ہیلو میڈم
ہاں عمر بولو کیا خبر ہے
میڈم سکندر شاہ کا بیٹا شاہ میر کل گاؤں واپس لوٹ رہا ہے
اوہ
لیکن میڈم
لیکن کیا
وہ بہت اچھا لڑکا ہے
اس میں سکندر شاہ کا نہیں شاہ بی بی کا خون دوڑتا ہے
تو عمر یہ بھی بتادو سکندر شاہ میں کس کا خون دوڑتا ہے
حیا کے اس سوال پر وہ لب بھینچ کا خاموش ہو گیا
عمر میری بات کان کھول کر سنو
جی میڈم
مکافات عمل کا نام سنا ہے نا تم نے
جی میڈم
تو یہ بھی مکافات عمل ہے عمر
جب ایک مرد کسی لڑکی کو دھوکا دیتا ہے نا تو
کہا جاتا ہے اسکی بہن یا بیٹی اس دھوکے کا قرض چکاتی ہے
لیکن میں اس بار کہانی بدلنے والی ہوں
سکندر شاہ کے بیٹے کو اپنے باپ کے گناہوں کا بدلہ چکانا ہو گا
میں اس دنیا میں سکندر شاہ کی زندگی کو اجاڑنے کے لئے آئی ہوں اور یہی میری زندگی کا مقصد ہے
حیا کی آواز میں سے اس وقت وحشت چھلک رہی تھی
لیکن میڈم
عمر حیا کی آواز میں کچھ ایسا تھا جسے سن کر عمر نے اپنے لب بھینچ لیے
لیکن اتنا تو وہ سمجھ گیا تھا کہ سکندر شاہ کی زندگی میں اب طوفان آنے والا ہے
لیکن یہ طوفان کس کس کو اپنے ساتھ بہا کے لے کے جانے والا ہے یہ تو وقت طے کرنے والا تھا
❤❤❤
ارے نورین اوہ سدرہ دیکھو تو کون آیا ہے
شاہ بی بی شاہ میر کو اپنے ساتھ لپٹاتے ہوئے بولی
شاہ میرا بچہ
نورین بیگم شاہ کو خود سے لپٹاتے ہوئے بولی
نورین بیگم سے علیحدہ ہو کر شاہ باری باری سب سے ملا
ارے لیڈیز میں آپ کو رلانے تھوڑی نا آیا ہوں
شاہ نورین اور شاہ بی بی کو روتے ہوئے دیکھ کر شرارت سے بولا
شاہ میر کی بات پر سب ہنس دیے
شاہ بی بی میں نے آپ کو بہت یاد کیا شاہ میر شاہ بی بی کی گود میں سر رکھ کر لیٹتا ہوا بولا
ہوں اگر یار کرتا تو ملنے نا آجاتا
شاہ بی بی آپکو پتا تو ہے میری اسٹڈیز کتنی مشکل تھی
اپکے کہنے پر ہی تو ڈاکٹر بننے گیا تھا
اپکی ہی تو خواہش تھی کہ آپکا بیٹا ڈاکٹر بنے اب خود ہی گلے کر رہی ہیں
شاہ بی بی شاہ میر کے یوں شکایت کرنے پر اسکے صدقے واری جانے لگی
جاؤ میرا بچہ نہا دھو کر تھوڑا آرام کرو میں کھانا لگواتی ہوں میرا بچہ تھگ گیا ہو گا
شاہ میر نے اٹھتے ہوئے ثانیہ اور ثونیہ کو دیکھا جو ٹکٹکی باندھے شاہ میر کو دیکھ رہی تھی
اوہ خدا کہاں پھنس گیا
ڈئیر سسٹرز کیسی ہو شاہ میر بشاشت سے بولا
ہم ٹھیک ہیں وہ دونوں ایک ساتھ بولی
اوکے بعد میں ملتا ہوں تم دونوں سے شاہ میر یہ کہتا ہوا اپنے روم کی طرف چل دیا
❤❤❤
شاہ پتر کھانا کھا کے آرام کر لو
نہیں شاہ بی بی کھانا کھا کے میں باہر جاؤں گا گھومنے پھرنے پھر یہ وقت نہیں ملنا
ٹھیک ہے بچہ ثونیا اور ثانیہ کو ساتھ لے جانا
اب یہ وہاں بھی ساتھ جائیں گی شاہ دل میں بولا
اوکے شاہ بی بی بظاہر شاہ بشاشت سے بولا
جبکہ دوسری طرف ثانیہ اور ثونیا تو کھل اٹھی
وہ جانتی تھی کہ ان دونوں میں سے شاہ کو کسی ایک کا تو شوہر بننا ہی تھا
لیکن کس کا یہ تو وقت نے بتانا تھا
❤❤❤
شاہ میر کا ارادہ اپنے دوستوں سے ملنے کا تھا
لیکن ان ثونیا اور ثانیہ کے ساتھ تو نہیں تھا مل سکتا
اس لیِے اس نے گاؤں ک سیر کا سوچا
ارے وہ درخت کے نیچے کون بیٹھا ہے شاہ کسی ذی روح کو دیکھ کر بولا
وہ پاگل ہے ثانیہ نے جواب دیا.
پا گل
ہاں یہ چار سال پہلے کسی گاؤں سے بھٹکتی ہوئی آئی تھی
بہت پتا ڈھونڈا اسکا لیکن نہیں ملا شاہ بی بی نے کہا ہمارت کوارٹرز میں رہ لو
لیکن یہ کچھ بولتی ہی نہیں ہے بس دیکھتی رہتی ہے اور اس درخت کے نیچے پھر سے آکر بیٹھ جاتی ہے
کیا یہ ہمیشہ یہیں بیٹھی رہیتی ہے شاہ نے پھر سے پوچھا
نہیں ادھر ادھر بھٹکتی رہتی ہے کبھی کسی گاؤں میں اور کبھی کسی
اوہ میں دیکھ کے آتا ہوں
نہیں شاہ کوئی بھی لڑکا جب اس کے پاس جاتا ہے تو یہ پتھر اٹھا کر مارنے لگتی ہے عورتوں کو کچھ نہیں کہتی ثانیہ شاہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی
کچھ نہیں ہوتا شاہ اپنا ہاتھ چھڑواتے ہوئے بولا
شاہ اس لڑکی کے پاس جا کر بیٹھ گیا
ہائے شاہ نے اسے مخاطب کیا پر وہ ہنوز سر جھکائے بیٹھی رہی
نام کیا ہے تمہارا
پھر کوئی جواب نا آیا
دوست بنو گی میری
جواب پھر سے ندارد
لگتا ہے تم بات نہیں کرنا چاہ رہی
لیکن میں کل پھر آؤں گا ابھی میری کزنز بلا رہی ہیں
واؤ شاہ اس نے تمہیں کچھ نہیں کہا ثانیہ چہکتی ہوئی بولی
اوکے تم لوگ گھر جاؤ مجھے اپنے دوست سے ملنا ہے
شاہ ثانیہ کی بات کو اگنور کرتے ہوئے بولا
اوکے اور وہ دونوں وہاں سے چلی گئی
شاہ نے مڑ کر اس لڑکی کو دیکھا وہ ہنوز چہر جھکائے بیٹھی تھی
سی یو سون ڈیئر یو آر مائے فرسٹ پیشنٹ ہیئر
شاہ مسکراتے ہوئے دیکھ کر آگے بڑھ گیا اسے یہ معاملہ کافی دلچسپ لگ رہا تھا
❤❤❤
ہاں عمر بولو کیا خبر ہے حیا فون کان کو لگاتے ہوئے بولی
میڈم شاہ میر گاؤں آگیا
کون شاہ میر
میڈم سکندر شاہ کا بیٹا
اوہ
مجھے اسکی تصویر واٹس ایپ کرو
اوکے میڈم
سنو کیا سکندر شاہ کافی خوش ہے
جی میڈم
عمر دیکھنا کیسے یہ خوشیاں میں مٹی میں ملاتی
حیا ہاتھوں کی مساج کرتے ہوئے بولی
جب کہ عمر ہمیشہ کی طرح لب بھینچ کر رہ گیا
❤❤❤