﷽
حامداً و مصلیاً!
اردو انشا پردازی کے واسطے تو اعلیٰ درجہ کی لیاقت درکار ہے لیکن ہر شخص کو اپنے حتی المقدور کچھ نہ کچھ کام کرنا ضرور ہے تاکہ دوسروں کو جوش پیدا ہو۔ لہذا بلا خیال اس امر کے کہ میں کوئی مشہور ناولسٹ نہیں ہوں یہ مختصر سا قصہ اپنی ٹوٹی پھوٹی زبان میں لکھ کر ناظرین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
میں اس کتاب کو اپنے عالی خیال و معزز دوست جناب شیخ محمد علی صاحب کے نام پر ڈیڈی کیٹ کرتا ہوں۔ خدا کرے میرے دوست کو اس سے دلچسپی ہو تو میں سمجھوں کہ میری چند دن کی محنت ٹھکانے لگی اور یہ ناچیز تصنیف بطور یادگار موصوف کے نام کے ساتھ منسوب رہے گی۔
قنوج 20؍ اگست 1896ء عرض گستر
محمد مصطفی خاں عفی عنہ