حضرت بہاء الدین ولاد کے حلقۂ ارادت کی گدّی کچھ عرصہ ان کے مرید و شاگردِ خاص کے پاس رہی (حضرت برہان الدین محقق) اور وہی حضرت بہاء الدین ولاد کی معرفتِ الٰہی کے رموزِ اسرار کے ترجمان، راز دان اور نگہبان رہے لیکن ان کے بیٹے کو تعلیم و تربیت اور اسرارِ معرفت سے واقف کرنے اور سخت تربیت، روزوں، فاقوں اور چلّوں کے بعد گدّی نشین بنا دیا۔ یہی وہ زمانہ ہے جب حضرتِ رومی نے مجالسِ سبع کے وعظ باقاعدگی سے ارشاد فرمائے۔
۱۲۴۱ء/ ۶۳۸ھ حضرت برہان الدین محقق کی وفات، حضرتِ رومی کے صلاح الدین زرکوب سے تعلق کا آغاز۔
۱۲۴۴ء/ ۶۴۲ھ نومبر— شمس تبریز کی قونیہ میں آمد۔ روایت کے مطابق حضرت مولانا رومی کی شاعری کا آغاز ہوا لیکن روایت پر شک کرنے کی گنجائش موجود ہے کیوں کہ مجالسِ سبع میں شاعری بھی ملتی ہے۔
۱۲۴۶ء/۶۴۳ھ شمس تبریز قونیہ سے چلے جاتے ہیں۔ مولانا رومی شعر گوئی ترک کر دیتے ہیں لیکن جب ان کو حضرت شمس تبریز کے خطوط ملنے لگتے ہیں تو شعر گوئی شروع کر دیتے ہیں۔
۱۲۴۷ء/۶۴۴ھ— شمس تبریز قونیہ لوٹ آتے ہیں اور مولانا کی شعر گوئی زور پکڑتی ہے۔
۱۲۴۸ء/ ۶۴۵ھ — شمس تبریز قونیہ سے بالکل غائب اور مفقود الخبر ہو جاتے ہیں۔
۱۲۴۸ء/ ۶۴۵ھ کے بعد— مولانا رومی شمس تبریز کی تلاش میں شام کے دو سفر کرتے ہیں۔ جدائی اور فراق سے معمور غزلیں کہتے ہیں۔
صلاح الدین زرکوب کو مولانا روم کا جانشین اور حلقۂ ارادت کا گدی نشین چنا جاتا ہے۔
صلاح الدین زرکوب کو گدی سے ہٹانے کی سازش ناکام بنا دی جاتی ہے۔
مولانا رومی، صلاح الدین زرکوب پر غزلیں کہتے ہیں۔
۱۲۵۶ء/ ۶۵۴ھ— رومی خواب میں مدینے کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں۔
حسام الدین چلپی سے متعلق شعر کہتے ہیں۔
۱۲۵۸ء/ ۶۵۷ھ— صلاح الدین زرکوب کی وفات
عباسی خلافت کا خاتمہ۔ بغداد پر منگولوں کی فتح
۱۲۶۲ء/ ۶۶۰ھ— مولانا رومی کے بڑے لڑکے علاء الدین کی وفات
حسام الدین سے منسوب مثنوی کا آغاز
۱۲۶۴ء/ ۶۶۲ھ— کچھ توقف کے بعد مثنوی جلد دوم کا آغاز
۱۲۷۲ء/ ۶۷۰ھ— مولانا روم دادا بن جاتے ہیں۔ سلطان ولاد اور فاطمہ خانم
(صلاح الدین زرکوب کی بیٹی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا ہے۔)
۱۲۷۳ء/ ۶۷۲ھ— مولانا روم کی وفات
۱۲۷۴ء/ ۶۷۳ھ— حلقۂ ارادت میں مولانا روم کے جانشین کے معاملے میں اختلافِ رائے
سلطان ولاد، حسام الدین کے حق میں ہوتے ہیں۔
۱۲۸۴ء/ ۶۸۳ھ— حسام الدین کی وفات
سلطان ولاد حلقۂ ارادت سنبھالتے ہیں۔
۱۲۹۱ء/ ۶۹۰ھ— مولانا روم کی اوّلین سرگزشت۔ کوائف ’’ابتدا نامہ‘‘، ’’ولادنامہ‘‘
۱۳۵۳ء/۱۳۱۲ء/۷۵۴۔۷۱۲ھ— وہ زمانہ جب مشہورومعروف دو (مولانا رومی کی) سرگزشت کی کتاب مرتب ہوئیں۔
(۱) سپہ سالار کا رسالہ
(۲) افلاکی کی مناقب
مولانا رومی کی ادبی، مذہبی، روحانی زندگی کو مندرجہ ذیل تین مرحلوں میں بھی منقسم کیا جاتا رہا ہے۔
پہلا مرحلہ: ۱۲۴۴ء/۶۴۲ھ— فتاویٰ نویسی، درس و تدریس، رواجی وعظ اور نصیحت
’’مجالسِ سبع‘‘ اس مرحلے کی نمائندہ
دوسرا مرحلہ: ۱۲۴۴ء/۶۴۲، ۲۶۰اء/۶۵۸ھ—غزلیہ شاعری، سماع، موسیقی، وجد، حال، رقص
جیسی حرکات۔
تیسرا مرحلہ: ۱۲۶۷ء–۱۲۶۲ء/۶۶۵–۶۶۰ھ—
ممتاز محقق و مستشرق این میری شمل نے مولانا روم کی اس سہ مرحلہ تقسیم کو مشکوک اور مزید تحقیق کی محتاج قرار دیا ہے اور فرینکلن لیوس نے اپنے مذکورہ مقالے میں ایسا ہی کچھ کرنے کا دعویٰ کیا لیکن انھوں نے اپنی تحقیق کو صرف اور صرف مثنوی اور شاعری پر بحث میں الجھا دیا۔
مغرب کے مؤرخین اور محققین کی مساعی اور ان کے قیاسات پر ترتیب دیا ہوا ایک سوانحی خاکہ ذیل میں دیا جارہا ہے۔ رومی کی تلاش میں اس سے مدد لی جاسکتی ہے۔
۱۰۔۱۲۰۴ء/۷۔۶۰۰ھ— حضرت بہاء الدین ولاد کی یادداشت ’’معارف‘‘
۱۲۰۷ء/۶۰۴ھ— حضرت رومی کی پیدائش
۱۲۲۴ء/۶۲۱ھ— حضرت رومی کا گوہر خانم سے نکاح
۱۲۲۶ء/۶۲۳ھ— حضرت رومی کے بیٹے سلطان ولاد کی پیدائش
۱۲۳۱ء/ ۶۲۸ھ— حضرت بہاء الدین ولاد کی وفات
۱۲۳۱ء/۶۲۸ھ— حضرت برہان الدین محقق کی قونیہ میں آمد
مولانا رومی کی اتالیقی
حضرت برہان الدین کی ’’معارف‘‘
۳۷۔۱۲۳۲ء/۳۴۔۶۲۹ھ— حضرت رومی کی تعلیم الے پو اور دمشق میں
حضرت رومی اور شمس کی پہلی ملاقات شام میں
۱۲۳۸ء/؟۶۳۵ھ— برہان الدین محقق کا حضرت رومی کو ان کے والد کی راہِ سلوک پر چلانا۔ روزے رکھوانا، عزلت گزینی کروانا اور والد کے ’’معارف‘‘ پڑھوانا۔ حضرت رومی کا والد کی گدی اور حلقۂ ارادت کو سنبھالنا۔