رومی کے ترک سوانح نگار سیہان او کیوکو نے اس مو ضو ع پر لکھتے ہوئے اس حقیقت کو پیشِ نظر رکھا ہے، مولانا رومی کے والد جب قونیہ آئے اور کنبے کے ساتھ آباد ہوئے، اس زمانے میں اس علاقے میں علاء الدین کیقباد کی حکو مت تھی۔ نظم و ضبط کا دور دورہ تھا، لیکن علاء الدین کیقباد کی وفات کے بعد قونیہ کا زوال شروع ہوا۔
۱۲۳۷ء میں کیقباد کے بیٹے غیاث الدین کیخسرو نے اپنے والد کا تخت سنبھالا۔ کیخسرو اپنے والد کی مانند چاق چوبند اور دور اندیش حکمران ثابت نہ ہوسکا۔ سب سے بڑی غفلت اس سے یہ ہوئی کہ وہ اپنی فوجی قوت میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرسکا۔ چناں چہ جب منگول سردار بائجو (Baiju) نے ۱۲۴۲ء میں اپنی تیس ہزار جنگجوئوں پر مشتمل فوج سے ارزرم (Erzurum) پر دھاوا بولا اور فتح کیا تو غیاث الدین کیخسرو نے اپنی فوج کے ساتھ منگولوں کی فوج کا تعاقب کیا اور ’’جنگِ کو سیداق‘‘ Battle of Kosedag)) میں سلجوقیوں کو شکست ہوئی۔ اس طرح اناطولیہ (Anatolia) منگولوںکے قبضے میں چلا گیا۔ یہ ۱۲۵۶ء کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد سلجوقیوں نے اناطولیہ کو منگولوں کے ہاتھ سے چھڑانے کے لیے ایک اور جنگ لڑی، لیکن اس میں بھی انھیں شکست ہوئی اور منگولوں نے غیاث الدین کیخسرو کے بیٹے رکن الدین کلی کر سلان چہارم کو جو قید تھا، آزادکرکے بادشاہ بنا دیا۔ ظاہر میں رکن الدین بادشاہ تھا لیکن حکومت کی باگ ڈور اور اصل اقتدار حکومت کے ایک افسر معین الدین سلیمان کے ہاتھوں میں تھا جس کو معین الدین پروانہ بھی کہتے تھے۔ کچھ سال بعد جب اصل باد شا ہ نے معین الدین پروانہ کے حکومت میں عمل دخل کو کم کرنے کی کوشش کی تو پروانہ نے منگولوں سے اپنے خفیہ معاہدے کی اساس پر مدد مانگی، اور بالآخر سلطان مارا گیا۔ اس مرتبہ سلطان کے ڈھائی سالہ بیٹے کی تاج پوشی کر دی گئی۔ معین الدین پروانہ کی حکمرانی بدستور چلتی رہی تا آنکہ پروانہ بھی ۱۲۷۷ء میں منگولوںکے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کے بعد جنگوں اور جھڑپوں کا سلسلہ لگا رہا۔
٭ ۱۳۰۸ء میں سلجوق سلطنت کا خاتمہ ہوگیا۔
٭ سلجوق اور سلجوق خاندان: Seljuk :Seldjuk :Seldjuq
سلجوق (وفات ۱۰۳۸ء) سلجوق ترکوں میں ایک بڑا نامی گرامی شخص گزرا ہے۔ وہ کسی طوقاق تیمور یالق (جس کے معنی فولادی کمان کے ہیں) ترکوں کی کِنِک (Kinik) شاخ کا سردار تھا۔ ۹۸۵ء میں سلجوق قبیلہ ٹوکز اوغوز (Tokuz Oghuz) سے جدا ہوا جو نو قبیلوںکا اتحاد تھا۔ یہ سب ارال (Aral) اور کیسپین سمندروں (Caspian Seas) کے مابین بسے ہوئے تھے۔ یہ سلجوق قبیلہ نو کے اتحاد سے کٹ کر دریا سیر (Darya Syr) جکزارٹس (Jaxartes) کے نچلے کنارے پر، ذیل اور ڈا (Kzylorda) کے نزدیک بجانب جند (Jend) آج کے جنوب مرکزی قزا قستان Kazakhstan)) میں آباد ہوگیا تھا۔ اسی علاقے میں ۹۸۵ء میں سلجوق د ائرئہ اسلا م میں دا خل ہوئے۔
سلجوق خاندان کے جدِامجد کی وفات ۱۰۲۱ میں ہوئی۔ اس کے چار بیٹوں کے نام میکائیل (Michael)، اسرا ئیل (Israel)، موسیٰ (Moses) اور یونس (Jonah) تھے۔ یہ نام قرآن مجید سے لیے گئے معلوم ہوتے ہیں۔ آج بھی مسلمان بچوںمیں رکھے جاتے ہیں۔
٭مغربی فکر ان ناموں کو خضار یہودیوں (Khazar Judaism) یا نستوری عیسائیوں (Nestorian Christians) سے متعلق کرتی ہے۔
یہ بھی کہا جا تا ہے کہ اس خاندان کا جدِامجد سلجوق خضر فوج میں افسر رہ چکا تھا۔
میکائیل کے لڑکوں طغرل (Tugrul) اور کاغری (Cagri) کے تحت سلجوقوں نے خراسان ہجرت کی۔ غزنویوں نے سلجوقیوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن جنگِ دندناقان (Battle of Dandanaqan) میں شکست کھائی۔ اور اس طرح سلجوق خراسان کے حاکم بن گئے۔ ان کی حکو مت کی سرحدیں وسیع سے وسیع تر ہوتی گئیں، اور ٹرانزوکیانا (Transokiana) سے آگے ایران میں ان کی پیش قدمی جاری رہی۔ ۱۰۵۵ء تک طغرل نے بغداد کی شاہراہ پر اپنا نظم و نسق مستحکم کرلیا اور اس وقت کے عباسی خلیفہ نے اس کو ’’سلطان‘‘ کا خطاب عطا کیا۔ سلجوقوں نے اپنے سکوں پر ’’سلطان‘‘ کندہ کروانا شروع کیا۔ اس طرح سلجوق روم کی سلطنت وجود میں آئی جس کا ۱۳۰۸ء میں خاتمہ ہوا۔