حیا صبح اٹھی تو اسکے چہرے پر بہت سکوت تھا
جو یا تو آنے والے کسی طوفان کا خیمہ زن تھا
یا خاموشی کا
حیا نے صبح اٹھ کر معمول کے مطابق شاہ کے کپڑے نکالےجو کہ آج شاہ نے پہن لیے تھے
یعنی کہ وہ بھی بامشکل ہی سہی لیکن تعاون کرنے کو تیار تھا
💖💖💖💖💖
کچھ دن بعد
سب کی زندگی معمعول پر آچکی تھی
شاہ اور حیا کے درمیان ایک سرد جنگ چل رہی تھی
حیا شاہ کے معمول کے سارے کام کر دیتی لیکن مخاطب کرنا ضروری نا سمجھتی
اور دوسری طرف شاہ حیا کا کام کرنا اپنا حق سمجھتا لیکن اپنے فرض بھول گیا
جو اسکو وقت نے یاد کروانے تھے
💖💖💖💖
سکندر شاہ بستر پر لیٹے ناجانے کن سوچوں میں گم تھے نیند آنکھوں سے کوسون دور تھی
کیونکہ جیسے ہی انکی آنکھ لگتی کبھی وجدان شاہ کی کال آجاتی اور کبھی ثوبان شاہ کی
اور اگر کال نا آتی تو وہ خوابوں میں آجاتے
سکندر بیٹا
نہیں مممم مجھے معاف کردو مجھ سے غلطی ہوگئی
خدا کا واسط مجھے معاف کردو
سکندر شاہ کیا کہہ رہے ہو شاہ بی بی اسکا کندھا ہلاتے ہوئے بولی
سکندر شاہ نے آنکھیں کھولی تو سامنے شاہ بی بی تھی
سکندر شاہ
شاہ بی بی کا ہاتھ پکڑ کر رونے لگے اور یہ رونا تو زندگی بھر کا تھا
اچانک سکندر شاہ نیچے گرے اور شاہ بی بی کے قدموں میں بیٹھ کر رونے لگے
اور یہ رونا تو شاید عمر بھر کاتھا
سکندر شاہ روتے روتے وہین گر پڑے
💖💖💖💖
اس وقت سب ہسپتال کے کوریڈور مین کھڑے ڈاکٹر کے باہر آنے کا انتظار کررہے تھے
سکندر شاہ کو اٹیک آیا تھا
تھوڑی دیر میں ڈاکٹر آیا
کیا ہوا میرے بچے کو شاہ بی بی نے آگے بڑھ کر پوچھا
وہ کسی شاک یے میں ہیں انکی مینٹلی حالت کافی خراب ہے
ڈاکٹر کی بات سن کر شاہ بی بی نے دل پر ہاتھ رکھا
لیکن ایک خوبصورت مسکراہٹ نے حیا کے ہونٹوں کا احاطہ کیا
شاہ نے ٹھٹھک کر حیا کی مسکراہٹ کو دیکھا
لیکن خاموش رہا
سکندر شاہ ہوش میں آئیں تو مسلسل چلا رہے تھے
میں قاتل ہوں میں نے قتل کیاہے سکندر شاہ کا دماغی توازن بگڑ چکا تھا
سب پریشانی سے سکندر شاہ کو دیکھ رہے تھے
حیا آگے بڑھی اور سکندر شاہ کے سامنے کھڑی ہوگئی
سکندر شاہ
سب نے حیرت سے حیا کو دیکھا اور سکندر شاہ بھی خاموش ہوگئے
اسکو کہتے ہیں مکافات عمل
ارے نہیں ایک بیٹی کا بدلہ
حیا پھر سے گویا ہوئی
حیا گھٹنو کے بل سکندر شاہ کے پاس بیٹھ گئی
پہچانو مجھے
شاید تم نے میرا نام دھیان سے نہیں سنا تھا
حیا وجدان شاہ
اس دن تم نے تین قتل کیے اور چوتھا قتل کرنا بھول گئے
وجدان شاہ کی بیٹی کا
اور وہ بیٹی تمہاری بربادی بن کے آئی
تمہاری وہ فیکٹری میں نے جلائی تھی
تم سے ہاتھ ملانے کا مطلب تمہیں ڈبونا تھا
میں چاہتی تو تمہیں بہت پہلے کا مار سکتی تھی
لیکن میں چاہتی تھی تم اپنا گناہ خود قبول کرو
اس لیے میں نے کالز کروا کے تم میں وجدان شاہ اور ثوبان شاہ کا ڈر پیدا کیا. جس نے تمہارے دماغ پر اثر کیا اور نتیجہ اب سامنے ہے
حیا کھلکھلائی
لیکن اس قہقے میں ایک درد تھا اپنوں کو کھونے کا درد
میرا بدلہ آج مکمل ہوا
میں نے تمہیں موت نہیں دی ہاں پر موت سے بدتر زندگی دی ہے
حیا اٹھنے لگی
لیکن پھر بیٹھ گئی
اب یہ تو بتا دو اپنی بہو کو کیسے مروایا تھا
اسکو میں نے مار دیا
میں نے مار دیا
میں اپنے بیٹے کی اب امیر گھر میں شادی کروں گا
میں امیر ہو جاؤں گا
اب مجھے وجدان کی بیٹی کو مارنا ہے
سکندر شاہ ہنستے ہوئے بول رہے تھے
حیا نے مڑ کر سب کی طرف دیکھا
سب کے چہرے شرمندگی سے جھکے تھے
شاہ نم آنکھوں سے حیا کو دیکھ رہا تھا حیا سرعت سے وہاں سے نکل گئی
❤❤❤
شاہ نے آگے بڑھ کر اپنے باپ کو تھامنا چاہا
رک جاؤ شاہ
بے آسرا چھوڑ دو اسکو
اسکو اسکے کیے کی سزا ملنی چاہیے
شاہ بی بی روندھی ہوئی آواز میں بولی
سب سکندر شاہ کو ہسپتال میں اکیلا چھوڑ کر گھر چلے گئے
کیونکہ اس وقت انکے پاس کوئی بھی رکنا نہیں چاہ رہا تھا
کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جا بجا تری جسُتجُو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو
کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا
مرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا
یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ،ترا شہر قریہء غیر ہے
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی ،مرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا
تری یاد آئی تو رو دیا ، جو توُ مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا
یہ مری غزل کا کمال ہے کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سر بام ودر تجھے ڈھونڈنا
❤❤❤
شاہ بیڈ پر لیٹا آج کے بارے میں سوچ رہا تھا
وہ لڑکی دکھوں سے بھری تھی میں نے بھی اسے دکھ دیے
اسکے قہقے ویران تھے
میں نے وہ ویران قہقے بھی چھین لیے
شاہ افسوس سے بولا
ہاں حیا صحیح کہا تم نے میں ایک قاتل کی اولاد ہوں
یہی پہچان ہے میری شاہ کرب سے بولا
حیا
حیا کہاں تھی
حیا ہسپتال سے پہلے آگئی تھی
لیکن شاہ نے گھر آکر اسے ایک بار بھی نہیں دیکھا تھا
شاہ جلدی سے اٹھ بیٹھا
شاہ نے سار گھر چھان مارا لیکن وہ کہیں نہیں تھی
کہاں چلی گئی یہ لڑکی
شاہ جلدی سے باہر گاڑی کی طرف بڑھا
❤❤❤❤