پکارتی ہے تجھے چشم تر رئیس فروغ
کہ تجھ سے سبز تھی شاخ ہنر رئیس فروغ
وہ تیرا نرم سا لہجہ، وہ مہرباں آنکھیں
نہ بھول پائیں گے اہل نظر رئیس فروغ
ادب سرا میں ترا ہجر وجہ غم ٹھہرا
اداس ہو گئے دیوار و در رئیس فروغ
وہ نیند خوابِ عدم سے ہی جا ملی ہے تجھے
جگا سکی نہ ہوائے سحر رئیس فروغ
نئی غزل پہ، نئی شاعری کے لہجے پر
رہے گا تیرے سخن کا اثر رئیس فروغ
(نسیم نازش)
٭٭٭