"شفی...کس طرح بات کر رہا ہے؟"
ددو نے غصہ سے ٹوکا۔۔
وصی سرخ آنکھوں سے شفی کو گھور رہا تھا۔۔پھر یک دم اٹھ کھڑا ہوا۔۔اور لاؤنج کا دروازہ کھول باہرنکل گیا۔۔
"شفی تجھے اس طرح بات نہیں کرنی چاہیے تھی اس نے جو کیا تھا صحیح کیا تھا۔۔اور حور تیری بیوی ہے تو کیا اس کی کچھ نہیں لگتی؟"
ددو نے تلخ لہجے میں کہا۔۔
"ددو میرا وہ مطلب نہیں تھا۔۔آپ غلط سمجھ رہی ہیں۔۔"
شفی کو شرمندگی ہوئی
"تیرا جو بھی مطلب تھا لہجہ بلکل ٹھیک نہیں تھا۔۔"
ددو نے غصہ سے کہا
اور شفی کو احساس ہوا کہ شاید وہ کچھ زیادہ بول گیا ۔
شفی لان میں ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے گہری سوچ میں ڈوبا تھا۔۔ جب حور چائے کا کپ تھامے اس کی طرف آئی۔۔
"آپ کی چائے۔۔"
حور نے چائے ٹیبل پر رکھ دی۔۔
"تھینک یو۔۔۔بیٹھو"
شفی نے کہا۔۔
اور حور کرسی کھسکا کر بیٹھ گئی۔۔
"تم میرے ساتھ چلو گی۔۔ایبٹ آباد میں ٹھنڈ ہوگی۔۔اسی لیے تم گرم کپڑے وغیرہ رکھ لینا۔۔"
شفی نے بے تاثر لہجے سے کہا۔۔
"مگر۔۔۔مما اور نانو۔۔"
حور نے ہچکچا کر کچھ کہنا چاہا۔۔
"میں کرلوں گا ان سے بات۔۔۔"
شفی نے چائے کا سپ لیتے ہوئے کہا۔۔
اور حور خاموش ہوگئی۔۔
وہ بھی خاموشی سےچائے پینے میں مصروف تھا۔۔
"آپ پریشان ہیں کسی بات سے؟"
حور نے پوچھا۔۔
"نہیں۔۔"
شفی نے مختصر کہا۔۔
"ایک بات کہوں۔۔؟"
حور نے پوچھا۔۔
"ہاں۔۔بولو۔۔"
شفی نے اسے دیکھا۔۔
"وہ لڑکا مجھے چھیڑ رہا تھا۔۔اور میں گھبرا گئی تھی وہ تو سہی وقت پروصی آئے اور۔۔۔۔آپ کو وصی سے اس طرح بات نہیں کرنی چاہیے تھی"
حور نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"ہممم۔۔۔۔"
وہ سوچتے ہی گہرا سانس خارج کرنے لگا۔۔
اور خاموشی سے سوچ کو ٹٹولنے لگا۔۔
تبھی وصی گیٹ سے اندر آتا دکھائی دیا۔۔
"شفی آپ کو ایکسکیوز کرلینا چاہیے۔۔"
حور نے کہا اور اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
پھر کپ اٹھا کر اندر کی جانب بڑھ گئی۔۔
وہ کپ کچن میں رکھنے آئی تو شائستہ بیگم برتن دھونے میں مصروف تھی۔۔
"میں کرتی ہوں مما۔۔۔"
حور نے قریب آکر کہا۔۔
"نہیں ابھی نہیں۔۔ابھی تو تمہاری مہندی بھی نہیں اتری۔۔۔"
شائستہ بیگم نے ہنس کر کہا۔۔
"پتا نہیں پھر آپ کی ہیلپ کب کروں گی۔۔"
وہ اداس ہوئی
"کیوں ایسے کیوں کہ رہی ہو؟ "
شائستہ بیگم نے چونک کر پوچھا۔۔
"وہ مما۔۔۔شفی چاہتے ہیں میں ان کے ساتھ جاؤں۔۔"
حور نے بجھے ہوئے لہجے میں بتایا۔۔
"اتنی جلدی۔۔۔سب انتظام کیسے کرے گا وہ۔۔؟"
وہ حیران ہوئی
"پتا نہیں مما۔۔۔میں نہیں جانا چاہتی۔۔"
حور نے منہ بنایا
"اگر وہے جانا چاہتا ہے تو پھر تم کیوں نہیں جانا چاہتی؟"
انہوں نے پوچھا۔۔
"میرا دل نہیں لگے گا۔۔آپ سب کے بنا۔۔"
حور نے کہا
"تو دل لگانا پڑے گا۔۔۔لڑکیاں سسرال بھی تو جاتی ہیں۔۔وہ ایک الگ بات ہے کہ تمہارا سسرال بھی یہی ہے"
شائستہ بیگم نے ہنس کر کہا
"مما۔۔مجھے نہیں جانا"
حور نے پھر کہا
"اچھا میں بات کرتی ہوں شفی سے۔۔
ویسے گھوم پھر کر آجانا۔۔اس میں کیا بڑی بات ہے۔۔"
شائستہ بیگم نے اسے تسلی دی۔۔
وہ اندر کی جانب بڑھ رہا تھا تھا شفی نے پکارا۔۔
"وصی۔۔۔" شفی کی آواز پر وہ رکا۔۔
چہرے پر یک دم غصہ کے تاثر نمودار ہوئے۔۔
مگر وہ اسی طرح کھڑا رہا۔۔
"وصی۔۔۔سوری یار۔۔"
شفی نے معافی مانگی۔۔
وصی نے ضبط سے آنکھیں بند کی۔۔
اس کا دل چاہ رہا تھا وہ شفی کو کھری کھری سنا دے۔۔
مگر وہ اپنے غصہ کو پی رہا تھا۔۔
"وصی میرا وہ مطلب نہیں تھا۔۔تو غلط سمجھ رہا ہے۔۔۔میں نے تو بس اتنا کہنا چاہا تھا کہ لڑنے سے مارنے سے ایسے آوارہ لڑکے نہیں سدھریں گے۔۔"
شفی نے جواب نا پاکر پھر سے تفصیلی بات کہی۔۔
"تو کیا کہنا چاہتا ہے میں سب دیکھ کر بھی چپ رہتا۔۔
ڈر کر بیٹھ جاتا۔۔
میں نے چوڑیاں نہیں پہنی تھی جو اپنے گھر کی عزتوں کو نا بچا سکوں۔۔۔اور تو کیا کہ رہا تھا وہ تیری بیوی ہے۔۔۔
اس لیے میرا کام نہیں تھا اس کے مسئلہ میں کودنے کا"
وصی نے پوچھا
"نہیں میں نے۔۔۔"
شفی کچھ کہتا کہ وصی نے اس کی بات کاٹی۔۔
"اگر میرا حق نہیں۔۔۔اور تو شوہر ہے حور کا۔۔۔ تو ون تیرا خولنا چاہیے تھا۔۔۔سب کچھ سننے اور دیکھنے کے بعد بھی تو خاموش رہا۔۔۔اگر تو کچھ کرتا تب میں سلام کرتا تجھے۔۔۔"
وصی نے چبا کر کہا۔۔
اور اندر کی جانب بڑھ گیا۔۔
شفی کو اس کی باتیں چبھ گئی تھی۔۔
مگر وہ بات کو بڑھانا نہیں چاہتا تھا ۔
اسی لیے اس نے نظر انداز کرنا ہی بہتر سمجھا۔۔
رات کے کھانے کے بعد وہ کمرے میں آگیا تھا۔۔
اور اپنے نئے فون میں گم تھا جو وہ آج ہی لایا تھا۔۔
تبھی حور کمرے میں داخل ہوئی۔۔
وہ بالوں کو فولڈ کرتی ڈریسنگ کے سامنے گئی۔۔
شفی کی نظریں اسی پر تھی۔۔
"حور۔۔۔میں نے بات کرلی ہے پھپھو سے اور ددا سے بھی۔۔۔
تم اپنی پیکنگ کرلینا۔۔۔"
شفی نے کہا۔۔
"جی۔۔۔" اس نے مختصر کہا۔۔
"اچھا یہاں آؤ۔۔"
شفی نے اسے پاس بلایا۔۔
وہ آہستہ قدموں سے چلتی اس کے قریب آئی۔۔
"بیٹھو۔۔۔" شفی نے اسے ہاتھ پکڑ کر پاس بٹھایا۔۔
"تم فکر نہیں کرو۔۔میں نے اپنے دوست کو کہ دیا ہے اس نے گھر کا انتظام کرلیا ہے۔۔تمہیں وہاں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔۔
خوبصورت شہر ہے میں تمہیں پورا گھما دوں گا۔۔۔"
شفی نے پیار سے اس کے ہاتھ کو مضبوط کرتے ہوئے کہا۔۔
حور ہلکاسامسکرائی۔۔۔
اس کی مسکراہٹ دیکھ شفی کو بے اختیار اس پر پیار آیا۔۔۔
شفی نے اس کا ہاتھ لبوں سے لگایا۔۔
"وہ میں۔۔پیکنگ کرلیتی ہوں۔۔۔"
حور نے وہاں سے اٹھنا چاہا مگر شفی نے اس کے ہاتھ پر گرفت مضبوط کی اور اس کی کوشش کوناکام بنایا۔۔
"بعد میں کرنا۔۔۔"
شفی نے اسے پیار سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔
پھر ہاتھ بڑھا کر اس کے چہرے پرآتے بالوں کے پیچھے کیا۔۔۔
وہ مزید قریب آتا کہ حور تھوڑا پیچھے ہوئی۔۔۔
اس کی اس حرکت پرشفی کےچہرے پرناگواری اتری۔۔
اور وہ اپنا غصہ دلھا ہی گیا۔۔
"کیامسئلہ ہے تمہارے ساتھ۔۔۔کیوں دور بھاگتی ہو تم۔۔۔؟"
وہ اسے شانوں سےتھام کر غصہ سے دھاڑا
حور کی بڑی بڑی آنکھیوں میں یک دم آنسوں امڈآئے۔۔۔
اسے روتا دیکھ شفی کا غصہ اوربڑھا۔۔
"جاؤ یہاں سے۔۔۔اٹھو۔۔۔"
اس نے غصہ سے کہا۔۔۔
حور سہم کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
"شف۔۔۔شفی۔۔۔" اس نے ہچکی لی۔۔
مگر شفی نے مکمل اسے نظر انداز کرتے ہاتھ بڑھا کرلیمپ آف کیا۔۔۔
اور کروٹ لے کرسوگیا۔۔۔
حور کھڑی نیم اندھیرے میں اس کی پشت کو گھورنے لگی۔۔۔
جانے رات کا کون سا پہر تھا جب اس کی آنکھ کھلی۔۔
اس نے نیم اندھیرے میں اپنے برابر دیکھا۔۔
مگر بیڈ پر حور نہیں تھی۔۔۔
وہ پریشان ہوا۔۔
اس نے ہاتھ بڑھا کر لیمپ آن کیا تو کمرے میں روشنی ہوئی۔۔
اس نے یہاں وہاں دیکھا۔۔۔تو زمین پر بیٹھی بیڈ پر سر رکھے وہ سورہی تھی۔۔
شفی نے نظر بھر اسے دیکھا۔۔
اسے تھوڑا اپنے کیے پر ملال ہوا۔۔
"یہ بچپن سے ہی ایسی ہے۔۔۔تو کیا نہیں جانتا تھا۔۔۔؟
تجھے اس کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔"
شفی نے دل میں سوچا۔۔
"یہ بھی تو مجھے غصہ دلوا دیتی ہے کبھی کبھی۔۔۔
تجھے بھی کیا ہوجاتا شفی۔۔۔
اسے کچھ وقت دینا چاہیے۔۔۔"
وہ سر پر ہاتھ رکھے بڑبڑایا۔۔
"حور۔۔۔حور اٹھو۔۔"
شفی نے اسے ہلایا۔۔
وہ ہڑبڑا کر جاگی۔۔۔
"اوپر لیٹو۔۔۔نیچے کیوں سورہی ہو۔۔۔؟"
شفی نے کہا۔۔
"وہ آپ نے....کہا جاؤ۔۔۔۔"حور نے کہا۔۔۔
"اوپر آؤ۔۔۔اٹھو۔۔"شفی نے پھر کہا۔۔
اور وہ اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
"یہاں آؤ۔۔۔" شفی نے اس کا ہاتھ پکڑ کر پاس بیٹھایا۔۔
وہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔۔
"سوری یار۔۔۔پتا نہیں مجھے کیا ہوگیا تھا۔۔۔"
شفی نے کہا۔۔
"آپ معافی کیوں مانگ رہے ہیں۔۔۔میری غلطی تھی۔۔"
حور نے نظریں جھکائے کہا۔۔
"اچھا سوجاؤ۔۔۔میری پرنسس"
شفی نے اس کا گال کھینچا۔۔۔
وہ مسکرا دی۔۔۔
شائستہ بیگم نے ناشتے کے بعد برتن سمیٹے۔۔۔
حور بھی کچن میں ان کی مدد کرنے چلی آئی۔۔
"مما میں کروا دیتی ہوں مدد۔۔۔"
حور نے کہا۔۔
"تم جا کر پیکنگ کرلو جو رہتی ہے"
شائستہ بیگم نے کہا۔۔
"میں نے کرلی تھی مما صبح۔۔۔نماز کےبعد مجھے کہاں نیند آتی ہے۔۔۔پھر میں نے پیکنگ کرلی۔۔۔"
حور نےبتایا۔۔
" ایک بار پھر دیکھ لو۔۔کوئی چیز رہ نا جائے۔۔۔گرم کپڑے بھی رکھ لینا۔۔"
شائستہ بیگم نےہدایت کی۔۔
"ہاں۔۔۔رکھ لیے۔۔۔بس شال نہیں رکھی۔۔"
حور نے سادگی سے کہا۔۔
"کیوں؟" انہوں نے پوچھا۔۔
"وہ پرانی ہوگئی تھی نئی میں نے لی نہیں تھی۔۔۔وہیں سے لے لوں گی۔۔"
حور نے کہا۔۔
"تو کل ہی تمہیں بتانا تھا نا میں مارکیٹ جا کر لے آتی۔۔"
شائستہ بیگم نےڈانٹا۔۔
"ارے۔فکر کیوں کر رہی ہیں؟۔۔۔اب ایسا تو نہیں ہے کہ وہاں کے بازاروں میں شال ہی نہیں ملے گی۔۔"
حور نے ہنس کر کہا۔۔
"ملے یا نہیں۔۔۔تمہیں اپنی پوری تیاری سے جانا چاہیے۔۔"
شائستہ بیگم نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"اچھا نا میں لے لوں گی وہاں جاتے ہی پہلے شال لینی ہےمیں نے۔۔"
حور نے مسکرا کر کہا۔۔
"ہاں۔۔یاد آیا۔۔۔وصی مارکیٹ جا رہا ہے اسے کہ دو وہ لے آئے گا۔۔" شائستہ نے جلدی سے کہا
"ارے مما آپ خوامخواہ پریشان ہو رہی ہیں۔۔۔"
حور نے اکتا کر کہا۔۔
"تم جاؤ۔۔۔کہ کر آؤ۔۔وہ چلا جائے گا ورنہ۔۔۔جلدی جاؤ"
شائستہ بیگم نے اسے زبردستی کچن سے نکالا۔۔
اور خود کام میں مصروف ہوگئی۔۔
"ویسے تو خوامخواہ لے جا رہا ہے۔۔۔کیسے کرے گا انتظام اتنی جلدی۔۔۔کوارٹر وغیرہ اتنی جلدی مل نہیں جائے گا؟"
ددو نے کہا۔۔
"ددو آپ فکر نہیں کریں سب انتظام ہوگیا۔۔
میں نے اپنے دوست کو پہلے ہی کہ دیا تھا۔۔گھر کا انتظام ہوگیا۔۔باقی کا انتظام بھی ہوجائے گا۔۔۔وصی بھی تو ہوگا میرے ساتھ۔۔۔سب ہوجائے گا"
شفی نے ددو کے ساتھ لگتے ہوئے کہا۔۔
"اچھا۔۔۔چلو جیسے تمہیں ٹھیک لگے۔۔۔آج کل کے بچے کہاں کسی کی سنتے ہیں۔۔"
ددو نے بیچارگی سے کہا۔۔
"ارے آپ کی تو سنتے ہیں۔۔۔آپ حکم کریں۔۔۔میں جاؤں گا ہی نہیں۔۔۔"
شفی نے ان کی گود میں سر رکھتے ہوئے کہا۔۔
"چلا جا میں کیوں روکوں گی۔۔۔اللہ خوش رکھے لمبی زندگی دے۔۔خوب ترقی دے۔۔۔"
ددو نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا۔۔
تبھی شفی کا فون بجنے لگا۔۔
حور نے ہلکا سا دروازہ ناک کیا۔۔۔
"کم ان" اندر سے بھاری آواز آئی
وہ دروازہ کھول اندر داخل ہوئی۔۔
وہ سامنے ہی۔۔۔ڈریسنگ کے آگے کھڑا۔۔آئینے میں خود کو نہارتا۔۔۔کنگھا کرنے میں مصروف تھا۔۔
"وہ۔۔مجھے۔۔" حور ہچکچائی۔۔
اس نے حور کو دیکھا
"کوئی کام ہے۔۔۔؟" وصی نے پوچھا۔۔
"ہاں۔۔۔آپ مارکیٹ جارہے ہیں مما نے بتایا۔۔۔تو۔۔۔۔"
حور نے ہچکچا کر کچھ کہنا چاہا۔۔
"ہاں۔۔جارہا ہوں۔۔کچھ منگوانا ہے؟"
وصی نے مسکرا کر پوچھا۔۔
"وہ مجھے شال منگوانی تھی۔۔۔"
حور نے کہا۔۔
"اچھا۔۔تو چلو میرے ساتھ۔۔۔اپنی پسند سے خرید لینا"
وصی نے یک دم کہا۔۔
"نہیں۔۔وہ مجھے کام ہے۔۔۔آپ لے آئیں۔۔میں لے لوں گی۔۔۔"
حور نے سادگی سے جواب دیا۔۔
"اچھا دیکھ لو بھئی۔۔۔پھر بوڑھی عورتوں کی طرح نقص نہیں نکالنا۔۔۔ہائے یہ تو ہلکے کپڑے میں ہے۔۔۔اس کا تو ڈیزائن ہی بیکار۔۔۔"
وصی نے ایکٹنگ کی۔۔۔
اور حور کا قہقہہ نمودار ہوا۔۔۔
وصی اسے ہنستا دیکھ خود بھی ہنس دیا۔۔
دروازے کے باہر کھڑے فون کان سے لگائے شفی کے کانوں سے حور اور وصی کے قہقہہ ٹکرائے۔۔
وہ حیران ہوا۔۔
آواز سامنے وصی کے کمرے سے آرہی تھی۔۔۔
اس نے فون بند کیا۔۔
اور چل کر قریب گیا۔۔
"نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔۔۔آپ کی پسند ہی میری پسند ہے۔۔۔"
حور کی آواز وہ صاف سن سکتا تھا۔۔۔
وہ خاموشی سے پلٹ گیا۔۔۔
اور تیزی سے سیڑھیاں چڑھتا اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔۔۔
شام کا وقت ہوگیا تھا۔۔۔
سورج غروب ہونے کو تھا
وہ سب لان میں بیٹھے چائے کا لطف اٹھا رہے تھے۔۔
جانے کی ساری تیاری ہوچکی تھی۔۔۔
تبھی وصی چلتا ہوا آیا۔۔۔
اس کے ہاتھ میں شاپنگ بیگز تھے۔۔۔
شاید وہ اپنے لیے کچھ شرٹس وغیرہ اور ضرورت کی چیزیں لینے گیا تھا۔۔
"اسلام علیکم"
وصی نے قریب آتے ہی کہا۔۔
"وعلیکم السلام۔۔۔لے آئے سب؟"
ددا نے پوچھا۔۔
"جی ددا۔۔۔" وصی نے مسکرا کر کہا۔۔
"اور یہ میڈم آپ کے لیے۔۔۔"
وصی نے حور کو مخاطب کیا۔۔
اور شال نکال کر اس کی جانب بڑھائی۔۔
"تھینک یو۔۔۔" حور نے شال تھام کر کہا۔۔
شفی کی نظر انہی پر تھی۔۔
"دیکھ لو اچھی طرح۔۔۔بھئی اب مجھے تو ایسی ہی شاپنگ آتی ہے لیڈیز کی۔۔"
وصی نے شرارت سے کہا۔۔
"اچھی ہے۔۔"
حور نے مسکرا کر جواب دیا۔۔
"چلو بھئی نکلنے کی کرو اب۔۔۔"
ددا نے کہا۔۔
اور وہ سب اٹھ کر اندر کی جانب بڑھ گئے۔۔۔
"تم نے شال منگوائی تھی؟"
شفی نے کمرے میں آتے ہی کہا۔۔
"جی۔۔" حور نے نظر جھکا کر جواب دیا۔۔
"تمہارے پاس شال نہیں تھی تم نے مجھے تو نہیں بتایا"
شفی نے سنجیدگی سے کہا۔۔
"وہ میرے پاس تھی شال۔۔مگر وہ پرانی تھی۔۔تو۔۔"
حور نے اسی انداز میں کہا۔۔
"تو وہاں جاکر لے لیتے اس میں کیا مسئلہ تھا"
شفی نے بیگ اٹھاتے ہوئے کہا۔۔
"وہ مما نے کہا۔۔پوری تیاری کر کے جانا۔۔۔اسی لیے"
حور نے معصومیت سے کہا
"تو مجھے کہ دیتی میں لا دیتا۔۔"
شفی نے پھر کہا۔۔
"وہ وصی مارکیٹ جا رہے تھے۔۔تو مما نے کہا۔۔۔"
حور نے سادہ ساجواب دیا۔۔۔
شفی نے ایک نظر اسے گھورا۔۔۔
وہ ابھی بھی دوپٹے کا کونہ ہاتھ میں پکڑے۔۔۔
نظریں جھکائے کھڑی تھی۔۔
"جلدی آجاؤ نیچے۔۔۔"
شفی نے بیگ اٹھایا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔
رات گہری تھی۔۔۔ٹرین اپنی رفتار سے چل رہی تھی۔۔
نیم اندھیرے میں وہ تینوں بیٹھے تھے۔۔۔
شفی نے ونڈ سیٹ پر بیٹھا باہر دیکھ رہا تھا۔۔۔
حور اس کے برابر خاموش بیٹھی تھی
وصی بھی شفی کے بلکل سامنے بیٹھا تھا۔۔۔
مگر نظر شفی پر ہی تھی۔۔
وہ اسے کچھ پریشان لگ رہا تھا۔۔۔
"ایکسکیوز می"تبھی وصی نے برابر بیٹھا شخص
وصی سے مخاطب ہوا۔۔
"جی۔۔" وصی نے پوچھا۔۔
"یہ میرے ساتھ لیڈیز ہے۔۔اصل میں ان کو وومٹنگ ہو رہی۔۔۔تو کیا آپ وہاں جا کر بیٹھ جائیں گے۔۔۔ونڈ سیٹ چاہیے۔۔"
اس شخص نے کہا۔۔
"جی۔۔جی بلکل کوئی مسئلہ نہیں۔۔"
وصی نے خوش دلی سے کہااور اٹھ کر حور کے برابر بیٹھ گیا۔۔۔حور بھی خاموش بیٹھی رہی۔۔
شفی اسی طرح پھر سے باہر دیکھنے لگا۔۔
"اب تو الٹی نہیں آرہی ان محترمہ کو۔۔۔بس میری سیٹ ہتھیانی تھی" وصی نے حور کے قریب سرگوشی کی۔۔
اور حور نے منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی روکی۔۔