۱۔ مثنوی مولانا مولوی جلال الدین رومی کی پیشانی پر مندرجہ ذیل شعر چھپا ہوا ملتا ہے:
مثنویِ مولویِ معنوی
ہست قرآں در زبانِ پہلوی
شاید مذکورہ شعر فارسی (پہلوی) زبان کے معروف شاعر جامی ؔکا ہے ۔یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ مثنوی اپنی جگہ ہے اور کلامِ پاک اپنی جگہ ہے۔ علامہ شبلی نعمانی نے ’’سوانح مولانا روم‘‘ میں، مثنوی کے باب میں مذکورہ شعر کو عنوان نہیں بنایا، اگرچہ آگے چل کر دورانِ تبصرہ مصرعِ ثانی کا ذکر دیا ہے۔
۲۔ ’’دیوا نِ شمس تبریزی‘‘ کو ابھی نجانے کتنی صدیاں اور گزارنی ہیں۔ آج بھی ایسے لوگ مل جاتے ہیں جو یہ نہیں جانتے یا نہیں مانتے کہ ’’دیوانِ شمس تبریزی‘‘ درحقیقت مولانا /مولوی (میلوی) جلال الدین رومی کا دیوان ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آئندہ اشاعتوں میں اس کو ’’دیوانِ رومی بنامِ شمس تبریزی لکھا /کہا جائے۔
(ع ۔ ج)