گھر والوں نے مل کر دو دن بعد کا دن نکاح کے لیے مقرر کیا۔۔
وصی اس وقت ددو کی گود میں سر رکھے لیٹا تھا۔۔
"وصی کیا تجھے یہ سب سہی لگ رہا ہے؟"
ددو نے اس کے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوئے کہا۔۔
"کیا ددو؟" وصی نے حیرت سے پوچھا۔۔
"یہی جو شفی کر رہا ہے۔۔۔پہلے طلاق پھر حلالہ پھر شادی۔۔۔"
ددو نے ناگواری سے کہا۔۔
"میں کیا کہ سکتا ہوں ددو۔۔جب حور اور شفی کی یہی مرضی ہے تو پھر یہی سہی"
وصی نے کہا۔۔
"حور تو معصوم ہے جیسا کہ دو اسی پر ہامی بھر لیتی ہے مگر شفی وہ تو سمجھدارہے۔مجھے اس سے اس احمقانہ حرکت کی امید نہیں تھی۔۔"
ددو نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"چھوڑیں ددو۔۔۔"
وصی نے بات بدلی۔۔
"مما کیا بنا رہی ہیں آپ؟"
حور نے کچن میں آتے ہی کہا۔۔
"فلحال تو سبزی بنا رہی ہوں۔۔"
شائستہ بیگم نے کہا۔۔
"مگر مما وصی نے تو اسپیگٹی کہا تھا"
حور نے یاد دلایا۔۔
"ہاں مگر ابھی ٹائم میرے پاس ٹائم نہیں۔۔۔میں کل بنا دوں گی اسے۔۔۔۔"
شائستہ بیگم نے کہا
"وہ برا منا جائیں گے نا ایسے۔۔"
حور نے فوراً کہا
"نہیں کچھ نہیں کہتا وہ" شائستہ بیگم نے لاپرواہی سے کہا۔۔
"اگر آپ بنا دیں گی تو کیا ہوجائے گا؟"
حور نے خفگی سے کہا۔۔
"حور۔۔۔کیا چل رہا ہے؟"
شائستہ بیگم نے اسے گھورا۔۔
"کیا؟" وہ حیران ہوئی۔
"حور تو اچھے سے جانتی ہے میں کیا پوچھ رہی ہوں"
شائستہ بیگم نے کہا۔۔
"کیا کہ رہی ہیں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا۔۔"
حور نے انجان بنتے ہوئے کہا۔۔
"حور تو وصی۔۔۔" وہ کہتے کہتے رکی۔۔
کچن کے دروازے سے اندر آتے وصی پر نظر پڑی۔۔
"کیا بن رہا ہے آج۔۔۔؟"
وصی نے اندر داخل ہوتے ہی کہا۔۔
"سبزی بن رہی ہے۔۔"
شائستہ بیگم نے مسکرا کر اطلاع دی۔۔
"میرے لیے تو اسپیگٹی بنا دیں۔۔۔مجھے نہیں کھانی سبزی۔۔۔" وصی نے منہ بنایا
"وصی بری بات ہے۔۔۔" شائستہ بیگم نے ٹوکا۔۔
"میں بنا دوں گی۔۔" حور نے نظر جھکائی۔۔
"یہ ہوئی نا بات۔۔۔دیکھا پھپھو۔۔۔دو دن بعد نکاح ہے۔۔۔
اور ابھی سے بیوی کی طرح فرمانبرداری کر رہی ہے۔۔"
وصی نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
ور اس کی بات سن جہاں حور نے سر اسے دیکھا۔۔۔
وہیں شائستہ بیگم نے بھی چانک کر اسے دیکھا۔۔
ان دونوں کی نظریں خود پر دیکھ وصی نے ہنسی روکی۔۔
"مزاق کر رہا ہوں۔۔۔" وصی نے یک دم کہا۔۔
اور شائستہ بیگم مسکرا دی۔۔
صبح سے وہ لوگ کام کر رہے تھے۔۔
نکاح کی ساری تیاری ہوچکی تھی۔۔
حور الماری کھول کر کھڑی تھی۔۔
اس کی نظر اس بلو سوٹ پر تھی جو اس نے وصی کے ساتھ جا کر لیا تھا۔۔
اس نے ہاتھ بڑھا کر وہ سوٹ نکالا۔۔
اور اسے دیکھ مسکرادی پھر چینج کرنے چلی گئی۔۔
شائستہ بیگم جب کمرے میں آئی تو وہ بس چینج کر کے باہر ہی نکلی تھی۔۔
اسے دیکھ شائستہ بیگم چونکی۔۔
"یہ پہنو گی نکاح پر؟" شائستہ بیگم نے پوچھا۔۔
"جی۔۔۔کیوں اچھا نہیں ہے؟" حور نے پوچھا۔۔
"نہیں یونہی پوچھ رہی تھی۔۔" شائستہ بیگم نے بیگم نے جواب دیا۔۔
اور وہ آئینے کے سامنے بال بنانے لگی۔۔
"اچھا جلدی تیار ہوجا قاضی صاحب آنے والے ہیں۔۔۔"
شائستہ بیگم نے اسے بغور دیکھتے ہوئے کہا۔۔
جہاں اداسی کا نام و نشان نہیں تھا۔۔
مگر انہوں نے اگنور کیا اور کمرے سے نکل گئی۔۔
قاضی صاحب آچکے تھے۔۔
وصی بھی سامنے کاٹن کا سوٹ پہنے۔۔۔ہاتھ میں ہمیشہ کی طرح پہنے جانے والی وہی سادہ سی گھڑی۔۔
وہ لوگ نکاح کے لیے تیار تھے۔۔
ددو نے شائستہ بیگم کو اشارہ کیا۔۔
اور وہ حور کے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔
جب وہ کمرے میں داخل ہوئی تو ان کی نظر حور پر پڑی۔۔
جو خود سے بھی بہت اچھا تیار ہوئی تھی۔۔
اس نیلے رنگ کے سوٹ میں وہ اور بھی حسین لگ رہی تھی۔۔
شائستہ بیگم بنا کچھ کہے الماری کی طرف بڑھ گئی۔۔
اورنیٹ کا دوپٹہ نکال اسے اوڑھایا جس سے اس کا گھونگھٹ ڈال دیا۔۔
حور بنا کچھ کہے مسکرا دی۔۔
اور اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
"اب ٹھیک ہے۔۔چلیں؟" شائستہ بیگم نے پوچھا۔۔
"جی۔۔۔" اس نے مختصر کہا اور ان کے ساتھ ہولی۔۔
شائستہ بیگم نے اسے وصی کے برابر بٹھایا۔۔
حور کو یوں تیار دیکھ ددو کے ماتھے پر بل پڑے مگر انہیں نے نظر انداز کردیے۔۔
قاضی صاحب نے نکاح شروع کروایا۔۔
اور ان کے پوچھنے پر دونوں نے قبول ہے کی مہر لگائی۔۔
دستخط کیے۔۔۔
ساتھ بیٹھا شخص حور کا محرم بن چکا تھا۔۔
شائستہ بیگم نے حور کو وصی کے کمرے میں بٹھا دیا تھا۔۔
اور خود بھی اس کے پاس بیٹھ گئی۔۔
"حور۔۔۔" شائستہ بیگم نے کہا۔۔
"جی مما۔۔۔" حور نے مسکرا کر جواب دیا۔۔
"تو خوش ہے۔۔؟" انہوں نے پوچھا۔۔
"ہاں بہت۔۔" حور نے اسی ٹون میں جواب دیا۔۔
"کیوں۔۔؟" شائستہ بیگم نے سوال داغا۔۔
"کیا مطلب کیوں۔۔؟" وہ چونکی۔۔
"خوشی کی بھی کوئی وجہ ہوتی ہے حور"
شائستہ بیگم نے جتایا
"میری شادی ہوئی ہے۔۔۔"
حور نے سادگی سے کہا۔۔
"وہی شادی جو کل ٹوٹ جائے گی۔۔۔؟" شائستہ بیگم نے اسے یاد کروایا۔۔
یک دم اس کے ماتھے پر شکن آئی۔۔
"کیا چاہتی ہے تو حور۔۔۔؟" شائستہ بیگم نے پھر پوچھا۔۔
"وصی کو۔۔۔" حور نے فوراً بنا ڈرے جواب دیا۔۔
"کیا۔۔۔مگر حور۔۔۔۔؟" وہ حیران ہوئی۔۔
"مما جب آپ نے بچپن میں ہی میری منگنی شفی سے کردی تھی۔۔مجھے شفی نہیں پسند تھا۔۔۔پھر آہستہ آہستہ میں سمجھوتہ کرلیا۔۔میں شفی کوپسند کرنے لگی۔۔
مگر شفی سے شادی کر کے مجھے وہ خوشی محسوس ہی نہیں ہوئی۔۔۔آہستہ آہستہ وہ میرے دل سے اترتے گئے۔۔
اور اب۔۔مجھے نہیں پتا مما میں کیوں خوش ہوں۔۔۔"
حور نے سنجیدگی سے اپنے دل کی بات بتائی۔۔
"مما مجھے خود نہیں پتا کہ میں وصی کی طرف کیوں کھچتی چلی جا رہی ہوں۔۔۔کب میرے دل سے شفی اترے اور وصی نے گھر لیا مجھے پتا ہی نہیں چلا۔۔۔مما کیا کروں۔۔۔؟"
حور نے شائستہ بیگم کا ہاتھ تھاما۔۔
اور شائستہ بیگم گہری سوچ میں ڈوب گئی۔۔
"فی کو بتا دیا ہے نکاح کا؟"
ددو نے پوچھا۔۔
"جی ددو۔۔۔ بتا دیا ہے"
وصی نے کہا ۔
"اچھا چل تو بھی آرام کرلے۔۔"
ددو نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا۔۔
"جی ددو۔۔۔پھپھو کہاں گئی۔۔۔؟" وصی نے اٹھتے ہوئے پوچھا۔۔
"وہ تیرے کمرے میں ہی ہوگی۔۔حور کو چھوڑنے گئی تھی۔۔"
ددو نے جواب دیا۔۔
"میرے کمرے میں؟" وہ چونکا۔۔
"اس میں چونکنے والی کون سی بات ہے وصی۔۔؟"
ددو نے پوچھا۔۔
"حور میرے کمرے میں؟ مطلب ددو آپ لوگ جانتے ہیں نا شفی نے حلالے۔۔" وصی نے ناسمجھی سے پوچھا۔۔
"تو شادی تو ہوئی ہے نا۔۔۔"
ددو نے اسے سمجھایا۔۔
"اچھا۔۔۔" وہ شانے اچکا کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔
دروازے پر ہلکی سی دستک دے کر وہ اندر داخل ہوا۔۔
شائستہ بیگم اور حور دونوں اسے دیکھ چونکی۔۔
"کیا ہوا۔۔۔بیوٹفل لیڈیز۔۔۔۔کوئی خاص بات چل رہی تھی کیا؟"
وصی نے ٹون میں پوچھا۔۔
وہ دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔
"نہیں کچھ نہیں۔۔۔" شائستہ بیگم نے کہا۔۔
تھوڑی دیر یہاں وہاں کی بات کرنے کے بعد شائستہ بیگم وہاں سے چلی گئی۔۔
"ویسے حور ایک بات کہوں۔۔۔؟" وصی نے حور کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"جی۔۔" حور نے نظریں جھکائے مختصر کہا۔۔
"اچھی لگ رہی ہو۔۔۔" وصی نےپاس بیٹھتے ہوئے کہا۔۔
اور حور مسکرا دی۔۔
"توتم مجھے پسند کرتی ہو۔۔؟" وصی نے اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا۔۔
اور اس کی بات سن حور نے یک دم سر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔
وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ ان کی باتیں سن چکا۔۔۔
وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی
"ایسے کیا دیکھ رہی ہو؟ میں سن چکا ہوں تمہاری اور پھپھو کی بات۔۔"
وصی نے ٹھنڈے لہجے میں کہا۔۔
حور یک دم نظریں چرا گئی۔۔
"لیکن سچی میں نے جان بوجھ کر نہیں سنی۔۔۔وہ تو میں اندر داخل ہونے ہی والا تھا کہ۔۔۔۔"
وصی کہتے کہتے رکا۔۔۔
"ویسے حور اب خود بتاؤ۔۔۔کیا چاہتی ہو؟"
وصی نے پوچھا۔۔
"میں۔۔وہ۔۔۔آپ۔۔۔۔" وہ بوکھلائی
"بولو۔۔۔۔؟" وصی نے پھر کہا۔۔
"میں آپ سے طلاق نہیں لینا چاہتی۔۔۔"
حور نے جلدی سے بات پوری کی۔۔
"کیوں؟" وصی نے الٹ سوال کیا۔۔
"وجہ آپ جانتے ہیں۔۔۔جس طرح شفی نے مجھے طلاق دی۔۔۔کیا سہی طریقہ تھا۔۔۔ نہیں نا۔۔۔میں چاہتی تو عدت پوری کرنے سے پہلے ہی رجوع کرلیتی ان سے۔۔۔۔ جب انہوں نے مجھ سے معافی مانگی تھی۔۔مگر میں نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔
مجھے نہیں معلوم کیوں وہ میرے دل سے اترتے چلے گئے"
حور نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"پھر تم نے اس کی حلالے والی بات کیوں مانی۔۔۔؟"
وصی نے تجسس سے پوچھا
"حلالے کی بات بھی ان کی غلط تھی۔۔۔اسلام میں ایسی کوئی شادی نہیں ہوتی جس کا منصوبہ بنایا جائے۔۔۔اور اپنے مفاد کے تحت دوسرے دن طلاق دی جائے۔۔۔مگر میں نے ان کی اس بات پر ہامی بھر لی کیوں کہ میں آپ سے شادی کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔"
حور نے تفصیل بتائی۔۔
"مگر شفی۔۔۔" وصی نے کچھ کہنا چاہا۔۔
"شفی شاید اب پیار اور بھروسے کہ لائق ہی نہیں رہا۔۔۔
میں جانتی ہوں کہیں نا کہیں میری غلطی بھی ہے۔۔۔
مگر میں ہر بات کا زمہ دار صرف شفی کو بھی نہیں ٹھہرا رہی۔۔۔میں بس اب اب دوبارہ اس پر بھروسہ نہیں کرنا۔۔
میرا نکاح آپ سے ہوگیا۔۔۔میں خوش ہوں۔۔۔کیا آپ بھی مجھے اپنی زندگی میں اور دل میں جگہ دیں گے۔۔۔؟"
حور نے نظریں جھکائے کہا۔۔
"حور۔۔۔تم میرے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔۔۔۔میں۔۔۔"
وصی اپنی بات پوری کرتا کہ حور نے ٹوکا
"میں سب جانتی ہوں۔۔۔مجھے مما نے بتایا تھا۔۔۔
میں یہ بھی نہیں کہوں گی کہ آپ نور کو بھلا دو۔۔۔کیوں کہ سنہری یادیں کبھی بھلائی نہیں جاتی۔۔
مگر میں کوشش کروں گی۔۔آپ کے دل میں اور زندگی میں اپنی جگہ خود بنا سکوں۔۔۔"
حور نے نرم لہجے میں کہا۔۔
"تمہاری جگہ پہلے سے ہے میرے دل میں۔۔۔ہاں وہ الگ بات ہے تم تھوڑی سی جگہ میں کمفرٹ نہیں ہوپاؤ گی۔۔۔"
وصی نے شرارت سے کہا۔۔
اور حور کھلکھلا کر ہنس دی۔۔
"اچھا میں اب سوجاؤں۔۔۔صبح کرتے ہیں بات۔۔۔سر میں تھوڑا درد ہے یار۔۔۔۔"
وصی کہ کر چینج کرنے چل دیا۔۔
اور حور مسکرا دی۔۔
فجر کی نماز پڑھ کر حسب معمول وہ گلاس وال کے قریب گئ۔۔جہاں سے لان صاف دکھائی دے رہا تھا۔۔
مگر لان میں کھڑے رہنے والا بیڈ پر لیٹا گہری نیند سورہا تھا۔۔حور نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔پھر کمرے سے باہر نکل گئی۔۔
وہ سیدھی کچن کی طرف گئی۔۔جہاں شائستہ بیگم پہلے سے موجود تھی۔۔
"ابھی اٹھی ہو۔۔؟" شائستہ بیگم نے اسے دیکھتے ہی کہا۔۔
"جی۔۔بس تھوڑی دیر ہوئی۔۔۔"
حور نے مسکرا کر کہا۔۔
"وصی سے بات کی تم نے؟" شائستہ بیگم نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا
"جی۔۔۔کرلی۔۔" حور نے کہا
"کچھ نہیں۔۔۔اپنے دل کی بات تو کوئی کی ہی نہیں بس میری سنی۔۔۔"
حور نے منہ بنایا۔۔
اور شائستہ بیگم اس کا منہ دیکھ ہنس دی۔۔
وہ جب کمرے میں داخل ہوئی تو وہ ڈریسنگ کے سامنے کھڑا بال بنا رہا تھا۔۔
حور دروازے پر کھڑی اسے دیکھ رہی تھی۔۔
"کیا ہوا۔۔؟" اس نے اسی انداز میں پوچھا ۔
"نہیں کچھ نہیں ناشتے کے لیےبلانے آئی ہوں۔۔"
حور نے نگاہیں جھکاتے ہوئے کہا۔۔
"اچھا آرہا ہوں بس۔۔۔"
وصی نے خود کو شیشے میں دیکھتے ہوئے کہا۔۔
اور حور جانے کےلیے پلٹی ہی تھی کہ اس کی آواز پر پلٹی۔۔
"حور۔۔۔" وصی نے پکارا۔۔
"جی۔۔۔" اس نے پلٹ کر پوچھا۔۔
"ددو یا کسی سے بھی کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔۔۔میں سب کچھ خود ہینڈل کرلوں گا۔۔۔۔"
وصی نے سنجیدگی سے کہا۔۔
جس کا مفہوم وہ جانتے ہوئے اثبات میں سر ہلاگئی۔۔
ناشتے کے بعد وہ سب لاؤنج میں آکر بیٹھے۔۔
یہاں وہاں کی باتیں کر رہے تھے۔۔
"ددا مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے"
وصی نے کہا۔۔
"ہاں بیٹا بولو" ددا نے نرمی سے کہا
"ددا میں حور کو طلاق نہیں دے سکتا۔۔۔"
وصی نے نظریں جھکائے سنجیدگی سے کہا۔۔
"کیوں؟" ددا نے چونک کر پوچھا۔۔
"کیونکہ ہم دونوں اب ایک دوسرے کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں۔۔حور پھر سے شفی سے شادی نہیں کرنا چاہتی۔۔۔
ویسے بھی ددا میں طلاق دے بھی دوں تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ شفی پھر سے حور کبھی شک نہیں کرے گا۔۔"
وصی نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"کیا تم سے یہ حور نے کہاہے؟"
ددا نے پوچھا۔۔
"جی ددا۔۔وہ پھر سے شفی سے شادی نہیں کرنا چاہتی اور نا میں حور کو چھوڑنا چاہتا اب۔۔۔"
وصی نے جواب دیا۔۔
اور ددا گہری سوچ میں ڈوب گئے۔۔
وصی لان میں بیٹھا کچھ سوچنے میں مصروف تھا جب ٹیبل پر رکھا اس کا فون بجنے لگا۔۔
اس نے ہاتھ بڑھا کر فون اٹھایا۔۔
اسکرین پر شفی کا نمبر جگمگا رہا تھا۔۔
وصی فون ہاتھ میں لیے لمحہ بھر سوچتا رہا۔۔۔پھر فون کو واپس ٹیبل پر رکھ دیا۔۔
تبھی ہاتھ میں دو کپ تھامے حور چلتی ہوئی آئی۔۔
"یہ آپ کی چائے۔۔" حور نے کپ اسے تھمایا۔۔
تبھی اس کا فون پھر سے بجنے لگا۔۔
مگر اگنور کرتا۔۔چائے کی سپ لے رہا تھا۔۔
"کس کا فون۔۔۔ہے اٹھا نہیں رہے آپ؟"
حور نے معصومیت سے سوال کیا۔۔
"شفی کا ہے۔۔۔فون پر دینے کے لیے کوئی جواب نہیں میرے پاس۔۔۔جب آئے گا تو آمنے سامنے بات ہوجائے گی۔۔"
وصی نے لاپرواہی سے کہا۔۔۔
اور حور خاموشی سے چائے پینے لگی۔۔
"ایک بات پوچھوں۔۔؟"
حور نے پاس کھڑے وصی کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔
"ہاں پوچھو۔۔۔" وصی نے اسے دیکھا
"آپ نے یہ کیوں کہا ددا کو کہ آپ مجھے طلاق نہیں دینا چاہتے۔۔اور میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔۔"
حور نے پوچھا۔۔
"ہاں کیوں یہ نہیں بولنا تھا۔۔؟"
وصی نے شرارت سے پوچھا۔۔۔
اس کی نظروں کے تعاقب میں حور کنفیوز ہوئی۔۔
"نہیں ٹھیک ہے" حور نے گھبرائے لہجے میں کہا۔۔
اورجلدی سے نظریں چرائے بیڈ کے قریب جا کر بیٹھنے ہی لگی تھی کہ یک دم چیخی۔۔۔
"کیا ہوا حور؟" وصی فوراً اس کے قریب آیا۔۔۔
"وہ۔۔۔وہ۔۔کک۔۔۔" وہ ہکلائی اور جھٹ سے اس کے قریب ہوئی۔۔البتہ نظریں نیچے ہی تھی۔۔
"کیا؟" وہ ناسمجھی سے پوچھنے لگا۔۔
"وہ۔۔وہ۔۔کاکروچ۔۔۔۔" آخر کو اس نے ڈرتے ڈرتے بتا ہی دیا۔۔۔
"کہاں ہے؟" وصی نے حیرانی سے نیچے دیکھا۔۔
"وہ نیچے ۔۔بیڈ کے " حور نے گھبرا کر جواب دیا۔۔
"اچھا تم بیٹھ جاؤ۔۔۔میں دیکھتا ہوں۔۔"
وصی نے اسے بیڈ پر بٹھایااور خود زمین پر بیٹھ کاکروچ کو ڈھونڈنے لگا۔۔
مگر حور کا ڈر ختم نہیں ہوا جب تک وصی نے اس کاکروچ کو ڈھونڈ کر مارا نہیں۔۔۔
"تم خود یار ٹڈی ہو اور تم کاکروچ سے ڈر رہی تھی۔۔۔"
وصی نے اس کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا۔۔
حور نے خاموشی سے اسے گھورا۔۔۔
اوراس کا قہقہہ گونجا۔۔۔
"بڑی ہنسی آرہی ہے؟" حور نے سنجیدگی سے پوچھا۔۔۔
وصی نے یک دن ہنسی روکی۔۔۔
"وہ دیکھو چھپکلی۔۔۔۔" وصی نے اسے ڈرانے چاہا اور وہ فوراً سے ڈر کر اس کے قریب آگئی۔۔۔
"مزاق کر رہا تھا۔۔۔تمہیں تو بس قریب آنے کا بہانا چاہیے۔۔۔"
وصی نے شرارت سے کہا۔۔۔
وہ جو ڈر کے مارے اس کی شرٹ کو مضبوطی سے تھامے ہوئے تھی۔۔۔ہڑبڑا کر پیچھے ہٹی۔۔۔
اور وصی کے حلق سے زوردار قہقہہ نمودار ہوا۔۔
ان دونوں کو ایک دوسرے کا ساتھ اچھا لگنے لگا تھا۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ وہ دونوں بھی ایک دوسرے کے قریب آرہے تھے۔۔
صبح صبح کاوقت کاہر طرف دھند نے ڈیرہ ڈالا تھا۔۔
اور اس سردی میں بھی ۔۔وہ دونوں لان میں چکر لگا رہے تھے۔۔
"تم اس وقت یہاں " وصی نےساتھ چلتی حور کو دیکھ سوال کیا۔۔۔جو ابھی ابھی وہاں آئی تھی۔۔
"ایسے ہی آپ بھی تو اس وقت یہاں ہیں۔۔" حور نے اسی ٹون میں کہا۔۔
"میں تو اس وقت یہاں ہی ہوتا ہوں۔۔۔مگر تمہیں تو سردی ہی بہت لگتی ہے۔۔۔"
وصی نے مسکرا کر کہا۔۔
"آپ جو یہاں ہیں۔۔۔اس لیے میں بھی آگئی۔۔۔۔جہاں آپ وہاں میں۔۔"
حور نے اترا کر کہا۔۔۔
"اوہ ایسی بات ہے تو پھر۔۔۔۔آؤ۔۔۔۔۔" وصی نے شرارت سے کہ کر اسے اپنی بانہوں میں لینا چاہا ۔۔مگر کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی۔۔۔
"وہ مجھے کچن میں کام ہے۔۔۔" وہ کہ کر تیزی سے کچن کی طرف بڑھ گئی اور وصی کھلھلا کر ہنس دیا۔۔
پیچھے کھڑا شفی سب دیکھ رہا تھا۔۔۔
وہ بیگ وہیں زمین پر پھینک تیزی سے وصی کی طرف بڑھا۔۔۔
"وصی...." شفی نے پکارا۔۔۔
"شفی تو۔۔۔کب آیا۔۔۔؟" وصی نے خوش دلی سے پوچھا۔۔
"تونے حور کو طلاق نہیں دی۔۔۔؟"
اس نے سنجیدگی سے پوچھا۔۔
"نہیں۔۔۔" وصی نے نفی میں سر ہلایا
"کیوں۔۔۔؟" شفی نے کاٹ دار لہجے میں پوچھا
"تو اندر تو چل میں۔۔۔میں۔۔۔" وصی نے اسے شانے تھامے کچھ کہنا چاہا۔۔
مگر اس نے وصی کے ہاتھ جھٹک دیے۔۔
"نہیں بتا مجھے کیوں نہیں دی۔۔۔؟"
شفی نے تلخ لہجے میں کہا۔۔
"کیونکہ یہ غلط ہے شفی۔۔۔۔حلالے کے نام پر تو مجھسے گناہ کروانا چاہتا ہے"
وصی نے بھی کرختگی سے کہا۔۔
"کیسا گناہ؟" شفی نے حیرانی سے پوچھا۔۔
"ایک دن کی کون سی شادی ہوتی ہے شفی۔۔۔اگرمیں رات گزار کر صبح حلالے کے نام پرحور کو طلاق دوں تو یہ زنا کہلائے گا۔۔۔یہ حلالہ نہیں ہے میرے بھائی۔۔۔"
وصی نے اسے نرم لہجے میں میں سمجھایا۔۔
شفی خاموشی سے اس کی بات سن رہا تھا۔۔
"جس شادی کا منصوبہ بنایا جائے حلالے کے نام پر ہ جائز ہی نہیں۔۔۔اور ویسے تو جس کے لیے یہ سب کر رہا ہے ایک بار اس سے پوچھا۔۔۔کیا وہ تیرے ساتھ دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہے؟"
وصی نے سخت لہجے میں پوچھا۔۔
شفی اس کی بات کا جواب دیے بنا اندر کی جانب بڑھ گیا۔۔۔
حور کچن سے نکل کر ددو کے کمرے کی طرف جارہی تھی جب شفی کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔۔
"حور۔۔۔۔" شفی نے کہا۔۔
وہ رک گئی۔۔۔اور پلٹ کر دیکھا۔۔شفی سر۔خ آنکھیں لیے اسے گھور رہا تھا۔۔
"کیا تم مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہتی؟
شفی نے قریب آکر پوچھا
حور خاموش کھڑی تھی۔۔۔
"بولو۔۔۔کیا تم وصی سے طلاق نہیں لینا چاہتی۔۔۔؟"
شفی نے پوچھا۔۔۔
"نہیں۔۔۔" حور نے نظریں جھکائے نفی میں سر ہلایا۔۔۔
"مگر کیوں؟" شفی نے ہارے ہوئے لہجے میں سوال کیا۔۔۔
"کیوں کہ میں ب وصی سے محبت کرتی ہوں۔۔۔وہی محبت جو۔۔۔اللہ تعالیٰ نکاح کے بعد دلوں میں ڈال دیتا ہے"
حور نے نم آنکھوں سے کہا۔۔
شفی نے ضبط سے آنکھیں بند کی۔۔
"محبت تو میں نے آپ سے بھی کی تھی شفی مگر آپ نے مجھے صرف آنسوں دیے۔۔۔محبت میں سب سے بڑی چیز اعتبار ہوتا ہے۔۔مگر آپ نے اس کابھی مان نہیں رکھا۔۔۔
آپ نے مجھے طلاق دے دی۔۔۔میں نے کچھ نہیں کہا۔۔
حالانکہ۔۔۔ آپ کو کوئی شک تھا تو اپ مجھ سے بیٹھ کر بات کر سکتے تھے۔۔۔مجھے ڈانٹ سکتے تھے۔۔۔مگر آپ نے۔۔۔۔"
حور نے روتے ہوئے کہا۔۔
شفی کے گال پر دو آنسوں پھسلے۔۔
"کیا ہمارا اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے۔۔۔میاں بیوی میں اگر کوئی جھگڑا ہوجائے تو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے نا کہ اسے طلاق دے دینی چاہیے۔۔۔آپ نے ایک بار بھی میرے بارے میں نہیں سوچا شفی۔۔۔"
حور نے گلہ کیا۔۔
شفی سرجھکائے خاموشی سے اس کی بات سن رہا تھا۔۔
"چلو میں وصی سے طلاق بھی لے لیتی ہوں۔۔۔اس بات کی کیا گارنٹی کہ پھر سے کوئی حمنہ ہمارے بیچ نہیں آئے گی۔۔۔؟"
حور نے سوال کیا۔۔
"مجھے معاف کردو حور۔۔۔"
شفی نے ہاتھ جوڑے۔۔
"میں نے معاف کردیا ہے آپ کو شفی۔۔۔مگر پلیز مجھے اور وصی کو اب الگ مت کریں۔۔۔میں ہاتھ جوڑتی ہوں آپ کے سامنے۔۔۔یز"
حور نے بھیگی آنکھوں سے گزارش کی۔۔
شفی نے خاموشی سے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
اور پلٹ گیا۔۔۔
سامنے ہی وصی کھڑا تھا۔۔۔
اور سب گھر والے بھی۔۔
شفی نے آگے بڑھ کر وصی کے کاندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔
"ہمیشہ خوش رہ۔۔۔" شفی نے وصی کا گال تھپتھپایا اور پھر آگے بڑھ گیا
وہ باہر کی جانب قدم بڑھا رہا تھا کہ۔۔۔ددا کی آواز ابھری۔۔
"کہاں جارہا ہے شفی۔۔؟"
ددا نے پوچھا
"ڈیوٹی پر۔۔۔میں آؤں گا ددا۔۔۔مگر ابھی کے لیے جارہا ہوں۔۔۔"
وہ کہ کر تیزی سے باہر نکل گیا۔۔۔
رات کے کھانے کے بعد وہ لوگ ساتھ کمرے میں آئے۔۔
"میں شفی کا احسان کبھی نہیں بھولوں گی۔۔"
حور نے وصی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"اور میرا؟" وصی نے شرارت سے کہا۔۔
"آپ کا کون سا؟" حور نے حیرانی سے پوچھا
"بتا دوں۔۔۔؟" وصی نے اسے خود سے قریب کرتے ہوئے کہا۔۔
"نہیں۔۔۔وہ مجھے۔۔۔کام۔۔۔" وہ یک دم گھبرائی۔۔
اور وصی کا قہقہہ گونجا۔۔۔
وہ آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے لگی۔۔
"بہت ہوگئے بہانے۔۔۔اب چپ۔۔۔" وصی نے اس کے لبوں پر انگلی رکھی۔۔
حور اس کی مضبوط گرفت میں آنکھیں بند کرگئی۔۔
اور وصی جو اسے پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔
آہستہ آہستہ اس پر جھکنے لگا۔۔۔
چاند نے اپنی پوری روشنی فضا میں بکھیر دی تھی۔۔
تیز چلتی باہر کی ہوائیں بھی شاید ان کے ملن کے گیت گا رہی تھی۔۔
وہ ایک بڑے سے پتھر پر بیٹھا کچھ سوچ رہا تھا ۔۔۔
شام کا وقت تھا۔۔۔
ہر طرف خاموشی اور اداسی چھائی تھی۔۔
تبھی کسی نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا
اس نے مڑ کر دیکھا۔۔۔سامنے ڈاکٹر حمنہ کھڑی مسکرا رہی تھی۔۔
"کیا ہوا ہے؟" حمنہ نے اس کی سرخ آنکھوں کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔
اور اس نے ساری تفصیل اسے بتا دی۔۔۔جو وہ پہلے سے جانتی تھی۔۔
کیوں کہ وصی نے اسے فون کر سب بتا دیا تھا۔۔
اور وہ چاہتا تھا کہ شفی کا سہارا اس وقت صرف وہی بن سکتی ہے۔۔۔۔
"مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں۔۔شاید یہ قسمت تھی۔۔"
شفی نے نم انکھوں سے بھی مسکرا کر کہا۔۔
"بس حمنہ اب تو یہی میری دعا ہے کہ میرے ساتھ نہیں تو کیا ہوا۔۔حور وصی کے ساتھ بھی خوش رہے۔۔۔"
شفی نے کہا۔۔
حمنہ اسے بغور دیکھ رہی تھی۔۔۔
"اگر کبھی میرے وجہ سے تمہارا دل دکھا ہو تو تم بھی معاف کردینا"
شفی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔
پھر جانے کے لیے پلٹ گیا
شفی۔۔۔" حمنہ نے پکارا
وہ پلٹا۔۔
"کیا اب شفی کی لائف میں حمنہ کی گنجائش ہے؟"
حمنہ نے نم آنکھوں سے سوال کیا
شفی مسکرایا۔۔
دو قدم بڑھا کر اس کے قریب آیا۔۔
"پلیز شفی۔۔۔میں نے صرف تمہیں چاہا ہے"
حمنہ نے آنکھ سے آنسوں گرا۔۔
"آہاں۔۔۔۔تم روتی ہوئی بڑی بری لگتی ہو۔۔۔"
شفی نے اس کے آنسوں صاف کیے۔۔
وہ بھیگی آنکھوں سے بھی مسکرانے لگی۔۔
"تم میری بہت اچھی دوست ہو۔۔مگر شفی کی لائف میں اور دل میں اب کوئی نہیں آسکتا۔۔۔"
شفی نے جواب دیا۔۔اور پلٹ گیا
"میں انتظار کروں گی شفی۔۔۔"
حمنہ کی بھری آواز اس کے کانوں میں پڑی۔۔
شفی نے پلٹ کر اسے لمحہ بھر دیکھا پھر آگے بڑھ گیا۔۔۔
اورحمنہ بھیگی پلکوں سے اسے دور جاتا دیکھنے لگی۔۔