کئی دن سے عجب گمان میں تھے
ہم کسی خواب کی امان میں تھے
دھل گیا آنسوؤں کی بارش میں
رات ہم لوگ جس مکان میں تھے
اس کا سایہ کہاں نظر آتا
دھوپ کے جال درمیان میں تھے
اس کا قصہ عجیب ہی نکلا
یوں تو قصے بہت جہان میں تھے
وہ الگ ہی جیا، الگ ہی مرا
لوگ تو اپنے اپنے دھیان میں تھے
کل بہت تیز تھی ہوا اور ہم
اس کی خوشبو کے سائبان میں تھے
اوڑھ کر خواب سو گیا چپ چاپ!!
روگ ہی روگ اس کی جان میں تھے
٭٭٭
ماخذ:
http://raisfrough.com
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید