صدقہ جو مانگے کوئی تیرے نام کا
ہم اپنی جان اسے خیرات میں دیں دیں
بانو کا حوالہ ایسا تھا کہ شاہ کو نا چاہتے ہوئے بھی اپنے قدم روکنے پڑے
جھوٹ بول رہی ہو تم شاہ واپس مڑتے ہوئے بولا
جھوٹ بولنے پر مجھے ثواب نہیں ملے گا حیا نے طنز کیا
ہاں پر تم شاہ میر کو حاصل کرنا چاہتی ہوں
شاہ کی اس بات پر تو گویا حیا شاہ کو جھٹکا لگا
اچھا ایسا کیا ہے تم میں کوئی سپر اسٹار ہو یا اقبال کے رشتے دار ہو جو میں تمہیں حاصل کرنا چاہوں گی
تمہاری حقیقت صرف یہ ہے کہ تم ایک قاتل کی اولاد ہو
اوہ ہاں تمہارے پاس ایک شناخت ہے کہ تم قاتل کے بیٹے ہو
چچچ تمہارے پاس تو اپنی شناخت بھی نہیں ہے
لیکن حیا شاہ کی ایک شناخت ہے ہر انسان حیا شاہ کو پانا چاہتا ہے
لیکن میں صرف اپنی دوست کی خواہش پوری کرنا چاہتی ہوں اس لیے تمہارے پاس آئی لیکن تم اس قابل ہی نہیں ہو کہ بات کی جائے تم سے
دعوے تو بہت کرتے تھے بانو سے محبت کے اسکی ایک خواہش نہیں پوری کرسکتے مطلب تمہاری محبت جھوٹی ہے اور میری دوستی سچی
حیا اپنی بات پوری کرکے وہاں سے جاچکی تھی
اور شاہ کو پاتال میں کھڑا گئی
کیا اسکی محبت جھوٹی تھی کیا اتنی سی محبت تھی اسکی کہ وہ اپنی محبت کی خواہش نہیں پوری کرسکتا
میری محبت جھوٹی ہے کیا شاہ نے خود سے سوال کیا
فریاد کررہی ہے ترسی ہوئ نگاہ
دیکھے ہوئےکسی کو بہت دن گزر گئے
❤❤❤
حیا مسلسل مسکرا رہی تھی ایک کام تو ہوگیا اب دوسرا
اور ساتھ ہی حیا نے کسی کو کال ملادی
ہیلو سکندر شاہ اسپیکنگ
آئی ایم حیا شاہ.
جی بولیے کیسے یاد کیا
میں آپ سے پارٹنر شپ کرنا چاہتی ہوں
آپ میرا مزاق اڑا رہی ہیں سکندر شاہ نے سوال کیا
میں ایسا کیوں کروں گی حیا نے الٹا سوال کیا
کیوں کہ آپ جانتی ہیں میرا بزنس آجکل مکمل خسارے میں ہے تو کوئی مجھ سے کیوں ڈیل کرنا چاہے گا
کیونکہ میں آپ سے رشتہ داری کرنا چاہتی ہوں حیا مدعے پر آئی
میں کچھ سمجھا نہیں
ارے سر مطلب تو صاف ہے میں آپ کے بیٹے سے شادی کرنا چاہتی ہوں
آپ سچ کہہ رہی ہیں
میں بھلا آپ سے جھوٹ کیوں بولوں گی
لیکن میرا بیٹا نہیں مانے گا سکندر شاہ مایوسی سے بولے
کیوں حیا نے پوچھا
کیونکہ اس پر آج کل محبت کا بھوت سوار ہے
وہ بھی اس بدچلن عورت کا جو مرچکی ہے خود تو مرگئی ہماری زندگی حرام کر گئی
حیا نے بہت مشکل سے یہ الفاظ برداشت کیے
مرگئی ہا ماری گئی حیا ہنستے ہوئے بولی
اپنے بیٹے کو آپ مجھ پر چھوڑ دیں آپ شادی کی تیاریاں کریں اور ساتھ ہی کال بند کردی
سکندر شاہ اب میں تمہیں جسمانی اذیت نہیں ذہنی اذیت دوں گی
تم خود موت مانگو گے
❤❤❤
خاموشی بے وجہ نہیں صاحب۔۔۔۔
کوئی درد سہا ہے۔۔کسی کی لاج رکھی ہے۔۔۔۔
شاہ ابھی تک حیا کے الفاظ میں گم تھا
کیا واقعی میں اسکی محبت جھوٹی ہے
کیا کررہے ہو ساحل شاہ کے پاس بیٹھتا ہوا بولا
ساحل
ہاں
کیا میری محبت جھوٹی ہے
کیا میری محبت سچی نہیں ہے
یہ کس نے کہا تجھ سے ساحل بولا
بتا نا وہ کہہ رہی تھی میری محبت جھوٹی ہے
نہیں تو تو میری چاہت کو گواہ ہے نا بتا میری محبت سچی ہے نا شاہ بچوں کی طرح پوچھ رہا تھا
جبکہ ساحل حیرانگی سے شاہ کو دیکھ رہا تھا
کہ یہ کیسی باتیں کررہا ہے
ساحل
شاہ نے ساحل کو ایک بار پھر پکارا
کیا میں قاتل کی اولاد ہوں کیا میری کوئی پہچان نہیں ہے کیا میری ہہچان یہی ہے کہ میں ایک قاتل کی اولاد ہوں
یار تو سوجا تیری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ساحل شاہ کو بیڈ پر لٹاتا ہوا پریشانی سے بولا
تم ایک قاتل کی اولاد ہو تمہاری کوئی پہچان نہیں ہے
تمہاری محب جھوٹی ہے اور میری دوستی سچی
شاہ کے کانوں میں ایک بار پھر سے حیا کے الفاظ گونجے
نننن نہیں میں اپنی پہچان بناؤں گا میری محبت سچی ہے شاہ اٹھ کر بیٹھتا ہوا بولا
❤❤❤
حیا آفس میں کسی فائل پر سر جھکائے بیٹھی تھی کہ دروازہ ناک ہوا
یس کم اِن حیا بولی
آپ حیا شاہ کو دیکھتے ہوئے بولی.
وہ سمجھ گئی کہ اسکی باتیں کام کرگئی ہیں اب وہ صرف اسکے منہ سے سننا چاہتی تھی
بیٹھیے حیا بولی
کیسے آنا ہوا
مممم میں آپ سے شادی کرنے کو تیار ہوں اور میری محبت سچی ہے اور میں آپکو اپنی پہچان بنا کے دکھاؤن گا
ویل تو آپ اپنے گھر شادی کی بات کب کررہے ہیں
آج ہی اور صبح ہمارا نکاح ہو گا اور میں یہ نکاح سادگی سے کرنا چاہتا ہوں
ہمم ایز یو وش
تو کیا لیں گے آپ.
آج کچھ نہیں نیکسٹ سہی یہ کہہ کر شاہ اٹھ کھڑا ہوا
اوکے میں چلتا ہون
اوکے
تو مس حیا آپکا پھینکا پتا کام کر گیا حیا یہ کہہ کر مسکرادی
❤❤❤
رات سب کھانا کھا رہے تھے خلاف معمول آج شاہ بھی موجود تھا
شاہ بی بی مجھے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے
ہاں بولو
میں شادی کرنا چاہتا ہوں شاہ آرام سے بولا
جبکہ سکندر شاہ کے علاوہ باوی سب کو شاہ کی بات سن کر جیسے سانپ سونگھ گیا
❤❤❤