" نور نے پوچھا
"ہاں۔۔" وصی نے کہا
"اب وہ گھر جا کر بتائیں گے۔۔میرے بارے میں۔۔" نور نے کہا
"ہاں۔۔میں سمجھادوں گا۔۔" وصی نے مسکرا کر کہا
اور پھر سے ڈرائیو کرنے لگا
"ویسے آپ کو اب تو اعتبار ہوگیا ہوگا کہ میں ناول کا فواد اور آپ۔۔" وہ نام سوچنے لگا۔۔
"محمل" نور نے ہنسی دبائی
"ہاں محمل۔۔آپ محمل نہیں ہیں اور نا ہی میں نے کوئی بدتمیزی کی۔۔" وصی نے کہا
"سوری۔۔" نور نے اسے دیکھا۔۔
"اٹس اوکے۔۔" اس نے کہا اور گاڑی روکی۔۔
"گھر آگیا آپ کا" وصی نے کہا۔۔
"تھینک یو" نور نے کہا اور اترنے لگی۔۔
"مس نور" وصی نے پکارا
"جی۔۔" اس نے وصی کی جانب دیکھا۔۔
"دوستی کریں گی؟" وصی نے ہاتھ بڑھایا۔۔
لمحہ بھر نور اسے دیکھ سوچتی رہی پھر اس کے ہاتھ کو گھورا۔۔
اور جھٹ سے ہاتھ ملا لیا۔۔۔
"وہ بیڈ پر ساری چیزیں پھیلا کر بیٹھی تھی جو اسے شفی نے دلائی تھی۔۔
وہ پہلی بار بہت خوش ہوئی تھی۔۔
تبھی شائستہ بیگم اندر آئی۔۔
"حور آؤ چائے پی لو" شائستہ بیگم نے کہا۔۔
"دیکھیں نامما مجھے کتنا سارا سامان دلوایا ہے شفی نے" اس نے دکھاتے ہوئے کہا۔۔
"ارے ہاں۔۔اور ڈریس تو بہت پیارا ہے" انہوں نے پاس پڑے سمپل سے سوٹ کو اٹھا کر دیکھا۔۔
"ہاں۔۔"
"دیکھا شفی کتنا اچھا ہے میری بیٹی کا کتنا خیال کرتا ہے" شائستہ بیگم نے کہا۔۔
وہ سارا سامان سمیٹنے لگی۔۔
"چلو آؤ سب مل کرچائے پیتے ہیں۔۔" شائستہ بیگم نے کہا
"جی مما" وہ اٹھ کر ان کے ساتھ چل دی۔۔
"حور۔۔ شفی اچھا لڑکا ہے" شائستہ بیگم نے کچن میں آتے ہی کہا۔۔
"جی مما" اس نے مختصر کہا
"تمہیں شفی کو اب سمجھنا چاہیے، جاننا چاہیے۔۔اب تمہاری منگنی ہونے والی ہے۔۔" شائستہ بیگم نے چائے کا برتن چولہے پر رکھتے ہوئے کہا۔۔
"مما مجھے شفی برا نہیں لگتا بس مجھے اس سے ڈر لگتا ہے۔۔" حور نے سادگی سے کہا
"ڈر کیسا۔۔؟" شائستہ بیگم نے پوچھا
"کہ وہ تھوڑے ڈانٹنے والے غصہ والے ہیں۔۔وہ مسکرا کر بھی کسی سے بات نہیں کرتے" حور نے دل کی بات بتائی۔۔
"اور مجھے لگتا تھا کہ وہ مجھے پسند نہیں کرتے مگر۔۔" حور کہتی کہتی رکی۔۔
"مگر۔۔وہ تمہیں پسند کرتا ہے رائٹ" شائستہ بیگم نے بات مکمل کی۔۔
اور اس نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا۔۔
"وہ غصہ والا نہیں ہے حور۔۔۔بس وہ گم گو ہے بہت فضول نہیں بولتا وصی کی طرح۔۔" شائستہ بیگم نے ہنستے ہوئے کہا اور چائے کپ میں ڈالنے لگی
"ہے مما۔۔ان کے چہرے سے ہی لگتا ہے وہ غصہ والے ہیں۔۔ان کی ناک پر ہمیشہ غصہ رہتا ہے۔۔اور۔۔۔اور ان کی مونچھیں دیکھی ہیں۔۔۔سب سے خوفناک ہیں" حور نے جھرجھری لی۔۔
اور اس کی بات پر شائستہ بیگم ہنستی ہی چلی گئی۔۔
وہ کچن کے دروازے پر کھڑا حور کی باتیں سن رہا تھا اور بمشکل اپنی ہنسی روکتا جاکر لان میں بیٹھ گیا۔۔
اندر ہی اندر مسکرا رہا تھا۔۔
تبھی شائستہ بیگم چائے لے کر آگئی۔۔
اور سب اپنا کپ تھام کر باتوں میں مصروف ہوگئے۔۔
مگر شفی کا دماغ ابھی بھی حور کی باتوں میں تھا۔۔
تبھی وہاں حور آئی۔۔اور چپ چاپ بیٹھ گئی۔۔
شفی کی نظر اسی پر تھی۔۔
وہ چائے پی رہی تھی۔۔
(اور ان کی مونچھیں دیکھی ہیں۔۔۔سب سے خوفناک ہیں)
شفی کو پھر سے حور کا جملہ یاد آیا۔۔
اور چائے اس کے گلے میں اور وہ کھانسنے لگا۔۔
"کیا ہوا شفی بیٹا ؟" پھپھو نے پوچھا
"نہیں۔۔۔ نہیں کچھ۔۔۔ نہیں ٹھیک ہوں" شفی نے سمبھلتے ہوئے کہا۔۔
وصی جو کب سے شفی کی ہر حرکت، مسکراہٹ اور حور کو گھورنا نوٹس کر رہا تھا۔۔ مزید چپ نا رہ سکا۔۔
"دو دل مل رہے ہیں مگر۔۔۔چپکے چپکے۔۔۔۔۔" وہ شفی کی طرف جھکتا گنگنانے لگا۔۔
شفی نے یک اسے دیکھا۔۔
اور اس نے شرارت سےابرو اچکائی۔۔
"ددا....." شفی کی نظریں وصی پر ہی تھی۔۔
"ہاں۔۔۔بیٹا" ددا جو باتوں میں مصروف تھے شفی کی طرف متوجہ ہوئے۔۔
"ددا۔۔وصی کو آج میں نے مال میں دیکھا تھا۔۔۔" شفی نے مسکرا کر کہا
"شفی۔۔۔" وصی نے اسے گھورا۔۔
"ددا۔۔۔یہ لڑکی کے ساتھ تھا۔۔" شفی نے کہا
"کیا؟ لڑکی؟" ددا چونکے
سب نے ہی وصی کو دیکھا۔۔
"نہیں۔۔۔ددا یہ۔۔" وصی گھبرایا
"ہاں ہاں ددا سچی میں نے اسے دکھا ایک لڑکی اس کے ساتھ تھی اور ایسے ہنس ہنس باتیں کر رہا تھا توبہ توبہ" شفی نے کانوں کو ہاتھ لگایا۔۔
"وصی یہ کیا سن رہا ہوں میں؟" ددا نے غصہ سے کہا
"نن۔۔۔نہیں ددا۔۔وہ لڑکی بس میری دوست تھی۔۔۔" وصی نے صفائی دی
"دوست۔۔دوست تو نہیں لگ رہی تھی مجھے وہ جس طرح تم ہنس رہے تھے اس کے ساتھ۔۔۔بہت ہنسی آرہی تھی نا تجھے" شفی نے چبا کر کہا
"ددا۔۔۔یہ جھوٹ بول رہا ہے۔۔" وصی نے کہا
"اب تو اتنا بڑا ہوگیا کہ لڑکیاں گھوماتا پھر رہا ہے خاندان کی عزت کا کوئی خیال نہیں۔۔۔" ددو نے کہا
"یہ سب تمہاری وجہ سے ہوا ہے" ددا نے ددو کو گھورتے ہوئے کہا
"میں نے کیا کیا ہے اب؟" ددو روہانسی ہوئی۔۔
"تم نے اسے لاڈ پیار سے بگاڑا ہے۔۔۔انٹر کرنے دو اسے فوج میں ہی دھکا دینا میں نے اسے" ددا غرائے
"اس میں میرا کیا قصور ہے آپ کا پوتا ہے نظر آپ رکھ لو۔۔" ددو نے غصہ سے کہا
"ہاں میرا ہی پوتا ہے تمہارا کچھ نہیں لگتا۔۔" ددا نے کہا۔۔
"لو بھئی ہوگئے شروع" وصی نے کہا۔۔
"آپ دونو کیوں لڑ رہے ہیں۔۔؟" شائستہ بیگم نے کہا۔۔
"مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتا کہ بات گھوم پھر مجھ پر ہی کیوں آجاتی ہے۔۔کام دادا پورا کریں قصور میرا۔۔" ددو بھی تیش میں آگئی۔۔
کتنی ہی دیر شائستہ بیگم چپ کرواتی رہی مگر ان کی جنگ شروع ہوچکی تھی۔۔
"پھپھو وصی تو بھاگ گیا" شفی نے شرارت سے کہا۔۔
شائستہ بیگم نے یہاں وہا نظریں گھمائی مگر واقع وصی رفو چکر ہوچکا تھا۔۔
"تیری وجہ سے ہوا ہے سب" پھپھو نے اسے گھورا اور وہ ہنسنے لگا۔۔
"مما ناشتہ جلدی مجھے دیر ہورہی ہے" نور نے پکارا۔۔
"ہاں ہاں یہ لے"کوثر بیگم نے ناشتہ سامنے رکھتے ہوئے کہا۔۔
"پیپر شروع ہوجائے گا" وہ جلدی جلدی کھانے لگی۔۔
"نور۔۔۔کل کس کے ساتھ گھر آئی تھی؟" کوثر بیگم نے پوچھا
"کس کے ساتھ؟" وہ چونکی
"کوئی لڑکا تھا۔۔پڑوس والی بینا بتا رہی تھی" انہوں نے کہا
"اوہ ہاں۔۔مما وہ میرا دوست ہے" نور نے چائے کی گھونٹ بھرتے ہوئے کہا
"ایسے کسی لڑکے کے ساتھ دوستی کرنا۔۔یہاں وہاں گھومنا یہ ٹھیک نہیں اب تم بچی نہیں رہی نور تمہارے پاپا کو پتا چلا تو پڑھائی بند کروا دیں گے" کاثر بیگم نے کلاس لگاتے ہوئے کہا
"مما۔۔وہ بس مجھے ماڈل دلوانے گیا تھا۔۔ایک تو یہ محلے ہی رپوٹرز نا لگانے بجھانے کا کام بخوبی انجام دیتی ہیں" نور نے برا سا منہ بنایا
"جب تم ایسے کام کرو گی تو وہ باتیں تو بنائیں گی نا۔۔" انہوں نے غصہ سے کہا
"ارے مما میں کہاں کسی کے ساتھ جاتی آتی ہوں بس کل ہی آئی وہ بھی اس نے مجھے ڈراپ کیا بس دیر ہوگئی تھی" نور نے صفائی دی
"پھر بھی نور تمہارے پاپا کو پتا لگا تو پتا بھی کتنا ناراض ہوں گے؟"
"وہ کراچی ہیں مما انہیں کون بتائے گا"
"جیسے کسی نے مجھے بتایا ویسے انہیں بھی لوگ بتائیں گے"
"ایک تو یہ لوگ۔۔دل تو کرتا ہے یہ سامنے کھڑا کر کے ان سب کی ٹانگوں پر ایک ایک گولی داغ دوں کم سے کم کسی کے مسئلوں میں ٹانگ تو نہیں اڑائیں گے" نور نے ناگواری سے کہا
"نور تم الٹی سیدھی باتیں کرو گی مگر غلطی کو نہیں سدھارو گی" وہ تپ کر کہنے لگی
"سمجھگئی مما آئندہ نہیں آؤں گی بس۔۔اب میں لیٹ ہورہی ہوں اللہ حافظ" وہ بیگ اٹھا کر باہر نکل گئی۔۔
وہ ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ حور وہاں سے گزرتی سیڑھی چڑھنے لگی۔
"حورین" شفی نے پکارا۔۔
"جی۔۔۔" وہ پلٹ کر کہنے لگی۔۔
"مجھے ایک گلاس پانی لا دو" شفی نے کہا۔۔
"جی" وہ اثبات میں سر ہلاتی کچن کی جانب بڑھ گئی۔۔
فریج سے بوتل نکال کر پلٹی ہی تھی کہ برابر میں شفی کو دیکھ چونکی۔۔
"آپ۔۔۔" اس نے گھبرا کر کہا
"میں نے سوچا تم پانی لاو گی میں خود ہی آجاتا ہوں" شفی نے مسکرا کر کہا
"نہیں میں لے آتی۔۔۔یہ۔۔پانی" اس نے گھبرا کر بوتل آگے بڑھائی۔۔
نظریں ابھی بھی جھکی ہوئی تھی۔۔
"ایسے پانی دیتے ہیں؟" شفی نے پوچھا
"جی۔۔۔نہیں سوری" وہ بوکھلائی اور گلاس میں پانی ڈالنے لگی۔۔
"اب تو تم عادت ڈال لو میرے سب کام کرنے کی" شفی نے شرارت سے کہا۔۔
"جی۔۔۔" وہ چونکی پھر گلاس اس کی طرف بڑھایا۔۔
"خیر تم جب بھی مجھ سے بات کرتی ہو نظریں شرم سے جھکاتی ہو یا تمہیں مجھ سے ڈر لگتا ہے؟" شفی نے گلاس ہونٹاں سے لگایا
اس نے یک دم چونک کر اسے دیکھا۔۔
"میری مونچھیں خوفناک ہیں نا" شفی نے کہا۔۔
اور وہ شرمندہ ہوئی۔۔
"دیکھو مونچھوں کے ساتھ تو کامپرومائز کرنا پڑے گا تمہیں۔۔کیونکہ میں تمہارے لیے ن کی قربانی نہیں دے سکتا" شفی نے مسکرا کہا
وہ خاموشی سے نظریں جھکائے سنتی رہی۔۔
"کل میں چلا جاؤں گا۔۔پتا نہیں کوئی مجھے یاد کرے گا یا نہیں؟" شفی نے کہا
"جی۔۔۔وہ۔۔" حور ہکلائی۔۔
"کیا وہ۔۔؟"
"وہ نانو آپ کو بہت یاد کرتی ہیں۔۔۔" حور نے کہا۔۔
"اور تم۔۔۔تم یاد نہیں کرتی ؟" شفی نے پوچھا۔۔
"میں۔۔نہیں میں تو نہیں کرتی۔۔میں بس اپنا سبق یاد کرتی ہوں" حور نے کہا اور وہاں سے تیزی سے بھاگ گئی۔۔
اور شفی کا قہقہہ گونجا۔۔۔
وہ پیپر کے بعد کینٹین کی جانب بڑھ گئے۔۔
"کل ڈانٹ تو نہیں پڑی آپ کو؟" نور نے بیٹھتے ہوئے کہا۔۔
"ہاں تھوڑی سی " وصی نے کہا
"میری وجہ سے آپ کو ڈانٹ پڑ گئی۔۔" نور نے کہا۔۔
"چھوڑو نور اسے تو عادت ہے روز کسی نا کسی بات پر پڑتی ہے ڈانٹ" شان نے کہا۔۔
اور وصی نے اسے گھوری سے نوازا
"تم کیا کھاؤ گی؟" نور نے پاس بیٹھی اپنی دوست حنا کی طرف دیکھا۔۔
"کچھ بھی۔۔" وہ کہنے لگی۔۔
"میں لے کر اتا ہوں۔۔برگر لے آؤ سب کے لیے؟" شان نے پوچھا۔۔
"ہاں۔۔۔" نور نے کہا
"تو آگے کا کیا پلان ہے؟" وصی نے نور سے پوچھا۔۔
"میرا بہت لمبا پلان ہے۔۔مجھے ابھی بہت کچھ کرنا ہے لائف میں میں چاہتی ہوں دنیا میں میرا نام ہو میری اپنی پہچان ہو۔۔" نور نے کہا
"اچھا واہ" وصی نے کہا
تبھی شاننے برگر ٹیبل پر رکھے۔۔
"آپ بتائیں۔۔آپ نے کیا سوچا؟" نور نے وصی کی طرف دیکھا
"کچھ سوچا نہیں ابھی ددا کہتے ہیں فوج میں چلے جاؤ لیکن مجھے نہیں پسند" وصی نے منہ بنایا
"کیوں نہیں پسند؟"
"بس مجھے فوج میں جانا نہیں پسند۔۔رولز کے مطابق زندگی جینا، ایک روبوٹ کی طرح لائف گزارنا مشکل ہے میرے لیے" وصی نے کہا۔۔
"اچھا پھر کیا پسند ہے آپ کو؟" نور نے پوچھا
"کچھ بھی مھر فوج نہیں" وصی نے کہا
"فوج میں جا کر اپنے ملک کے لیے کچھ کرنے کا موقع ملے گا آپ کو" حنا نے کہا
"اگر ملک کے لیے کچھ کرنا ہے تو میں کسی اور طریقے سے بھی کر سکتا ہوں"۔۔" وصی نے مسکرا کر کہا۔۔
"ہاں۔۔کرکٹربن جاؤ۔۔ریان حیدر بھی ایک کرکٹر ہی تھا میں تو بہت امپریس ہوئی تھی اس سے" نور نے کہا
"ریاں حیدر ؟" وصی نے پوچھا
"ہاں وہ ناول میں۔۔بڑا ہی اچھا ہیرو تھا وہ کرکٹر تھا۔۔ایسی ایسی پرفامنس دی اس نے۔۔میں تو فدا ہی ہوگئی" نور نے چہک کر کہا
"لو بھئی پھر شروع ہوگئی۔۔۔" حنا نے کہا۔۔
"آپ کو ناول پڑھنے کا اتنا کریز ہے" وصی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
"ہاں۔۔۔" نور نے سادگی سے کہا
"پاگلوں کو ایسے ہی شوق ہوتے ہیں" حنا بڑبڑائی۔۔
اور نور نے اسے مکے سے نوازا
وصی نے گہری نظروں سے اسے دیکھا۔۔
اور مسکرانے لگا۔۔